• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رشتہ داروں سے حسن سلوک !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
رشتہ داری کو توڑنے والے کا انجام

عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ رضى الله عنه قال:قَالَ النَّبِىُّ صلى الله عليه وسلم « لاَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَاطِعٌ » يَعْنِى قَاطِعَ رَحِمٍ.

’’ حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’جنت میں کاٹنے والا داخل نہیں ہو گا، یعنی رشتہ داری کاٹنے والا۔‘‘

[بخاری:8984]
تشریح:

1۔ قرآن مجید میں قطع رحمی اور فساد فی الارض کرنے والوں کےلئے لعنت کی وعید ہے:

﴿وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَنْ يُوصَلَ﴾
[الرعد: 13/ 25]ۤ

’’ اور جن تعلقات کو اللہ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے انہیں توڑتے ہیں۔‘‘


اور فرمایا:

﴿فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ تَوَلَّيْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ 0 أُولَئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ اللَّهُ فَأَصَمَّهُمْ وَأَعْمَى أَبْصَارَهُمْ﴾
[محمد: 47/ 22، 23]

’’ پس تم سے اسی بات کو توقع ہے کہ اگر تم والی بن جاؤ تو زمین میں فساد کرو اور اپنے رشتے کاٹ دو یہی لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی پس انہیں بہرا کر دیا اور ان کی آنکھیں اندھی کر دیں۔‘‘


2۔ صلہ سے کون سی رشتہ داری مراد ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ رشتہ داری کے کئی مراتب ہیں:

پہلا یہ کہ آپس میں ایسی رشتہ داری ہو جس سے باہمی نکاح حرام ہو جاتا ہے، یعنی ان دونوں میں سے ایک مرد اور ایک عورت ہو تو ان کا نکاح نہ ہو سکتا ہو، مثلاً چچا، پھوپھی اور ان کا بھتیجا، ماموں، خالہ اور ان کا بھانجا یہ ایسی قرابت ہے کہ اگر ان دونوں رشتہ داروں کوعورت فرض کیا جائے تو انہیں ایک مرد کے نکاح میں جمع کرنا جائز نہیں، اس کی مثال یہ ہے کہ عورت اور اس کی پھوپھی کو او رعورت اور اس کی خالہ کو دو بہنوں کی طرح ایک نکاح میں جمع کرنا حرام ہے، کیونکہ اس سے ان کے درمیان قطع رحم کا خطرہ ہے ، جن رشتہ داروں کا باہمی نکاح ہو سکتا ہے مثلا آدمی اور اس چچا، پھوپھی ، ماموں اور خالہ کی اولاد، ان کے درمیان وہ رحم (رشتہ) نہیں جو سب سے نازک ہے اور جو ایک نکاح میں جمع کرنے سے اور طلاق یا خلع کی صورت میں ٹوٹ جاتا ہے۔

دوسرا یہ کہ وہ ایک دوسرے کے وارث بنتے ہوں صاف ظاہر ہے کہ جو قرابت وارث کو حاصل ہوتی ہے غیر وارث کو حاصل نہیں ہوتی ورنہ اللہ تعالی اسے بھی وارث بنا دیتا۔

تیسرا یہ کہ ان دونوں کے علاوہ کسی وجہ سے بھی قرابت حاصل ہو، ان میں سے سب سے زیادہ حق ماں کا پھر باپ کا اور پھر حسب مراتب دوسرے اقارب کا ہے کہ ان سے صلہ رحمی کی جائے اور اگرچہ صلہ رحمی تمام اقارب کا حق ہے مگر درجہ بدرجہ حق بڑھتا چلا جاتا ہے۔

3۔ صلہ رحمی کا کم ازکم درجہ یہ ہے کہ آپس میں سلام و کلام کا سلسلہ قائم رہے اگر یہ بھی باقی نہ رہا تو صلہ رحمی کیسی؟ اس کے بعد اقارب کے احوال کی خبر گیری، مال و جان سے ان کی مدد اور غلطیوں سے در گزر ، صلہ رحمی کی مختلف صورتیں ہیں۔

4۔ وہ صلہ رحم جو اللہ تعالی ہم سے چاہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا ہے:


« لَيْسَ الْوَاصِلُ بِالْمُكَافِئِ ، وَلَكِنِ الْوَاصِلُ الَّذِى إِذَا قَطَعَتْ رَحِمُهُ وَصَلَهَا » [بخاری: 5991]

’’ صلہ رحمی کرنے والا شخص وہ نہیں ہے جوبرابر کا معاملہ کرتا ہے لیکن اصل رحم کرنے والا شخص وہ ہے کہ جب اس کی رشتہ داری قطع کی جائے تو وہ اسے ملائے۔‘‘

