بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
رضا خانی ملفوظات میں بریلوی تحریف
فرقہ بریلویہ کے مؤسس و بانی احمد رضا خان بریلوی کے ملفوظات مشہور و معروف ہیں جو ان کے صاحبزادے بریلویوں کے حضور مفتیء اعظم ہندمصطفیٰ رضا خان نے جمع و مدون کر رکھے ہیں۔ ان ملفوظات اور ان کے مؤلف کے متعلق بریلوی حضرات کا ماننا ہے کہ
رضا خانی ملفوظات کے اس مختصر تعارف کے بعدعرض ہے کہ چونکہ ان ملفوظات سے احمد رضا خان بریلوی کے من گھڑت،کفریہ،شرکیہ اور گستاخانہ عقائد بخوبی ظاہر ہیں،لہٰذا بریلوی حضرات کی جانب سے ان ملفوظات میں تحریفات کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے تاکہ اپنے اعلیٰ حضرت کے من گھڑت اور بیہودہ عقائد و نظریات پر پردہ ڈالا جا سکے۔ اس سلسلے میں بریلوی حضرات کی معروف تنظیم ''دعوتِ اسلامی'' کی جانب سے'' مجلس المدینۃ العلمیہ'' کے تحت ''ملفوظات ِ اعلیٰ حضرت''کو مع تخریج و تسہیل شائع کیا گیا ہے۔ملفوظات کے اس اشاعت میں کئی جگہ پر تحریفات و ردو بدل کر دیاگیاہے۔ ملاحظہ فرمائیں:''ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے راوی حضور مفتیء اعظم ہند رحمۃ اللہ علیہ تو ایسے ثقہ ہیں جن کے زہد و تقویٰ ، دیانت داری، علمی وجاہت، وسعت مطالعہ ،قوت حافظہ کی وجہ سے ثقاہت بھی ان پر ناز کرتی ہے۔ لہٰذا حضور مفتی اعظم ہند رحمۃ اللہ کی تالیف کردہ ''الملفوظ'' میں کسی قسم کے شک و شبہ کی گنجائش نہیں رہتی۔'' [ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی:ص٤٦]
1۔ احمد رضا خان بریلوی نے ایک شخص کا خواب بیان کرتے ہوئے کہا:
مندرجہ بالا حوالے میں جو الفاظ سبزرنگ کے ساتھ موجود ہیں،دعوتِ اسلامی کی جانب سے چھاپے جانے والے نسخے میں خاموشی سے اُڑا دیے گئے ہیں۔دیکھئے ملفوظات اعلیٰ حضرت( مکتبۃ المدینہ کراچی:ص٢٠٥)''عرض کی یا رسول اللہ حضور کہاں تشریف لئے جاتے ہیں فرمایا: برکات احمد کے جنازے کی نماز پڑھنے۔ الحمد للہ! یہ جنازہ مبارکہ میں نے پڑھایا۔۔۔۔''
[ملفوظات(فرید بک سٹال/حامد اینڈ کمپنی لاہور:ص١٤٢، اکبر بک سیلرز لاہور:ص١٣٨،مطبوعہ شبیر برادرز لاہور:ص١٦١۔١٦٢)]
2۔ احمد رضا خان بریلوی نے زمانہ نبوت کا ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا:
دعوتِ اسلامی کے محرفین نے اپنے مطبوعہ نسخے میں بڑی خاموشی کے ساتھ اپنے اعلیٰ حضرت کی فاش غلطی پر پردہ ڈالتے ہوئے پہلے توعبدالرحمٰن قاری کوعبدالرحمٰن فزاری سے بدلا اورپھر سبز رنگ میں موجود پوری عبارت کو بھی اڑا دیا تا کہ اپنے اعلیٰ حضرت کی اس ذاتی غلطی کوکاتب کے کھاتے میں ڈالنے کی سبیل کی جا سکے۔دیکھئے ملفوظات اعلیٰ حضرت( مکتبۃ المدینہ کراچی:ص٢٢٩)''ایک بار عبدالرحمٰن قاری کہ کافر تھا، اپنے ہمراہیوں کے ساتھ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹوں پر آ پڑا، چرانے والے کو قتل کیااور اونٹ لے گیا،اسے قراء ت سے قاری نہ سمجھ لیں بلکہ بنو قارہ سے تھا،۔۔۔۔''
[ملفوظات(فرید بک سٹال/حامد اینڈ کمپنی لاہور:ص١٦٤، اکبر بک سیلرز لاہور:ص١٥٧،مطبوعہ شبیر برادرز لاہور:ص١٨٠۔١٨١)]
