• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رفع الیدین ایک سنت دائمہ-

شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
54
ری ایکشن اسکور
322
پوائنٹ
0
السلام و علیکم ۔
یہ ایسی کاوش نہیں جس سے اہل فورم آگاہ نہ ہوں یہاں ماشااللہ اہل علم برادران موجود ہیں پر پھر بھی سوچا کہ شاید کچھ لوگوں کے لیے یہ سودمند ہو تو اس لیے فورم میں اسے بانٹ رہا ہوں دراصل اس مضمون میں رفع الیدین کی روایات جو مشہور صحابہ کرام سے منقول ہیں وہ نقل کی ہیں اور کچھ مشہود روایات جو علماء احناف لوگوں کو دکھاتے ہیں ان کا بطلان پیش کرنے کی کوشش کی ہے امید ہے اﷲ رب العزت اس کاوش کو قبولیت بخش دیں ۔ آمین


عبد الله بن عمر

736 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنِ الزُّهْرِىِّ أَخْبَرَنِى سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رضى الله عنهما قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - إِذَا قَامَ فِى الصَّلاَةِ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يَكُونَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ ، وَكَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ حِينَ يُكَبِّرُ لِلرُّكُوعِ ، وَيَفْعَلُ ذَلِكَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ وَيَقُولُ « سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ » . وَلاَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِى السُّجُودِ . أطرافه 735 ، 738 ، 739 - تحفة 6979 - 188/1

محمد بن مقاتل، عبداللہ بن مبارک، یونس، زہری، سالم بن عبداللہ ، عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ نماز میں اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں شانوں کے برابر تک اٹھاتے اور جب آپ رکوع کے لئے تکبیر کہتے یہی (اس وقت بھی) کرتے اور یہی جب آپ رکوع سے اپنا سر اٹھاتے اس وقت بھی کرتے اور سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہتے (لیکن) سجدہ میں آپ یہ عمل نہ کرتے تھے۔
الكتاب : صحيح البخارى
المؤلف : محمد بن إسماعيل بن إبراهيم بن المغيرة البخاري، أبو عبد الله



887 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِىُّ وَسَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَابْنُ نُمَيْرٍ كُلُّهُمْ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ - وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى قَالَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ - عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاَةَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِىَ مَنْكِبَيْهِ وَقَبْلَ أَنْ يَرْكَعَ وَإِذَا رَفَعَ مِنَ الرُّكُوعِ وَلاَ يَرْفَعُهُمَا بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ.

یحیی بن یحیی تیمیی، سعید بن منصور، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، زہیر بن حرب، ابن نمیر، سفیان بن عیینہ، زہری سالم، حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا جب نماز شروع کرتے تو اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھاتے اور رکوع کرنے سے پہلے اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت اور اپنے دونوں ہاتھوں کو بلند نہ کرتے تھے دونوں سجدوں کے درمیان۔

الكتاب : صحيح مسلم
المؤلف : مسلم بن الحجاج أبو الحسن القشيري النيسابوري


722 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِىُّ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ حَدَّثَنَا الزُّبَيْدِىُّ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلاَةِ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى تَكُونَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ ثُمَّ كَبَّرَ وَهُمَا كَذَلِكَ فَيَرْكَعُ ثُمَّ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْفَعَ صُلْبَهُ رَفَعَهُمَا حَتَّى تَكُونَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ وَلاَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِى السُّجُودِ وَيَرْفَعُهُمَا فِى كُلِّ تَكْبِيرَةٍ يُكَبِّرُهَا قَبْلَ الرُّكُوعِ حَتَّى تَنْقَضِىَ صَلاَتُهُ.

محمد بن مصفی، سالم، حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو دونوں ہاتھ مونڈھوں تک اٹھاتے پھر ہاتھ اٹھاتے ہوئے رکوع کی تکبیر کہتے اس کے بعد رکوع کرتے جب رکوع سے سر اٹھاتے تو پھر دونوں ہاتھوں کو مونڈھوں تک اٹھاتے اور سَمِعَ اللہ لِمَن حَمِدَہ۔ کہتے مگر سجدوں میں ہاتھ نہیں اٹھاتے بلکہ ہر رکعت میں رکوع میں جانے کے لیے جب تکبیر کہتے تب دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز پوری ہو جاتی۔

الكتاب : سنن أبى داود
المؤلف : سليمان بن الأشعث بن شداد بن عمرو، الأزدي أبو داود، السجستاني

163 - حَدَّثَنِى يَحْيَى عَنْ مَالِكٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاَةَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَهُمَا كَذَلِكَ أَيْضًا وَقَالَ « سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ ». وَكَانَ لاَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِى السُّجُودِ.

عبد اللہ بن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب شروع کرتے تھے نماز کو اٹھاتے تھے دونوں ہاتھ برابر دونوں مونڈھوں کے اور جب سر اٹھاتے تھے رکوع سے تب بھی دونوں ہاتھوں کو اسی طرح اٹھاتے اور کہتے سمع اللہ لمن حمدہ ربنا ولک الحمد اور سجدوں کے بیچ میں ہاتھ نہ اٹھاتے نہ سجدے کو جاتے وقت ۔

الكتاب : موطأ مالك
المؤلف : مالك بن أنس ابن مالك بن عامر الأصبحي المدني، إمام دار الهجر


2519 - عبد الرزاق عن عبد الله بن عمر عن بن شهاب عن سالم قال كان بن عمر إذا قام إلى الصلاة رفع يديه حتى يكونا حذو منكبيه وإذا ركع رفعهما فإذا رفع رأسه من الركعة رفعهما وإذا قام من مثنى رفعهما ولا يفعل ذلك في السجود قال ثم يخبرهم أن رسول الله صلى الله عليه و سلم كان يفعله

عبد اللہ بن عمر جب شروع کرتے تھے نماز کو اٹھاتے تھے دونوں ہاتھ برابر دونوں مونڈھوں کے اور جب سر اٹھاتے تھے رکوع سے اور جب دوسری رکعت سے اٹھتے تب بھی دونوں ہاتھوں کو اسی طرح اٹھاتے اور سالم فرماتے ہیں کے عبد اللہ بن عمر فرمایا کرتے تھے کے نبی مکرم بھی اسی طرح رفع یدین کرتے تھے۔

الكتاب : مصنف عبد الرزاق
المؤلف : أبو بكر عبد الرزاق بن همام الصنعاني


مَالِكَ بْنَ الْحُوَيْرِثِ


737 - حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الْوَاسِطِىُّ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِى قِلاَبَةَ أَنَّهُ رَأَى مَالِكَ بْنَ الْحُوَيْرِثِ إِذَا صَلَّى كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَ يَدَيْهِ ، وَحَدَّثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - صَنَعَ هَكَذَا

اسحاق، واسطی، خالد بن عبداللہ خالد (حذاء) ابوقلابہ روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے مالک بن حویرث کو دیکھا کہ جب وہ نماز شروع کرتے تو تکبیر کہتے وقت اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے ، اور جب رکوع کرنا چاہتے تو بھی اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے ، اور مالک بن حویرث رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس طرح کیا تھا۔
الكتاب : صحيح البخارى
المؤلف : محمد بن إسماعيل بن إبراهيم بن المغيرة البخاري، أبو عبد الله

تاباع

888 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ سَمِعْتُ نَصْرَ بْنَ عَاصِمٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ إِذَا صَلَّى رَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ يُكَبِّرُ حِيَالَ أُذُنَيْهِ وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ.

