- شمولیت
- اگست 25، 2014
- پیغامات
- 6,372
- ری ایکشن اسکور
- 2,589
- پوائنٹ
- 791
ذاتی پیغام ( ان باکس ) میں ایک بھائی نے سوال کیا ہے کہ :
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
ایک شیعہ پیر دعوی کرتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے کسی کا دودھ نہیں پیا کیوں کہ دودھ پلانے والی تو ایمان نہیں لائی تھیں، کہتا ہے کہ کسی حدیث میں ایسا نہیں آیا
کیا ایسی بات کسی شیعہ مولوی نے بھی کہی ہے اور وہ ایسا کیوں کہتے ہیں اور اس بات کا مفصل جواب درکار ہے، نوازش ہو گی، جزاک اللہ خیرا ۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ٭٭٭٭
جواب :
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
محترم بھائی !
تاریخ اور سیرۃ النبی ﷺ سے یہ بات ثابت ہے کہ :
نبی کریم ﷺ نے اپنی والدہ کے علاوہ دو خواتین کا دودھ پیا ہے
ایک ہیں : ثویبہ ، جو ابولہب کی لونڈی تھی ، اور دوسری ہیں ،سیدہ حلیمہ سعدیہ
امام ابن سعدؒ ( الطبقات الکبریٰ ) میں روایت کرتے ہیں کہ :
أخبرنا محمد بن عمر بن واقد الأسلمي قال: حدثني موسى بن شيبة عن عميرة بنت عبيد الله بن كعب بن مالك عن برة بنت أبي تجراة قالت: أول من أرضع رسول الله - صلى الله عليه وسلم - ثويبة بلبن ابن لها. يقال له مسروح. أياما قبل أن تقدم حليمة. وكانت قد أرضعت قبله حمزة بن عبد المطلب. وأرضعت بعده أبا سلمة بن عبد الأسد المخزومي.)
یعنی سب سے پہلے جس خاتون نے نبی مکرم ﷺ کو دودھ پلایا وہ تھیں ثویبہ ۔اور پھر سیدہ حلیمہ نے آپ کو دودھ پلایا "
اور طبقات ہی کی دوسری روایت یہ ہے :
قال: وأخبرنا محمد بن عمر عن معمر عن الزهري عن عبيد الله بن عبد الله بن أبي ثور عن ابن عباس قال: كانت ثويبة مولاة أبي لهب قد أرضعت رسول الله - صلى الله عليه وسلم -
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں :
ثویبہ خاتون جو ابولہب کی لونڈی تھی ،اس نے جناب رسول اللہ ﷺ کو دودھ پلایا تھا
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اور سیرۃ النبی کی مشہور مستند کتاب ( الرحیق المختوم ) ۔۔ جو محترم بھائی @محمد نعیم یونس صاحب نے یونیکوڈ میں اسی فورم پر پیش کررکھی ہے ،اس میں ہے کہ :
آپ کو آپ کی والدہ کے ایک ہفتہ1 بعد سب سے پہلے ابولہب کی لونڈی ثُویبَہ نے دودھ پلایا۔ اس وقت اس کی گود میں جو بچہ تھا اس کا نام مسروح تھا۔ ثُویبَہ نے آپ سے پہلے حضرت حمزہ بن عبد المطلب کو اور آپ کے ابوسلمہ بن عبد الاسد مخزومی کو بھی دودھ پلایا تھا۔ 2
بنی سعد میں:
عرب کے شہری باشندوں کا دستور تھا کہ وہ اپنے بچوں کو شہری امراض سے دور رکھنے کے لیے دودھ پلانے والی بدوِی عورتوں کے حوالے کردیا کرتے تھے تاکہ ان کے جسم طاقتور اور اعصاب مضبوط ہوں اور اپنے گہوارہ ہی سے خالص اور ٹھوس عربی زبان سیکھ لیں۔ اسی دستور کے مطابق عبد المطلب نے دودھ پلانے والی دایہ تلاش کی اور نبیﷺ کو حضرت حلیمہ بنت ابی ذُوَیب کے حوالے کیا۔ یہ قبیلہ بنی سعد بن بکر کی ایک خاتون تھیں۔ ان کے شوہر کا نام حارث بن عبد العزیٰ اور کنیت ابو کبشہ تھی اور وہ بھی قبیلہ بنی سعد ہی سے تعلق رکھتے تھے۔
