1- رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے زمانے میں آپ کی رسالت کا انکار کرنے والے کافر ہیں؟
آیات قرآن کا حوالہ
2- کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے بعد آپ کی رسالت کا انکار کرنے والے بھی کافر ہیں؟
آیات قرآن کا حوالہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اس موضوع پر قرآن کریم میں بے شمار آیات بینات مختلف سیاق و سباق سے موجود ہیں ،مثلاً
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے زمانے میں آپ کی رسالت کا انکار کرنے والوں کے بارے :
اِنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَصَدُّوْا عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ وَشَاۗقُّوا الرَّسُوْلَ مِنْۢ بَعْدِ مَا تَـبَيَّنَ لَهُمُ الْهُدٰى ۙ لَنْ يَّضُرُّوا اللّٰهَ شَـيْــــًٔا ۭ وَسَيُحْبِطُ اَعْمَالَهُمْ ( سورہ محمد۔ 32)
ترجمہ:
جن لوگوں نے کفر (کا راستہ اختیار) کیا اور (لوگوں کو) اللہ کی راہ سے روکا اور رسول کی مخالفت کی بعد اس کے کہ وہ راہ راست ان پر واضح ہوچکی تھی، وہ اللہ کو کچھ نقصان نہ پہنچا سکیں گے اور وہ ان کی کارروائیوں کو اکارت کر کے رہے گا۔
تفسیر :
مفسرین لکھتے ہیں کہ یہاں منافقین مرد ہیں، بعض کے نزدیک اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) مراد ہے اور بعض کے نزدیک وہ مشرکین مکہ مراد ہیں جنہوں نے میدان بدر میں لڑنے والے کافروں کو کھانا کھلایا تھا۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جن منافقین نے اللہ اور اس کے رسول کی تکذیب کی، لوگوں کو قبول اسلام اور سول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اتباع سے روکا، ان کی مخالفت کی اور ان سے جنگ کی (حالانکہ ان کے سامنے حق واضح ہوچکا تھا، اور دین حق اور سول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صداقت دلائل و براہین سے ثابت ہوچکی تھی) وہ جان لیں کہ ان کے کفروارتدد کا نقصان انہی کو پہنچے گا، اور اللہ تعالیٰ ان کے ظاہری نیک اعمال کو رائیگاں کر دے گا، اس لئے کہ کفر کی وجہ سے ان کا کوئی عمل اللہ کے نزدیک قابل قبول نہیں ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور چونکہ آپ نبوت و رسالت عمومی اور تاقیامت ہے اس لئے کسی دور اور کسی علاقے کا کوئی آدمی اس سے انکار نہیں کرسکتا
تَبٰرَكَ الَّذِيْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰي عَبْدِهٖ لِيَكُوْنَ لِلْعٰلَمِيْنَ نَذِيْرَۨا (الفرقان )
ترجمہ :
بے شمار خیر و برکت والا ہے وہ اللہ جس نے اپنے بندے پر فرقان نازل کیا ہے، تاکہ وہ سارے جہان والوں کے لیے (آخرت کے عذاب سے) ڈرانے والا بنے۔‘‘
تفسیر :
یہ قرآن حق و باطل، توحید و شرک اور عدل و ظلم کے درمیان تفریق کرتا ہے، اسے اللہ نے اپنے بندے اور رسول محمد پر اس لیے نازل کیا ہے تاکہ وہ اس کے ذریعے تمام انس و جن کو کفر و شرک کے برے انجام سے ڈرائیں۔
یہ آیت اس بات کی صریح دلیل ہے کہ نبی کریم تمام جن و انس کے لیے پیغامبر بنا کر بھیجے گئے تھے،
جیسا کہ اللہ نے سورۃ الاعراف آیت (١٥٨) میں فرمایا ہے :
(قل یا ایھا الناس انی رسول اللہ الیکم جمیعا) آپ کہہ دیجیے اے لوگو ! میں بیشک تم سب کے لیے اللہ کا رسول بنا کر بھیجا گیا ہوں، اور آپ نے فرمایا ہے کہ میں سرخ اور کالے تمام لوگوں کے لیے نبی بنا کر بھیجا گیا ہوں۔ (مسلم)
اور آپ آخری نبی ہیں ، اس لئے آپ کے اعلان نبوت کے بعد کسی دور میں آپ کی نبوت کا انکار کفر ہے
قال تعالى: مَا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِنْ رِجَالِكُمْ وَلَكِنْ رَسُولَ اللهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ[الأحزاب: 40].