محمد بن عبدالاعلی، خالد، شعبہ، قتادہ، نصر بن عاصم، مالک بن الحویرث سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس وقت تکبیر پڑھتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھاتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس وقت رکوع فرماتے تو دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھاتے تھے۔ اس طریقہ سے جس وقت رکوع سے سر اٹھاتے تو اس طرح کرتے۔

الكتاب : سنن النَسائي
المؤلف : أبو عبد الرحمن أحمد بن شعيب بن علي الخراساني، النسائي


وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ

923 - حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ حَدَّثَنِى عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ وَائِلٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ وَمَوْلًى لَهُمْ أَنَّهُمَا حَدَّثَاهُ عَنْ أَبِيهِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ أَنَّهُ رَأَى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- رَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ دَخَلَ فِى الصَّلاَةِ كَبَّرَ - وَصَفَ هَمَّامٌ حِيَالَ أُذُنَيْهِ - ثُمَّ الْتَحَفَ بِثَوْبِهِ ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ أَخْرَجَ يَدَيْهِ مِنَ الثَّوْبِ ثُمَّ رَفَعَهُمَا ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ فَلَمَّا قَالَ « سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ». رَفَعَ يَدَيْهِ فَلَمَّا سَجَدَ سَجَدَ بَيْنَ كَفَّيْهِ.

زہیر بن حرب، عفان ہمام، محمد بن جحادہ، عبدالجبار بن وائل، علقمہ بن وائل بن حجر سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں کو بلند کیا جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز میں داخل ہوئے تکیبر کہی اور ہمام نے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دونوں ہاتھ اپنے کانوں تک اٹھائے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چادر اوڑھ لی پھر دائیں ہاتھ بائیں ہاتھ کے اوپر رکھا جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رکوع کرنے کا ارادہ کیا تو اپنے ہاتھوں کو چادر سے نکالا پھر ان کو بلند کیا تکبیر کہہ کر رکوع کیا جب آپ نے (سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہا) تو اپنے ہاتھوں کو بلند کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سجدہ اپنی دونوں ہتھیلیوں کے درمیان کیا

الكتاب : صحيح مسلم
المؤلف : مسلم بن الحجاج أبو الحسن القشيري النيسابوري


أَبَا حُمَيْدٍ السَّاعِدِىَّ

730 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ ح وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى - وَهَذَا حَدِيثُ أَحْمَدَ قَالَ - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ - يَعْنِى ابْنَ جَعْفَرٍ - أَخْبَرَنِى مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حُمَيْدٍ السَّاعِدِىَّ فِى عَشْرَةٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مِنْهُمْ أَبُو قَتَادَةَ قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ أَنَا أَعْلَمُكُمْ بِصَلاَةِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-. قَالُوا فَلِمَ فَوَاللَّهِ مَا كُنْتَ بِأَكْثَرِنَا لَهُ تَبَعًا وَلاَ أَقْدَمَنَا لَهُ صُحْبَةً. قَالَ بَلَى. قَالُوا فَاعْرِضْ. قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلاَةِ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِىَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ ثُمَّ يُكَبِّرُ حَتَّى يَقِرَّ كُلُّ عَظْمٍ فِى مَوْضِعِهِ مُعْتَدِلاً ثُمَّ يَقْرَأُ ثُمَّ يُكَبِّرُ فَيَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِىَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ ثُمَّ يَرْكَعُ وَيَضَعُ رَاحَتَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ ثُمَّ يَعْتَدِلُ فَلاَ يَصُبُّ رَأْسَهُ وَلاَ يُقْنِعُ ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ فَيَقُولُ « سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ». ثُمَّ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِىَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ مُعْتَدِلاً ثُمَّ يَقُولُ « اللَّهُ أَكْبَرُ ». ثُمَّ يَهْوِى إِلَى الأَرْضِ فَيُجَافِى يَدَيْهِ عَنْ جَنْبَيْهِ ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ وَيَثْنِى رِجْلَهُ الْيُسْرَى فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا وَيَفْتَحُ أَصَابِعَ رِجْلَيْهِ إِذَا سَجَدَ وَيَسْجُدُ ثُمَّ يَقُولُ « اللَّهُ أَكْبَرُ ». وَيَرْفَعُ رَأْسَهُ وَيَثْنِى رِجْلَهُ الْيُسْرَى فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا حَتَّى يَرْجِعَ كُلُّ عَظْمٍ إِلَى مَوْضِعِهِ ثُمَّ يَصْنَعُ فِى الأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ إِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِىَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ كَمَا كَبَّرَ عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلاَةِ ثُمَّ يَصْنَعُ ذَلِكَ فِى بَقِيَّةِ صَلاَتِهِ حَتَّى إِذَا كَانَتِ السَّجْدَةُ الَّتِى فِيهَا التَّسْلِيمُ أَخَّرَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَقَعَدَ مُتَوَرِّكًا عَلَى شِقِّهِ الأَيْسَرِ. قَالُوا صَدَقْتَ هَكَذَا كَانَ يُصَلِّى -صلى الله عليه وسلم-.

