• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رحم الله عليا اللهم أدر الحق معه حيث دار اس روایت کی صحت درکار ہے ۔

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
264
پوائنٹ
142
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
مستدرک حاکم کی اس روایت کی صحت درکار ہے جزاکم اللہ خیرا
٤٦٢٩ - أخبرنا أحمد بن كامل القاضي، ثنا أبو قلابة، ثنا أبو عتاب سهل بن حماد، ثنا المختار بن نافع التميمي، ثنا أبو حيان التيمي، عن أبيه، عن علي رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «رحم الله عليا اللهم أدر الحق معه حيث دار» هذا حديث صحيح على شرط مسلم ولم يخرجاه "
[التعليق - من تلخيص الذهبي]
٤٦٢٩ - مختار بن نافع ساقط
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
مستدرک حاکم کی اس روایت کی صحت درکار ہے جزاکم اللہ خیرا
٤٦٢٩ - أخبرنا أحمد بن كامل القاضي، ثنا أبو قلابة، ثنا أبو عتاب سهل بن حماد، ثنا المختار بن نافع التميمي، ثنا أبو حيان التيمي، عن أبيه، عن علي رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «رحم الله عليا اللهم أدر الحق معه حيث دار» هذا حديث صحيح على شرط مسلم ولم يخرجاه "
[التعليق - من تلخيص الذهبي]
٤٦٢٩ - مختار بن نافع ساقط
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
یہ حدیث مکمل اس طرح ہے :
امام ترمذی ؒ روایت کرتے ہیں :
حدثنا أبو الخطاب زياد بن يحيى البصري قال: حدثنا أبو عتاب سهل بن حماد قال: حدثنا المختار بن نافع قال: حدثنا أبو حيان التيمي، عن أبيه، عن علي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «رحم الله أبا بكر زوجني ابنته، وحملني إلى دار الهجرة، وأعتق بلالا من ماله، رحم الله عمر، يقول الحق وإن كان مرا، تركه الحق وما له صديق، رحم الله عثمان، تستحييه الملائكة، رحم الله عليا، اللهم أدر الحق معه حيث دار»

(سنن الترمذی ۳۷۱۴ ،مسند البزار ۸۰۶ ،المعجم الاوسط ۵۹۰۶ ،فضائل الخلفاء الراشدین ۲۳۰ ،مسند أبي يعلى
۵۵۰ ، معرفة الصحابة لابی نعیم الاصفہانی ۳۵۴ )

ترجمہ : جناب علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' اللہ ابوبکرؓ پر رحم فرمائے، انہوں نے اپنی بیٹی سے میری شادی کردی اور مجھے دارلہجرۃ (مدینہ) لے کر آئے اوربلالؓ کو اپنے مال سے (خرید کر) آزاد کیا، اللہ تعالیٰ عمر رضی اللہ عنہ پر رحم فرمائے وہ حق بات کہتے ہیں، اگر چہ وہ کڑوی ہو، حق نے انہیں ایسے حال میں چھوڑا ہے کہ ( اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ) ان کا کوئی دوست نہیں ، اللہ عثمان ؓپر رحم کرے ان سے فرشتے بھی حیا کرتے ہیں، اللہ علی پر رحم فرمائے ، اے اللہ ! حق کو ان کے ساتھ پھیر جہاں وہ پھریں‘‘
بہت ہی ضعیف ہے ،
(یہ روایت نہایت ضعیف ہے کیونکہ اس کی اسناد میں مختار بن نافع ضعیف اور ساقط راوی ہیں، الضعیفة ۲۰۹۴)امام نسائیؒ اس کے متعلق فرماتے ہیں کہ یہ ثقہ نہیں ، امام بخاریؒ اسے " منکر الحدیث " کہتے ہیں امام ابن حبانؒ اسے "منکر الحدیث جدا "کہتے ہیں "

