عطاء اللہ سلفی
مبتدی
- شمولیت
- فروری 07، 2016
- پیغامات
- 57
- ری ایکشن اسکور
- 14
- پوائنٹ
- 20
رفع الیدین کرنے کےدلائل
1۔ لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اﷲِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ لِمَنْ کَانَ یَرْجُوْ اﷲَ وَالْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَ ذَکَرَ اﷲَ کَثِیْرًا (سورۃ الاحزاب21)
مسلمانو! یقینا رسول اللہ ﷺ تمہارے لئے عمدہ نمونہ ہیں ہر اس شخص کیلئے جو اللہ اور قیامت کے دن کی توقع رکھتا ہے اور بکثرت اللہ کو یاد کرتا ہے۔
2۔ قُلْ اَطِیْعُوا اﷲَ وَالرَّسُوْلَ فَاِنْ تَوَلَّوْ فَاِنَ اﷲَ لَا یُحِبُّ الْکَافِرِیْنَ (پ3ع4)
اے پیغمبر! لوگوں کو کہہ دو کہ اللہ اور اس کے رسول (ﷺ) کی بات مانو اگر وہ نہ مانیں تو اللہ ایسے کافروں کو دوست نہیں رکھتا۔
یہی فیصلہ ہے کتاب ہدیٰ کا
مخالف نبی کا ہے دشمن خدا کا
3۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
مَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِیْ فَلَیْسَ مِنِّیْ (بخاری)
جو شخص میری سنت سے روگردانی کرے وہ میری امت سے خارج ہے۔
4۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
لَوْ تَرَکْتُمْ سُنَّۃَ نَبِیِّکُمْ لَضَلَلْتُمْ اَوْ کَفَرْتُمْ (مسلم)
کہ اگر تم نے اپنے نبی کی سنت کو چھوڑ دیا تو گمراہ بلکہ کافر ہو جاؤ گے۔
5۔ عبدالرحمن بن مہدی فرماتے ہیں
ھٰذا مِنَ السُّنَّۃِ (جز رفع الیدین بخاری ص 22)
کہ رفع الیدین سنت ہے۔
6۔ امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
مَنْ تَرَکَہٗ فَقَدْ تَرَکَ السُنَّۃَ (اعلام الموقعین ص257)
جس نے رفع الیدین کو ترک کیا یقینا اس نے سنت کو ترک کیا۔
7۔ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
تَارِکُ رَفْعِ الْیَدَیْنِ عِنْدَ الرَّکُوْعِ وَالرَّفْعِ مِنْہُ تَارِکٌ لِلسُّنَّۃِ (اعلام الموقعین ص 257)
کہ جو شخص رکوع میں جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین نہیں کرتا وہ سنت کا تارک ہے۔
8۔ امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
مَنْ تَرَکَ الرَّفْعَ الْیَدَیْنِ فِی الصَّلوٰۃِ فَقَدْ تَرَکَ رُکْنًا مِّنْ اَرْکَانِھَا۔(عینی جلد3ص 7)
کہ جس نے نماز میں رفع الیدین چھوڑ دی بیشک وہ نماز کے رکن کا تارک ہے۔
9۔ امام اوزاعی و حمیدی اور ایک جماعت کا مذہب ہے کہ رفع الیدین واجب ہے اس کے چھوڑنے سے نماز فاسد ہو جاتی ہے۔
10۔رَفْعُ الْیَدَیْنِ
دونوں ہاتھوں کا اٹھانا۔
11۔ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
مَعْنَاھُ تَعْظِیْمٌ ِﷲِ وَ اِتِّبَاعٌ لِسُنَّۃِ النَّبِیِّ ﷺ
کہ شروع نماز اور عندالرکوع رفع الیدین کرنے سے ایک تو اللہ تعالیٰ کی تعظیم اور دوسرا رسول اللہ ﷺ کی سنت کی اتباع مراد ہے ۔(نووی ص 168 تعلیق الممجد ص 89 اعلام ص257)
12۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمافرماتے ہیں:
رَفَعُ الْیَدَیْنِ مِنْ زِیْنَۃِ الصَّلوٰۃِ کہ رفع الیدین نماز کی زینت ہے۔ (زرقانی صفحہ 142 نیل الاوطار صفحہ 68 عینی جلد3 صفحہ7)
13۔ سیدنا نعمان بن ابی عیاش عنہما فرماتے ہیں:
لِکُلِّ شَیْئٍ زِیْنَۃٌ وَ زِیْنَۃِ الصَّلوٰۃِ اَنْ تَرْفَعَ یَدَیْکَ اِذَا کَبَّرْتَ وَاِذَا رَکَعْتَ وَاِذَا رَفَعْتَ رَاسَکَ مِنَ الرَّکُوْعِ کہ ہر ایک چیز کیلئے زینت ہے اور نماز کی زینت شروع نماز اور رکوع جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کرنا ہے۔ (جز ء بخاری صفحہ 21)
