• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رشتہ داری قائم رکھنے کے فائدے

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بلوغ المرام کتاب الجامع کے دوسرے باب ” باب البر والصلۃ“ کی پہلی حدیث پیشِ خدمت ہے

عن ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ ﷺ :
من احب ان یبسط لہ فی فی رزقہ وان ینسا لہ فی اثرہ فلیصل رحمہ (اخرجہ البخاری)


ترجمہ:ابو ہریرۃ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
جو شخص پسند کرتا ہے کہ اس کے لیے اس کے رزق میں فراخی کی جائے اور اس کے نشان قدم (باقی رکھنے) میں دیر کی جائے وہ اپنی رشتہ داری کو ملائے (بخاری)
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
اس حدیث میں صلہ رحمی میں وہ فوائد ذکر کیے گئے ہیں جو انسان کو دنیاوی طور پر حاصل ہوتے ہیں جب وہ صلہ رحمی کا خیال رکھے۔۔۔اخروی نتائج اس کے علادہ ہیں۔۔۔
اس سے معلوم ہوا کہ اگر کسی شخص کے ذہن میں نیکی کرتے ہوئے آخرت کے اجر و ثواب کے ساتھ ساتھ دنیا میں بھی اس عمل کا فائدہ حاصل کرنے کی نیت ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔۔۔۔۔جیسا کہ صدقہ کرنے سے دنیا میں بھی مال میں اضافہ ہوتا ہے ۔۔۔بلائیں دور ہوتی ہیں اس کے ساتھ ساتھ وہ جہنم سے بچنے کا ذریعہ بھی ہے
شرط یہ ہے کہ صرف دنیا ہی مقصود نہ ہو
اللہ تعالی فرماتے ہیں

فَمِنَ النّاسِ مَن يَقولُ رَبَّنا ءاتِنا فِى الدُّنيا وَما لَهُ فِى الـٔاخِرَةِ مِن خَلـٰقٍ ﴿٢٠٠﴾وَمِنهُم مَن يَقولُ رَبَّنا ءاتِنا فِى الدُّنيا حَسَنَةً وَفِى الـٔاخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنا عَذابَ النّارِ ﴿٢٠١
بعض لوگ وه بھی ہیں جو کہتے ہیں اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں دے۔ ایسے لوگوں کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں (200)اور بعض لوگ وه بھی ہیں جو کہتے ہیں اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں نیکی دے اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما اور ہمیں عذاب جہنم سے نجات دے (201)

جن کی نظر صرف دنیاوی فائدے کے حصول پر لگی ہو ان کے بارے میں اللہ تعالی فرماتے ہیں

مَن كانَ يُريدُ العاجِلَةَ عَجَّلنا لَهُ فيها ما نَشاءُ لِمَن نُريدُ ثُمَّ جَعَلنا لَهُ جَهَنَّمَ يَصلىٰها مَذمومًا مَدحورًا ﴿١٨﴾وَمَن أَرادَ الـٔاخِرَةَ وَسَعىٰ لَها سَعيَها وَهُوَ مُؤمِنٌ فَأُولـٰئِكَ كانَ سَعيُهُم مَشكورًا ﴿١٩
جس کا اراده صرف اس جلدی والی دنیا (فوری فائده) کا ہی ہو اسے ہم یہاں جس قدر جس کے لئے چاہیں سردست دیتے ہیں بالﺂخر اس کے لئے ہم جہنم مقرر کردیتے ہیں جہاں وه برے حالوں دھتکارا ہوا داخل ہوگا (18)اور جس کا اراده آخرت کا ہو اور جیسی کوشش اس کے لئے ہونی چاہیئے، وه کرتا بھی ہو اور وه باایمان بھی ہو، پس یہی لوگ ہیں جن کی کوشش کی اللہ کے ہاں پوری قدردانی کی جائے گی
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
رشتہ داروں کے ساتھ حسنِ سلوک سے رزق میں فراخی پیدا ہوتی ہے اور عمر بڑھتی ہے ۔۔۔۔
اس سے بعض لوگوں کے ذہن میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب تقدیر میں رزق لکھ دیا گیا اور عمر بھی مقرر کر دی گئی تو ان میں اضافہ کیسے ممکن ہے۔۔۔؟؟؟؟

فاذا جاء اجلھم لا یستاخرون ساعۃ ولا یستقدمون
جب ان کا ن کامقرر وقت آ گیا تو نہ ایک گھڑی پیچھے ہوں گے اور نہ ہی آگے

