ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 600
- ری ایکشن اسکور
- 189
- پوائنٹ
- 77
ربیع مدخلی کا منہج سلف سے انحراف و بدعتی کے پیچھے نماز کی ترغیب
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
دیسی مدخلیوں نے اہل حدیثوں کے سامنے ربیع مدخلی کو ایک بڑی مقدس گائے بنا کر پیش کیا بلکہ اس دور کا سب سے بڑا منہجی ربیع مدخلی کو باور کرایا تاکہ اہل حدیثوں میں بھی اکابر پرستی کی گمراہی کو فروغ دیکر انہیں ربیع مدخلی جیسے منحرف زندیق کا مقلد بنایا جا سکے۔
چونکہ اہل حدیث ہمیشہ سے بدعت و اہل بدعت کے خلاف برسر پیکار رہتے ہیں تو اس بات کو دھیان میں رکھتے ہوئے ان دیسی مدخلیوں نے یہ مغالطے دینا شروع کیا کہ ربیع مدخلی بدعت کا سختی سے رد کرتا ہے اور بدعتیوں سے تحذیر کے معاملے میں ربیع مدخلی تو امام البربہاری سے کم نہیں وغیرہ۔
جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے بدعتیوں کو تقویت اور ان کے پیچھے نماز پڑھنے کی ترغیب دیتے ہوئے مدخلیوں کا سرغنہ ربیع مدخلی کہتا ہے :
حتى لو كان الإمام في الجمعة مبتدعا صلّ ولا تُعد ولو كان جائرا صل معه ولا تُعد فإن أعدت صلاة الجمعة فأنت مبتدع.
اگرچہ جمعہ پڑھانے والا امام بدعتی ہی کیوں نہ ہو اس کے پیچھے نماز پڑھو اور اسے لوٹاؤ نہیں، اگرچہ ظالم ہو اس کے پیچھے پڑھو اور اسے لوٹاؤ نہیں اور اگر تم نے ان کے پیچھے نماز پڑھنے کے بعد لوٹائی تو تم خود بدعتی ہو۔
[شرح أصول السنة لربيع المدخلي، ص: ٥٨]
یہ ہے مدخلیوں کے منہجی بابے ربیع مدخلی کی منہجیت جو بدعتیوں کو تقویت دیتی ہے اور انہیں عوام میں مقبول بناتی ہے جبکہ سلف صالحین رحمہم اللہ بدعت اور بدعتیوں سے بہت نفرت کرتے تھے اور بدعتی عمل کے قریب رہنا بھی گوارا نہیں کرتے تھے، چہ جائیکہ بدعتی امام کے پیچھے نماز پڑھنا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَى الْقَتَّاتُ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ، فَثَوَّبَ رَجُلٌ فِي الظُّهْرِ أَوِ الْعَصْرِ،قَالَ:" اخْرُجْ بِنَا فَإِنَّ هَذِهِ بِدْعَةٌ"
مجاہد کہتے ہیں کہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا کہ ایک شخص نے ظہر یا عصر میں تثویب کی، تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: ہمیں یہاں سے لے چلو، اس لیے کہ یہ بدعت ہے۔
[سنن ابي داود، حدیث : ٥٣٨، قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن]
حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَيَّانَ، ثنا عَبَّاسُ بْنُ حَمْدَانَ، ثنا عَبْدُ اللهِ بْنُ سَعِيدٍ الْكِنْدِيُّ، حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ قُتَيْبَةَ، ثنا بِشْرُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيَّ، يَقُولُ , وَسَأَلَهُ رَجُلٌ فَقَالَ: عَلَى بَابِي مَسْجِدٌ إِمَامُهُ صَاحِبُ بِدْعَةٍ قَالَ: «لَا تُصَلِّ خَلْفَهُ» , قَالَ: تَكُونُ اللَّيْلَةُ الْمَطِيرَةُ وَأَنَا شَيْخٌ كَبِيرٌ؟ قَالَ: «لَا تُصَلِّ خَلْفَهُ»
ابو محمد بن حیان، عباس بن حمدان، عبد اللہ بن سعید کندی، اسماعیل بن قتیبہ، بشر بن منصور کے سلسلہ سند سے نقل کیا ہے کہ ایک شخص نے سفیان ثوری رحمہ اللہ تعالیٰ سے سوال کیا کہ میرے گھر کے سامنے والی مسجد کا امام بدعتی ہے، اس کے پیچھے نماز درست ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ اس کے پیچھے نماز مت پڑھو، اس نے عرض کیا کہ تاریک رات میں مجھ ضعیف العمر کے لیے دور جانا مشکل ہے، انہوں نے (دوبارہ) فرمایا کہ اس کے پیچھے نماز مت پڑھو۔
[حلية الأولياء وطبقات الأصفياء، ج: ٧، ص: ٢٨]
امام اہل السنۃ مالک بن انس رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
إذَا عَلِمْتَ أَنَّ الْإِمَامَ مِنْ أَهْلِ الْأَهْوَاءِ فَلَا تُصَلِّ خَلْفَهُ وَلَا يُصَلَّى خَلْفَ أَحَدٍ مَنْ أَهْلِ الْأَهْوَاءِ
اگر تمہیں علم ہو جائے کہ امام اہلِ بدعت میں سے ہے، تو اس کے پیچھے نماز نہ پڑھو، اور نہ ہی اہلِ بدعت میں سے کسی کے پیچھے نماز پڑھی جائے۔
[المدونة، ج: ١، ص: ١٧٦]
بدعتیوں کے پیچھے نماز کے متعلق اہل حدیث کا مذہب بیان کرتے ہوئے قوام السنۃ امام اسماعيل بن محمد التيمی الاصبهانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
وَأَصْحَاب الحَدِيث لَا يرَوْنَ الصَّلَاة خلف أهل الْبدع لِئَلَّا يرَاهُ الْعَامَّة فيفسدون بذلك.
اور اصحاب الحدیث بدعتیوں کے پیچھے نماز پڑھنے کے قائل نہیں ہیں تاکہ عوام الناس گمراہ نہ ہو جائیں۔
[الحجة في بيان المحجة وشرح عقيدة أهل السنة، ج: ٢، ص: ٥٤٨]
بدعتی امام کے پیچھے نماز پڑھنا عوام کے لیے گمراہی کا ذریعہ بن سکتا ہے اس کے باوجود بھی ربیع مدخلی کہتا ہے حتى لو كان الإمام في الجمعة مبتدعا صلّ ولا تُعد! اگرچہ جمعہ پڑھانے والا امام بدعتی ہی کیوں نہ ہو اس کے پیچھے نماز پڑھو اور اسے لوٹاؤ نہیں! جبکہ سلف کا مذہب ہے کہ بدعتی امام کے پیچھے پڑھی گئی نماز دہرانا ضروری ہے۔
صالح بن احمد بن حنبل رحمہ اللہ کہتے ہیں :
قلت من خَافَ أَن يصلى خلف من لَا يعرف قَالَ يُصَلِّي فَإِن تبين لَهُ أَن صَاحب بِدعَة أعَاد
میں نے (امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے ) کہا : جسے یہ خوف ہو کہ وہ اس شخص کے پیچھے نماز پڑھ رہا ہے جسے وہ جانتا نہیں ؟ تو امام احمد نے فرمایا: وہ نماز پڑھ لے ۔ پھر اگر اسے معلوم ہو جائے کہ وہ (امام) بدعتی ہے تو اپنی نماز لوٹائے۔