14۔ امام ابن سیرین رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
ھُوَ مِنْ تَمَامِ الصَّلوٰۃِ کہ نماز میں رفع الیدین کرنا نماز کی تکمیل کا باعث ہے۔ (جزء بخاری صفحہ 17 و تلخیص الجیر ص 28)
15۔ عبدالملک فرماتے ہیں:
سَئَالْتُ سَعِیْدَ بْنَ جُبَیْرٍ عَنْ رَفْعِ الْیَدَیْنِ فِی الصَّلوٰۃِ فَقَالَ ھُوَ شَئٌ تُزَیِّنُ بِہٖ صَلوٰتَکَ ۔(جزء بخاری صفحہ 16 و بیہقی جلد6ص 75)
کہ میں نے سعید بن جبیر سے نماز میں رفع الیدین کرنے کی نسبت دریافت کیا تو انہوں نے کہا یہ وہ چیز ہے کہ تیری نماز کو مزین کر دیتی ہے
16۔ سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
مَنْ رَفَعَ یَدَیْہِ فِی الصَّلوٰۃِ لَہٗ بِکُلِّ اِشَارَۃٍ عَشْرُ حَسَنَاتٍ کہ نماز میں ایک دفعہ رفع الیدین کرنے سے دس نیکیوں کو ثواب ملتا ہے
(فتاویٰ ابن تیمیہ ص 376 و مجمع الزوائد صفحہ تلخیص الجیر ص 82)
گویا دو رکعت میں پچاس اور چار رکعتوں میں سو نیکیوں کا اضافہ ہو جاتا ہے۔ بد قسمت ہے وہ انسان جو اس نعمت اتباع سنت اور نیکیوں سے محروم رہتا ہے۔
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنَا مِنَ الْمُتَّبِعِیْنَ لِلْکِتَابِ وَالسُّنَّۃِ و بَاعِدْ بَیْنَنَا وَ بَیْنَ التَّارِکِیْنَ آمِیْن۔
رسول اللہ ﷺ کا رفع الیدین پر ہمیشگی کرنا
17۔ عَنْ اَبِی بَکْرِ نِ الصِّدِیْقِ قَالَ صَلَّیْتُ خَلْفَ رَسُوْلِ اﷲِ ﷺ فَکَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ اِذَا افْتَتَحَ الصَّلوٰۃَ وَاِذَا رَکَعَ وَاِذَا رَفَعَ رَاْسَہٗ مِن الرُّکُوْعِ
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میںنے تمام عمر رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی۔ آپ ہمیشہ شروع نماز اور رکوع میں جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے۔ (بیہقی جلد2صفحہ 73 تلخیص الجیرصفحہ 82جزء سبکی صفحہ 6 تاریخ خلفاء صفحہ 40)
اس حدیث سے صرف رفع الیدین کا ثبوت ہی نہیں ملتا بلکہ ابوبکر رضی اللہ عنہ جیسے جلیل القدر و المنزلت قدیم الالسلام اور رسول اللہ ﷺ کے یارِ غار ہمیشہ آپ ﷺ کے ساتھ رہنے والے (کَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ) کے ساتھ رسول اللہ ﷺ سے رفع الیدین نقل کر رہے ہیں جس سے متنازعہ فیہ رفع الیدین کے دوام میں کوئی شبہ باقی نہیں رہتا۔ (تحقیق الراسخ صفحہ 77)
18۔ امام بیہقی، امام سبکی، امام ابن حجر رحمہ اللہ علیہم اجمعین فرماتے ہیں (رِجَالُہَ ثِقَاتٌ) کہ اس حدیث کے سب راوی ثقہ ہیں ۔ (بیہقی جلد 2ص82 سبکی ص 6)۔
19۔ وَقَالَ الْحَاکِمُ اِنَّہٗ مَحْفُوْظٌ امام حاکم رحمہ اللہ نے کہا یہ حدیث محفوظ ہے (تلخیص الجیر صفحہ 82)
20۔ عبدالرزاق فرماتے ہیں:
اَخَذَ اَھْلُ مَکَّۃَ الصَّلوٰۃَ مِنْ ابْنِ جُرَیْجٍ کہ مکہ کے لوگ جو رفع الیدین کرتے ہیں انہوں نے یہ طریقہ ابن جریج سے سیکھا۔
وَاَخَذَ ابْنُ جُرَیْجٍ مِنْ عَطَائٍ اور ابن جریج نے یہ طریق نماز عطاء بن رباح سے لیا۔
واخذ عطاء من ابن الزبیر اور عطا نے یہ طریق عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے اخذ کیا۔
واخذ ابن الزبیر من ابی بکر الصدیق
اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے یہ نماز ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے سیکھی۔
واخذ ابوبکر من النبی ﷺ
اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یہ طریقہ رسول اللہ ﷺ سے سیکھا۔
واخذ النبی ﷺ من جبریل
اور رسول اللہ ﷺ نے یہ نماز جبرائیل سے سیکھی۔
واخذ جبرائیل من اﷲ تبارک و تعالیٰ