حارث کی اوّلاد کے نام یہ ہیں جو رضاعت کے تعلق سے رسول اللہﷺ کے بھائی بہن تھے: عبد اللہ ، انیسہ ، حذافہ یا جذامہ ، انہیں کالقب شَیْماَء تھا اور اسی نام سے وہ زیادہ مشہور ہوئیں۔ یہ رسول اللہﷺ کو گود کھلایا کرتی تھیں ، ان کے علاوہ ابوسفیان بن حارث بن عبد المطلب جو رسول اللہﷺ کے چچیرے بھائی تھے وہ بھی حضرت حلیمہ کے واسطے سے آپ کے رضاعی بھائی تھے۔ آپﷺ کے چچا حضرت حمزہ بن عبد المطلب بھی دودھ پلانے کے لیے بنو سعد کی ایک عورت کے حوالے کیے گئے تھے۔ اس عورت نے بھی ایک دن جب رسول اللہﷺ حضرت حلیمہ کے پاس تھے آپ کو دودھ پلادیا۔ اس طرح آپ اور حضرت حمزہ دوہرے رضاعی بھائی ہوگئے ایک ثویبہ کے تعلق سے اور دوسرے بنوسعد کی اس عورت کے تعلق سے۔ 3
رضاعت کے دوران حضرت حلیمہ نے نبیﷺ کی برکت کے ایسے ایسے مناظر دیکھے کہ سراپا حیرت رہ گئیں۔ تفصیلات انہیں کی زبانی سنیے۔ ابن اسحاق کہتے ہیں کہ حضرت حلیمہ ؓ بیان کیا کرتی تھیں کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ اپنا ایک چھوٹا سادودھ پیتا بچہ لے کر بنی سعد کی کچھ عورتوں کے قافلے میں اپنے شہر سے باہر دودھ پینے والے بچوں کی تلاش میں نکلیں۔ یہ قحط سالی کے دن تھے اورقحط نے کچھ باقی نہ چھوڑا تھا۔ میں اپنی ایک سفید گدھی پر سوار تھی اور ہمارے پاس ایک اونٹنی بھی تھی، لیکن واللہ ! اس سے ایک قطرہ دودھ نہ نکلتا تھا۔ اِدھر بھُوک سے بچہ اس قدر بِلکتا تھا کہ ہم رات بھر سو نہیں سکتے تھے، نہ میرے سینے میں بچہ کے لیے کچھ تھا اور نہ اونٹنی اس کی خوراک دے سکتی تھی۔ بس ہم بارش اور خوشحالی کی آس لگائے بیٹھے تھے۔ میں اپنی گدھی پر سوار ہوکر چلی تو وہ کمزوری اور دُبلے پن
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 اتحاف الوردی ۱/۵۷
2 صحیح بخاری حدیث نمبر ۲۶۴۵، ۵۱۰۰، ۵۱۰۱، ۵۱۰۶ ، ۵۱۰۷، ۵۳۷۲، تاریخ طبری ۲/۱۵۸۔ طبری کی اس روایت پر کلام ہے۔ دلائل النبوہ لابی نعیم ۱/۱۵۷
3 زاد المعاد ۱/۱۹
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اب رہی آپ کی یہ بات کہ شیعہ یہ رضاعت کیوں نہیں مانتے ،تو اس کا جواب اور دلیل شیعہ ہی دے سکتے ہیں ،
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اس موضوع (یعنی نبی کریم ﷺ کی رضاعی والدہ ) پر مستقل ایک کتاب محدث لائبریری میں موجود ہے
آپ کو پیش کرتے ہیں
ڈاؤن لوڈ کرکے پڑھیں :
" رسول اکرم ﷺ کی رضاعی مائیں "
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اس موضوع پر کسی اور بھائی کے پاس مزید معلومات ہوں تو یہاں پیش کیجئے ، جزاکم اللہ تعالی خیراً
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
ایک شیعہ پیر دعوی کرتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے کسی کا دودھ نہیں پیا کیوں کہ دودھ پلانے والی تو ایمان نہیں لائی تھیں، کہتا ہے کہ کسی حدیث میں ایسا نہیں آیا
کیا ایسی بات کسی شیعہ مولوی نے بھی کہی ہے اور وہ ایسا کیوں کہتے ہیں اور اس بات کا مفصل جواب درکار ہے، نوازش ہو گی، جزاک اللہ خیرا ۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ٭٭٭٭
جواب :
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
محترم بھائی !
