• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کے دو پھول

ابو عکاشہ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 30، 2011
پیغامات
412
ری ایکشن اسکور
1,491
پوائنٹ
150
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حال میں منبر پر دیکھا ہے کہ سیدنا حسن(رضی اللہ عنہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں تھے کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے تھے اور کبھی سیدناحسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی جانب اور فرماتے جاتے تھے میرا یہ بیٹا سردار ہے اور شاید اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ مسلمانوں کے دو فریقوں کے درمیان صلح کرا دے۔ صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 983 سیدنا حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ اورسیدنا حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فضائل کا بیان
جب عبیداللہ بن زیاد کے پاس سیدناحسین رضی اللہ عنہ کا سر مبارک لایا گیا اور طشت میں رکھا گیا تو ابن زیاد (ان کی آنکھ اور ناک میں) مارنے لگا اور آپ کی خوبصورتی میں اعتراض کیا تو سیدنا انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا آپ سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ تھے اور اس وقت سیدنا حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سر اور داڑھی میں وسمہ کا خضاب کیا ہوا تھا۔ صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 985 سیدنا حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ اورسیدنا حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فضائل کا بیان
سیدنا عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو میں نے اس حال میں دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدناحسن رضی اللہ عنہ کو گود میں اٹھا لیا تھا اور کہہ رہے تھے کہ میرے ماں باپ تم پر قربان تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ ہو علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مشابہ نہیں ہو اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے مسکرا رہے تھے۔ صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 987 سیدنا حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ اورسیدنا حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فضائل کا بیان
حضرت ابن ابی نعم روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے سیدناعبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ان سے کسی نے یہ مسئلہ دریافت کیا تھا اگر کوئی محرم (یعنی وہ شخص جو احرام کی حالت میں ہو) کسی مکھی کو مار ڈالے (تو کیا) سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنھما نے فرمایا یہ عراقی مکھی کے قتل کا مسئلہ دریافت کرتے ہیں انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی کے بیٹے (حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کو قتل کر دیا ہے حالانکہ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا
کہ یہ دونوں میری دنیا کے دو پھول ہیں۔
صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 990 سیدنا حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ اورسیدنا حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فضائل کا بیان
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدناحسن رضی اللہ عنہ کے لئے فرمایا اے اللہ میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت کر اور تو اس سے محبت کر جو اس سے محبت کرے۔ صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 1755
فضائل کا بیان : سیدنا حسن اور حسین رضی اللہ تعالیٰ عنھما کے فضائل کے بیان میں
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ دن کے کسی وقت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلا نہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے کوئی بات کرتے تھے اور نہ ہی میں نے آپ سے کوئی بات کی یہاں تک کہ ہم بنی قینقاع کے بازار میں آ گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس ہوئے اور سیدنا فاطمہ رضی اللہ عنھا کے ہاں تشریف لے آئے اور آپ نے فرمایا کیا بچہ ہے؟ کیا بچہ ہے؟ یعنی سیدنا حسن (رضی اللہ عنہ)۔ تو ہم نے خیال کیا کہ ان کی ماں نے ان کو غسل کروانے کے لئے اور ان کو خوشبوں کا ہار پہنانے کے لئے روک رکھا ہے لیکن تھوڑی سی دیر کے بعد وہ دوڑتے ہوئے آئے یہاں تک کہ وہ دونوں یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا حسن (رضی اللہ عنہ) ایک دوسرے سے گلے ملے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت کر اور تو اس سے محبت کر جو اس سے محبت کرے۔ فضائل کا بیان : سیدنا حسن اور حسین رضی اللہ تعالیٰ عنھما کے فضائل کے بیان میں
عبیداللہ بن معاذ ابی شیعبہ عدی ابن ثابت حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھے پر دیکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے اے اللہ میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت کر۔
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 1757 فضائل کا بیان : سیدنا حسن اور حسین رضی اللہ تعالیٰ عنھما کے فضائل کے بیان میں
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم صبح کے وقت اس حال میں نکلے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اوپر ایک ایسی چادر اوڑھے ہوئے تھے کہ جس پر کجاووں یا ہانڈیوں کے نقش سیاہ بالوں سے بنے ہوئے تھے اسی دوران میں حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ آ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنی اس چادر کے اندر کر لیا پھر سیدناحسین رضی اللہ عنہ بھی آ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بھی اپنی چادر کے اندر کر لیا پھر سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا آئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بھی اپنی چادر میں کر لیا پھر سیدناعلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بھی اپنی چادر میں کر لیا پھر آپ نے یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی (اِنَّمَا يُرِيْدُ اللّٰهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيْرًا 33 ) 33۔ الاحزاب : 33) ۔ صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 1760 فضائل کا بیان : اہل بیت عظام رضی اللہ تعالیٰ عنھم کے فضائل کے بیان میں
سیدنا حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میری والدہ نے پوچھا کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کتنے دن بعد حاضر ہوتے ہو؟ عرض کیا اتنے دنوں سے میرا آنا جانا چھوٹا ہوا ہے، اس پر وہ بہت ناراض ہوئیں، میں نے کہا اچھا اب جانے دیجئے، میں آج ہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھوں گا، ان سے اپنی اور آپ کی مغفرت کی دعا کرنے کے لئے کہوں گا۔ میں گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب پڑھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء تک نماز میں مشغول رہے اور پھر عشاء پڑھ کر لوٹے۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ہو لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری آواز سنی تو پوچھا کون ہے؟ حذیفہ ! میں نے عرض کیا جی ہاں ! فرمایا تمہیں کیا کام ہے؟ اللہ تمہاری اور تمہاری والدہ کی مغفرت کرے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ ایک ایسا فرشتہ جو آج کی رات سے پہلے کبھی زمین پر نہیں اترا، آج اس نے اپنے رب سے مجھے سلام کرنے اور یہ خوشخبری دینے کے لئے آنے کی اجازت چاہی کہ فاطمہ (رضٰ اللہ عنھا) جنتی عورتوں کی سردار اور حسن وحسین (رضی اللہ عنھما) جنت کے جوانوں کے سردار ہوں گے۔ یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔ جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 1751 مناقب کا بیان : ابو محمد حسن بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنھما اور حسین بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنھما کے مناقب
سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حسن(رضی اللہ عنہ) سینے سے سر تک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے زیادہ مشابہ تھے اور حسین(رضی اللہ عنہ) سینے سے نیچے تک۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 1749 مناقب کا بیان : ابو محمد حسن بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنھما اور حسین بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنھما کے مناقب
سیدنا یعلی بن مرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حسین(رضی اللہ عنہ) مجھ سے ہے اور میں اس سے۔ اللہ بھی اس سے محبت کرتے ہیں جو حسین(رضی اللہ عنہ) سے محبت کرتا ہے۔ حسین (رضی اللہ عنہ) بھی نواسوں میں سے (کیا خوب) ایک نواسہ ہے۔ یہ حدیث حسن ہے۔جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر مناقب کا بیان : ابو محمد حسن بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنھما اور حسین بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنھما کے مناقب
1745
سیدنا ابوبردہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے کہ اچانک حسن وحسین(رضی اللہ عنھما) آگئے، دونوں نے سرخ قمیص پہنی ہوئی تھی، چلتے تھے تو (چھوٹے ہونے کی وجہ سے) گرجاتے تھے، آپ صلی علیہ وسلم منبر سے نیچے تشریف لائے اور دونوں کو اٹھا کر اپنے سامنے بٹھالیا۔ پھر فرمایا اللہ تعالیٰ سچ فرماتا ہے کہ تمہارے اموال اور تمہاری اولادیں فتنہ (آزمائش) ہیں۔ لہذا دیکھو کہ جب میں نے انہیں دیکھا کہ گر گر کر چل رہے ہیں تو صبر نہ کرسکا اور اپنی بات کاٹ کر انہیں اٹھا لیا۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 1744 مناقب کا بیان : ابو محمد حسن بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنھما اور حسین بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنھما کے مناقب
سیدناابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حسن رضی اللہ عنہ اور حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ جنت کے جوانوں کے سردار ہیں۔ یہ حدیث صحیح حسن ہے ۔ جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 1738 مناقب کا بیان : ابو محمد حسن بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنھما اور حسین بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنھماکے مناقب
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
بخاری کی یہ ترقیم کہاں سے لی گئی ہے ؟ میرے کہنے کا مطلب ہے کہ اآپ کی ترقیم غلط ہے
 

