::::::: رسُول اللہ محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہِ وسلم کی سیرت مُبارکہ(مُختصراً ، آخری حصہ ) :::::::
::::: (9) کیا آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ و علی آلہ وسلم سے مُحبت کرتے ہیں ؟ :::::
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
أَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْخِهِ وَنَفْثِهِ
و الصَّلاۃُ والسَّلامُ عَلیٰ رَسولہ ِ الکریم مُحمدٍ و عَلیَ آلہِ وَأصحابہِ وَأزواجِہِ وَ مَن تَبِعَھُم بِاِحسانٍ إِلٰی یَومِ الدِین ، أما بَعد :::أَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْخِهِ وَنَفْثِهِ
ممکن ہے یہ سوال آپ کو عجیب لگا ہو کیونکہ تقریباً ہر مُسلمان اپنے بارے میں یہ ہی خیال کرتا ہے کہ وہ مُحبِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم و علی آلہ وسلم ہے ، لیکن ، حقیقت کا اندازہ اُس وقت ہوتا ہے جب دعویٰ یا خیالِ مُحبت کو پرکھا جائے ،
::::::: انس ابن مالک رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے پاس آیا اور سوال کِیا کہ """ قیامت کب ہے ؟ """ ،
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا ﴿ وَمَاذَا أَعدَدتَ لہَا ؟:::تُم نے قیامت کے لیے کیا تیار کیا ہے ؟﴾،
اُس نے کہا"""لَا شَیْء َ إلا أَنِّی أُحِبُّ اللَّہَ وَرَسُولَہُ ::: کوئی چیز نہیں تیار کی سِوائے اِس کے کہ میں اللہ اور اُس کے رسول (صلی اللہ علیہ و علی آلہ وعلی آلہ وسلم) سے مُحبت کرتا ہوں """،
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا ﴿ أنت مع مَن أَحبَبتَ ::: تُم اُس کے (ہی) ساتھ ہو گے جِس سے مُحبت کرتے ہو ﴾صحیح البُخاری /کتاب فضائل الصحابہ /باب 6 ،
::::::: یہ حدیث روایت کرنے کے بعد انس رضی اللہ عنہ ُ فرماتے ہیں کہ """ ہم نبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے اِس فرمان کہ ﴿ أنت مَع مَن أَحبَبتَ ::: تُم اُس کے (ہی) ساتھ ہو گے جِس سے مُحبت کرتے ہو ﴾سے زیادہ کِسی اور چیز سے خوش نہیں ہوئے ،
پس میں تو نبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وعلی آلہ وسلم سے اور ابو بکر سے اور عُمر سے مُحبت کرتا ہوں اوریقین رکھتا ہوں کہ خواہ میں نے اُن کے کاموں جیسے کام نہیں کیے (یعنی خواہ میرے کاموں کا معیار اُن کے کاموں جیسا نہ بھی ہو تو بھی) میں اُن سے مُحبت کرنے کی وجہ سے اُنکے ساتھ ہوں گا """
::::::: ہمارے سوچنے کی بات یہ ہے کہ ہمارے کاموں کا معیار کیا ہے؟؟؟
ہمارے کام اُن صلی اللہ علیہ و علی آلہ و علی آلہ وسلم کی تعلیمات و احکامات اور اقوال و افعال کی کتنی موافقت رکھتے ہیں ؟ اور ہم اُن صلی اللہ علیہ و علی آلہ و علی آلہ وسلم کی کتنی تابع فرمانی کرتے ہیں ؟؟؟
::::: مُحبتِ رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی کچھ نشانیاں درج ذیل ہیں :::::
::::: پہلی نشانی ::: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وعلی آلہ وسلم پر اپنی جان و مال فِدا کرنا :::
::::: دوسری نشانی ::: کِسی ڈر اور خوف کے بغیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت کی خِلاف ورزی کا قلع قمع کرنا :::
::::: تیسری نشانی ::: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے احکامات پر فورا عمل کرنا :::
