محدث میڈیا
رکن
- شمولیت
- مارچ 02، 2023
- پیغامات
- 917
- ری ایکشن اسکور
- 30
- پوائنٹ
- 77
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنا عظیم ترین عبادت ہے، اللہ تعالی نے اپنے بندوں کو اس کا حکم دیا ہے ۔
ارشاد باری تعالی ہے:
إِنَّ اللَّهَ وَمَلائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيماً (الأحزاب: 56)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے کی فضیلت کے بارے میں چند احادیث درج ذیل ہیں:
سيدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
مَنْ صَلَّى عَلَيَّ صَلَاةً وَاحِدَةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ عَشْرَ صَلَوَاتٍ وَحُطَّتْ عَنْهُ عَشْرُ خَطِيئَاتٍ وَرُفِعَتْ لَهُ عَشْرُ دَرَجَاتٍ (سنن النسائي: كِتَابُ السَّهْوِ : 1297) (صحيح)
”جو شخص مجھ پر ایک دفعہ درود پڑھےگا، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا اور اس کی دس غلطیاں معاف کر دی جائیں گی اور اس کے دس درجےبلند کیے جائیں گے۔“
سيدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں آپ پر بہت صلاۃ ( درود) پڑھا کرتا ہوں سو اپنے وظیفے میں آپ پر درود پڑھنے کے لیے کتنا وقت مقرر کرلوں؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’جتنا تم چاہو‘‘، میں نے عرض کیا چوتھائی؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’جتنا تم چاہو اور اگر اس سے زیادہ کرلو تو تمہارے حق میں بہتر ہے‘‘، میں نے عرض کیا: آدھا؟ آپ نے فرمایا: ’’جتنا تم چاہو اورا گر اس سے زیادہ کرلوتوتمہارے حق میں بہتر ہے‘‘، میں نے عرض کیا دوتہائی؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’جتنا تم چاہو اور اگر اس سے زیادہ کرلوتو تمہارے حق میں بہتر ہے، میں نے عرض کیا: وظیفے میں پوری رات آپ پر درود پڑھا کروں؟۔ آپ نے فرمایا:
إِذًا تُكْفَى هَمَّكَ وَيُغْفَرُ لَكَ ذَنْبُكَ (جامع الترمذي: أَبْوَابُ صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالرَّقَائِقِ وَالْوَرَعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ: 2457) (صحيح)
’’اب یہ درود تمہارے سب غموں کے لیے کافی ہوگا اوراس سے تمہارے گناہ بخش دیئے جائیں گے‘‘۔
رسول الله ﷺ نے جمعہ کےدن کثرت کے ساتھ درود پڑھنے کا حکم دیا۔
سیدنا اوس بن اوس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
إِنَّ مِنْ أَفْضَلِ أَيَّامِكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَأَكْثِرُوا عَلَيَّ مِنْ الصَّلَاةِ فِيهِ فَإِنَّ صَلَاتَكُمْ مَعْرُوضَةٌ عَلَيَّ قَالَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَيْفَ تُعْرَضُ صَلَاتُنَا عَلَيْكَ وَقَدْ أَرَمْتَ قَالَ يَقُولُونَ بَلِيتَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى حَرَّمَ عَلَى الْأَرْضِ أَجْسَادَ الْأَنْبِيَاءِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِمْ (سنن أبي داؤد، كِتَابُ تَفريع أَبوَاب الوِترِ: 1531) (صحيح)
”تمہارے افضل دنوں میں سے جمعے کا دن فضیلت والا ہے، سو اس دن مجھ پر کثرت سے درود پڑھا کرو۔ بلاشبہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے۔“ صحابہ نے کہا، اے اللہ کے رسول! ہمارا درود آپ پر کیسے پیش کیا جائے گا حالانکہ آپ کا جسم (قبر میں) بوسیدہ ہو چکا ہو گا؟ فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ نے انبیاء ؑ کے جسم زمین پر حرام کر دیے ہیں۔“
آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ شخص بخیل ہے جو میرا نام آنے پر درود نہیں پڑھتا۔
سيدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
الْبَخِيلُ الَّذِي مَنْ ذُكِرْتُ عِنْدَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيَّ (سنن ترمذي، أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ : 3546) (صحيح)