اور جبرائیل کو یہ نماز اللہ تعالیٰ نے سیکھائی ۔
(بیہقی جلد 2 صفحہ 74, 73 تخریج الہدایہ جلد 1 صفحہ 217تلیص صفحہ 82)
اس حدیث سے رسول اللہ ﷺ جبرائیل علیہ السلام، صدیق اکبر رضی اللہ عنہ، عبداللہ بن زبیر، عطا اور ابن جریج سب کا فعل رفع الیدین ثابت ہوتا ہے اور حدیث بھی قابل حجت ہے۔
سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی شہادت یہی ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہمیشہ نماز میں رفع الیدین کرتے رہے۔ اب سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی شہادت سنئے۔
سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی شہادت(گواہی)
22۔ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ اَنَّہٗ قَالَ رَاَیْتُ رَسُوْلَ اﷲِ ﷺ یَرْفَعُ یَدَیْہِ اِذَا کَبَّرَ وَاِذَا رَفَعَ رَاْسَہٗ مِنَ الرُّکُوْعِ ۔ (رَوَاہٗ الدَّارُ قُطْنِیْ جزء سبکی ص 6)
23۔ وعنہ عن النبی ﷺ کَانَ یَرْفَعُ یدیہ عندا لرَّکُوع و اِذا رفع راسہ ۔(جزء بخاری ص 13)
سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے بچشم خود رسول اللہ ﷺ کو دیکھا آپ ﷺ ہمیشہ رکوع جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے۔
24۔ سیدنا عمر فاروق خلیفہ ثانی جلیل القدر صحابی ہمیشہ آپ ﷺ کے ساتھ رہنے والے ہمیشہ سچ بولنے والے (کَانَ یَرْفَعُ یدیہ ) کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کی رفع الیدین نقل کر رہے ہیں جو ہمیشگی اور دوام کی دلیل ہے کہ آپ ﷺ تمام عمر رفع الیدین سے نماز پڑھتے رہے۔
سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی شہادت(گواہی)
25۔ امام بیہقی اور حاکم فرماتے ہیں:
فقد رُوِیَ ھٰذِہِ السُّنَّۃُ عَنْ اَبِیْ بَکْرٍ وَ عُمَرَ وَ عُثْمَانَ وَ عَلیٍّ رَضِیَ اﷲُ عَنْہُمْ ۔
کہ رفع الیدین کی حدیث جس طرح سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ و سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے بیان کی ہے اسی طرح سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے۔ (تعلیق المغنی صفحہ 111)۔
26۔ علامہ سبکی فرماتے ہیں:
الذین نقل عنہم روایۃ عن النبی ﷺ ابوبکر و عمر و عثمان و علی وغیرہم رضی اللہ عنہم۔
کہ جن صحابہ نے رسول اللہ ﷺ سے رفع الیدین کی روایت کی ہے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ بھی انہیں میں سے ہیں جو کہتے ہں کہ رسول اللہ ﷺ نماز اور رکوع جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے (جز سبکی صفحہ 9)
سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کی شہادت(گواہی)
27۔ وَ عَنْ علی ابن ابی طالبٍ اَنَّ رسول اﷲِ ﷺ کان یرفع یدیہِ اِذا کبر للصلوٰۃِحذو منکبیہ وَاِذا اراد ان یَرکَعَ وَاِذَا رَفع رَاسہٗ من الرَّکوع واذا قاَم من الرَّکعتین فعل مثل ذٰلِکَ (جزء بخاری صفحہ 6)
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ بیشک رسول اللہ ﷺ ہمیشہ تکبیر تحریمہ کے وقت کندھوں تک ہاتھ اٹھایا کرتے تھے اور جب رکوع جاتے اور رکوع سے سر اٹھاتے اور جب دو رکعتوں سے کھڑے ہوتے تو تکبیر تحریمہ کی طرح ہاتھ اٹھایا کرتے تھے۔ (ابوداؤد جلد 1 صفحہ 198 مسند احمد جلد 3، صفحہ 165، ابن ماجہ صفحہ 62 نسائی۔ دارقطنی صفحہ 107، بیہقی جلد 2 صفحہ 74، ترمذی صفحہ 36 ، جزء سبکی صفحہ 7، تحفۃ الاحوذی صفحہ 219 ، رفع العجاجہ صفحہ 303، تلخیص الجیر صفحہ 82، منتقی الاخبار ص55)۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ یارِ خاص، جلیل القدر صحابی، قدیم الاسلام، ہمیشہ ساتھ رہنے والے (کان یرفع یدیہِ) سے آپ کا رفع الیدین کرنا بیان کر رہے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ابتدائے نبوت سے آخر دم تک نماز میں رفع الیدین کرتے رہے۔