3۔ احمد رضا خان بریلوی نے تصور شیخ کا مرتبہ بیان کرتے عبدالعزیز دباغ اور ان کے مرید احمد سلجماسی کے دو واقعات بیان کر رکھے ہیں جو اپنی بیہودگی میں اپنی مثال آپ ہیں۔ بریلوی اعلیٰ حضرت کے بیان کردہ ان واقعات میں سے ایک کا لب لباب یہ ہے کہ پیر و مرشدہر آن مرید کے ساتھ ہے حتیٰ کہ اس وقت بھی اپنے مرید کے ساتھ ہوتا ہے جب وہ اپنی بیوی سے ہمبستری کر رہا ہو۔تفصیل کے لیے دیکھئے :
ملفوظات (فرید بک سٹال/حامد اینڈ کمپنی لاہور:ص١٦٩، اکبر بک سیلرز لاہور:ص١٦٠۔١٦١، شبیر برادرز لاہور:ص١٨٤۔١٨٥)
احمد رضا خان بریلوی کے بیان کردہ ان رضا خانی ایمان افروزواقعات کو بھی دعوتِ اسلامی کے مجلس المدینۃ العلمیہ کی جانب سے ڈکار لیے بغیر ہضم کر لیا گیا ہے۔ دیکھئے ملفوظات اعلیٰ حضرت(مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی:ص٢٣٤)
4۔ احمد رضا خان بریلوی نے اپنے نزدیک ایک سچے، صاحب تحقیق اور شریعت کا مقابلہ نہ کرنے والے مجذوب موسیٰ سہاگ کا تذکرہ بیان کر رکھا ہے۔اس بیان میں موجود ہے کہ ان مجذوب صاحب نے دعا کے لیے
اسی طرح ایک اور موقع پر ان مجذوب صاحب نے''آسمان کی جانب منہ اٹھا کر فرمایا: مینہ بھیجے یا اپنا سہاگ لیجئے۔''
دعوتِ اسلامی کے مطبوعہ ایڈیشن میں موسیٰ سہاگ مجذوب کے بارے میں تذکرہ موجود ہے مگر انتہائی صفائی سے سبز رنگ میں اوپر پیش کی گئی اپنے اعلیٰ حضرت کی بیان کردہ دونوں کفریہ و گستاخانہ عبارات اُڑا دی گئی ہیں۔دیکھئے ملفوظات اعلیٰ حضرت(مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی: ص٢٧٨)'' فرمایا:اللہ اکبر میرا خاوند حی لا یموت ہے کہ کبھی نہ مرے گااور مجھے یہ بیوہ کیے دیتے ہیں''
[ ملفوظات (فرید بک سٹال/حامد اینڈ کمپنی لاہور:ص٢٠٨، اکبر بک سیلرز لاہور:ص١٩٢، شبیر برادرز لاہور:ص٢١٦)]
5۔ احمد رضا خان بریلوی نے کہا:
اس من گھڑت رضا خانی فلسفے پر مشتمل عبارت کو بھی دعوتِ اسلامی کی مجلس المدینۃ العلمیہ کی جانب سے اُڑا دیا گیا ہے۔دیکھئے ملفوظات اعلیٰ حضرت(مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی:ص٢٨٠)''سچے مجاذیب بھی نماز نہیں چھوڑتے اگر چہ لوگ انہیں پڑھتے نہ دیکھیں کسی نے حضور سیدنا غوث اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حضرت سیدی قضیب البان موصلی قدس سرہ کی شکایت کی کہ ان کو کبھی نماز پڑھتے نہ دیکھا ارشاد فرمایا: اس سے کچھ نہ کہو اس کا سر ہر وقت خانہ کعبہ میں سجود میں ہے۔'' [ملفوظات (فرید بک سٹال/حامد اینڈ کمپنی لاہور:ص٢١٠، اکبر بک سیلرز لاہور:ص١٩٣۔١٩٤، شبیر برادرز لاہور:ص٢١٧۔٢١٨)]
6۔ بریلوی اعلیٰ حضرت نے اپنے بھرپور تعصب کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
بریلوی اعلیٰ حضرت یہ سمجھتے تھے کہ وہابی و دیوبندی حضرات کا نکاح تو حیوان سے بھی ہو تو باطل ہے اور اولاد ولد الزنا۔مگر یہ کارنامہ کوئی بریلوی سر انجام دے تو ۔۔۔۔؟خیر!اب معلوم نہیں کہ دعوتِ اسلامی کے بریلوی محققین اپنے اعلیٰ حضرت کے اس نظریہ سے متفق نہیں یا محض اس رضا خانی نظریے پر پردہ ڈالنا چاہتے ہیں کہ انہوں نے اس عبارت میں بھی تحریف کرتے ہوئے''انسان ہو یا حیوان '' کے الفاظ غائب کر دیے ہیں۔دیکھئے ملفوظات اعلیٰ حضرت(مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی:ص٣٠١)''ایسے ہی وہابی،قادیانی، دیوبندی، نیچری، چکرالوی جملہ مرتدین ہیں کہ ان کے مرد یا عورت کا تمام جہاں میں جس سے نکاح ہو گا، مسلم ہو یا کافراصلی یا مرتد انسان ہو یا حیوان محض باطل اور زنا خالص ہو گااور اولاد ولد الزنا۔۔۔''