احمد بن حنبل، ابوعاصم، ضحاک بن مخلد، مسدد، یحی، احمد، عبدالحمید، ابن جعفر، محمد بن عمر بن عطاء، حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دس صحابہ کے درمیان بیٹھے ہوئے تھے جن میں ابوقتادہ بھی تھے ابوحمید نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کے متعلق میں تم میں سے سب سے زیادہ واقفیت رکھتا ہوں صحابہ نے کہا وہ کیسے؟ بخدا تم ہم سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی نہیں کرتے تھے اور نہ ہی تم ہم سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صحبت میں آئے تھے ابوحمید نے کہا ہاں یہ درست ہے صحابہ نے کہا اچھا تو پھر بیان کرو ابوحمید کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تھے تو اپنے دونوں مونڈھوں تک اٹھاتے اور تکبیر کہتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اعتدال کے ساتھ اپنے مقام پر آجاتی اس کے بعد قرات شروع فرماتے پھر (رکوع) کی تکبیر کہتے ہوئے دونوں ہاتھ مونڈھوں تک اٹھاتے اور رکوع کرتے اور رکوع میں دونوں ہتھیلیاں گھٹنوں پر رکھتے اور پشت سیدھی رکھتے سر کو نہ زیادہ جھکاتے اور نہ اونچا رکھتے۔ پھر سر اٹھاتے اور ۔سَمِعَ اللہ لِمَن حَمِدَہ کہتے۔ پھر سیدھے کھڑے ہو کر دونوں ہاتھ مونڈھوں تک اٹھاتے اور تکبیر کہتے ہوئے زمین کی طرف جھکتے (سجدہ کرتے) اور (سجدہ میں) دونوں ہاتھوں کو پہلوؤں سے جدا رکھتے پھر (سجدہ سے) سر اٹھاتے اور بائیں پاؤں کو بچھا کر اس پر بیٹھتے اور سجدہ کے وقت پاؤں کی انگلیوں کو کھلا رکھتے پھر (دوسرا) سجدہ کرتے اور اللہ اکبر کہہ کر پھر سجدہ سے سر اٹھاتے اور بائیں پاؤں کو بچھا کر اس پر اتنی دیر تک بیٹھتے کہ ہر ہڈی اپنے مقام پر آجاتی (پھر کھڑے ہوتے) اور دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کرتے پھر جب دو رکعتوں سے فارغ ہو کر کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہتے اور مونڈھوں تک دونوں ہاتھ اٹھاتے جس طرح کہ نماز کے شروع میں ہاتھ اٹھائے تھے اور تکبیر کہی تھی پھر باقی نماز میں بھی ایسا ہی کرتے یہاں تک کہ جب آخری سجدہ سے فارغ ہوتے یعنی جس کے بعد سلام ہوتا ہے تو بایاں پاؤں نکالتے اور بائیں کولھے پر بیٹھتے (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ نے کہا تم نے سچ کہا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی طرح نماز پڑھتے تھے۔

الكتاب : سنن أبى داود
المؤلف : سليمان بن الأشعث بن شداد بن عمرو، الأزدي أبو داود، السجستاني

305 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالاَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ عَنْ أَبِى حُمَيْدٍ السَّاعِدِىِّ قَالَ سَمِعْتُهُ وَهُوَ فِى عَشَرَةٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَحَدُهُمْ أَبُو قَتَادَةَ بْنُ رِبْعِىٍّ يَقُولُ أَنَا أَعْلَمُكُمْ بِصَلاَةِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-. قَالُوا مَا كُنْتَ أَقْدَمَنَا لَهُ صُحْبَةً وَلاَ أَكْثَرَنَا لَهُ إِتْيَانًا قَالَ بَلَى. قَالُوا فَاعْرِضْ. فَقَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلاَةِ اعْتَدَلَ قَائِمًا وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِىَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِىَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ ثُمَّ قَالَ « اللَّهُ أَكْبَرُ ». وَرَكَعَ ثُمَّ اعْتَدَلَ فَلَمْ يُصَوِّبْ رَأْسَهُ وَلَمْ يُقْنِعْ وَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ ثُمَّ قَالَ « سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ». وَرَفَعَ يَدَيْهِ وَاعْتَدَلَ حَتَّى يَرْجِعَ كُلُّ عَظْمٍ فِى مَوْضِعِهِ مُعْتَدِلاً ثُمَّ أَهْوَى إِلَى الأَرْضِ سَاجِدًا ثُمَّ قَالَ « اللَّهُ أَكْبَرُ ». ثُمَّ جَافَى عَضُدَيْهِ عَنْ إِبْطَيْهِ وَفَتَخَ أَصَابِعَ رِجْلَيْهِ ثُمَّ ثَنَى رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَقَعَدَ عَلَيْهَا ثُمَّ اعْتَدَلَ حَتَّى يَرْجِعَ كُلُّ عَظْمٍ فِى مَوْضِعِهِ مُعْتَدِلاً ثُمَّ أَهْوَى سَاجِدًا ثُمَّ قَالَ « اللَّهُ أَكْبَرُ ». ثُمَّ ثَنَى رِجْلَهُ وَقَعَدَ وَاعْتَدَلَ حَتَّى يَرْجِعَ كُلُّ عَظْمٍ فِى مَوْضِعِهِ ثُمَّ نَهَضَ ثُمَّ صَنَعَ فِى الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ مِثْلَ ذَلِكَ حَتَّى إِذَا قَامَ مِنَ السَّجْدَتَيْنِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِىَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ كَمَا صَنَعَ حِينَ افْتَتَحَ الصَّلاَةَ ثُمَّ صَنَعَ كَذَلِكَ حَتَّى كَانَتِ الرَّكْعَةُ الَّتِى تَنْقَضِى فِيهَا صَلاَتُهُ أَخَّرَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَقَعَدَ عَلَى شِقِّهِ مُتَوَرِّكًا ثُمَّ سَلَّمَ. قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. قَالَ وَمَعْنَى قَوْلِهِ وَرَفَعَ يَدَيْهِ إِذَا قَامَ مِنَ السَّجْدَتَيْنِ يَعْنِى قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ.

محمد بن بشار، محمد بن مثنی، یحیی بن سعید، عبدالحمید بن جعفر، محمد بن عمرو بن عطاء، ابوحمید ساعدی سے نقل کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں نے ابوحمید کو کہتے ہوئے سنا اس وقت وہ وہ دس صحابہ میں بیٹھے ہوئے تھے جن میں ابوقتادہ ربعی بھی شامل ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کے بارے میں تم سب سے زیادہ جانتا ہوں صحابہ نے فرمایا تم نہ حضور کی صحبت میں ہم سے پہلے آئے اور نہ ہی تمہاری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاں زیادہ آمد ورفت تھی ابوحمید نے کہا یہ تو صحیح ہے صحابہ نے فرمایا بیان کرو ابوحمید نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو سیدھے کھڑے ہوتے اور دونوں ہاتھ کندھوں تک لے جاتے جب رکوع کرنے لگتے تو دونوں ہاتھ کندھوں تک لے جاتے اور اللَّهُ أَکْبَرُ کہہ کر رکوع کرتے اور اعتدال کے ساتھ رکوع کرتے نہ سر کو جھکاتے اور نہ اونچا کرتے اور دونوں ہاتھ گھٹنوں پر رکھتے پھر سمع اللہ لمن حمدہ کہتے اور ہاتھوں کا اٹھاتے اور معتدل کھڑے ہوتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پہنچ جاتی پھر سجدہ کے لئے زمین کی طرف جھکتے اور اللَّهُ أَکْبَرُ کہتے اور بازؤں کو بغلوں سے علیحدہ رکھتے اور پاؤں موڑ کو اس پر اعتدال کے ساتھ بیٹھ جاتے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی جگہ پر پہنچ جاتے پھر سجدے کے لئے سر جھکاتے اور اللَّهُ أَکْبَرُ کہتے پھر کھڑے ہو جاتے اور ہر رکعت میں اسی طرح کرتے یہاں تک کہ جب دونوں سجدوں سے اٹھتے تو تکبیر کہتے اور دونوں ہاتھ کندھوں کے برابر اٹھاتے جیسے کہ نماز کے شروع میں کیا تھا پھر اسی طرح کرتے یہاں تک کہ ان کی نماز کی آخری رکعت آجاتی چنانچہ بائیں پاؤں کو ہٹاتے اور سیرین پر بیٹھ جاتے اور پھر سلام پھیر دیتے امام ابوعیسی فرماتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے اور إِذَا السَّجْدَتَيْنِ سے مراد یہ ہے کہ جب دو رکعتوں کے بعد کھڑے ہوتے تو رفع یدین کرتے