28۔ علامہ سبکی فرماتے ہیں:
وَقَالَ الترمذِیُّ حَسَنٌ صَحِیْحٌ
کہ ترمذی نے اس حدیث کو حسن صحیح کہا ہے (جز ء رفع الیدین سبکی صفحہ 6)
29۔ وَسُئِلَ اَحْمَدُ عَنْہُ فَقَالَ صَحِیْحٌ
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے کہا یہ حدیث صحیح ہے (جز ء سبکی صفحہ 6)
30۔ اور منتقیٰ میں ہے:
رَوَاہُ اَحْمَدُ وَاَبُوْدَاؤدُ وَالتِّرمِذِیُّ وَصَحَّحَہٗ (منتقی صفحہ55)
۔
اور بلوغ الامانی شرح مسند احمد میں ہے:
وَ صَحَّحَہٗ التِّرمِذِیُّ (مسند احمد 3 صفحہ165)
خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کی شہادت(گواہی)
32۔ لَاِنَّ رفع الیدین قد صَحَّ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ ثُمَّ عَنِ الْخُلْفَآئِ الرَّاشِدِیْنَ (بیہقی جلد 1صفحہ81)
بیشک رسول اللہ ﷺ اور خلفائے راشدین سے رفع الیدین ثابت ہو چکا ہے۔
33۔ امام حاکم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اِتَّفَقَ عَلٰی رِوَایَتِہَا الْخُلَفَائُ الْاَرْبَعَۃ
کہ رفع الیدین ابوبکر صدیق، عمر فاروق، عثمان غنی اور علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہم کا اتفاق ہے۔ (تعلیق المغنی صفحہ 111)
عشرہ مبشرہ کی شہادت(گواہی)
34۔ عشرہ مبشرہ وہ دس صحابہ ہیں جن کی نسبت آپ ﷺ نے فرمایا یہ جنتی ہیں اور وہ یہ ہیں:
1۔سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ
2۔سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ
3۔سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ
4۔سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ
5۔سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ
6۔سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
7۔سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ
8۔سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ
9۔سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ
10۔سیدنا ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ
(تنویر صفحہ 18)
35۔ امام حاکم و بیہقی فرماتے ہیں:
اتفق علی روایتہا الخلفآء الاربعۃ ثم العشرۃ فمن بعدھم من اکابر الصحابۃ
کہ رفع الیدین مسنون ہونے پر خلفاء اربعہ، عشرہ مبشرہ اور دیگر تمام اکابر صحابہ کا اتفاق ہے۔ (تعلیق المغنی صفحہ 111)۔
36۔ امام ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اتفق علی روایۃ ھذہ السنۃ العشرۃ المشہود لہم بالجنۃ ومن بعدھم من اکابر الصحابۃ (تلخیص الجیر صفحہ 82)
کہ رفع الیدین کے سنت ہونے پر عشرہ مبشرہ و دیگر تمام اکابر صحابہ کا اتفاق ہے۔
37۔ قَالَ الْحَاکِمُ وَلَیْسَ بِسُنَّۃٍ مِنَ السُّنَنِ رَوَاہُ الْعَشَرَۃُ الْمُبَشّرَۃُ
امام حاکم فرماتے ہیں کہ رفع الیدین کے سوا کوئی ایسی سنت نہیں جس کو عشرہ مبشرہ نے روایت کیا ہو۔ (تنویر صفحہ 11)
38۔ علامہ مجد الدین محمد بن یعقوب فرماتے ہیں:
رواہ العشرۃ المبشرۃ (سفر السعادت ص15)
کہ رفع الیدین کی حدیث کو عشرہ مبشرہ نے روایت کیا ہے۔
39۔ ابوالقاسم بن مندہ فرماتے ہیں:
ممن رواہ العشرۃ المبشرۃ
کہ رفع الیدین کی حدیث کو علاوہ دیگر صحابہ کے عشرہ مبشرہ نے بھی روایت کیا ہے۔ (تحفۃ الاحوذی صفحہ 219)
40۔ اسی طرح علامہ سبکی نے بھی لکھا ہے دیکھو: (جزء رفع الیدین سبکی صفحہ 10)