تاریخ اور سیرۃ النبی ﷺ سے یہ بات ثابت ہے کہ :
نبی کریم ﷺ نے اپنی والدہ کے علاوہ دو خواتین کا دودھ پیا ہے
ایک ہیں : ثویبہ ، جو ابولہب کی لونڈی تھی ، اور دوسری ہیں ،سیدہ حلیمہ سعدیہ
امام ابن سعدؒ ( الطبقات الکبریٰ ) میں روایت کرتے ہیں کہ :
أخبرنا محمد بن عمر بن واقد الأسلمي قال: حدثني موسى بن شيبة عن عميرة بنت عبيد الله بن كعب بن مالك عن برة بنت أبي تجراة قالت: أول من أرضع رسول الله - صلى الله عليه وسلم - ثويبة بلبن ابن لها. يقال له مسروح. أياما قبل أن تقدم حليمة. وكانت قد أرضعت قبله حمزة بن عبد المطلب. وأرضعت بعده أبا سلمة بن عبد الأسد المخزومي.)
یعنی سب سے پہلے جس خاتون نے نبی مکرم ﷺ کو دودھ پلایا وہ تھیں ثویبہ ۔اور پھر سیدہ حلیمہ نے آپ کو دودھ پلایا "
اور طبقات ہی کی دوسری روایت یہ ہے :
قال: وأخبرنا محمد بن عمر عن معمر عن الزهري عن عبيد الله بن عبد الله بن أبي ثور عن ابن عباس قال: كانت ثويبة مولاة أبي لهب قد أرضعت رسول الله - صلى الله عليه وسلم -
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں :
ثویبہ خاتون جو ابولہب کی لونڈی تھی ،اس نے جناب رسول اللہ ﷺ کو دودھ پلایا تھا
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اور سیرۃ النبی کی مشہور مستند کتاب ( الرحیق المختوم ) ۔۔ جو محترم بھائی @محمد نعیم یونس صاحب نے یونیکوڈ میں اسی فورم پر پیش کررکھی ہے ،اس میں ہے کہ :
آپ کو آپ کی والدہ کے ایک ہفتہ1 بعد سب سے پہلے ابولہب کی لونڈی ثُویبَہ نے دودھ پلایا۔ اس وقت اس کی گود میں جو بچہ تھا اس کا نام مسروح تھا۔ ثُویبَہ نے آپ سے پہلے حضرت حمزہ بن عبد المطلب کو اور آپ کے ابوسلمہ بن عبد الاسد مخزومی کو بھی دودھ پلایا تھا۔ 2
بنی سعد میں:
عرب کے شہری باشندوں کا دستور تھا کہ وہ اپنے بچوں کو شہری امراض سے دور رکھنے کے لیے دودھ پلانے والی بدوِی عورتوں کے حوالے کردیا کرتے تھے تاکہ ان کے جسم طاقتور اور اعصاب مضبوط ہوں اور اپنے گہوارہ ہی سے خالص اور ٹھوس عربی زبان سیکھ لیں۔ اسی دستور کے مطابق عبد المطلب نے دودھ پلانے والی دایہ تلاش کی اور نبیﷺ کو حضرت حلیمہ بنت ابی ذُوَیب کے حوالے کیا۔ یہ قبیلہ بنی سعد بن بکر کی ایک خاتون تھیں۔ ان کے شوہر کا نام حارث بن عبد العزیٰ اور کنیت ابو کبشہ تھی اور وہ بھی قبیلہ بنی سعد ہی سے تعلق رکھتے تھے۔