الكتاب : سنن الترمذى
المؤلف : محمد بن عيسى بن سَوْرة بن موسى بن الضحاك، الترمذي، أبو عيسى

یہ روایت نیچے بھی موجود ہے پر دوسری سند سے

1870 - أخبرنا محمد بن عبد الرحمن بن محمد حدثنا عمرو بن عبد الله الأودي حدثنا أبو أسامة حدثنا عبد الحميد بن جعفر حدثنا محمد بن عمرو بن عطاء قال :
: سمعت أبا حميد الساعدي يقول : ( كان رسول الله صلى الله عليه و سلم إذا قام إلى الصلاة استقبل ورفع يديه حتى يحاذي بهما منكبيه ثم قال : الله أكبر وإذا ركع كبر ورفع يديه حين ركع ثم عدل صلبه ولم يصوب رأسه ولم يقنعه ثم قال : سمع الله لمن حمده ورفع يديه حتى يحاذي بهما منكبيه ثم اعتدل حتى رجع كل عظم إلى موضعه معتدلا ثم هوى إلى الأرض فقال : الله أكبر وسجد وجافى عضديه عن جنبيه واستقبل بأطراف أصابع رجليه القبلة ثم رفع رأسه وقال : الله أكبر وثنى رجله اليسرى وقعد عليها واعتدل حتى رجع كل عظم إلى موضعه معتدلا ثم قال : الله أكبر ثم عاد فسجد ثم رفع رأسه وقال : الله أكبر ثم ثنى رجله اليسرى ثم قعد عليها حتى رجع كل عظم إلى موضعه ثم قام فصنع في الأخرى مثل ذلك حتى إذا قام من الركعتين كبر وصنع كما صنع في ابتداء الصلاة حتى إذا كانت السجدة التي تكون خاتمة الصلاة رفع رأسه منهما وأخر رجله وقعد متوركا على رجله صلى الله عليه و سلم
قال شعيب الأرنؤوط : إسناده صحيح

الكتاب : صحيح ابن حبان بترتيب ابن بلبان
المؤلف : محمد بن حبان بن أحمد أبو حاتم التميمي البستي


پوری نماز


863 - حدثنا محمد بن بشار . حدثنا أبو عامر . حدثنا فليح بن سليمان . حدثنا عباس بن سهل الساعدي قال
: - اجتمع أبو حميد وأبو أسيد الساعدي وسهل بن سعد ومحمد بن مسلمة . فذكروا صلاة رسول الله صلى الله عليه و سلم فقال أبو حميد أنا أعلمكم بصلاة رسول الله صلى الله عليه و سلم . إن رسول الله صلى الله عليه و سلم قام فكبر ورفع يديه . ثم رفع حين كبر للركوع ثم قام فرفع يديه واستوى حتى رجع كل عظم إلى موضعه .
محمد بن بشار، ابوعامر، فلیح بن سلیمان، حضرت عباس بن سہل ساعدی فرماتے ہیں کہ حضرت ابوحمید ابوسید سہل بن سعد اور محمد بن مسلمہ جمع ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کا تذکرہ فرمایا حضرت ابوحمید نے فرمایا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز کو آپ سب سے زیادہ جانتا ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اَللہُ اَکبَرُ کہا اور ہاتھ اٹھائے پھر جب رکوع کے لئے اَللہُ اَکبَرُ کہا تو بھی ہاتھ اٹھائے پھر کھڑے ہوئے اور ہاتھ اٹھائے اور سیدھے کھڑے ہو گئے حتیٰ کہ ہر جوڑ اپنی جگہ ٹھہر گیا ۔
قال الشيخ الألباني : صحيح

الكتاب : سنن ابن ماجه
المؤلف : محمد بن يزيد أبو عبدالله القزويني


علي بن أبي طالب

3423 - حدثنا الحسن بن علي الخلال حدثنا سليمان بن داود الهاشمي حدثنا عبد الرحمن بن أبي الزناد عن موسى بن عقبة عن عبد الله بن الفضل عن عبد الرحمن الأعرج عن عبيد الله بن أبي رافع عن علي بن أبي طالب : عن رسول الله صلى الله عليه و سلم أنه كان إذا قام إلى الصلاة المكتوبة رفع يديه حذو منكبيه ويصنع ذلك أيضا إذا قضى قراءته وأراد أن يركع ويصنعها إذا رفع رأسه من الركوع ولا يرفع يديه في شيء من صلاته وهو قاعد وإذا قام من سجدتين رفع يديه كذلك

حسن بن علی خلال، سلیمان بن داؤد ہاشمی، عبدالرحمن بن ابی زناد، موسیٰ بن عقبہ، عبداللہ بن فضل، عبدالرحمن اعرج، عبید اللہ بن ابی رافع، حضرت علی بن ابی طالب سے روایت ہے۔ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب فرض نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھاتے قرات کے اختتام پر رکوع میں جاتے وقت بھی ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھاتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو بھی دونوں ہاتھوں کو شانوں تک اٹھاتے لیکن آپ تشہد اور سجدوں کے دوران ہاتھ نہ اٹھاتے (یعنی رفع یدین نہ کرتے) پھر دو رکعتیں پڑھنے کے بعد کھڑے ہوتے تو بھی دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھاتے ۔

الكتاب : الجامع الصحيح سنن الترمذي
المؤلف : محمد بن عيسى أبو عيسى الترمذي السلمي


864 - حدثنا العباس بن عبد العظيم العنبري . حدثنا سليمان بن داود أبو أيوب الهاشمي حدثنا عبد الرحمن بن أبي الزناد عن موسى بن عقبة عن عبد الله بن الفضل عن عبد الرحمن الأعرج عن عبيد الله بن أبي رافع عن علي بن أبي طالب قال
: - كان النبي صلى الله عليه و سلم إذا قام إلى الصلاة المكتوبة كبر ورفع يديه حتى يكونا حذو منكبيه . وإذا أراد أن يركع فعل مثل ذلك . وإذا رفع رأسه من الركوع فعل مثل ذلك . وإذا قام من السجدتين فعل مثل ذلك .
قال الشيخ الألباني : حسن صحيح

