• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رسولوں پر ایمان

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
509
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
رسولوں پر ایمان

بسم اللہ الرحمن الرحیم

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

رُّسُلًا مُّبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ لِئَلَّا يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَى اللَّهِ حُجَّةٌ بَعْدَ الرُّسُلِ۔ (النساء: ۱۶۵)

یہ سارے رسول خوشخبری دینے والے اور ڈرانے والے(بناکر بھیجے گئے تھے) تاکہ رسولوں کے آنے کے بعد لوگوں کے پاس اللہ کے مقابلے میں کوئی حجت اور دلیل باقی نہ رہے۔


نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور رسول ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی اور رسول نہیں آئے گا۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَٰكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ۔ (الاحزاب: ۴۰)

اے لوگو! محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں، بلکہ وہ تو اللہ کے رسول اور خاتم النبین ہیں۔


تمام انبیاء اور رسول اللہ کے محبوب بندے ہیں اور ان میں کسی قسم کی تفریق جائز نہیں۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِّن رُّسُلِهِ ۔ (البقرہ: ۲۵۸)
ہم اس کے رسولوں میں کسی ایک میں بھی فرق نہیں کرتے۔


البتہ افضلیت کے اعتبار سے سب سے افضل حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، پھرحضرت ابراہیم علیہ السلام، حضرت موسٰی علیہ السلام، حضرت نوح علیہ السلام اور حضرت عیسٰی علیہ السلام کا مقام ومرتبہ ہے۔

تمام انبیاء و رسل معصوم عن الخطا مخلوق، بشر اور بندے تھے اور ربوبیت کے خصائص میں سے کوئی چیز ان میں موجود نہ تھی۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوحَىٰ إِلَيَّ ۔ (الکہف: ۱۱۰)
(اے نبی) کہہ دیجئے میں تو بس تمہاری ہی طرح بشر ہوں میری طرف وحی کی جاتی ہے۔


حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا کہ آپ اعلان کریں:

قُل لَّا أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَائِنُ اللَّهِ وَلَا أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَا أَقُولُ لَكُمْ إِنِّي مَلَكٌ ۔ (الانعام: ۵۰)

میں تمہیں یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں، میں غیب نہیں جانتا اور نہ ہی تم سے یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں۔


ارشاد باری تعالیٰ ہے:

قُل لَّا أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعًا وَلَا ضَرًّا إِلَّا مَا شَاءَ اللَّهُ ۔ (الاعراف: ۱۸۸)
میں اپنی ذات کے لئے کسی نفع اور نقصان کا مالک نہیں، مگر جو اللہ تعالیٰ چاہے۔


اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسلام کی صورت میں عالمگیر شریعت سے نوازا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام احکام اور احادیث پر ایمان لانا فرض ہے۔ کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی ہیں۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ إ اِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ۔
(النجم: ۳-۴)
اور وہ (اپنی) خواہش سے نہیں بولتا بلکہ وہ وحی ہے جو اس کی طرف بھیجی جاتی ہے۔


جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت و شریعت کا انکار کرے یا آپ کے ساتھ استہزاء کرے اور مذاق اڑائے یا شریعت کے مخالف قوانین وضع کرے اور انہیں شریعت الٰہی پر ترجیح دے تو وہ کافر ہے۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

وَمَن يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَن يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ۔ (آل عمران: ۸۵)

جو شخص اسلام کے سوا کسی اور دین کو اختیار کرنا چاہے تو وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا اور آخرت میں وہ ناکام و نامراد رہے گا۔


نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے محبت کرنا ایمان کاحصہ ہے۔ وہ انبیاء اور رسل کے بعد تمام مخلوق میں سب سے بہتر اور افضل ہیں۔

ان میں سب سے افضل اور خلافت کے اولین مستحق حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ، پھر حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ، حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ اور حضرت علی بن ابی طالب کا مقام ومرتبہ ہے۔

صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے درمیان جو فتنے اور اختلاف رونما ہوئے وہ سب اجتہاد پر مبنی تاویل کی وجہ سے تھے۔ ان میں جو اجتہادی غلطی پر تھا اس کی غلطی معاف کردی جائے گی اور وہ ایک اجر پائے گا۔ اور جو درستگی پر تھا وہ دو اجروں کا مستحق ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اور ان کی پیروی کرنے والی جماعت ہی حق اور فرقہ ناجیہ ہے۔
 
Top