[ملفوظات (فرید بک سٹال/حامد اینڈ کمپنی لاہور:ص٢٢٧، اکبر بک سیلرز لاہور:ص٢٠٨، شبیر برادرز لاہور:ص٢٣٢)]
7۔ بریلوی اعلیٰ حضرت نے سیدی احمد بدوی کبیر کے مزار پر پیش آنے والا ایک واقعہ بیان کر رکھا ہے۔ جس میں عبدالوہاب شعرانی مزار پر موجود ایک کنیزکو پسند کر بیٹھتے ہیں تو مزار کی برکات انہیں یوں حاصل ہوتی ہیں کہ اس کنیز سے متعلق بالآخر کہا جاتا ہے
دعوت ِ اسلامی کی جانب سے اپنے اعلیٰ حضرت کے عقائد و نظریات اور مزارات کی برکات پر پردہ ڈالنے کے لیے اس پورے واقعے کوبھی سرے سے ہی اڑا دیا گیا ہے۔دیکھئے ملفوظات اعلیٰ حضرت( مکتبۃ المدینہ کراچی:ص٣٦١)''عبدالوہاب اب دیر کاہے کی فلاں حجرہ میں لے جاؤ اور اپنی حاجت پوری کرو۔''
[ملفوظات(فرید بک سٹال/حامد اینڈ کمپنی لاہور:ص٢٧٥۔٢٧٦، اکبر بک سیلرز لاہور:ص٢٥٦، شبیر برادرز لاہور:ص٢٨٠)]
8۔ انبیاء کرام کی بعد وفات بھی حقیقی دنیاوی حیات کو ثابت کرنے کے لیے احمد رضا خان بریلوی نے محمد بن عبدالباقی زرقانی سے منسوب کرتے ہوئے یہ بھی کہہ رکھا ہے کہ
دعوتِ اسلامی کی مجلس المدینۃ العلمیہ کی جانب سے اس عبارت کو بھی تحریف کا نشانہ بناتے ہوئے اُڑا دیا گیا ہے۔دیکھئے''انبیاء علیہم السلام کی قبور میں ازواج مطہرات پیش کی جاتی ہیں وہ ان کے ساتھ شب باشی فرماتے ہیں۔''
[ملفوظات(فرید بک سٹال/حامد اینڈ کمپنی لاہور:ص٢٧٦،اکبر بک سیلرز لاہور:ص٢٥٧، شبیر برادرز لاہور:ص٢٨١)]
ملفوظات اعلیٰ حضرت( مکتبۃ المدینہ کراچی:ص٣٦٢)
9۔ احمد رضا خان بریلوی سے پوچھا جاتا ہے کہ
بریلوی اعلیٰ حضرت اپنی مخصوص متعصبانہ سوچ کے مطابق ارشاد فرماتے ہیں:''یہ دعا کہ اللہ وہابیوں کوہدایت کرے جائز ہے یا نہیں؟''
بریلوی محققین کی مجلس المدینۃ العلمیہ نے اپنے اعلیٰ حضرت کی اس تنگ ظرفی کو نظروں سے اوجھل کرنے کے لیے پورے کے پورے ملفوظ کو خیانت کرتے ہوئے غائب کر دیا ہے۔دیکھئےملفوظات اعلیٰ حضرت( مکتبۃ المدینہ کراچی:ص٣٧٤)''وہابیہ کے لیے دعا فضول ہے۔۔۔''
[ملفوظات(فرید بک سٹال/حامد اینڈ کمپنی لاہور:ص٢٨٦،اکبر بک سیلرز لاہور:ص٢٦٥، شبیر برادرز لاہور:ص٢٨٩)]
10۔ احمد رضا خان بریلوی نے ایک آیت اور اس کا ترجمہ یوں بیان کر رکھا ہے:
اس من گھڑت آیت کا قرآن پاک میں کوئی وجود نہیں بلکہ یہ صرف بریلوی اعلیٰ حضرت کے اپنے ذہن کی پیداوار ہے۔ اس رضا خانی آیت کو چونکہ کتابت کی غلطی بھی نہیں کہا جا سکتا کہ ترجمہ بھی اسی کے مطابق کیا گیا ہے۔ اسی لیے میٹھے میٹھے محققین نے رضا خانی آیت پر پردہ ڈالتے ہوئے اس کو خاموشی سے قرآن کی صحیح آیت کے ساتھ بدل دیا۔دیکھئےملفوظات اعلیٰ حضرت( مکتبۃ المدینہ کراچی: ص٣٨٨)''امنت بالذی امنت بہ بنو اسرائیل: (میں ایمان لایا اس پر جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے)''
