• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور امت کے لئے عظیم دعا :

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور امت کے لئے عظیم دعا :

11922920_543884565750159_8871336839351583412_o.jpg
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069

·٠•●♥ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا ·٠•●♥


ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا
بیان فرماتی ہیں کہ
ایک دن جب میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خوشگوار موڈ میں دیکھا:
تو میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ سے میرے حق میں دعا فرمائیں ،
تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے اللہ! عائشہ کے اگلے پچھلے، ظاہری و باطنی، تمام گناہ معاف فرما ،
یہ سن کر سیدہ عائشہ رضی اﷲ عنہا اتنی ہنسیں یہاں تک کہ ان کا سر آپ
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گود میں آ پڑا ،
اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کیا میری دعا تمہیں اچھی لگی ہے؟
انہوں نے عرض کیا : یہ کیسے ہو سکتاہے کہ آپ کی دعا مجھے اچھی نہ لگے
پھر رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ کی قسم! بے شک ہر نماز میں میری یہ دعا میری امت کے لئے ہے-

حَسَّنه الألباني في " السلسلة الصحيحة " (5/ 324).
الحديث رقم 37 : أخرجه ابن حبان في الصحيح، 6 / 48، الرقم : 7111، الحاکم في المستدرک، 4 / 13، الرقم : 6738، و ابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 390، الرقم

-------------------------------------​

*****سیدہ عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا کے فضائل*****


الحمد للہ :

حافظ ابن قیم رحمہ اللہ تعالی عنہ کا قول ہے :

عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا کی خصوصیات وفضائل میں کچھ کا ذکرکیا جاتا ہے :

- عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبوب ترین زوجہ تھیں جس کا ثبوت بخاری کی حدیث میں ملتا ہے جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ لوگوں میں آپ کوکون زیادہ محبوب ہے ؟ تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا کا نام لیا پھر سوال کیا گيا کہ مردوں میں میں سے کون ؟ تونبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جواب تھا عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا کے والد ۔

- نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا کے علاوہ کسی اور کنواری عورت سے شادی نہیں کی ۔

- ان یہ بھی خصوصیت ہے کہ عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا کے لحاف میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم پروحی کا نزول ہوتا تھا ان کے علاوہ کسی اوربیوی کے لحاف میں کبھی وحی نازل نہیں ہوئ ۔

- عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا کی خصوصیت ہے کہ جب اللہ تعالی نے آيت تخيیر نازل فرمائ تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ابتدا عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا سے کرتے ہوۓ انہیں اختیار دیتے ہوۓ فرمایا :
( جلدبازی سے کام نہ لوبلکہ اپنے والدین سے مشورہ لے لو ، توعائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے جواب میں کہا :
کیا میں اس معاملہ میں اپنے والدین سے مشورہ لوں ، میں توبلا شبہ اللہ تعالی اوراس رسول اوردارآخرت چاہتی ہوں ، توباقی ازواج مطہرات نے بھی عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا کی پیروی کی ) ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا !
مردوں میں سے تو بہت سے لوگ کامل گزرے ھیں مگر عورتوں میں سے مریم بنت عمران اور آسیہ زوجہ فرعون کے سوا کوئی کامل نہیں ہوئی اور عائشہ کی فضیلت دوسری عورتوں پر ایسی ھے جیسے ثرید کی دوسرے کھانوں پر

(بخاری کتاب المناقب۔باب فضل عائشہ رضی اللہ عنہا)-

- ان کی یہ بھی خصوصیت ہے کہ :

اللہ سبحانہ وتعالی نے اس اہل افق کے بہتان سے بری کرکے ان کی برات میں وحی نازل فرمادی جومسلمانوں کے گھروں اوران کی نمازوں میں قیامت تک پڑھی جاتی رہے گی ، اوراللہ تعالی نے یہ شھادت دی کہ عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا پاکازعورتوں میں سے ہیں ۔

