عبدالرحمن بھٹی
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 13، 2015
- پیغامات
- 2,435
- ری ایکشن اسکور
- 293
- پوائنٹ
- 165
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شادی 25 سال کی عمر میں خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ہوئی۔ ان کے بطن سے قاسم پیدا ہؤا جو تقریباً ایک سال کی عمر پا کر فوت ہوگیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت ”ابو القاسم“ انہی سے ہے۔
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر تقریباً 30 سال ہوئی تو زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا پیدا ہوئیں۔ ان کی شادی ان کے خالہ زاد ابو العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہوئی۔ ان کے بطن سے ایک بیٹی ہوئی جس کا نام ’’امامہ‘‘ تھا۔ جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کندھوں پر بٹھا کر نماز پڑھ لیا کرتے تھے (یہ ابتدائے ہجرت کی بات ہے)۔
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر 33 سال ہوئی تو رقیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پیدا ہوئیں۔ ان کی نسبت ابو لہب کے بیٹے ’’عتبہ‘‘ سے تھی مگر رخصتی نہ ہوئی تھی۔
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر 36 سال ہوئی تو ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا پیدا ہوئیں۔ ان کی نسبت بھی ابو لہب کے بیٹے ’’عتیبہ‘‘ سے تھی مگر رخصتی نہ ہوئی تھی۔
سورت ’’تبت یدا ابی لہب‘‘ کے نزول پر اس اپنے دونوں بیٹوں کو کہا کہ اس نسبت کو توڑ دو۔ ایک نے تو رسمی طور پر نسبت کو توڑا مگر ادوسرے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بد تمیزی کرتے ہوئے اس نسبت کو توڑا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس پر شدید صدمہ پہنچا اور رحمۃ اللعالمین ہونے کے باوجود زبان سے نکلا کہ اے باری تعالیٰ اپنے کتوں میں سے کسی کتے کو اس پر مسلط کر دے۔ اور ایسا ہی ہؤا کہ ایک شیر نے اس کو چیر پھاڑ دیا۔
مکہ قیام کے دوران ہی رقیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نکاح عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہؤا۔ مدینہ ہجرت کے بعد سن 2 ہجری میں وفات پائی تو ام کلثوم کا نکاح عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کیا گیا۔
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر تقریباً 39 سال ہوئی تو فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہا پیدا ہوئیں۔ ان کی شادی مدینہ منورہ ہجرت کے بعد علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہوئی۔
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر تقریباً 30 سال ہوئی تو زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا پیدا ہوئیں۔ ان کی شادی ان کے خالہ زاد ابو العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہوئی۔ ان کے بطن سے ایک بیٹی ہوئی جس کا نام ’’امامہ‘‘ تھا۔ جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کندھوں پر بٹھا کر نماز پڑھ لیا کرتے تھے (یہ ابتدائے ہجرت کی بات ہے)۔
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر 33 سال ہوئی تو رقیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پیدا ہوئیں۔ ان کی نسبت ابو لہب کے بیٹے ’’عتبہ‘‘ سے تھی مگر رخصتی نہ ہوئی تھی۔
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر 36 سال ہوئی تو ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا پیدا ہوئیں۔ ان کی نسبت بھی ابو لہب کے بیٹے ’’عتیبہ‘‘ سے تھی مگر رخصتی نہ ہوئی تھی۔
سورت ’’تبت یدا ابی لہب‘‘ کے نزول پر اس اپنے دونوں بیٹوں کو کہا کہ اس نسبت کو توڑ دو۔ ایک نے تو رسمی طور پر نسبت کو توڑا مگر ادوسرے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بد تمیزی کرتے ہوئے اس نسبت کو توڑا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس پر شدید صدمہ پہنچا اور رحمۃ اللعالمین ہونے کے باوجود زبان سے نکلا کہ اے باری تعالیٰ اپنے کتوں میں سے کسی کتے کو اس پر مسلط کر دے۔ اور ایسا ہی ہؤا کہ ایک شیر نے اس کو چیر پھاڑ دیا۔
مکہ قیام کے دوران ہی رقیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نکاح عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہؤا۔ مدینہ ہجرت کے بعد سن 2 ہجری میں وفات پائی تو ام کلثوم کا نکاح عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کیا گیا۔
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر تقریباً 39 سال ہوئی تو فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہا پیدا ہوئیں۔ ان کی شادی مدینہ منورہ ہجرت کے بعد علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہوئی۔