یہ وہ دس صحابہ ہیں جن کو رسول اللہ ﷺ نے جنت کی بشارت دی۔ یہ سب کے سب فرما رہے ہیں کہ نبی کریم ﷺ رکوع جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے۔ آپ لوگ کیوں اس سنت نبویﷺ سے محروم ہیں۔
پیروی مصطفی ہے اصل دین
ما بقیٰ تلبیس ابلیس لعین
سیدنا عبداللہ بن عمر فاروق رضی اللہ عنہما کی شہادت(گواہی)
41۔ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اﷲُ عَنْھُمَا اَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ ﷺ کَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ حَذْ وَمَنْکِبَیْہِ اِذَا افْتَتَح الصَّلوٰۃ وَاِذَا کَبَّرَ لِلرُّکُوْعِ وَاِذَا رَفَعَ رَاْسَہٗ مِنْ الرُّکُوْعِ رَفَعَھُمَا کَذٰلِکَ
سیدنا عبداللہ بن عمر فاروق رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ تحقیق رسول اللہ ﷺ جب نماز شروع کرتے تو ہمیشہ اپنے دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھایا کرتے تھے۔ پھر جب رکوع کے لئے تکبیر کہتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تب بھی اسی طرح اپنے ہاتھ اٹھایا کرتے تھے۔
(بخاری ص102، مسلم ص168، ابوداؤد جلد1 ص192، ترمذی ص 36، ابن ماجہ ص 62، نسائی موطا مالک ص 97، موطامحمد ص89، مسند احمد جلد3 ص166، کتاب الام شافعی جلد 8 ص186، مسند شافعی ص 12، تلخیص الجیر ص82، فتح الباری جلد 2 ص 181، عمدۃ القاری جلد 3 ص5، منتقیٰ ص55، اعلام الموقعین ص256، دارقطنی ص 107، بیہقی جلد 2، ص 69، دارمی ص107، تجرید البخاری جلد 1 ص 173، جز ء بخاری ص 7 جزء سبکی ص 2، مشکوٰۃ المعلم جلد 2 ص533، رفع العجاجہ جلد 1 ص300، بلوغ المرام ص 46)۔
42۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سنت کے پروانے نے (کَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ ) فرما کر اور موجب روایت بیہقی آخر میں (حَتّٰی لَقِیَ اﷲَ) لا کر یہ ثابت کر دیا کہ رسول اللہ ﷺ ابتدائے نبوت سے لے کر اپنی عمر کی آخری نماز تک رفع الیدین کرتے رہے۔
امام علی ابن المدینی رحمہ اللہ کا فیصلہ
43۔
امام ابن مدینی امام بخاری کے استاذ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
ھٰذَا الْحَدِیْثُ عِنْدِیْ حُجّۃٌ عَلَی الْخَلْقِ کُلُّ مَنْ سَمِعَہٗ فَعَلَیْہِ اَنْ یَّعْمَلَ بِہٖ لِاَنَّہٗ لَیْسَ فِیْ اِسْنَادِہٖ شَئٌ (تلخیص الجیر ص 81)
کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث میرے نزدیک تمام مخلوق پر حجت ہے کیونکہ اس میں رسول اللہ ﷺ کا فوت ہونے تک رفع الیدین کرنا ثابت ہے۔ پس جو مسلمان اس حدیث کو پڑھے یا سنے اس پر رفع الیدین کرنا لازم ہے کیونکہ اس کی سند میں کسی کو کلام نہیں۔
کرو دوستو! دل سے اطاعت نبی کی
نہیں فرض تقلید تم پر کسی کی
سیدنا ابوقلابہ رضی اللہ عنہ کی شہادت(گواہی)
44۔ ابوقلابہ نے مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کو دیکھا:
اِذَا صَلَّیٰ کَبَّرَ وَ رَفَعَ یَدَیْہِ وَاِذَا اَرَادَ اَنْ یَرْکَعَ رَفَعَ یَدَیْہِ وَاِذَا رَفَعَ رَاسَہٗ مِنَ الرُّکُوْعِ رَفَعَ یَدَیْہِ وَ حَدَّثَ اَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ ﷺ کَانَ یَفْعَلُ ھٰکَذَا (رواہ البخاری و مسلم)
کہ جب نماز کے لئے تکبیر کہی تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے پھر جب رکوع کا قصد کیا اور رکوع سے سر اٹھایا تب بھی دونوں ہاتھ اٹھائے اور بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ ہمیشہ ایسا ہی کیا کرتے تھے۔