’’بخیل وہ ہے جس کے سامنے میرا ذکر کیا جائے اور پھر بھی وہ مجھ پر صلاۃ (درود) نہ بھیجے‘‘۔
ارشاد باری تعالی ہے:
إِنَّ اللَّهَ وَمَلائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيماً (الأحزاب: 56)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے کی فضیلت کے بارے میں چند احادیث درج ذیل ہیں:
سيدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
مَنْ صَلَّى عَلَيَّ صَلَاةً وَاحِدَةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ عَشْرَ صَلَوَاتٍ وَحُطَّتْ عَنْهُ عَشْرُ خَطِيئَاتٍ وَرُفِعَتْ لَهُ عَشْرُ دَرَجَاتٍ (سنن النسائي: كِتَابُ السَّهْوِ : 1297) (صحيح)
”جو شخص مجھ پر ایک دفعہ درود پڑھےگا، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا اور اس کی دس غلطیاں معاف کر دی جائیں گی اور اس کے دس درجےبلند کیے جائیں گے۔“
سيدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں آپ پر بہت صلاۃ ( درود) پڑھا کرتا ہوں سو اپنے وظیفے میں آپ پر درود پڑھنے کے لیے کتنا وقت مقرر کرلوں؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’جتنا تم چاہو‘‘، میں نے عرض کیا چوتھائی؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’جتنا تم چاہو اور اگر اس سے زیادہ کرلو تو تمہارے حق میں بہتر ہے‘‘، میں نے عرض کیا: آدھا؟ آپ نے فرمایا: ’’جتنا تم چاہو اورا گر اس سے زیادہ کرلوتوتمہارے حق میں بہتر ہے‘‘، میں نے عرض کیا دوتہائی؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’جتنا تم چاہو اور اگر اس سے زیادہ کرلوتو تمہارے حق میں بہتر ہے، میں نے عرض کیا: وظیفے میں پوری رات آپ پر درود پڑھا کروں؟۔ آپ نے فرمایا:
إِذًا تُكْفَى هَمَّكَ وَيُغْفَرُ لَكَ ذَنْبُكَ (جامع الترمذي: أَبْوَابُ صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالرَّقَائِقِ وَالْوَرَعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ: 2457) (صحيح)
’’اب یہ درود تمہارے سب غموں کے لیے کافی ہوگا اوراس سے تمہارے گناہ بخش دیئے جائیں گے‘‘۔
رسول الله ﷺ نے جمعہ کےدن کثرت کے ساتھ درود پڑھنے کا حکم دیا۔
سیدنا اوس بن اوس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
إِنَّ مِنْ أَفْضَلِ أَيَّامِكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَأَكْثِرُوا عَلَيَّ مِنْ الصَّلَاةِ فِيهِ فَإِنَّ صَلَاتَكُمْ مَعْرُوضَةٌ عَلَيَّ قَالَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَيْفَ تُعْرَضُ صَلَاتُنَا عَلَيْكَ وَقَدْ أَرَمْتَ قَالَ يَقُولُونَ بَلِيتَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى حَرَّمَ عَلَى الْأَرْضِ أَجْسَادَ الْأَنْبِيَاءِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِمْ (سنن أبي داؤد، كِتَابُ تَفريع أَبوَاب الوِترِ: 1531) (صحيح)
”تمہارے افضل دنوں میں سے جمعے کا دن فضیلت والا ہے، سو اس دن مجھ پر کثرت سے درود پڑھا کرو۔ بلاشبہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے۔“ صحابہ نے کہا، اے اللہ کے رسول! ہمارا درود آپ پر کیسے پیش کیا جائے گا حالانکہ آپ کا جسم (قبر میں) بوسیدہ ہو چکا ہو گا؟ فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ نے انبیاء ؑ کے جسم زمین پر حرام کر دیے ہیں۔“
آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ شخص بخیل ہے جو میرا نام آنے پر درود نہیں پڑھتا۔
سيدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
الْبَخِيلُ الَّذِي مَنْ ذُكِرْتُ عِنْدَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيَّ (سنن ترمذي، أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ : 3546) (صحيح)
’’بخیل وہ ہے جس کے سامنے میرا ذکر کیا جائے اور پھر بھی وہ مجھ پر صلاۃ (درود) نہ بھیجے‘‘۔
- ہمیں بھی رسول اللہ ﷺ پر کثرت کے ساتھ درود بھیجنا چاہیے، تاکہ ہم بھی عظیم اجر وثواب حاصل کر کے دنیا وآخرت میں سرخرو ہو سکیں۔