رضا میاں
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 11، 2011
- پیغامات
- 1,557
- ری ایکشن اسکور
- 3,581
- پوائنٹ
- 384
آپ کی عزت و احترام کا بھت شکریہ بھائ جان!
میں تو سمجھتا ہوں کہ ان عظیم علماء کے ساتھ میرا نام ملنا ہی میرے لیے شرم کا باعث ہے۔ کیونکہ میرا مقام ان علماء کے سامنے تو کچھ بھی نہیں۔ میں تو صرف ایک ادنیٰ سا طالب علم ہوں۔
میں اس وقت امریکہ میں رہایش پذیر ہوں۔ دراصل میں ایک حنفی بریلوی خاندان سے تعلق رکھتا ھوں، چند سال پہلے ہی میں نے سلف کا منھج اختیار کیا ھے، اور اب تک اپنے بریلوی رشتہ داروں میں سے کئیوں کو اس منھج پر لانے میں کامیاب ہو سکا ہوں۔ والحمد للہ!
جب میں حنفی تھا، مجھے اسلام کے بارے میں کچھ بھی نہیں پتا تھا، سوائے ان چیزوں کے جو مجھے سکھلائ گئ تھیں، حتیٰ کہ مجھے یہ تک نہ پتا تھا کہ حنفی و بریلوی یا اہلحدیث وغیرہ ہوتا کیا ھے؟
مگر اللہ کا شکر ہے کہ میرے گھرانے میں شرکیہ اعمال ہونے کے باوجود میرے اللہ نے مجھے ہمیشہ شرک سے دور رکھا۔ والحمدللہ رب العالمین!
جب میں امریکہ آیا، اور جب میں پہلی مرتبہ یہاں کی مسجد میں داخل ہوا، تو لوگوں کو مسجد میں مختلف طریقوں سے نماز پڑھتے پایا۔ یہ مختلف طریقے دیکھ کر مجھے بھت پریشانی اور ہیرانگی ھوئ، کیونکہ جو کچھ مجھے سکھایا گیا تھا، سب اس کے خلاف ہو رہا تھا۔
تو میں نے گھر آ کر اس پر بھت سوچا، اپنے والد صاحب سے بھی اس بارے بھت سوال و جواب کیا، مگر مطمئن نا ہو سکا۔
تب میں نے انٹرنیٹ کی طرف رجوع کیا، اور اتفاق سے ہی جو پہلی چیز میں نے دیکھی وہ تھا ڈاکٹر ذاکر نائک کا ایک لیکچر، جس کا نام تھا " Unity of the Muslim Ummah" یعنی، امت مسلمہ کا اتحاد، اس میں انہوں نے تمام مذاہب پر بہث کرتے ھوئے ثابت کیا کہ ہمیں صرف قرآن و سنت ہی کی پیروی کرنی چاہیے۔ اس لیکچر نے مجھے بھت متاثر کیا۔ اس کے بعد سے میں نے سیدہی راہ کی تلاش کا سفر شروع کر دیا۔ پہلے تو میں نے ڈاکٹر زاکر نائک سے متاثر ہو کر غیر مسلموں میں اسلام کی تبلیغ کا کام شروع کر دیا، اور اس میں بھی اتنا علم حاصل کیا (صرف انٹر نیٹ سے) کہ مجھے اس میں مہارت ہو گئ تھی۔ اور میں بڑے سے بڑے غیر مسلم عالم کو بھی موں توڑ جواب دے سکتا تھا۔
پھر آہستہ آہستہ میرا دھیان فقہی مسائل کی طرف مائل ہونا شروع ھو گیا۔
میں نے اپنے فقہی علم کا سفر شیخ صالح المنجد رحمہ اللہ کی ویب سایٹ سے شروع کیا، اور اس سے بھت سا علم حاصل کیا۔ پھر مجھے آہستہ آہستہ بھت سے علماء سے میرا رابطہ ھوا۔ ان سے بھی کافی علم حاصل کیا۔ پھر جب مجھے پتہ چلا کے میرے اپنے ملک پاکستان میں بھت سے قابل علماء ہیں تو میں نے ان کی طرف رجوع کیا، اور ان کی بے شمار کتابیں پڑھیں، جن سے میں بھت متاثر ہوا۔ اسی دوران میں نے بھت سے فورمز میں بھی شمولیت حاصل کی، جہاں سے براہ راست علماء سے سوال وجواب اور دیگر علم حاصل کرنے کا موقع ملا۔ جن میں سے ایک یہ فورم بھی ہے۔
اب میں ینٹر نیٹ پہ لوگوں کو علماء کی کتابیں و رسالے انگریزی میں ترجمہ کر کے دیتا ھوں، تا کہ جو ان عزیم علماء سے فائدہ نھیں اٹھا سکتے، یعنی وہ جو اردو نھیں پڑھ سکتے، ان سے فائدہ اٹھا سکیں۔ اب تک میں نے علماء کی بھت سی کتابوں و رسالوں کا ترجمہ کیا ھے، جیسے حال ہی میں نے جز رفع یدین للبخاری بتحقیق حافظ زبیر علی زئ کا انگریزی ترجمہ متعارف کروایا۔ اور اب میں مسند احمد پر کام کرہا ھوں۔ آپ اس کے بارے میں آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں http://www.kitabosunnat.com/forum/کتابوں-کی-فرمائش-177/مسند-احمد-بن-حنبل-ای-میل-کریں-470/
شاید یہ جان کر آپ کو بھت ہیرانگی ہو گی، کہ میری عمر صرف 17 سال ہے۔
اور میں ایک محدث بننے کا شوق رکھتا ھوں، اللہ مجھے اس میں کامیاب کرے۔ آمین
آپ سے بھی بھت سا علم حاصل کرنے کی امید ہے۔
والسلام
میں تو سمجھتا ہوں کہ ان عظیم علماء کے ساتھ میرا نام ملنا ہی میرے لیے شرم کا باعث ہے۔ کیونکہ میرا مقام ان علماء کے سامنے تو کچھ بھی نہیں۔ میں تو صرف ایک ادنیٰ سا طالب علم ہوں۔
میں اس وقت امریکہ میں رہایش پذیر ہوں۔ دراصل میں ایک حنفی بریلوی خاندان سے تعلق رکھتا ھوں، چند سال پہلے ہی میں نے سلف کا منھج اختیار کیا ھے، اور اب تک اپنے بریلوی رشتہ داروں میں سے کئیوں کو اس منھج پر لانے میں کامیاب ہو سکا ہوں۔ والحمد للہ!
