• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رجب المرجب کے اہم واقعات!

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ وفد سعد بن بکر (رجب ۵ ہجری)
بنی سعد بن بکر نے رجب ۵ ہجری میں ضمام بن ثعلبہ کو جو بہت زیادہ بال اور زلفوں والے تھے بطور وفد رسول اللہﷺکے پاس بھیجا، وہ آپﷺکے پاس آئے اور آپؐ سے سوال کیااور سوال کرنے میں بہت سختی کی۔پوچھا کہ آپ کو کس نے رسول بنایا اور کن امور کا رسول بنایا؟اور آپﷺسے شرائع اسلام بھی دریافت کئے۔رسول اللہﷺنے انہیں تمام اُمور کا جواب دیا۔ وہ ایسے مسلمان ہوکر اپنی قوم کی جانب واپس گئے کہ بتوں کو اکھاڑ پھینکا، لوگوں کو ان اُمور سے آگاہ کیا جس کا آپﷺنے حکم دیا تھا یا منع کیا تھا۔ اسی روز شام نہ ہونے پائی تھی کہ تمام عورت و مرد مسلمان ہوگئے ان لوگوں نے مساجد تعمیر کیں اور نمازوں کی اذانیں کہیں۔ (طبقات ابن سعد:۱؍۲۹۹)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ ہجرت حبشہ اولیٰ (رجب ۵ نبوت)
مسلمانوں پر مشرکین کے مظالم کی انتہا ہوگئی تو ان مسلمانوں نے مکہ سے حبشہ کی جانب بعثت نبو ی کے پانچویں برس رجب کے مہینہ میں ہجرت کی۔ ہجرت کرنے والوں میں بارہ مرد اور چار عورتیں تھیں۔جب رسو ل اللہﷺنے دیکھاکہ مسلمان مشرکین مکہ کے ظلم و ستم سے کسی طرح نجات نہیں پاسکتے اور ان کی حفاظت میں آپﷺکے چچا ابوطالب بھی بے بس ہوچکے ہیں تو آپؐ نے انہیں حبشہ کی طرف ہجرت کاحکم دیا، کیونکہ وہاں کا حکمران انصاف پسند تھا اور مسلمان وہاں محفوظ رہ سکتے تھے۔ (البدایۃ والنھایۃ :۳؍۹۸)
قریش کو ان کے بھاگنے کاپتہ چلا تو غصے سے پھٹ پڑے، فوراً آدمی دوڑائے کہ انہیں پکڑ کرمکہ لایا جائے اور انہیں سخت سزا دی جائے، یہاں تک کہ وہ اللہ کا دین چھوڑ دیں، لیکن ان کے پہنچنے سے پہلے مسلمان سمندر میں دور جاچکے تھے، لہٰذا یہ لوگ ساحل تک جاکر ناکام واپس آگئے۔ (زادالمعاد:۱؍۲۴)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
واقعہ اسراء ومعراج (رجب ۵؍ ہجری)
’اسراء‘ سے مرادنبی کریمﷺ کاراتوں رات مکہ سے بیت المقدس تشریف لے جانااور ’معراج‘ سے مراد عالم بالاتشریف لے جاناہے۔
﴿سُبْحٰنَ الَّذِیْ اَسرْیٰ بِعَبْدِهِ لَيْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلَی الْمَسْجِدِ الاَقْصَی الَّذِیْ بَارَکْنَا حَوْلَهُ لِنُرِيَهُ مِنْ اٰيٰتِنَا إنَّهُ هُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ﴾ (بنی إسرائيل:۱)
’’پاک ہے وہ اللہ جو اپنے بندے کو رات ہی رات میں مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک لے گیا جس کے آس پاس ہم نے برکت دے رکھی ہے اس لئے کہ ہم اسے اپنی قدرت کے بعض نمونے دکھائیں یقینا اللہ ہی خوب سننے دیکھنے والاہے۔‘‘
اسراء اورمعراج کے وقت میں بھی اختلاف ہے۔ چنانچہ ایک قول ہے جس سال آپﷺ کی بعثت ہوئی، اسی سال یہ واقعہ پیش آیا۔ایک قول ہے کہ ۲۷ رجب سنہ ۱۰نبوت ہے۔ جو لوگ واقعہ معراج کو ماہ رجب کو پہلی شب جمعہ سے منسوب کرتے ہیں وہ اس شعر کو بنیاد بناتے ہیں۔
لیلة الجمعة عُرجُب بالنبی
لیلة الجمعة اوّل رجب​
(البدایۃ النھایۃ : ۳؍۱۳۶)
’’شب جمعہ نبی کریمﷺ کی معراج کی رات ہے۔ وہ رات ماہ رجب کی اوّل شب جمعہ ہے۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