اس حدیث میں بھی (کَانَ یَفْعَلُ) موجود ہے۔
(بخاری ص102، مسلم ص168، فتح الباری جلد 2 ص 182، عمدۃ القاری جلد 3 صفحہ 10، بیہقی جلد 2 ص 27، منتقیٰ ص55، جزء سبکی ص2، جز ء بخاری ص 20)
سیدنا مالک بن حُویرث رضی اللہ عنہ کی شہادت(گواہی)
45۔عَنْ مَالِکِ بْنِ الْحُوَیْرِثِ قَالَ رَاَیْتُ رَسُوْلَ اﷲِ ﷺ رَفَعَ یَدَیْہِ اِذَا کَبَّرَ وَ اِذَا رَکَعَ وَاِذَا رَفَعَ رَاسَہٗ مِنَ الرُّکُوْعِ (رواہ ابوداوٗد)
46۔وَعَنْہُ کَانَ النَّبِیُّ ﷺ یَرْفَعُ یَدَیْہِ اِذَا کَبَّرَ وَ اِذَا رَکَعَ وَاِذَا رَفَعَ رَاسَہٗ مِنَّ الرَّکُوْعِ (جز ء رفع الیدین بخاری ص 29)
سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو بچشم خود دیکھا کہ نبی کریم ﷺ تکبیر تحریمہ اور رکوع میں جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے۔
(بخاری ص102، مسلم ص168، ابوداؤد جلد1 ص119، ابن ماجہ ص 62، نسائی ص89، مسند احمد جلد3 ص167، جز ء بخاری ص 9 ، مشکوۃ جزء سبکی ص 2،المعلم جلد 2 ص535، منتقیٰ ص55، دارمی ص 107، العجاجہ جلد 1صفحہ 301)
نوٹ
واضح رہے رفع الیدین نہ کرنے والوں پر کہ یہ صحابی 9ھ میں مسلمان ہوئے ہیں۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بن مالک کی شہادت(گواہی)
47۔ عَنْ اَنَسٍ اَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ ﷺ کَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ اِذَا دَخَلَ فِی الصَّلوٰۃِ وَاِذَا رَکَعَ وَاِذَا رَفَعَ رَاْسَہٗ مِنَ الرُّکُوْعِ (رَوَاہُ ابْنُ مَاجَہْ)
1۔ لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اﷲِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ لِمَنْ کَانَ یَرْجُوْ اﷲَ وَالْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَ ذَکَرَ اﷲَ کَثِیْرًا (سورۃ الاحزاب21)
مسلمانو! یقینا رسول اللہ ﷺ تمہارے لئے عمدہ نمونہ ہیں ہر اس شخص کیلئے جو اللہ اور قیامت کے دن کی توقع رکھتا ہے اور بکثرت اللہ کو یاد کرتا ہے۔
2۔ قُلْ اَطِیْعُوا اﷲَ وَالرَّسُوْلَ فَاِنْ تَوَلَّوْ فَاِنَ اﷲَ لَا یُحِبُّ الْکَافِرِیْنَ (پ3ع4)
اے پیغمبر! لوگوں کو کہہ دو کہ اللہ اور اس کے رسول (ﷺ) کی بات مانو اگر وہ نہ مانیں تو اللہ ایسے کافروں کو دوست نہیں رکھتا۔
یہی فیصلہ ہے کتاب ہدیٰ کا
مخالف نبی کا ہے دشمن خدا کا
3۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
مَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِیْ فَلَیْسَ مِنِّیْ (بخاری)
جو شخص میری سنت سے روگردانی کرے وہ میری امت سے خارج ہے۔
4۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
لَوْ تَرَکْتُمْ سُنَّۃَ نَبِیِّکُمْ لَضَلَلْتُمْ اَوْ کَفَرْتُمْ (مسلم)
کہ اگر تم نے اپنے نبی کی سنت کو چھوڑ دیا تو گمراہ بلکہ کافر ہو جاؤ گے۔
5۔ عبدالرحمن بن مہدی فرماتے ہیں
ھٰذا مِنَ السُّنَّۃِ (جز رفع الیدین بخاری ص 22)
کہ رفع الیدین سنت ہے۔
6۔ امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
مَنْ تَرَکَہٗ فَقَدْ تَرَکَ السُنَّۃَ (اعلام الموقعین ص257)
جس نے رفع الیدین کو ترک کیا یقینا اس نے سنت کو ترک کیا۔
7۔ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
تَارِکُ رَفْعِ الْیَدَیْنِ عِنْدَ الرَّکُوْعِ وَالرَّفْعِ مِنْہُ تَارِکٌ لِلسُّنَّۃِ (اعلام الموقعین ص 257)
کہ جو شخص رکوع میں جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین نہیں کرتا وہ سنت کا تارک ہے۔
8۔ امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