[ملفوظات(فرید بک سٹال/حامد اینڈ کمپنی لاہور:ص٢٩٦۔٢٩٧،اکبر بک سیلرز لاہور:ص٢٧٥، شبیر برادرز لاہور:ص٢٩٩)]
11۔ احمد رضا خان بریلوی نے کہا:
دعوتِ اسلامی کی مجلس المدینۃ العلمیہ کو اپنے اعلیٰ حضرت کا آنکھوں دیکھایہ دودھ پیتا واقعہ بھی پسند نہیں آیالہٰذا اس کو شیر مادر سمجھ کر خود پی گئے ہیں۔دیکھئے ملفوظات اعلیٰ حضرت(مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی:ص٤٠٥)''میں نے خود دیکھا گاؤں میں ایک لڑکی ١٨ یا ٢٠ برس کی تھی ماں اس کی ضعیفہ تھی اس کا دودھ اس وقت تک نہ چھڑایا تھاماں ہر چند منع کرتی وہ زور آور تھی پچھاڑتی اور سینے پر چڑھ کر دودھ پینے لگتی۔''
[ملفوظات(فرید بک سٹال/حامد اینڈ کمپنی لاہور:ص٣١١، اکبر بک سیلرز لاہور:ص٢٨٩، شبیر برادرز لاہور:ص٣١٣]
12۔ احمد رضا خان بریلوی نے گدھے کی کشفی صلاحیت ثابت کرتے ہوئے ایک پورا واقعہ بیان کر کے نتیجہ یوں بیان کیا کہ
دعوتِ اسلامی کے بریلوی محققین نے اس پورے واقعے اور اس کے رضا خانی نتیجے پر مشتمل ملفوظ کو بھی خیانت کا نشانہ بناتے ہوئے اڑا دیا ہے۔دیکھئے ملفوظات اعلیٰ حضرت(مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی:ص٤٤١)''وہ صفت جو غیر انسان کے لیے ہو سکتی ہے انسان کے لیے کمال نہیں اور جو غیر مسلم کے لیے ہو سکتی ہے مسلم کے لیے کمال نہیں۔''
[ملفوظات(فرید بک سٹال/حامد اینڈ کمپنی لاہور:ص٣٤٢۔٣٤٣،اکبر بک سیلرز لاہور:ص٣١٦۔٣١٧، شبیر برادرز لاہور:ص٣٤٠۔٣٤١)]
تحریف کیوں کی گئی۔۔۔؟
مشہوربریلوی عالم و علامہ حسن علی رضوی دیوبندیوں کے متعلق لکھتے ہیں:
معروف بریلوی عالم کوکب نورانی اوکاڑوی دیوبندی اداروں کے متعلق فرماتے ہیں:''دیوبندی وہابی خود اپنے اکابرین کی متنازعہ کتب کی گستاخانہ عبارات میں تحریف کر رہے ہیں کتر بیونت سے کام چلا رہے ہیں، گستاخانہ عبارات میں تحریف،کانٹ چھانٹ اور حجامت بازی سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ جب یہ لوگ اپنے اکابرین کی کتب کی عبارات بدل رہے ہیں تو یقینا ان کے نزدیک بھی وہ عبارات گستاخانہ اور کفریہ ہیں اگر وہ عبارات گستاخانہ و کفریہ نہیں تھیں تو پھر ان عبارات میں تحریف و تصرف کیوں کیاجا رہا ہے؟'' [اکابر دیوبند کا تکفیری افسانہ:ص٦]
بریلوی علماء کی اپنی بیان کردہ اس وضاحت و تصریح سے رضا خانی ملفوظات میں کی جانے والی شدید تحریفات اور خیانتوں کی حقیقت اور ان کا مقصد بھی اچھی طرح روشن و واضح ہو جاتا ہے۔ اللہ حقائق کو جھٹلانے کی بجائے حق کو قبول کرنے کی توفیق سے نوازے، آمین ۔''اداروں نے اب خیانت کی یہ چال چلی ہے کہ اپنے بڑوں کی کتابوں میں کفریہ عبارات کے متن کو بدلنا شروع کر دیا ہے تاکہ آئندہ نسل تک پرانی کتب میں درج کفریہ عبارات نہ پہنچیں اور نئی طباعت ہی کو اصلی تحریر،ظاہر و ثابت کیا جا سکے۔ حالاں کہ حقائق کو جھٹلانا اور کفر کو ایمان بنا کر پیش کرنا دُہرا جرم ہے۔ تاہم ان کی اس حرکت سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ موجودہ علمائے دیوبند کے نزدیک بھی کفریہ عبارات ،یقینا کفر ہیں ورنہ ان عبارات کو تبدیل کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟'' [سفید و سیاہ:ص٥٣]