عباس بن عبدالعظیم عنبری، سلیمان بن داؤد ابوایوب ہاشمی، عبدالرحمن بن ابی زناد، موسیٰ بن عقبہ، عبداللہ بن فضل، عبدالرحمن اعرج، عبید اللہ بن ابی رافع، حضرت علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو ، اللَّهُ أَکْبَرُ ، کہتے اور اپنے کندھوں کے برابر تک ہاتھ اٹھاتے اور جب رکوع میں جانے لگتے تو بھی ایسا ہی کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو بھی ایسا ہی کرتے اور جب دونوں سجدوں سے کھڑے ہوتے تب بھی ایسا ہی کرتے ۔


الكتاب : سنن ابن ماجه
المؤلف : محمد بن يزيد أبو عبدالله القزوين

أبوهريرة

694 - أنا أبو طاهر نا أبو بكر نا أبو زهير عبد المجيد بن إبراهيم المصري نا شعيب - يعني ابن يحيى التجيبي أخبرنا يحيى بن أيوب عن ابن جريج عن ابن شهاب عن أبي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث أنه سمع أبا هريرة يقول : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم إذا افتتح الصلاة كبر ثم جعل يديه حذو منكبيه وإذا ركع فعل مثل ذلك وإذا سجد فعل مثل ذلك ولا يفعله حين يرفع رأسه من السجود وإذا قام من الركعتين فعل مثل ذلك
قال الأعظمي : إسناده صحيح إن كان عبد المجيد بن ابراهيم ثقة فإني لم أجد له ترجمة نعم هو صحيح لغيره فقد رواه أبو داود 738 من طريق الليث بن سعد عن يحيى بن أيوب نحوه

، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب تکبیر تحریمہ کہتے تو دونوں ہاتھ مونڈھوں تک اٹھاتے اور جب رکوع کرتے تب بھی ایسا ہی کرتے اور جب (رکوع سے فارغ ہو کر) سجدہ کے لیے کھڑے ہوتے تب پھر ایسا ہی کرتے اور جب دو رکعتوں کے بعد کھڑے ہوتے تو بھی ایسا ہی کرتے۔

الكتاب : صحيح ابن خزيمة
المؤلف : محمد بن إسحاق بن خزيمة أبو بكر السلمي النيسابوري


144 - نا محمد بن عصمة ، نا سوار بن عمارة ، نا رديح بن عطية ، عن أبي زرعة بن أبي عبد الجبار بن معج قال رأيت أبا هريرة فقال لأصلين بكم صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم لا أزيد فيها ولا أنقص فأقسم بالله إن كانت هي صلاته حتى فارق الدنيا قال : فقمت عن يمينه لأنظر كيف يصنع ، فابتدأ فكبر ، ورفع يده ، ثم ركع فكبر ورفع يديه ، ثم سجد ، ثم كبر ، ثم سجد وكبر حتى فرغ من صلاته قال : أقسم بالله إن كانت لهي صلاته حتى فارق الدنيا

ابو عبدالجبار سے روایت ہے کی انہوں نے حضرت ابو ہریرہ کو دیکھا انہوں نے کہا کہ میں آپ کو رسول اللہ کی نماز پڑھاوں گا اس میں زیادہ کروں گا نہ کم پس انہوں نے اللہ کی قسم اٹھا کی کہا پس آپ کی یہی نماز تھی حتی کہ آپ اس دنیا سے تشریف لے گئے ، راوی نے کہا میں آپ کے دائیں جانب کھڑا ہوگیا کہ دیکھوں آپ کیا کرتے ہیں ، پس انہوں نے نماز کی ابتدا کی اللہ اکبر کہا اور رفع الیدین کیا پھر رکوع کیا ،پس تکبیر کہی اور رفع الیدین کیاپھر سجدہ کیا اور اللہ اکبر کہا حتی آپ اپنی نماز سے فارغ ہو گئےحضرت ابو ہریرہ نے فرمایا نے اللہ کی قسم آپ کی یہی نماز تھی حتی کہ آپ اس دنیا سے تشریف لے گئے ۔

الكتاب : معجم ابن الأعرابي

أَبِى مُوسَى الأَشْعَرِىِّ

1134 - حَدَّثَنَا دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شِيرَوَيْهِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ رَاهَوَيْهِ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنِ الأَزْرَقِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِى مُوسَى الأَشْعَرِىِّ قَالَ هَلْ أُرِيكُمْ صَلاَةَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَكَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ ثُمَّ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ لِلرُّكُوعِ ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ ثُمَّ قَالَ هَكَذَا فَاصْنَعُوا وَلاَ يَرْفَعُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ.

الكتاب : سنن الدارقطنى
المؤلف : أبو الحسن علي بن عمر بن أحمد بن مهدي بن مسعود بن النعمان بن دينار البغدادي



عبد الله بن الزبير اور أبي بكر الصديق رضي الله عنه

2349 - أخبرنا أبو عبد الله الحافظ ثنا أبو عبد الله محمد بن عبد الله الصفار الزاهد إملاء من أصل كتابه قال قال أبو إسماعيل محمد بن إسماعيل السلمي : صليت خلف أبي النعمان محمد بن الفضل فرفع يديه حين افتتح الصلاة وحين ركع وحين رفع رأسه من الركوع فسألته عن ذلك فقال صليت خلف حماد بن زيد فرفع يديه حين افتتح الصلاة وحين ركع وحين رفع رأسه من الركوع فسألته عن ذلك فقال صليت خلف أيوب السختياني فكان يرفع يديه إذا افتتح الصلاة وإذا ركع وإذا رفع رأسه من الركوع فسألته فقال رأيت عطاء بن أبي رباح يرفع يديه إذا افتتح الصلاة وإذا ركع وإذا رفع رأسه من الركوع فسألته فقال صليت خلف عبد الله بن الزبير فكان يرفع يديه إذا افتتح الصلاة وإذا ركع وإذا رفع رأسه من الركوع فسألته فقال عبد الله بن الزبير صليت خلف أبي بكر الصديق رضي الله عنه فكان يرفع يديه إذا افتتح الصلاة وإذا ركع وإذا رفع رأسه من الركوع وقال أبو بكر صليت خلف رسول الله صلى الله عليه و سلم فكان يرفع يديه إذا افتتح الصلاة وإذا ركع وإذا رفع رأسه من الركوع رواته ثقات

الكتاب : سنن البيهقي الكبرى
المؤلف : أحمد بن الحسين بن علي بن موسى أبو بكر البيهقي


جابر بن عبدالله

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا أَبُو حُذَيْفَةَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ کَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ وَإِذَا رَکَعَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّکُوعِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِکَ وَيَقُولُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِکَ وَرَفَعَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ يَدَيْهِ إِلَی أُذُنَيْهِ

محمد بن یحییٰ، ابوحذیفہ، ابراہیم بن طہمان، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ جب نماز شروع کرتے تو رفع یدین کرے اور جب رکوع میں جاتے اور رکوع سے سر اٹھاتے تو بھی ایسا کرتے اور فرماتے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایسا کرتے دیکھا اور راوی ابراہیم بن طہمان نے اپنے ہاتھ کانوں تک اٹھائے

سنن ابن ماجہ:جلد اول:حدیث نمبر 868 حدیث متواتر حدیث مرفوع


(93) حدثنا محمد بن طريف أبو بكر الأعين قثنا أبو حذيفة قثنا إبراهيم بن طهمان عن أبي الزبير قال: رأيت جابر عن عبدالله يرفع يديه إذ كبر وإذا ركع وإذا رفع رأسه من الركوع ولم يرفع بين ذلك، فقلت له: ما هذا ؟ فقال: هكذا رأيت رسول الله صلى الله عليه و سلم يصلي.