ابو عکاشہ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 30، 2011
پیغامات
412
ری ایکشن اسکور
1,491
پوائنٹ
150
#mce_temp_url#
یہاں سے بھائی
ویسے میری کوشش ہوتی ہے باب کا نام بھی لکھ دیا جائے تاکہ ڈھونڈنے مشکل نہ ہو !
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں وہ کہتے
جب عبیداللہ بن زیاد کے پاس سیدناحسین رضی اللہ عنہ کا سر مبارک لایا گیا اور طشت میں رکھا گیا تو ابن زیاد (ان کی آنکھ اور ناک میں) مارنے لگا اور آپ کی خوبصورتی میں اعتراض کیا تو سیدنا انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا آپ سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ تھے اور اس وقت سیدنا حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سر اور داڑھی میں وسمہ کا خضاب کیا ہوا تھا۔ صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 985 سیدنا حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ اورسیدنا حسین رضی
اس حدیث کا متن اور صحیح نمبر یہ ہے:
3748- حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الحُسَيْنِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أُتِيَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ بِرَأْسِ الحُسَيْنِ عَلَيْهِ السَّلاَمُ، فَجُعِلَ فِي طَسْتٍ، فَجَعَلَ يَنْكُتُ، وَقَالَ فِي حُسْنِهِ شَيْئًا، فَقَالَ أَنَسٌ: «كَانَ أَشْبَهَهُمْ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ مَخْضُوبًا بِالوَسْمَةِ»
 
Top