اس کا جواب یہ ہے کہ اللہ تعالی نے تقدیر میں ہی رزق کی فراخی اور عمر بڑھنے کے اسباب لکھ رکھے ہیں ۔۔۔مثلا جو محنت کرے گاٰ ۔۔ہوش مند ہو گا اسے کھلا رزق ملے گا اور جو کاہلی اختیار کرے گا وہ تنگ دست ہو جائے گا ۔۔۔۔۔اسی طرح اچھا کھانا ‘ اچھی آب وہوا ‘ اچھا ماحول انسان کو صحت مند رکھنے کے اسباب ہیں جن سے عمر بڑھتی ہے ۔۔۔۔خراب آب وہوا ناقص ناموافق ماحول بیماری اور پریشانی کا سبب بنتے ہیں جن سے عمر گھٹتی ہے
جس طرح رزق اور عمر میں اضافے کے یہ ظاہری اسباب ہیں اسی طرح اس کے کچھ باطنی اور روحانی اسباب بھی ہیں ۔۔۔۔جو آپﷺ نے اس حدیثِ مبارکہ میں بیان فرمائے ہیں ۔۔۔۔۔جو شخص اپنے رشتہ داروں سے اچھا سلوک کرے گا اسے قلبی اطمینان ‘ دلی مسرت اور اوقات میں برکت حاصل ہو گی ۔۔۔۔وہ جو کام کرے گا دلجمعی سے کرے گا اس سے اس کے رزق میں فراخی ہو گی ۔۔۔۔اطمینانِ قلب پر ہی صحت کا دارومدار ہے جب صحت درست ہو گی تو عمر میں اضافہ ہو گا
اس کے برعکس جس شخص نے اپنوں سے مقاطعہ اختیار کر رکھا ہے وہ ہر وقت رنج و غم میں رہے گا ۔۔۔جتنا غصہ وہ اپنے رشتہ داروں کو دکھائے گا اس سے کہیں زیادہ اس کے دل میں موجود ہو گا جو اس کے لیے باعثِ نقصان ثابت ہو گا ۔۔۔۔یہ قطع تعلق نہ اسے دنیا کے کام کا چھوڑے گا اور نہ ہی آخرت کے کام کا۔۔۔طبیعت چڑچڑی اور قوتیں مضمحل ہو جاہیں گی ۔۔۔۔اس کا نتیجہ کاروبار میں ناکامی اور پریشان کن بیماریوں کی صورت میں ظاہر ہو گا جس سے رزق تنگ اور صحت برباد ہو جائے گی اور یہی چیزیں انسان کو موت کے قریب کر دیتی ہیں
اصل بات یہ ہے کہ تمام اسباب کو پیدا کرنے والے پروردگار کا یہ وعدہ ہے کہ جو شخص صلہ رحمی کرے گا اس کے رزق میں فراخی اور عمر میں اضافہ ہو گا ۔۔۔جس طرح اس کا وعدہ ہے کہ جو شخص ایمان لائے گا اور عمل صالح کرے گا اسے جنت ملے گی ۔۔۔۔حالانکہ جنت میں جانے والوں اور جہنم میں جانے والوں کر نام تقدیر میں پہلے ہی لکھے جا چکے ہیں ۔۔۔۔مگر ایمان اور عمل صالح جنت میں جانے کا سبب ہے۔۔۔۔ اسی طرح صلہ رحمی فراخی رزق اور درازی عمر کا سبب ہے
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

وینسا لہ اثرہ اور اس کے نشانِ قدم میں تاخیر کی جائے

اس کے مفہوم میں کئی چیزیں شامل ہیں۔۔۔۔پہلی تو یہ ہے کہ صلہ رحمی کرنے والے شخص کی حقیقی عمر میں اضافہ ہوتا ہے ۔۔۔۔۔

دوسری یہ کہ اس کی عمر میں برکت ہوتی ہے ۔۔۔ اس کے اوقات ضائع نہیں جاتےبلکہ اللہ تعالی اسے عافیت سے نوازتے ہیں۔۔۔۔تھوڑے وقت میں زیادہ نیکی کی توفیق دیتے ہیں۔۔۔حتی کہ یہ تھوڑی عمر بہت لمبی عمر سے اجر و ثواب حاصل کرنے میں بڑھ جاتی ہے۔۔۔جیسا کہ اللہ تعالی نے گذشتہ قوموں کے مقابلے میں اس امت کی عمر بہت تھوڑی رکھی مگر لیلۃ القدر سے اس کمی کو پورا فرما دیابلکہ اس امت کا ثواب پہلی امتوں سے زیادہ کر دیا۔۔۔۔۔حقیقت یہ ہے کہ اگر کسی شخص کو ہزار برس عمر ملے مگر نیکی کی توفیق نہ ملے تو اس کی عمر گھٹ گئی برباد ہو گئی۔۔۔۔اور جس کو نیکی کی توفیق مل گئی خواہ عمر تھوڑی بھی ہو اس کی عمر بڑھ گئی ۔۔۔۔۔کیونکہ اس کے کام آ گئی