الكتاب : مسند السراج


أنس بن مالک

3793 - حدثنا أبو بكر حدثنا عبد الوهاب الثقفي عن حميد : عن أنس قال : رأيت رسول الله صلى الله عليه و سلم يرفع يديه إذا افتتح لصلاة وإذا ركع وإذا رفع رأسه من الركوع
قال حسين سليم أسد : رجاله رجال الصحيح

الكتاب : مسند أبي يعلى
المؤلف : أحمد بن علي بن المثنى أبو يعلى الموصلي التميمي
الناشر : دار المأمون للتراث – دمشق







منکرین رفع الیدین کی اپنے عمل پر احادیث اور ان ک اصلیت



حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا شَرِيکٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَی عَنْ الْبَرَائِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ إِلَی قَرِيبٍ مِنْ أُذُنَيْهِ ثُمَّ لَا يَعُودُ


محمد بن صباح، شریک، یزید بن ابی زیاد، عبدالرحمن بن ابی لیلی، حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ کانوں کے قریب تک اٹھاتے اور دوبارہ ہاتھ نہیں اٹھاتے۔


اس حدیث میں راوی ہے ۔

يزيد بن أبى زياد القرشى الهاشمى ، مولاهم ، أبو عبد الله الكوفى ، مولى عبد الله بن الحارث بن نوفل ( أخو برد بن أبى زياد )
المولد : 47 هـ
الطبقة : 5 : من صغار التابعين
الوفاة : 136 أو 137 هـ
روى له : خت م د ت س ق ( البخاري تعليقا - مسلم - أبو داود - الترمذي - النسائي - ابن ماجه )
رتبته عند ابن حجر : ضعيف كبر فتغير و صار يتلقن ، و كان شيعيا
رتبته عند الذهبي : صدوق عالم فهم شيعى ، ردىء الحفظ لم يترك

ال النضر بن شميل ، عن شعبة : كان يزيد بن أبى زياد رفاعا .
و قال على بن المنذر ، عن محمد بن فضيل : كان من أئمة الشيعة الكبار .
و قال عبد الله بن أحمد بن حنبل ، عن أبيه : لم يكن بالحافظ .
و قال فى موضع آخر : حديثه ليس بذاك .
و قال عباس الدورى ، عن يحيى بن معين : لا يحتج بحديثه .
و قال عثمان بن سعيد الدارمى ، عن يحيى بن معين : ليس بالقوى .
و قال أبو يعلى الموصلى ، عن يحيى بن معين : ضعيف الحديث ، فقيل له : أيما أحب إليك هو أو عطاء بن السائب ؟ فقال : ما أقربهما .
و قال العجلى : جائز الحديث ، و كان بأخرة يلقن و أخوه برد ثقة ، و هو أرفع من أخيه يزيد .
و قال عثمان بن أبى شيبة ، عن جرير : كان أحسن حفظا من عطاء بن السائب .
و قال عبد الله بن المبارك : أكرم به .
و قال أحمد بن سنان القطان ، عن عبد الرحمن بن مهدى : ليث بن أبى سليم ، و عطاء ابن السائب ، و يزيد بن أبى زياد ، ليث أحسنهم حالا عندى .
و قال أبو زرعة : لين ، يكتب حديثه و لا يحتج به .
و قال أبو حاتم : ليس بالقوى .
و قال إبراهيم بن يعقوب الجوزجانى : سمعتهم يضعفون حديثه .
و قال أبو عبيد الآجرى ، عن أبى داود : لا أعلم أحدا ترك حديثه ، و غيره أحب إلى منه .
و قال أبو أحمد بن عدى : و هو من شيعة أهل الكوفة ، و مع ضعفه يكتب حديثه .
قال جرير ، عن يزيد بن أبى زياد : قتل الحسين بن على و أنا ابن أربع عشرة أو خمس عشرة .
و قال محمد بن عبد الله الحضرمى : مات سنة سبع و ثلاثين و مئة .
قال البخارى فى " اللباس " من " صحيحه " عقيب حديث عاصم بن كليب عن أبى بردة ، قلنا لعلى : ما القسية ؟ و قال جرير عن يزيد فى حديثه : القسية ثياب مضلعة . . الحديث . و روى له فى كتاب " رفع اليدين فى الصلاة " و فى " الأدب " . و روى له مسلم مقرونا بغيره ، و احتج به الباقون . اهـ .
اور یہ متفقہ طور پر ضعیف ہے۔
اس حدیث میں دوسرا راوی ہے ۔
الاسم : شريك بن عبد الله بن أبى نمر القرشى ، أبو عبد الله المدنى ، و قيل الليثى ( من أنفسهم ، قاله الواقدى )
الطبقة : 5 : من صغار التابعين
الوفاة : 140 هـ تقريبا
روى له : خ م د تم س ق ( البخاري - مسلم - أبو داود - الترمذي في الشمائل - النسائي - ابن ماجه )
رتبته عند ابن حجر : صدوق يخطىء
رتبته عند الذهبي : قال ابن معين : لا بأس به ، و قال النسائى : ليس بالقوى


دوسرا راوی بھی ضعیف ہے اس وجہ سےیہ حدیث ضعیف ہے


دوسری حدیث بھی دیکھتے ہیں۔

- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ أَلاَ أُصَلِّى بِكُمْ صَلاَةَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلاَّ فِى أَوَّلِ مَرَّةٍ. قَالَ وَفِى الْبَابِ عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ. وَبِهِ يَقُولُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- وَالتَّابِعِينَ. وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِىِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ.