5۔ رشتہ داروں سے سلوک کے تین مرتبے ہیں:


صلہ رحم:

رشتہ دارتعلقات منقطع کر دیں تو ان سے ملائے اور حسن سلوک کرے۔

مکافات:

رشتہ دار اچھا سلوک کریں تو ان کےساتھ اچھا سلوک کرے۔

قطع رحم:

رشتہ داروں سے تعلق قطع کر لے خواہ ان کے برا سلوک کرنے کی وجہ سے کرے خواہ ان کی طرف سے اچھا سلوک ہونے کے باوجود تعلقات منقطع کرے، بہر حال اگر ان کی طرف سے اچھا سلوک ہونے کے بعد برا سلوک کرتا ہے او رناتا توڑ لیتا ہے تو یہ قطع رحم کی بد ترین صورت ہے، دونوں جانب سے قطع تعلق ہو تو بد ترین وہ ہے جو قطع تعلق میں ابتدا کرتا ہے۔

5۔ حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا کہ میرے کچھ رشتہ دار ایسے ہیں کہ میں ان سے ملاتا ہوں وہ مجھ سے قطع کرتے ہیں، میں ان سے احسان کرتا ہوں وہ مجھ سے بد سلوکی کرتے ہیں، میں ان سے حلم اختیار کرتا ہوں وہ مجھ پر جہالت کرتے ہیں تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:


« إِنْ كُنْتَ كَمَا قُلْتَ فَكَأَنَّمَا تُسِفُّهُمُ الْمَلَّ وَلاَ يَزَالُ مَعَكَ مِنَ اللَّهِ ظَهِيرٌ عَلَيْهِمْ مَا دُمْتَ عَلَى ذَلِكَ » [مسلم: 22]

’’ اگر ایسے ہی ہے جس طرح تم کہہ رہے ہوں تو گویا کہ تم ان کے منہ میں گرم راکھ ڈال رہے ہو اور جب تک اس عمل پر قائم رہو گے، ہمیشہ ان کے مقابلے میں اللہ کی طرف سے ایک مددگار تمہارے ساتھ رہے گا۔‘‘

7۔ ’’ قاطع رحم جنت میں نہیں جائے گا۔‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بھی کہ قطع رحم حرام ہے ، اسے حلال سمجھتا ہے وہ کبھی بھی جنت میں داخل نہیں ہو گا کیونکہ اللہ کی حرام کردہ چیزوں کو حلال سمجھنے والا مسلمان ہی نہیں رہتا۔

اور جو شخص اسے حلال نہیں سمجھتا بلکہ حرام ہی سمجھتا ہے مگر کسی وجہ سے اس گناہ کا مرتکب ہو جاتا ہے وہ ان خوش نصیبوں میں نہیں ہو گا جو ابتداء ہی میں جنت میں داخل ہو جائیں گے۔


یہ مطلب اس لیے بیان کیا جاتا ہے کہ کبیرہ گناہوں کے مرتکب مومن ہمیشہ جہنم میں نہیں رہیں گے۔

 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
16708737_825238147614448_5395274438682142457_n.jpg

برے سلوک کا حسنِ سلوک سے جواب :

_________________________
عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلاً قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِى قَرَابَةً أَصِلُهُمْ وَيَقْطَعُونِى وَأُحْسِنُ إِلَيْهِمْ وَيُسِيئُونَ إِلَىَّ وَأَحْلُمُ عَنْهُمْ وَيَجْهَلُونَ عَلَىَّ. فَقَالَ « لَئِنْ كُنْتَ كَمَا قُلْتَ فَكَأَنَّمَا تُسِفُّهُمُ الْمَلَّ وَلاَ يَزَالُ مَعَكَ مِنَ اللَّهِ ظَهِيرٌ عَلَيْهِمْ مَا دُمْتَ عَلَى ذَلِكَ ».

.(صحیح مسلم: 6689 ،باب صِلَةِ الرَّحِمِ وَتَحْرِيمِ قَطِيعَتِهَا)
 

غرباء

رکن
شمولیت
جولائی 11، 2019
پیغامات
86
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
46
*قرآن اور حدیث کی روشنی میں خون کے رشتوں کی اہمیت اپنی آنکھوں سے خود پڑھیں*

*القران*
*آیت نمبر ➊*
پھربلاشبہ تم سے توقع ہے کہ اگرتم حاکم بن جاؤ توتم زمین میں فساد برپا کردو گے اوراپنے رشتوں کو توڑ دو گے
*(سورہ محمد 22)*

*آیت نمبر ➋*
یقینااللہ تعالیٰ عدل کااوراحسان کااوررشتے داروں کودینے کاحکم دیتا ہے اوروہ بے حیائی اوربُرائی اورزیادتی سے روکتا ہے،وہ تمہیں نصیحت کرتاہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔
*( سورہ نحل 97)*