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(3714) إسناده ضعيف ¤ المختار بن نافع: ضعيف (تق:6525)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، الضعيفة (2094) ، المشكاة (6125) // ضعيف الجامع الصغير (3095) بأتم من هنا رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ.
شیخ ناصر الدین الالبانی "سلسلۃ الاحادیث الضعیفہ میں لکھتے ہیں : ضعيف جدا رواه الترمذي (2/298) ، والعقيلي في " الضعفاء " (ص 420) ، وابن أبي عاصمفي " السنة " (1232 و1246 و1286) مفرقا، وكذا الحاكم (3/72 و124 و125) ، وأبو نعيم في " المعرفة " (1/23/2) ، وابن عبد البر في " التمهيد " (3/37/1) ، والقاضي أبو يعلى الفراء في " الخامس من الأمالي " (29 - 30) ،
وابن عساكر (12/179/1 و13/16/1) عن المختار بن نافع عن أبي حيان التيمي عن أبيه عن علي بن أبي طالب مرفوعا.ومن هذا الوجه رواه أبو منصور بن عساكر في " الأربعين في مناقب أمهات المؤمنين" (38/ الحديث 24) ، وقال:
" هذا حديث حسن صحيح (كذا الأصل) ".كذا قال، والمختار بن نافع؛ قال النسائي وغيره:
" ليس بثقة ".وقال البخاري:منكر الحديث " .وقال ابن حبان:" منكر الحديث جدا ".ثم ساق له هذا الحديث. وقال العقيلي:" لا يعرف إلا به " ولذلك ضعفه الترمذي بقوله:" حديث غريب، لا نعرفه إلا من هذا الوجه،
"

دیکھئے تھریڈ

علی حق کے ساتھ ہیں اور حق علی ساتھ ہے ؟
 
Last edited:

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
264
پوائنٹ
142
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
یہ حدیث مکمل اس طرح ہے :
امام ترمذی ؒ روایت کرتے ہیں :
حدثنا أبو الخطاب زياد بن يحيى البصري قال: حدثنا أبو عتاب سهل بن حماد قال: حدثنا المختار بن نافع قال: حدثنا أبو حيان التيمي، عن أبيه، عن علي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «رحم الله أبا بكر زوجني ابنته، وحملني إلى دار الهجرة، وأعتق بلالا من ماله، رحم الله عمر، يقول الحق وإن كان مرا، تركه الحق وما له صديق، رحم الله عثمان، تستحييه الملائكة، رحم الله عليا، اللهم أدر الحق معه حيث دار»

(سنن الترمذی ۳۷۱۴ ،مسند البزار ۸۰۶ ،المعجم الاوسط ۵۹۰۶ ،فضائل الخلفاء الراشدین ۲۳۰ ،مسند أبي يعلى
۵۵۰ ، معرفة الصحابة لابی نعیم الاصفہانی ۳۵۴ )

ترجمہ : جناب علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' اللہ ابوبکرؓ پر رحم فرمائے، انہوں نے اپنی بیٹی سے میری شادی کردی اور مجھے دارلہجرۃ (مدینہ) لے کر آئے اوربلالؓ کو اپنے مال سے (خرید کر) آزاد کیا، اللہ تعالیٰ عمر رضی اللہ عنہ پر رحم فرمائے وہ حق بات کہتے ہیں، اگر چہ وہ کڑوی ہو، حق نے انہیں ایسے حال میں چھوڑا ہے کہ ( اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ) ان کا کوئی دوست نہیں ، اللہ عثمان ؓپر رحم کرے ان سے فرشتے بھی حیا کرتے ہیں، اللہ علی پر رحم فرمائے ، اے اللہ ! حق کو ان کے ساتھ پھیر جہاں وہ پھریں‘‘
بہت ہی ضعیف ہے ،

دیکھئے تھریڈ

علی حق کے ساتھ ہیں اور حق علی ساتھ ہے ؟
جزاکم اللہ خیرا
محترم شیخ امام ذہبی نے تعلیق میں جو فرمایا اس کا کیا مطلب ہے ؟
مختار بن نافع ساقط
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
امام ذہبی نے تعلیق میں جو فرمایا (مختار بن نافع ساقط ) اس کا کیا مطلب ہے ؟
اس کا مطلب ہے کہ یہ راوی ’’ درجہ اعتبار ‘‘ سے ساقط ہے ،یعنی اس کی روایات کا کوئی اعتبار نہیں ،جھوٹا آدمی ہے ،مثلا مشہور کذاب السُدی کے متعلق کہا گیا ہے کہ :
مُحَمَّد بن مَرْوَان السّديّ صَاحب الْكَلْبِيّ سَاقِط فِي أَكثر رواياته
 
Top