ہناد، وکیع، سفیان، عاصم، ابن کلیب، عبدالرحمن بن اسود، علقمہ نے فرمایا کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز پڑھ کر نہ دکھاؤں پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز پڑھی اور تکبیر تحریمہ کے علاوہ رفع یدین نہیں کہا اس باب میں براءبن عازب سے بھی روایت ہے امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں حدیث ابن مسعود حسن ہے اور یہی قول ہے صحابہ و تابعین میں سے اہل علم کا اور سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا بھی یہی قول ہے

الاسم : سفيان بن سعيد بن مسروق الثورى

رتبته عند ابن حجر : ثقة حافظ فقيه عابد إمام حجة ، و كان ربما دلس

سفيان بن سعيد بن مسروق الثورى بلاشبہ ثقہ ہیں لیکن ان پر تدلیس کرنا ثابت ہے اور اصول ھدیث کے قاعدے کے مطابق اگر مدلس راوی صیغہ عن سے روایت کرے تو اس کی بیان کردہ روایت ضعیف ہوتی ہے اور اس حدیث میں وہ صیغہ عن سے روایت کر رہے ہیں اسی وجہ سے یہ روایت ضعیف ہے۔


اس حدیث میں دوسرا راوی ہے ۔


عاصم بن كليب الجرمي (م على):
عن أبي بردة ثقة ولي الله قال ابن المديني لا يحتج بما انفرد به

یعنی کے اگر عاصم بن کلیب کسی روایت میں منفرد ہو تو اس کی روایت قابل قبول نہ ہوگی

اب تیسری حدیث کا جائزہ لیتے ہیں جو احناف اپنے عمل کی دلیل بناتے ہیں۔

حدثنا أبو بكر بن عياش ، عن حصين ، عن مجاهد قال : « ما رأيت ابن عمر يرفع يديه إلا في أول ما يفتتح الصلاة

مصنف ابن ابی شیبہ

اس حدیث کو ضعیف میں نہیں بلکہ کبار محدثین نے کہا ہے اب آپ کے لئے حوالہ جات کتب محدثین سے پیش ہیں اس حدیث پر بحث کرتے ہوے امام اللبيهقي اپنی کتاب معرفة السنن والآثار میں فرماتے ہیں

وقد تكلم في حديث أبي بكر بن عياش محمد بن إسماعيل البخاري ، وغيره من الحفاظ

کہتے ہیں کی اس حدیث ابوبکر بن عیاش پر امام بخاری اور دوسرے حفاظ نے کلام کیا ہے

مما لو علمه المحتج به لم يحتج به على الثابت عن غيره أخبرنا أبو عبد الله الحافظ قال : أخبرنا محمد بن أحمد بن موسى البخاري قال : حدثنا محمود بن إسحاق قال : حدثنا محمد بن إسماعيل البخاري قال : والذي قال أبو بكر بن عياش ، عن حصين ، عن مجاهد ، عن ابن عمر في ذلك قد خولف فيه عن مجاهد .قال وكيع ، عن الربيع بن صبيح : « رأيت مجاهدا يرفع يديه » . وقال عبد الرحمن بن مهدي ، عن الربيع : « رأيت مجاهدا يرفع يديه إذا ركع ، وإذا رفع رأسه من الركوع » وقال جرير ، عن ليث ، عن مجاهد ، أنه : « كان يرفع يديه » هذا أحفظ عند أهل العلم .

قال : وقال صدقة : إن الذي روى حديث مجاهد أنه لم يرفع يديه إلا في أول التكبيرة ، كان صاحبه قد تغير بأخرة يريد أبا بكر بن عياش قال البخاري : والذي رواه الربيع ، وليث أولى مع رواية طاوس ، وسالم ، ونافع ، وأبي الزبير ، ومحارب بن دثار ، وغيرهم ، قالوا : « رأينا ابن عمر يرفع يديه إذا كبر ، وإذا ركع ، وإذا رفع »

کہتے ہیں اس سے دلیل نہیں لی جاے گی آگے امام بخاری اس کی وجہ بتاتے ہوے کہتے ہیں کہ اس لئے کہ ابو بکر بن عیاش یہ روایت مجاھد کے خلاف بیان کرتے ہیں کیوں کی مجاھد کا خود کا عمل رفع الیدین تھا نہ کی ترک رفع الیدین اور ان کے اس عمل کی تین اسناد سے تائید بھی کرتے ہیں اور کہتے ہیں کی اہل علم میں یہی بات معروف ہے اصل میں آخری عمر میں ابو بکر بن عیاش کا حافظہ خراب ہو گیا تھا اس وجہ سے اس نے روایت غلط بیان کی اور حضرت ابن عمر کا عمل تو رفع الیدین ہی تھا نہ کے ترک رفع الیدین جسے ان سے طاوس،سالم،نافع،ابن زبیر،محارب بن دثار اور دوسرے بیان کرتے ہیں کی عبداللہ بن عمر رفع الیدین کیا کرتے تھے تکبیر میں رکوع میں جاتے اور رکوع سے اٹھتے وقت۔

قال الشيخ أحمد ،وهذا الحديث في القديم كان يرويه أبو بكر بن عياش ، عن حصين ، عن إبراهيم ، عن ابن مسعود مرسلا . موقوفا ، ثم اختلط عليه حين ساء حفظه ، فروى ما قد خولف فيه ، فكيف يجوز دعوى النسخ في حديث ابن عمر بمثل هذا الحديث الضعيف

اس پوری عبارت سے ہمیں پتہ چلتا ہے کی اس حدیث کے بارے میں امام احمد بن حنبل کہتے ہیں کی پہلے ابو بکر بن عیاش اس روایت کو عبداللہ بن مسعود سے مرسل اور موقوف روایت کرتا تھا پر جب یہ اختلاط کا شکار ہوا اور اس کا حافظہ خراب ہوا تو اس کو اس طرح بیان کرنے لگا۔اور ابن عمر کے قریبی لوگوں نے اس کے خلاف بیان کیا ہے۔اور یہ حدیث ضعیف ہے اس قسم کی ضعیف روایت سے ابن عمر کی رفع الیدین کی روایت کو کیسے منسوخ کہا جا سکتا ہے

الكتاب : معرفة السنن والآثار للبيهقي

اس پوری بات سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو جاتی ہے کے اس روایت سے ترک رفع الیدین پر دلیل قائم کرنا انتہائی درجے کی لا علمی کا ثبوت ہے۔جیسے کے احناف کا اصول ہےکہ راوی اپنی بیان کی ہوئی روایت کو سب سے بہتر جانتا ہے اور اس روایت کے پہلے راوی جناب مجاھد کا خود کا عمل با سند صحیح رفع الیدین ہے نہ کہ ترک رفع الیدین تو احناف کے اپنے اصول پر بھی یہ روایت ضعیف ٹھہرتی ہے۔اب ہم کچھ حوالہ جات نصب الرایہ سے پیش کرتے ہیں

وَإِذَا رَفَعَ ، وَكَانَ يَرْوِيهِ أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ قَدِيمًا عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ إبْرَاهِيمَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ مُرْسَلًا مَوْقُوفًا : أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ ، ثُمَّ لَا يَرْفَعُهُمَا بَعْدُ ، وَهَذَا هُوَ الْمَحْفُوظُ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ ، وَالْأَوَّلُ خَطَأٌ فَاحِشٌ لِمُخَالَفَتِهِ الثِّقَاتِ مِنْ أَصْحَابِ ابْنِ عُمَر

