رزق کی کنجیاں
(1) توبہ و استغفار:
مراد : گناہوں پر نادم ہونا، اس کو چھوڑنا،اور آئندہ اس سے دور رہنے کا عزم کرنا۔
دلیل : قرآن کریم میں ہے ۔
﴿فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ إِنَّهُ كَانَ غَفَّارًا (10) يُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُمْ مِدْرَارًا (11) وَيُمْدِدْكُمْ بِأَمْوَالٍ وَبَنِينَ وَيَجْعَلْ لَكُمْ جَنَّاتٍ وَيَجْعَلْ لَكُمْ أَنْهَارًا﴾ (نوح: 10-12)
ترجمہ: پس میں (نوحؑ) نے کہا، اپنے رب سے گناہوں کی معافی طلب کرو،بے شک وہ بڑا بخشنے والا ہے ، وہ آسمان سے تم پر موسلادھار بارش برسائے گااور تمہارے مالوں اور اولاد میں اضافہ کرے گا،اور تمہارے لئے باغات پیدا کرے گا،اور نہریں نکالے گا۔
(2) تقوی:
مراد : اپنے آپ کو ہرگناہ سے بچانا۔
دلیل:اللہ تعالی نے فرمایا:
وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًا وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ)سورۃ الطلاق :2،3)
ترجمہ : جو کوئی اللہ تعالی سے ڈرتا ہے وہ اس کے لئے (ہرمشکل سے) نکلنے کی راہ بنا دیتا ہے اور اس کو ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جہاں سے اس کو گمان بھی نہیں ہوتا۔
(3)توکل :
مراد:اس بات کا یقین رکھنا کہ کائنات میں سب کچھ تخلیق رزق، نفع ، نقصان،بیماری، موت اور زندگی، غرضیکہ ہرچیز تنہا اللہ تعالی کے حکم سے ہے ۔
دلیل : امام ترمذی نے حضرت عمربن خطاب سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: لوانکم توکلون علی اللہ حق توکلہ لرزقتم کما ترزق الطیرتغدو خماصا وتروح بطانا(جامع الترمذی 7/7)
(4) توجہ اور دلجمعی سے عبادت:
دلیل:امام ترمذی نے حضرت ابوہریرہ سے روایت کی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ان اللہ تعالی یقول :یاابن آدم !تفرغ لعبادتی املا صدرک غنی، واسد فقرک وان لم تفعل ملات یدک شغلا ولم اسدک فقرک (جامع الترمذی 7/14)
ترجمہ: یقینا اللہ تعالی نے فرمایا:اے ابن آدم ! میری عبادت کے لئے خود کو فارغ کرویعنی توجہ اور دلجمعی سے میری عبادت کرو، میں تیرے سینے کو تونگری سے بھر دوں گا، اور تیری محتاجی کو ختم کردوں گا۔اور اگر تونے ایسا نہ کیاتو میں تیرے ہاتھ کاموں میں الجھا دوں گا اور تیری مفلسی ختم نہ کروں گا۔
(5) یکے بعد دیگرے حج و عمرہ:
دلیل : امام ترمذی نے حضرت ابن مسعود سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تابعوا بین الحج والعمرۃ فانھما ینفیان الفقر والذنوب کما ینفی الکیر خبث الحدید و الذھب والفضۃ۔(جامع الترمذی 3/454)
ترجمہ :" حج اور عمرے کو ایک دوسرے کے بعد ادا کیا کرو، کیونکہ یہ دونوں غربت اور گناہوں کواس طرح دور کرتے ہیں جیسے بھٹی لوہے، سونےاور چاندی کے زنگ کو دور کرتی ہے "۔
(6)صلہ رحمی:
مراد: نسبی اور سسرالی قرابتداروں کے ساتھ احسان کرنا، ان کے ساتھ ہمدردی والا سلوک کرنا،اور ان کا خیال رکھنا۔
دلیل:امام بخاری ؒ نے حضرت ابوہریرہ سے روایت کی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: من سرہ ان یبسط لہ فی رزقہ و ینسا لہ فی اثرہ فلیصل رحمہ۔(صحیح البخاری 10/405)
ترجمہ: جو شخص اپنے رزق میں وسعت اور عمر میں اضافہ پسند کرے وہ صلہ رحمی کرے ۔
(7) انفاق فی سبیل اللہ :
مراد: دین کی رو سے پسندیدہ جگہوں میں خرچ کرنا۔
دلیل: اللہ تعالی نے فرمایا: وَمَا أَنْفَقْتُمْ مِنْ شَيْءٍ فَهُوَ يُخْلِفُهُ وَهُوَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ )سورة سبأ: 39)
ترجمہ : اور تم اللہ کی راہ میں جو خرچ کروگے وہ اللہ تعالی اس کا بدلہ دے گا، اور وہ بہترین زرق دینے والا ہے ۔
(8)دینی طلبہ پر خرچ کرنا:
دلیل : امام ترمذی نے انس بن مالک سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں دو بھائی تھے ایک حصول علم کی خاطر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتا تھااور دوسرا حصول معاش کے لئے جدوجہد کرتا۔ حصول معاش کے لئے جدوجہد کرنے والے نے نبی ﷺ سے اپنے بھائی کی شکایت کی تو آپ ﷺ نے فرمایا:" لعلک ترزق بہ"
ترجمہ: شاید تمہیں اسی کی وجہ سے رزق دیا جارہاہے ۔(جامع الترمذی7/8)
(9)کمزوروں کے ساتھ احسان:
دلیل : امام بخاری نے مصعب بن سعد سے روایت نقل کی ہے کہ سعد نے خیال کیاکہ انہیں اپنے سے کمزور لوگوں پر فوقیت ہے تو اس پررسول اللہ ﷺ نے فرمایا:ھل تنصرون و ترزقون الا بضعفائکم(صحیح بخاری 14/179)
ترجمہ: تمہاری مدد اور تمہیں رزق تو تمہارے کمزوروں ہی کی وجہ سے ملتا ہے ۔
(10)اللہ تعالی کی راہ میں ہجرت :
مراد : دارالکفر سے دارالایمان کی طرف کوچ کرجاناجیساکہ مکہ مکرمہ سے مدینہ طیبہ کی طرف ہجرت کی گئی ۔
دلیل : اللہ تعالی نے فرمایا: وَمَنْ يُهَاجِرْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يَجِدْ فِي الْأَرْضِ مُرَاغَمًا كَثِيرًا وَسَعَةً (سورۃ النساء : 100)
ترجمۃ : اور جو کوئی اللہ کی راہ میں ہجرت کرے وہ زمین میں رہنے کی بہت جگہ اور (رزق میں) وسعت پائے گا۔
(11) نکاح
دلیل : امام بزار نے حضرت عائشہ سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تزوجوا النساء یاتینکم بالاموال(مجمع الزوائد4/255)
ترجمہ: عورتوں سے شادی کرو،وہ تمہارے پاس مالوں کو لائیں گی۔
ماخوذ از رزق کی کنجیاں از پروفیسر ڈاکٹر فضل الہی