اوراللہ تعالی نے عائشہ رضي اللہ تعالی عہنا سے مغفرت اور رزق کریم کا وعدہ فرمایا اور یہ بتایا کہ ان کے بارہ میں جو بہتان لگایا اس میں ان کی بہتری تھی نہ کہ کوئ شر اورعیب ، اورنہ ہی اس سے ان کی شان میں کوئ کمی ہوئ بلکہ اللہ تعالی نے اس سے ان کی سان منزلت میں اضافہ فرمایا ، اوران کی قدرومنزلت اونچی فرمائ ، اورآسمان وزمین میں بسنے والوں میں اس کی بنا پرکتنی فضیلت ومنقبت حاصل ہوئ اوراچھا ذکر باقی رہا ۔

- ان کی یہ بھی خصوصیت ہے کہ :

جب اکابر صحابہ کرام میں سے کسی ایک پر کسی مسئلہ میں اشکال پیدا ہوتا تووہ عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا سے پوچھتے تو وہ حل ہوجاتا ۔

- عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا کی خصوصیت ہے کہ :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا کے گھر میں ان کی باری والے دن ان کی گود میں وفات پائ اور ان کے گھرمیں ہے دفن ہوۓ ۔

شادی سے قبل خواب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرشتے نے عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا کی ایک ریشمی کپڑے میں لپٹی ہوئ تصویر دکھائ تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر یہ اللہ تعالی کی جانب سے ہے تو اللہ تعالی اسے پورا کرےگا ۔

- ان کی خصوصیات میں سے یہ بھی ہے :

لوگ عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا کی باری والے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوتحفے تحائف بھیج کرنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشی حاصل کرتے تھے اس لیے کہ وہ اپنی محبوب ترین زوجہ کے گھر میں ہوتے ۔ ا ھـ جلاء الافھام ص( 237 - 241 ) ۔

واللہ اعلم .

---------------------------------------​

دنیا اور آخرت میں رفیقہ حیات

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ شادی آسمان سے نازل ھونے والی وحی کی بنیاد پر ھوئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین راتیں مسلسل خواب میں دیکھا کہ جبریل علیہ السلام عائشہ رضی اللہ عنہا کی تصویر سامنے کرکے کہتے کہ یہ آپ کی دنیا اور آخرت میں رفیقہ حیات ھے

ابن ابی ملیکۃ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سےروایت کرتے ھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا!

''جبریل علیہ السلام اس کی تصویر سبز رنگ کی ریشم میں لپیٹ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لاۓ اور کہا کہ یہ تیری دنیا اور آخرت میں رفیقہ حیات ھے''

(رواہ الترمذی)

''رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے علاوہ کسی کنواری خاتون سے شادی نہیں کی،،

سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا خانہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں داخل ھوئیں، یہ ساری کائنات میں سب سے بڑھ کر خیر و برکت والا گھر تھا، حالانکہ وہ ایک سادہ سا حجرہ تھا جس میں دنیا کا کوئی سازوسامان نہ تھا، البتہ اس گھر کے مالک پر آسمان سے وحی نازل ھوتی تھی،

ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا حبیب کبریا سیدنا محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم سے اخلاق، علم، تقویٰ،حلم و بردباری اور ھدایت مسلسل حاصل کرتی رھیں، یہاں تک کہ وہ دنیا میں آباد لوگوں کے لیئے علم کا آفتاب بن کر جگمگائیں جس سے تمام لوگ فیض یاب ھوۓ،

----------------------​

متفرق واقعات:

باپ کا بیٹی کو تھپڑ مارنے کا ارادہ کرنا اور شوہر کا درمیان میں آ کر بچانا
سید نا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ سید ہ عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے برہم ہو کر اونچی اونچی آواز میں باتیں کر رہی تھیں ،اتفاق سے سید نا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ آگئے اور سید ہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو تھپڑ مارنا چاہا اور کہا : ابنة أم رومان: ترفعين صوتك على رسول الله صلى الله عليه وسلم؟
: اے ام رومان کی بیٹی تو رسول اللہ صلی علیہ و آلہ وسلم پر آواز بلند کر رہی ہے؟:
اتنے میں رسول کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم دونوں کے بیچ میں آگئے ، جب سید نا ابوبکر رضی اللہ عنہ غصہ میں باہر نکل گئے تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے سیدہ کو راضی کرنے کے انداز میں کہا : ألم تريني حلت بينك وبين الرجل؟!
"تم نے دیکھا نہیں کہ میں نے کس طرح تمہارے اور اس آدمی کے بیچ میں آکر تمہیں پٹنے سے بچا لیا؟"
کچھ دنوں کے بعد سید نا ابوبکر رضی اللہ عنہ رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھر تشریف لائے تو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سیدہ عائشہ کو ہنسا رہے ہیں ،عرض کیا