واقعہ معراج کی تفصیل سے متعلق صحیح روایات کاخلاصہ پیش نظر ہے:
حضرت جبرائیل﷤ براق لے کر تشریف لائے یہ خچر سے چھوٹا ایک جانور ہے جو اپناکھر اپنی نگاہ کے آخری مقام پر رکھتا ہے۔نبی کریمﷺ مسجد حرام سے اس جانور پرسوار ہوئے۔اور حضرت جبرائیل﷤ کے ساتھ بیت المقدس تشریف لائے۔ مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئے دو رکعت نماز پڑھی اور انبیاء کی امامت کرا ئی پھر جبرائیل﷤ آپؑ کے پاس تین برتن لائے ایک شراب ، دوسرا دودھ کا اور تیسرا شہد کا تھا۔ (مسند أحمد:۴؍۲۰۸) آپﷺنے دودھ پسند فرمایا:
اس کے بعد آپﷺ کو بیت المقدس سے آسمان دنیاتک لے جایاگیا۔جبرائیل﷤ نے دروازہ کھلوایا آپ ﷺ نے وہاں انسانوں کے باپ حضرت آدم ﷤ کو دیکھااور انہیں سلام کیا، انہوں نے اس کا جواب دیااور مرحبا کہا۔دوسرے آسمان پر حضرت یحییٰ بن زکریا﷤ اور حضرت عیسیٰ بن مریم﷤کو انہوں نے سلام کیا، انہوں نے جواب دیامرحباکہا اور نبوت کااقرار کیا۔پھر تیسرے آسمان پر حضرت یوسف﷤ کودیکھا، انہیں سلام کیا، انہوں نے جواب دیا، مرحبا کہااور آپﷺکی نبوت کا اقرار کیا۔چوتھے آسمان پر حضرت ادریس﷤ کودیکھا اور انہیں سلام کیا، انہوں نے جواب دیا اور آپﷺ کی نبوت کااقرار کیا۔پھر آپﷺ کو پانچویں آسمان پر لے جایا گیا، وہاں ہارون﷤ کو دیکھا اورانہیں سلام کیا، انہوں نے سلام کاجواب دیا اورمرحباکہا اور آپﷺکی نبوت کااقرار کیا۔چھٹے آسمان پر موسیٰ بن عمران﷤سے ملاقات ہوئی آپ نے انہیں سلام کیا، انہوں نے جواب دیااور مرحباکہا اور آپﷺکی نبوت کا اقرار کیا۔ساتویں آسمان پر آپﷺ کی ملاقات حضرت ابراہیم﷤ سے ہوئی، آپ نے انہیں سلام کیااور مرحبا کہا اور آپؐ کی نبوت کااقرار کیا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
پھر آپﷺ کوسدرۃ المنتہیٰ تک لے جایا گیااس کے پتے ہاتھی کے کان جیسے تھے اور پھل بڑے کونڈوں جیسے۔پھر آپ کو جبار جلّ جلالہ کے حضور لے جایاگیا۔اس وقت اللہ نے اپنے بندے پر وحی فرمائی اور آپﷺ پر اور آپؐ کی اُمت پر پچاس وقت کی نمازیں فرض کیں۔پھر آپؐ موسی﷤ کے قریب سے گزرے تو انہوں نے پوچھا: ’’ آپ کے رب نے آپ کو کس بات کا حکم دیا ہے؟‘‘ آپﷺنے فرمایا’پچاس نمازوں‘ کا۔ انہوں نے کہا آپ کی اُمت اس کی طاقت نہیں رکھتی۔ اپنے رب سے تخفیف کا سوال کیجئے۔یوں حضرت موسیٰ ؑ اور اللہ کے درمیان آپؐ کی آمدورفت جاری رہی۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے پانچ نمازیں کردی۔اس کے بعد پھر آپؐ موسی﷤ کے پاس سے گزرے تو انہوں نے تخفیف کامشورہ دیا اور کہا کہ میں نے اس سے کم پر بنواسرائیل کوبلایا، لیکن وہ اس کی ادائیگی سے قاصر رہے اور اسے چھوڑ دیا۔نبی کریمﷺنے فرمایا: ’’اب مجھے اپنے رب سے شرم آرہی ہے میں اسی پر راضی ہوں اور اس کو تسلیم کرتا ہوں۔ ‘‘(صحیح البخاري:۳۴۹، ۳۸۸۷)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
پھر اسی رات نبی کریمﷺمکہ مکرمہ تشریف لائے۔ صبح ہوئی تو آپﷺنے اپنی قوم کو ان دو بڑی نشانیوں کی خبر دی جو اللہ تعالیٰ نے آپؐ کو دکھلائیں تھیں، قوم کی اذیت اور ضرر رسانی میں سختی آگئی اور کچھ لوگ تو حضرت ابوبکر صدیق﷜ کے پاس دوڑے آئے اور انہیں خبر دی، انہوں نے کہا: ’’اگر یہ بات آپﷺنے کہی ہے تو سچ ہے‘‘ اسی پر آپ کا لقب صدیق(﷜) پڑ گیا۔ (سیرت ابن ہشام :۱؍۳۹۹)

٭____٭____٭
 
Top