ابو عکاشہ
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 30، 2011
- پیغامات
- 412
- ری ایکشن اسکور
- 1,491
- پوائنٹ
- 150
رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : امت کا درد اور امت کی فکر
سید نا عبداللہ بن عمرو بن عاص سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے فرمان جوسید نا ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں ہے کی تلاوت فرمائی (رَبِّ إِنَّهُنَّ أَضْلَلْنَ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ ۖ فَمَن تَبِعَنِي فَإِنَّهُ مِنِّي ۖ وَمَنْ عَصَانِي فَإِنَّكَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿٣٦﴾) ابراہیم : 36) اے پروردگار ان معبود ان باطلہ نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کردیا ہے تو جس نے میری تابعداری کی تو وہ مجھ سے ہوا میرا ہے اور جس نے نافرمانی کی تو تو اس کو بخشنے والا رحم کرنے والا ہے اور یہ آیت جس میں سید نا عیسیٰ علیہ السلام کا فرمان ہے(إِن تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ ۖ وَإِن تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ﴿١١٨﴾ )کہ اگر تو انہیں عذاب دے تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو انہیں بخش دے تو تو غالب حکمت والا ہے۔ المائدہ : 118)پھر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے دست مبارک اٹھائے اور فرمایا اے اللہ میری امت میری امت اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر گریہ طاری ہوگیا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے جبرائیل جاؤ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حالانکہ تیرا رب خوب جانتا ہے ان سے پوچھ کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیوں رو رہے ہیں جبرائیل علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آئے اور جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ کو اس کی خبر دی حالانکہ وہ اللہ سب سے زیادہ جاننے والا ہے تو اللہ نے فرمایا اے جبرائیل جاؤ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف اور ان سے کہہ دو کہ ہم آپ کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت کے بارے میں راضی کر دیں گے اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نہیں بھولیں گے۔
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 499 حدیث قدسی کتاب الایمان
غور کیجئے دو جلیل القدر نبی علیہما السلام کس انداز سے اپنی امت کے بارے میں بات کر رہے ہیں اور رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انداز کیسا ہے ۔ میرے ماں باپ قربان ہوں رسول مقبول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر کتنا درد ہے اور کتنی فکر ہے امت کی ۔ اللہ اکبر
آئیے ایک اور حدیث مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پڑھتے ہیں
سید نا ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نبی کے لئے ایک دعا ہوتی ہے جو ضرور قبول کی جاتی ہے تو ہر نبی نے جلدی کی کہ اپنی اس دعا کو مانگ لیا ہے اور میں نے اپنی دعا کو قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لئے سنبھال رکھا ہے اور اگر اللہ نے چاہا تو میری شفاعت میری امت کے ہر اس آدمی کے لئے ہوگی جو اس حال میں مر گیا کہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا ہو۔
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 491 کتاب الایمان
میرے بھائیو : کثرت کے ساتھ اُس پیاری ہستی پر درود پڑھتے رہا کریں
اللهمّ صلّ على محمد وعلى آل محمد كما صلّيت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم إنّك حميد مجيد.
اللهمّ بارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم إنّك حميد مجيد.
سید نا عبداللہ بن عمرو بن عاص سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے فرمان جوسید نا ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں ہے کی تلاوت فرمائی (رَبِّ إِنَّهُنَّ أَضْلَلْنَ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ ۖ فَمَن تَبِعَنِي فَإِنَّهُ مِنِّي ۖ وَمَنْ عَصَانِي فَإِنَّكَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿٣٦﴾) ابراہیم : 36) اے پروردگار ان معبود ان باطلہ نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کردیا ہے تو جس نے میری تابعداری کی تو وہ مجھ سے ہوا میرا ہے اور جس نے نافرمانی کی تو تو اس کو بخشنے والا رحم کرنے والا ہے اور یہ آیت جس میں سید نا عیسیٰ علیہ السلام کا فرمان ہے(إِن تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ ۖ وَإِن تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ﴿١١٨﴾ )کہ اگر تو انہیں عذاب دے تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو انہیں بخش دے تو تو غالب حکمت والا ہے۔ المائدہ : 118)پھر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے دست مبارک اٹھائے اور فرمایا اے اللہ میری امت میری امت اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر گریہ طاری ہوگیا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے جبرائیل جاؤ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حالانکہ تیرا رب خوب جانتا ہے ان سے پوچھ کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیوں رو رہے ہیں جبرائیل علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آئے اور جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ کو اس کی خبر دی حالانکہ وہ اللہ سب سے زیادہ جاننے والا ہے تو اللہ نے فرمایا اے جبرائیل جاؤ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف اور ان سے کہہ دو کہ ہم آپ کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت کے بارے میں راضی کر دیں گے اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نہیں بھولیں گے۔
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 499 حدیث قدسی کتاب الایمان
غور کیجئے دو جلیل القدر نبی علیہما السلام کس انداز سے اپنی امت کے بارے میں بات کر رہے ہیں اور رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انداز کیسا ہے ۔ میرے ماں باپ قربان ہوں رسول مقبول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر کتنا درد ہے اور کتنی فکر ہے امت کی ۔ اللہ اکبر
آئیے ایک اور حدیث مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پڑھتے ہیں
سید نا ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نبی کے لئے ایک دعا ہوتی ہے جو ضرور قبول کی جاتی ہے تو ہر نبی نے جلدی کی کہ اپنی اس دعا کو مانگ لیا ہے اور میں نے اپنی دعا کو قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لئے سنبھال رکھا ہے اور اگر اللہ نے چاہا تو میری شفاعت میری امت کے ہر اس آدمی کے لئے ہوگی جو اس حال میں مر گیا کہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا ہو۔
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 491 کتاب الایمان
میرے بھائیو : کثرت کے ساتھ اُس پیاری ہستی پر درود پڑھتے رہا کریں
اللهمّ صلّ على محمد وعلى آل محمد كما صلّيت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم إنّك حميد مجيد.
اللهمّ بارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم إنّك حميد مجيد.