حارث کی اوّلاد کے نام یہ ہیں جو رضاعت کے تعلق سے رسول اللہﷺ کے بھائی بہن تھے: عبد اللہ ، انیسہ ، حذافہ یا جذامہ ، انہیں کالقب شَیْماَء تھا اور اسی نام سے وہ زیادہ مشہور ہوئیں۔ یہ رسول اللہﷺ کو گود کھلایا کرتی تھیں ، ان کے علاوہ ابوسفیان بن حارث بن عبد المطلب جو رسول اللہﷺ کے چچیرے بھائی تھے وہ بھی حضرت حلیمہ کے واسطے سے آپ کے رضاعی بھائی تھے۔ آپﷺ کے چچا حضرت حمزہ بن عبد المطلب بھی دودھ پلانے کے لیے بنو سعد کی ایک عورت کے حوالے کیے گئے تھے۔ اس عورت نے بھی ایک دن جب رسول اللہﷺ حضرت حلیمہ کے پاس تھے آپ کو دودھ پلادیا۔ اس طرح آپ اور حضرت حمزہ دوہرے رضاعی بھائی ہوگئے ایک ثویبہ کے تعلق سے اور دوسرے بنوسعد کی اس عورت کے تعلق سے۔ 3
رضاعت کے دوران حضرت حلیمہ نے نبیﷺ کی برکت کے ایسے ایسے مناظر دیکھے کہ سراپا حیرت رہ گئیں۔ تفصیلات انہیں کی زبانی سنیے۔ ابن اسحاق کہتے ہیں کہ حضرت حلیمہ ؓ بیان کیا کرتی تھیں کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ اپنا ایک چھوٹا سادودھ پیتا بچہ لے کر بنی سعد کی کچھ عورتوں کے قافلے میں اپنے شہر سے باہر دودھ پینے والے بچوں کی تلاش میں نکلیں۔ یہ قحط سالی کے دن تھے اورقحط نے کچھ باقی نہ چھوڑا تھا۔ میں اپنی ایک سفید گدھی پر سوار تھی اور ہمارے پاس ایک اونٹنی بھی تھی، لیکن واللہ ! اس سے ایک قطرہ دودھ نہ نکلتا تھا۔ اِدھر بھُوک سے بچہ اس قدر بِلکتا تھا کہ ہم رات بھر سو نہیں سکتے تھے، نہ میرے سینے میں بچہ کے لیے کچھ تھا اور نہ اونٹنی اس کی خوراک دے سکتی تھی۔ بس ہم بارش اور خوشحالی کی آس لگائے بیٹھے تھے۔ میں اپنی گدھی پر سوار ہوکر چلی تو وہ کمزوری اور دُبلے پن
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 اتحاف الوردی ۱/۵۷
2 صحیح بخاری حدیث نمبر ۲۶۴۵، ۵۱۰۰، ۵۱۰۱، ۵۱۰۶ ، ۵۱۰۷، ۵۳۷۲، تاریخ طبری ۲/۱۵۸۔ طبری کی اس روایت پر کلام ہے۔ دلائل النبوہ لابی نعیم ۱/۱۵۷
3 زاد المعاد ۱/۱۹
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اب رہی آپ کی یہ بات کہ شیعہ یہ رضاعت کیوں نہیں مانتے ،تو اس کا جواب اور دلیل شیعہ ہی دے سکتے ہیں ،
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اس موضوع (یعنی نبی کریم ﷺ کی رضاعی والدہ ) پر مستقل ایک کتاب محدث لائبریری میں موجود ہے
آپ کو پیش کرتے ہیں
ڈاؤن لوڈ کرکے پڑھیں :
" رسول اکرم ﷺ کی رضاعی مائیں "
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اس موضوع پر کسی اور بھائی کے پاس مزید معلومات ہوں تو یہاں پیش کیجئے ، جزاکم اللہ تعالی خیراً