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وَمَآ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا كَاۗفَّةً لِّلنَّاسِ بَشِيْرًا وَّنَذِيْرًا وَّلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ
(سورہ سبا 28)
اور ہم نے آپ کو تمام بنی نوع انسان کے لئے خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے، لیکن اکثر لوگ اس بات کو نہیں جانتے ہیں ‘‘
تفسیر :
یعنی آپ صرف عرب کے لئے نہیں بلکہ ساری دنیا کے لئے اور صرف اپنے دور کے لئے نہیں بلکہ قیامت تک کے لئے اللہ کے رسول، ایمانداروں کو جنت کو بشارت دینے والے اور منکرین حق کو اخروی انجام بد سے ڈرانے والے ہیں۔ جبکہ آپ سے پہلے کے سب انبیاء کسی خاص قوم کے لئے، کسی خاص علاقہ کے لئے اور کس خاص دور کے لئے مبعوث کئے جاتے رہے ہیں۔ یہ مضمون قرآن کریم میں بھی متعدد مقامات پر وارد ہوا ہے اور احادیث صحیحہ میں بھی کثرت سے وارد ہے اس مضمون سے دو باتیں کھل کر سامنے آتی ہیں۔ ایک یہ کہ آپ سب انبیاء سے افضل و اشرف ہیں۔ اور دوسری یہ کہ آپ کے بعد تاقیامت کوئی رسول یا نبی آنے والا نہیں۔ لہذا صرف اہل عرب کو نہیں بلکہ بیرون عرب تبلیغ کی بھی ذمہ داری آپ پر عائد تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قُلْ يٰٓاَيُّھَا النَّاسُ اِنِّىْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَيْكُمْ جَمِيْعَۨا الَّذِيْ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ۚ لَآ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ يُـحْيٖ وَيُمِيْتُ ۠ فَاٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِهِ النَّبِيِّ الْاُمِّيِّ الَّذِيْ يُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَكَلِمٰتِهٖ وَاتَّبِعُوْهُ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ (سورہ الاعراف ۱۵۸)
ترجمہ :
آپ کہہ دیجیے : ''لوگو ! میں تم سب کی طرف اس اللہ کا رسول ہوں جو آسمانوں اور زمین کی سلطنت کا مالک ہے۔ اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں، وہی زندہ کرتا اور مارتا ہے۔ لہذا اللہ اور اس کے رسول نبی امی پر ایمان لاؤ، جو اللہ اور اس کے ارشادات پر ایمان لاتا ہے اور اسی کی پیروی کرو۔ امید ہے کہ تم راہ راست پالو گے''۔
مطلب یہ کہ :
آپ تا قیامت اور تمام لوگوں کے لیے رسول ہیں :۔ اس جملہ سے معلوم ہوا کہ آپ سابقہ انبیاء کی طرح نہ نسلی یا قومی پیغمبر تھے اور نہ علاقائی۔ آپ کا حلقہ تبلیغ پوری دنیا کے انسان ہیں اور سارے کے سارے لوگ ہیں پھر آپ وقتی یا کسی مخصوص زمانہ کے بھی پیغمبر نہیں بلکہ قیامت تک کے لیے پیغمبر ہیں اور آپ کی رسالت کا کام تاقیامت جاری رہے گا، کیونکہ آپ خاتم النبیین ہیں۔ آپ کے بعد کوئی نبی اللہ کی طرف سے آنے والا نہیں اور اگر کوئی نبوت کا دعویٰ کرے تو وہ جھوٹا اور کذاب ہوگا۔