مَنْ تَرَکَ الرَّفْعَ الْیَدَیْنِ فِی الصَّلوٰۃِ فَقَدْ تَرَکَ رُکْنًا مِّنْ اَرْکَانِھَا۔(عینی جلد3ص 7)
کہ جس نے نماز میں رفع الیدین چھوڑ دی بیشک وہ نماز کے رکن کا تارک ہے۔
9۔ امام اوزاعی و حمیدی اور ایک جماعت کا مذہب ہے کہ رفع الیدین واجب ہے اس کے چھوڑنے سے نماز فاسد ہو جاتی ہے۔
10۔رَفْعُ الْیَدَیْنِ
دونوں ہاتھوں کا اٹھانا۔
11۔ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
مَعْنَاھُ تَعْظِیْمٌ ِﷲِ وَ اِتِّبَاعٌ لِسُنَّۃِ النَّبِیِّ ﷺ
کہ شروع نماز اور عندالرکوع رفع الیدین کرنے سے ایک تو اللہ تعالیٰ کی تعظیم اور دوسرا رسول اللہ ﷺ کی سنت کی اتباع مراد ہے ۔(نووی ص 168 تعلیق الممجد ص 89 اعلام ص257)
12۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمافرماتے ہیں:
رَفَعُ الْیَدَیْنِ مِنْ زِیْنَۃِ الصَّلوٰۃِ کہ رفع الیدین نماز کی زینت ہے۔ (زرقانی صفحہ 142 نیل الاوطار صفحہ 68 عینی جلد3 صفحہ7)
13۔ سیدنا نعمان بن ابی عیاش عنہما فرماتے ہیں:
لِکُلِّ شَیْئٍ زِیْنَۃٌ وَ زِیْنَۃِ الصَّلوٰۃِ اَنْ تَرْفَعَ یَدَیْکَ اِذَا کَبَّرْتَ وَاِذَا رَکَعْتَ وَاِذَا رَفَعْتَ رَاسَکَ مِنَ الرَّکُوْعِ کہ ہر ایک چیز کیلئے زینت ہے اور نماز کی زینت شروع نماز اور رکوع جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کرنا ہے۔ (جز ء بخاری صفحہ 21)
14۔ امام ابن سیرین رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
ھُوَ مِنْ تَمَامِ الصَّلوٰۃِ کہ نماز میں رفع الیدین کرنا نماز کی تکمیل کا باعث ہے۔ (جزء بخاری صفحہ 17 و تلخیص الجیر ص 28)
15۔ عبدالملک فرماتے ہیں:
سَئَالْتُ سَعِیْدَ بْنَ جُبَیْرٍ عَنْ رَفْعِ الْیَدَیْنِ فِی الصَّلوٰۃِ فَقَالَ ھُوَ شَئٌ تُزَیِّنُ بِہٖ صَلوٰتَکَ ۔(جزء بخاری صفحہ 16 و بیہقی جلد6ص 75)
کہ میں نے سعید بن جبیر سے نماز میں رفع الیدین کرنے کی نسبت دریافت کیا تو انہوں نے کہا یہ وہ چیز ہے کہ تیری نماز کو مزین کر دیتی ہے
16۔ سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
مَنْ رَفَعَ یَدَیْہِ فِی الصَّلوٰۃِ لَہٗ بِکُلِّ اِشَارَۃٍ عَشْرُ حَسَنَاتٍ کہ نماز میں ایک دفعہ رفع الیدین کرنے سے دس نیکیوں کو ثواب ملتا ہے
(فتاویٰ ابن تیمیہ ص 376 و مجمع الزوائد صفحہ تلخیص الجیر ص 82)
گویا دو رکعت میں پچاس اور چار رکعتوں میں سو نیکیوں کا اضافہ ہو جاتا ہے۔ بد قسمت ہے وہ انسان جو اس نعمت اتباع سنت اور نیکیوں سے محروم رہتا ہے۔
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنَا مِنَ الْمُتَّبِعِیْنَ لِلْکِتَابِ وَالسُّنَّۃِ و بَاعِدْ بَیْنَنَا وَ بَیْنَ التَّارِکِیْنَ آمِیْن۔
رسول اللہ ﷺ کا رفع الیدین پر ہمیشگی کرنا
17۔ عَنْ اَبِی بَکْرِ نِ الصِّدِیْقِ قَالَ صَلَّیْتُ خَلْفَ رَسُوْلِ اﷲِ ﷺ فَکَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ اِذَا افْتَتَحَ الصَّلوٰۃَ وَاِذَا رَکَعَ وَاِذَا رَفَعَ رَاْسَہٗ مِن الرُّکُوْعِ
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میںنے تمام عمر رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی۔ آپ ہمیشہ شروع نماز اور رکوع میں جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے۔ (بیہقی جلد2صفحہ 73 تلخیص الجیرصفحہ 82جزء سبکی صفحہ 6 تاریخ خلفاء صفحہ 40)