پہلے ابو بکر بن عیاش اس روایت کو عبداللہ بن مسعود سے مرسل اور موقوف روایت کرتا تھا اور یہ بات محفوظ ہےاور یہ بات خطا فاحش ہے کیوں کی اس نے ابن عمر کے اصحاب کی مخالفت کی ہے۔


نصب الرایہ

اب فیصلہ قاری کے ہاتھ میں ہے-


اکرام محمدی
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
کراچی کی مشھور عالم دین جناب مفتی زرولی خان صاحب نے جمعے کی خطبے میں کھا کہ امام مالک نے المدونہ الکبری جلد نمبر ١
صفحہ ١٢٩ میں لکھا ہے کہ رفع الیدین کی تمام آحادیث سب غلط اور ضعیف ہے کسی بھای کا اگر مدونہ تک رسایی ہو تو اس کی تحقیق کرکے بتاے کہ یہ بات صحیح ہے یا نھی ؟
ranaawaiss نے اسے پسند کیا ہے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
کراچی کی مشھور عالم دین جناب مفتی زرولی خان صاحب نے جمعے کی خطبے میں کھا کہ امام مالک نے المدونہ الکبری جلد نمبر ١
صفحہ ١٢٩ میں لکھا ہے کہ رفع الیدین کی تمام آحادیث سب غلط اور ضعیف ہے کسی بھائی کا اگر مدونہ تک رسائی ہو تو اس کی تحقیق کرکے بتاے کہ یہ بات صحیح ہے یا نہیں ؟
اس جاہل نام نہاد عالم دین کی بات اتنی غلط اور مضحکہ خیز ہے کہ کسی نے بھی یہاں اس کا جواب دینے کی زحمت گوارا نہیں کی۔ آپ نے چونکہ کئی جگہوں پر یہی سوال کیا ہے اس لئے جواب دے رہا ہوں۔ میرے بھائی رفع الیدین سے متعلق جو احادیث بخاری اور مسلم میں آتی ہیں کیا کوئی اس کے متعلق کہہ سکتا ہے کہ ضعیف ہے؟ ہرگز نہیں اس لئے کہ بخاری اور مسلم کی مرفوع روایات کے صحیح ہونے پر امت مسلمہ کا اجماع ہے۔ بس اسی ایک بات سے زرولی خان دیوبندی کی بات باطل ہوگئی اور بقول امین اوکاڑوی اجماع کا منکر بنص قرآن وحدیث جہنمی ہے۔(دیکھئے: تجلیات صفدر) تو اب اس اجماع کا انکار کرکے امین اوکاڑوی کے مطابق زرولی خان دیوبندی جہنمی بھی ہوگئے ہیں۔

یہ وہی زر ولی خان دیوبندی ہیں جنھوں کے امام ابوحنیفہ کا حق تقلید اداکرنے کے لئے شوال کے چھ روزے کے مکروہ ہونے پر ایک رسالہ بھی لکھا تھا۔امام ابوحنیفہ اور زرولی خان دیوبندی کی شوال کے چھ روزوں کی مکروہ قرار دینے والی بات اتنی بے ہودہ اور فضول ہے کہ خود امام صاحب کے اندھے مقلدین نے سوائے زرولی خان کے اس بات کو ردی کی طرح پھینک دیا ہے۔ جب شوال کے چھ روزوں سے متعلق زرولی خان دیوبندی کا رسالہ عام دیوبندیوں کے نزدیک درست نہیں بلکہ غلط ہے تو اسکے رفع الیدین کی صحیح احادیث کو ضعیف کہہ دینے والی بات پر کیسے یقین کر لیا جائے؟ جو شخص شوال کے روزوں سے متعلق صحیح احادیث کو رد کرکے اپنے امام کے قول کو صحیح کہتا ہے اور رفع الیدین کی صحیح احادیث کا رد کرکے کیوں اپنے امام کے ترک رفع الیدین کے عمل کو صحیح نہیں کہے گا؟؟؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
کیا واقعی امام مالک نے یھ بات کہی ہے یا نہی؟؟؟؟
جس کتاب "المدونة الكبرى " سے امام مالک کی نسبت یہ بات منسوب کی جارہی ہے، وہ کتاب بھی امام مالک کی طرف منسوب کی جاتی ہے، اور یہ کتاب امام مالک سے ثابت نہیں!!
جبکہ موطا امام مالک میں ہی امام مالک نے بسند صحیح رفع الیدین عند الرکوع کی روایت درج کی ہے اور سالوں اس کی تعلیم اپنے شاگردوں کو دی!!
مگر یہ زرولی خان صاحب اپنے اکابرین کی طرح لوگوں کو دھوکہ دینے میں ماسٹر امین اکاڑوی کی طرح ماسٹر ہیں!!
مفتی عبداللہ بھائی! آپ ہی کبھی زرولی خان کے پاس (الجامعة العربية احسان العلوم) موطا امام مالک اور موطا امام محمد لے کر جائیں، اور ان سے پوچھیں کہ آپ کے امام محمد خود موطا امام محمد میں امام مالک سے رفع الیدین عند الرکوع کی حدیث مرفوع روایت کرتے ہیں، تو آپ لوگوں کو یہ دھوکہ کیوں دے رہے ہیں؟؟ اس کے بعد وہ پشتو میں آپ کو کیا کیا کہیں گے اس کی گارنٹی میں نہیں دیتا!!!


Al-Jamia-tul-Arabia Ahsan-Ul-Uloom
Address: Gushan-E-Iqbal, Block # 2, Karachi, Pakistan
Phones: + 92 -21- 34968356, + 92 -21- 34818210, + 92 -21- 34978102
 

مفتی عبداللہ

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 21، 2011
پیغامات
531
ری ایکشن اسکور
2,183
پوائنٹ
171
ابن داود صاحب شیخ زرولی کی بدزبانی اور گالیوں کا مجھے علم ہے لیکن ھمیں ھربات میں تحقیق کرنا چاھیے جب میں فنون میں غرق ھوکر قرآن وحدیث سے دور تھا اور فقہ میں وقت برباد کررھاتھا تو بلادلیل بات مانتا تھا اب بلادلیل بات کسی کا بھی نھی مانتا یہ بات مجھ سے پوچھی گیے پھر میں نے خود بھی سنے پوچھنے والے سے کھا محدث فورم پر پوچھو لیکن حوصلہ افزا جواب نھی ملا تو شک بڑھ گیا انشاء اللہ کسی مستند عالم کو بھی رجوع کرونگا اگرچہ امام مالک میر اپیغمبر نھی اگر انھوں نے یہ بات کی ھے پھر بھی میں نھی مانتا میں نےرسول اللہ کی حدیث رفعیدین کی متعلق دیکھے ھیں لیکن پتہ تو چلنا چاھیے کہ مفتی زرولی خان صاحب نے سچ کھاہے یاجھوٹ اس بات کی طلب ضرورھے
 
Top