أشركاني في سلمكما كما أشركتماني في حربكما:
اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ دونوں مجھے بھی صلح میں شریک کریں جیسا کہ آپ دونوں نے ناراضگی کی جنگ میں مجھے شریک کیا تھا : (مسند احمد 4/272 صحیح علی شرط مسلم ، النسائی فی الکبری55/9)

-------------------------
سید ہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ ایک سفر میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھیں وہ کہتی ہیں کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ پیدل دوڑ لگائی اور میں جیت گئی پھر جب میرا جسم ذرا بھاری ہو گیا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ پھر دوڑ لگائی اور اس مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جیت گئے اور فرمایا آج کی یہ جیت پچھلی ہار کا بدلہ ہے۔

(سنن ابوداؤد: کتاب الجہاد)

-----------------------​

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں ایک دن رسول اللہ جنت البقیع میں جنازے میں شرکت کرنے کے بعد میرے ہاں تشریف لائے تو مجھے اس حالت میں پایا کہ مجھے درد تھا اور میں یہ کہہ رہی تھی ہائے میرا سر آپ نے ارشاد فرمایا نہیں بلکہ عائشہ( رضی اللہ عنہا )مجھے یہ کہنا چاہیے کہ ہائے میرا سر نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہیں کیا نقصان ہے اگر تم مجھ سے پہلے فوت ہوجاؤ تو میں تمہیں غسل دوں گا تمہیں کفن دوں گا تمہاری نماز جنازہ پڑھوں گا تمہیں دفن کروں گا۔ میں نے عرض کی ایسا ہی ہوگا اللہ کی قسم اگر میں مرجاتی ہوں تو آپ واپس میرے اس گھر میں آئیں گے اور یہاں اپنی کسی دوسری اہلیہ محترمہ کے ساتھ رہیں گے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم مسکرادئیے اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اس تکلیف کا آغاز ہوا جس میں آپ کی وفات ہوئی۔

( سنن دارمی:جلد اول:حدیث نمبر 80 )

---------------​

سید نا انس رضی اللہ عنہ (بن مالک) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کسی بیوی (سید ہ عائشہ رضی اللہ عنہا) کے پاس تھے کہ آپ کی کسی دوسری بیوی (سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا) نے ایک رکابی میں کھانا بھیجا، جس بیوی کے گھر میں آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم تشریف فرما تھے اس نے غلام کے ہاتھ پر ہاتھ مارا جس سے رکابی گر کر ٹوٹ گئی، نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس کے ٹکڑے جمع کئے، پھر اس میں جو کچھ کھانا تھا اسے سمیٹتے جاتے اور یہ کہتے جاتے کہ تمھاری ماں (ہاجرہ) نے بھی ایسی ہی غیرت کی تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے خادم کو ٹھہرا لیا اور اس بیوی سے جس کے گھر میں آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تھے دوسری رکابی منگوا کر اس کو دی جس کی رکابی ٹوٹی تھی اور ٹوٹی ہوئی رکابی انکے گھر میں رکھ دی جنھوں نے توڑی تھی۔ٍ
(صحیح بخاری کتاب النکاح با ب الغیرہ بخاری شریف کی روایت میں نام مذکور نہیں البتہ نسائی کی روایت میں نام کی وضاحت آئی ہے)

میاں بیوی کی محبت -----------سبحان اللہ


سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم مجھ سے خوش ہوتی ہو، یا ناراض تو میں پہچان لیتا ہوں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میں نے پوچھا، وہ کیسے؟ تو آپ نے فرمایا کہ جب تم مجھ سے خوش ہوتی ہو تو قسم کھاتے وقت لا ورب محمد کہتی ہو اور جب خفا ہوتی ہو تو لا ورب ابراہیم (قسم ہے ابراہیم کے رب کی) کہتی ہو، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میں نے کہا درست ہے لیکن اللہ کی قسم! یا رسول اللہ میں صرف آپ کا نام چھوڑ دیتی ہوں (آپ کی محبت نہیں چھوڑتی) ۔

( صحیح بخاری:کتاب النکاح )
 
Last edited:
Top