جب میں حنفی تھا، مجھے اسلام کے بارے میں کچھ بھی نہیں پتا تھا، سوائے ان چیزوں کے جو مجھے سکھلائ گئ تھیں، حتیٰ کہ مجھے یہ تک نہ پتا تھا کہ حنفی و بریلوی یا اہلحدیث وغیرہ ہوتا کیا ھے؟
مگر اللہ کا شکر ہے کہ میرے گھرانے میں شرکیہ اعمال ہونے کے باوجود میرے اللہ نے مجھے ہمیشہ شرک سے دور رکھا۔ والحمدللہ رب العالمین!
جب میں امریکہ آیا، اور جب میں پہلی مرتبہ یہاں کی مسجد میں داخل ہوا، تو لوگوں کو مسجد میں مختلف طریقوں سے نماز پڑھتے پایا۔ یہ مختلف طریقے دیکھ کر مجھے بھت پریشانی اور ہیرانگی ھوئ، کیونکہ جو کچھ مجھے سکھایا گیا تھا، سب اس کے خلاف ہو رہا تھا۔
تو میں نے گھر آ کر اس پر بھت سوچا، اپنے والد صاحب سے بھی اس بارے بھت سوال و جواب کیا، مگر مطمئن نا ہو سکا۔
تب میں نے انٹرنیٹ کی طرف رجوع کیا، اور اتفاق سے ہی جو پہلی چیز میں نے دیکھی وہ تھا ڈاکٹر ذاکر نائک کا ایک لیکچر، جس کا نام تھا " Unity of the Muslim Ummah" یعنی، امت مسلمہ کا اتحاد، اس میں انہوں نے تمام مذاہب پر بہث کرتے ھوئے ثابت کیا کہ ہمیں صرف قرآن و سنت ہی کی پیروی کرنی چاہیے۔ اس لیکچر نے مجھے بھت متاثر کیا۔ اس کے بعد سے میں نے سیدہی راہ کی تلاش کا سفر شروع کر دیا۔ پہلے تو میں نے ڈاکٹر زاکر نائک سے متاثر ہو کر غیر مسلموں میں اسلام کی تبلیغ کا کام شروع کر دیا، اور اس میں بھی اتنا علم حاصل کیا (صرف انٹر نیٹ سے) کہ مجھے اس میں مہارت ہو گئ تھی۔ اور میں بڑے سے بڑے غیر مسلم عالم کو بھی موں توڑ جواب دے سکتا تھا۔
پھر آہستہ آہستہ میرا دھیان فقہی مسائل کی طرف مائل ہونا شروع ھو گیا۔
میں نے اپنے فقہی علم کا سفر شیخ صالح المنجد رحمہ اللہ کی ویب سایٹ سے شروع کیا، اور اس سے بھت سا علم حاصل کیا۔ پھر مجھے آہستہ آہستہ بھت سے علماء سے میرا رابطہ ھوا۔ ان سے بھی کافی علم حاصل کیا۔ پھر جب مجھے پتہ چلا کے میرے اپنے ملک پاکستان میں بھت سے قابل علماء ہیں تو میں نے ان کی طرف رجوع کیا، اور ان کی بے شمار کتابیں پڑھیں، جن سے میں بھت متاثر ہوا۔ اسی دوران میں نے بھت سے فورمز میں بھی شمولیت حاصل کی، جہاں سے براہ راست علماء سے سوال وجواب اور دیگر علم حاصل کرنے کا موقع ملا۔ جن میں سے ایک یہ فورم بھی ہے۔
اب میں ینٹر نیٹ پہ لوگوں کو علماء کی کتابیں و رسالے انگریزی میں ترجمہ کر کے دیتا ھوں، تا کہ جو ان عزیم علماء سے فائدہ نھیں اٹھا سکتے، یعنی وہ جو اردو نھیں پڑھ سکتے، ان سے فائدہ اٹھا سکیں۔ اب تک میں نے علماء کی بھت سی کتابوں و رسالوں کا ترجمہ کیا ھے، جیسے حال ہی میں نے جز رفع یدین للبخاری بتحقیق حافظ زبیر علی زئ کا انگریزی ترجمہ متعارف کروایا۔ اور اب میں مسند احمد پر کام کرہا ھوں۔ آپ اس کے بارے میں آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں http://www.kitabosunnat.com/forum/کتابوں-کی-فرمائش-177/مسند-احمد-بن-حنبل-ای-میل-کریں-470/
شاید یہ جان کر آپ کو بھت ہیرانگی ہو گی، کہ میری عمر صرف 17 سال ہے۔
اور میں ایک محدث بننے کا شوق رکھتا ھوں، اللہ مجھے اس میں کامیاب کرے۔ آمین
آپ سے بھی بھت سا علم حاصل کرنے کی امید ہے۔
والسلام