کیا ہم میں یہ نشانیاں پائی جاتی ہیں کہ ہم مُحبتِ رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کا دعویٰ کریں یا اپنے تئیں یہ خیال کر کے خوش ہوتے رہیں کہ ہم مُحبِ رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم ہیں ، اور ہمارے عقائد اور کام اُن صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی مقرر کردہ حدود سے خارج ہوں، اُن صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے احکامات ، تعلیمات ، کے خلاف ہوں ، تابع فرمانی کی بجائے نا فرمانی والی روش ہے تو یقین مانیے دعویٰ مُحبت غلط ہے ، اور زعمءِمُحبت خام خیالی ہے ،
نہیں نہیں یہ مُحبت نہیں ہے ، جمع خرچ ہے ز ُبانی
وہ کیا مُحبت کہ ، جِس میں محبوب کی ہے نافرمانی
حُب و وفاء کو دِی صحابہ نے نئی تب و تابِ جاودانی
اور تُمہاری مُحبت ہے اُن کے عمل سے رُوگردانی
صحابہ رضوان اللہ علہیم اجمعین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم سے مُحبت کی جو عملی مثالیں پیش کی ہیں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ و علی آلہ وسلم سے مطلوبہ مُحبت کے معیار کے مُطابق ہیں ، وہ کیا مُحبت کہ ، جِس میں محبوب کی ہے نافرمانی
حُب و وفاء کو دِی صحابہ نے نئی تب و تابِ جاودانی
اور تُمہاری مُحبت ہے اُن کے عمل سے رُوگردانی
کیونکہ صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کے ہاں مجرد دعویٰ مُحبت نہیں تھا ، بلکہ عمل تھا ،
جی ہاں ، اپنی جان ، اپنا مال اپنے اہل و عیال کچھ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم پر قُربان کرنے سے ذرا برابر بھی دیر نہ کرتے تھے ،
اللہ جلّ جلالہُ ، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کا کوئی بھی حُکم جُوں ہی ، اور جیسے ہی ، اور جِس طرح بھی ملتا فوراً عمل پیرا ہو جاتے ، ہماری طرح تاویلیں ، امکانیات، استدلالات ،اور فلسفیانہ باتیں نہ کی جاتی تِھیں مثلاً :::
ہو سکتا ہے اِس بات کا مطلب کچھ یوں ہو کہ،،،،،،،
اجی نہیں ، ایسا بھی تو ہوسکتا ہے کہ ،،،،،،
اچھا جی دیکھتے ہیں ،،،،،،
حالات کا جائزہ لے کر کچھ سوچتے ہیں ،،،،،
ابھی وقت مُناسب نہیں لگتا کہ اِن باتوں پر عمل کیا جائے ،،،، وغیرہ وغیرہ ،،،،،
پس اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی بلا مشروط ، کِسی مذہب ،فلسفے ، منطق ،خود ساختہ افکار ، امکانیات، وغیرہ کی قید کے بغیر اطاعت نہیں تو دعویٰ مُحبت دُرست نہیں اور نہ ہی خود کو اُن صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کا مُحبّ سمجھنا ہی دُرُست ہے،
( اِس موضوع پر کچھ تفصیلی گفتگو """ اپنے نبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ و علی آلہ وسلم کی مدد کیجیے """ والے سلسہ مضامین میں موجود ہے ، اور سارا مواد ایک با آواز سلائیڈ شو کی صورت میں بھی موجود ہے ، ان شا اللہ کسی وقت اِس سلائیڈ شو کو کسی مُناسب جگہ پر چڑھا دوں گا جہاں سے اس اُتار کر محفوظ کیا جا سکے ) ۔
اللہ تعالی ہمیں اپنے رسول محمد صلی اللہ علیہ و علی آلہ وعلی آلہ وسلم کا حقیقی عملی تابع فرمان بننے کی ہمت و توفیق عطا فرمائے،
میرا سب کچھ اُن صلی اللہ علیہ و علی آلہ و علی آلہ وسلم پر قُربان ہو جائے۔
اللَّہُمَ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَأَزوَاجِہِ وَذُرِّیَّتِہِ کما صَلَّیتَ عَلی آلِ إبراھِیم وَبَارِک
علی مُحَمَّدٍ وَأَزوَاجِہِ وَذُرِّیَّتِہِ کما بَارَکتَ علی آلِ إبراھِیم إِنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مضمون کا برقی نسخہ درج ذیل ربط پر میسر ہے :
http://bit.ly/2cnB4hB
http://bit.ly/2cnB4hB