*آیت نمبر ➌*
چنانچہ رشتے دار کو اورمسکین کواور مسافر کو اس کا حق دے دو اُن لوگوں کے لئے یہی بہتر ہے جو اللہ تعالیٰ کی رضا کا ارادہ رکھتے ہیں اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔
*( سورہ الروم 38)*

*آیت نمبر ➍*
اور اللہ سے ڈروجس کاواسطہ دے کرتم ایک دوسرے سے اپنا حق مانگتے ہو اور رشتہ ناطے توڑنے سے بھی بچو ، اللہ سے ڈروبلاشبہ اللہ تم پر نظررکھے ہوئے ہے
*( سورہ النساء 1)*

*احادیث کی روشنی میں رشتوں کی اہمیت*

*حدیث نمبر ➊*
اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
جو شخص اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیے کہ صلہ رحمی کرے۔"(بُخاری, مسلم)

*حدیث نمبر ➋*
کسی نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا: اےاللہ کے رسول (ﷺ) !میرے کچھ رشتہ دار ہیں۔میں ان سے صلہ رحمی کرتا ہوں لیکن وہ قطع کرتے ہیں،میں ان سے بہتر سلوک کرتا ہوں لیکن وہ مجھ سے برا سلوک کرتے ہیں،میں ان کی باتیں برداشت کرتا ہوں لیکن وہ مجھ سے جہالت کی باتیں کرتے ہیں۔
نبی اکرم ﷺ نے یہ سن کر فرمایا:
"اگر بات ایسی ہے جیسی تو نے کہی ہے تو گویا تو نے ان کے چہروں کو خاک آلود کر دیا اور جب تک تو اس حالت پر برقرار رہے گا،ان کے خلاف اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہمیشہ تیرا ایک مددگار رہے گا۔" (صحیح مسلم)

*حدیث نمبر ➌*
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :
جو چاہتا ہو کہ اس کی روزی میں کشادگی ہو اور اس کی عمر میں اضافہ ہو تو اسے اپنے رشتے داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرنا چاہیے۔
[رواه البخاري 5986 ومسلم]

*حدیث نمبر ➍*
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ ra فرماتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :
”رشتہ عرش الٰہی سے آویزاں ہے، وہ پکار پکار کر کہتا ہے جس نے مجھے جوڑا اللہ اسے جوڑے اور جس نے مجھے توڑ دیا، اللہ اسے توڑ دے۔“
[رواه مسلم]

*حدیث نمبر ➎*
نبی اکرم ﷺ کا ارشاد ہے :
”جنت میں رشتہ توڑنے اور کاٹنے والا نہ جائے گا۔“ [رواه مسلم]

*حدیث نمبر ➏*
”صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں ہے جو بدلہ کے طور پر صلہ رحمی کرتا ہے، بلکہ اصل میں صلہ رحمی تو یہ ہے کہ جب کوئی قطع رحمی کرے تووہ اسے جوڑے۔“
[رواه البخاري]

*حدیث نمبر➐*
سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے بیان فرمایا :
”کوئی گناہ ایسا نہیں کہ اس کا کرنے والا دنیا میں ہی اس کا زیادہ سزا وار ہو اور آخرت میں بھی یہ سزا اسے ملے گی سوائے ظلم اور رشتہ توڑنے کے۔“
[ رواه أبو داود, وصححه الألباني]

*حدیث نمبر ➑*
سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ ہ نبی اکرم ﷺ نے بیان فرمایا :
”کوئی گناہ ایسا نہیں کہ اس کا کرنے والا دنیا میں ہی اس کا زیادہ سزا وار ہو اور آخرت میں بھی یہ سزا اسے ملے گی سوائے ظلم اور رشتہ توڑنے کے۔“
[ رواه أبو داود, وصححه الألباني]

*حدیث نمبر ➒*
سیدنا ابوہریرہ کہتے ہیں کہ میں نے ہ نبی اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :
”اولاد آدم کے اعمال جمعرات کی شام اور جمعہ کو اللہ تعالیٰ کو پیش کئیے جاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ رشتہ توڑنے والے شخص کا کوئی عمل قبول نہیں کرتا۔“
[حسنه الألباني فى صحيح الترغيب]

*حدیث نمبر ➓*
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ ra ہیںکہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا
”رشتہ عرش الٰہی سے آویزاں ہے، وہ پکار پکار کر کہتا ہے جس نے مجھے جوڑا اللہ اسے جوڑے اور جس نے مجھے توڑ دیا، اللہ اسے توڑ دے۔“
[رواه مسلم]

*اور RA کا مطلب*
*اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا.*
 
Top