[مسائل الإمام أحمد بن حنبل - رواية ابن أبي الفضل صالح، ج: ٢، ص: ٢٥]
ربیع مدخلی کا یہ بیان کہ فإن أعدت صلاة الجمعة فأنت مبتدع یعنی اگر تم نے بدعتی کے پیچھے جمعہ کی نماز پڑھنے کے بعد نماز لوٹائی تو تم خود بدعتی ہو! بدعتیوں کے لیے ایک سہولت، ان کے فتنے کو تقویت اور سلف کے منہج سے انحراف ہے۔
امام مالک بن انس رحمہ اللہ سے ابن القاسم نے سوال کیا
وَسَأَلْتُ مَالِكًا عَنْ الصَّلَاةِ خَلْفَ الْإِمَامِ الْقَدَرِيِّ؟ قَالَ: إنْ اسْتَيْقَنْتَ أَنَّهُ قَدَرِيٌّ فَلَا تُصَلِّ خَلْفَهُ، قَالَ: قُلْتُ: وَلَا الْجُمُعَةَ؟ قَالَ: وَلَا الْجُمُعَةَ إنْ اسْتَيْقَنْتَ، قَالَ: وَأَرَى إنْ كُنْتَ تَتَّقِيهِ وَتَخَافَهُ عَلَى نَفْسِكَ أَنْ تُصَلِّيَ مَعَهُ وَتُعِيدَهَا ظُهْرًا
میں نے امام مالک رحمہ اللہ سے پوچھا: "کیا قَدَرِی امام کے پیچھے نماز پڑھنی چاہیے؟" انہوں نے فرمایا: "اگر تمہیں یقین ہو کہ وہ قَدَرِی ہے، تو اس کے پیچھے نماز نہ پڑھو۔" میں نے عرض کیا: "کیا جمعہ کی نماز بھی نہ پڑھوں؟" انہوں نے فرمایا: "ہاں، اگر یقین ہو تو جمعہ کی نماز بھی نہ پڑھو۔" پھر انہوں نے فرمایا: "اور میں یہ رائے دیتا ہوں کہ اگر تم اس سے بچنے اور اپنی حفاظت کے لیے مجبور ہو تو اس کے ساتھ نماز پڑھ لو، لیکن بعد میں ظہر کی نماز دہرا لو۔"
[المدونة، ج: ١، ص: ١٧٧]
امام اللالكائی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْعَبَّاسِ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: إِذَا كَانَ الْإِمَامُ صَاحِبَ هَوًى فَلَا يُصَلَّى خَلْفَهُ وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ أَنَّهُ أَمَرَ بِإِعَادَةِ الصَّلَاةِ خَلْفَ الْقَدَرِيِّ وَعَنْ سَيَّارِ أَبِي الْحَكَمِ يَقُولُ: لَا يُصَلِّي خَلْفَ الْقَدَرِيَّةِ فَإِذَا صَلَّى خَلْفَ أَحَدٍ مِنْهُمْ أَعَادَ
علی بن عبداللہ بن عباس فرمایا کرتے تھے: "اگر امام اہلِ بدعت (صاحبِ ہوا) میں سے ہو، تو اس کے پیچھے نماز نہ پڑھی جائے۔" اور محمد بن علی بن حسین کا حکم تھا کہ: "قَدَرِی کے پیچھے پڑھی گئی نماز کو دوبارہ ادا کیا جائے۔" اور سیار ابوالحکم کہتے تھے: "قَدَرِیہ کے پیچھے نماز نہ پڑھی جائے، اور اگر کسی نے ان میں سے کسی کے پیچھے نماز پڑھ لی تو اسے دوبارہ ادا کرے۔"
[شرح أصول اعتقاد أهل السنة والجماعة، ج: ٤، ص: ٨٠٦]
ربیع مدخلی نہایت گمراہ کن شخص ہے اس کے مقلدین اہل حدیثوں میں چھپ کر نہ صرف گمراہی کو فروغ دیتے ہیں بلکہ اپنے باطل نظریات کو منہجیت کا لبادہ پہنا کر عوام کو دھوکہ بھی دیتے ہیں۔ اہلِ حدیثوں کو چاہیے کہ وہ ربیع مدخلی اور اس کے مقلدین کے پروپیگنڈے سے ہوشیار رہیں اور سلف صالحین کے منہج پر عمل کرتے ہوئے بدعت اور اہلِ بدعت سے مکمل اجتناب کریں۔