تیسرا یہ کہ اسے ایسے اعمال کی توفیق ملتی ہے کہ مرنے کے بعد بھی اسے ان کا ثواب پہنچتا رہتا ہے اور لوگ اس کے لیے دعا کرتے ہیں ۔۔۔۔اس کی تعریف کرتے ہیں گویا وہ مرنے کے بعد بھی نہیں مرتا اس کے آثار باقی رہتے ہیں۔۔۔۔۔مثلا ایسا علم چھوڑ جائے جس سے لوگوں کو فائدہ ہوتا رہے ۔۔۔۔صددقہ جاریہ کی صورت میں اس کو ان کاموں کا ثواب پہنچتا رہے گا۔۔۔۔۔نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرے۔۔۔۔یا اس کی موت ایسی حالت میں ہو کہ تاقیامت وہ اجر وثواب پاتا رہے
 
Last edited:

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

وینسا لہ اثرہ اور اس کے نشانِ قدم میں تاخیر کی جائے

اس کے مفہوم میں کئی چیزیں شامل ہیں۔۔۔۔پہلی تو یہ ہے کہ صلہ رحمی کرنے والے شخص کی حقیقی عمر میں اضافہ ہوتا ہے ۔۔۔۔۔

دوسری یہ کہ اس کی عمر میں برکت ہوتی ہے ۔۔۔ اس کے اوقات ضائع نہیں جاتےبلکہ اللہ تعالی اسے عافیت سے نوازتے ہیں۔۔۔۔تھوڑے وقت میں زیادہ نیکی کی توفیق دیتے ہیں۔۔۔حتی کہ یہ تھوڑی عمر بہت لمبی عمر سے اجر و ثواب جاصل کرنے میں بڑھ جاتی ہے۔۔۔جیسا کہ اللہ تعالی نے گذشتہ قوموں کے مقابلے میں اس امت کی عمر بہت تھوڑی رکھی مگر لیلۃ القدر سے اس کمی کو پورا فرما دیابلکہ اس امت کا ثواب پہلی امتوں سے زیادہ کر دیا۔۔۔۔۔حقیقت یہ ہے کہ اگر کسی شخص کو ہزار برس عمر ملے مگر نیکی کی توفیق نہ ملے تو اس کی عمر گھٹ گئی برباد ہو گئی۔۔۔۔اور جس کو نیکن کی توفیق مل گئی خواہ عمر تھوڑی بھی ہو اس کی عمر بڑھ گئی ۔۔۔۔۔کیونکہ اس کے کام آ گئی

تیسرا یہ کہ اسے ایسے اعمال کی توفیق ملتی ہے کہ مرنے کے بعد بھی اسے ان کا ثواب پہنچتا رہتا ہے اور لوگ اس کے لیے دعا کرتے ہیں ۔۔۔۔اس کی تعریف کرتے ہیں گویا وہ مرنے کے بعد بھی نہیں مرتا اس کے آثار باقی رہتے ہیں۔۔۔۔۔مثلا ایسا علم چھوڑ جائے جس سے لوگوں کو فائدہ ہوتا رہے ۔۔۔۔صصددقہ جاریہ کی صورت میں اس کو ان کاموں کا ثواب پہنچتا رہے گا۔۔۔۔۔نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرے۔۔۔۔یا اس کی موت ایسی حالت میں ہو کہ تاقیامت وہ اجر وثواب پاتا رہے
تصحیح کر لیں
حاصل
نیکی
صدقہ جاریہ
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
حقیقت یہ ہے کہ ہم میں سے ہر ایک کو اس حدیث مبارکہ کو عمل میں لانے کی حتی الامکان کوشش کرنی چاہیے۔۔۔۔۔۔آج ہم میں سے ہر شخص اوقات میں کمی کا رونا روتا ہے ۔۔۔۔۔کاموں میں برکت کے ختم ہو جانے سے نالاں نظر آتا ہے۔۔۔۔۔ہم میں سے ہر شخص کو جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ کیا اس کے پیچھے قطع رحمی تو کار فرما نہیں۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟؟
 
Top