اس حدیث سے صرف رفع الیدین کا ثبوت ہی نہیں ملتا بلکہ ابوبکر رضی اللہ عنہ جیسے جلیل القدر و المنزلت قدیم الالسلام اور رسول اللہ ﷺ کے یارِ غار ہمیشہ آپ ﷺ کے ساتھ رہنے والے (کَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ) کے ساتھ رسول اللہ ﷺ سے رفع الیدین نقل کر رہے ہیں جس سے متنازعہ فیہ رفع الیدین کے دوام میں کوئی شبہ باقی نہیں رہتا۔ (تحقیق الراسخ صفحہ 77)
18۔ امام بیہقی، امام سبکی، امام ابن حجر رحمہ اللہ علیہم اجمعین فرماتے ہیں (رِجَالُہَ ثِقَاتٌ) کہ اس حدیث کے سب راوی ثقہ ہیں ۔ (بیہقی جلد 2ص82 سبکی ص 6)۔
19۔ وَقَالَ الْحَاکِمُ اِنَّہٗ مَحْفُوْظٌ امام حاکم رحمہ اللہ نے کہا یہ حدیث محفوظ ہے (تلخیص الجیر صفحہ 82)
20۔ عبدالرزاق فرماتے ہیں:
اَخَذَ اَھْلُ مَکَّۃَ الصَّلوٰۃَ مِنْ ابْنِ جُرَیْجٍ کہ مکہ کے لوگ جو رفع الیدین کرتے ہیں انہوں نے یہ طریقہ ابن جریج سے سیکھا۔
وَاَخَذَ ابْنُ جُرَیْجٍ مِنْ عَطَائٍ اور ابن جریج نے یہ طریق نماز عطاء بن رباح سے لیا۔
واخذ عطاء من ابن الزبیر اور عطا نے یہ طریق عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے اخذ کیا۔
واخذ ابن الزبیر من ابی بکر الصدیق
اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے یہ نماز ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے سیکھی۔
واخذ ابوبکر من النبی ﷺ
اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یہ طریقہ رسول اللہ ﷺ سے سیکھا۔
واخذ النبی ﷺ من جبریل
اور رسول اللہ ﷺ نے یہ نماز جبرائیل سے سیکھی۔
واخذ جبرائیل من اﷲ تبارک و تعالیٰ
اور جبرائیل کو یہ نماز اللہ تعالیٰ نے سیکھائی ۔
(بیہقی جلد 2 صفحہ 74, 73 تخریج الہدایہ جلد 1 صفحہ 217تلیص صفحہ 82)
اس حدیث سے رسول اللہ ﷺ جبرائیل علیہ السلام، صدیق اکبر رضی اللہ عنہ، عبداللہ بن زبیر، عطا اور ابن جریج سب کا فعل رفع الیدین ثابت ہوتا ہے اور حدیث بھی قابل حجت ہے۔
سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی شہادت یہی ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہمیشہ نماز میں رفع الیدین کرتے رہے۔ اب سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی شہادت سنئے۔
سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی شہادت(گواہی)
22۔ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ اَنَّہٗ قَالَ رَاَیْتُ رَسُوْلَ اﷲِ ﷺ یَرْفَعُ یَدَیْہِ اِذَا کَبَّرَ وَاِذَا رَفَعَ رَاْسَہٗ مِنَ الرُّکُوْعِ ۔ (رَوَاہٗ الدَّارُ قُطْنِیْ جزء سبکی ص 6)
23۔ وعنہ عن النبی ﷺ کَانَ یَرْفَعُ یدیہ عندا لرَّکُوع و اِذا رفع راسہ ۔(جزء بخاری ص 13)
سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے بچشم خود رسول اللہ ﷺ کو دیکھا آپ ﷺ ہمیشہ رکوع جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے۔
24۔ سیدنا عمر فاروق خلیفہ ثانی جلیل القدر صحابی ہمیشہ آپ ﷺ کے ساتھ رہنے والے ہمیشہ سچ بولنے والے (کَانَ یَرْفَعُ یدیہ ) کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کی رفع الیدین نقل کر رہے ہیں جو ہمیشگی اور دوام کی دلیل ہے کہ آپ ﷺ تمام عمر رفع الیدین سے نماز پڑھتے رہے۔
سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی شہادت(گواہی)
25۔ امام بیہقی اور حاکم فرماتے ہیں:
فقد رُوِیَ ھٰذِہِ السُّنَّۃُ عَنْ اَبِیْ بَکْرٍ وَ عُمَرَ وَ عُثْمَانَ وَ عَلیٍّ رَضِیَ اﷲُ عَنْہُمْ ۔
کہ رفع الیدین کی حدیث جس طرح سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ و سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے بیان کی ہے اسی طرح سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے۔ (تعلیق المغنی صفحہ 111)۔
26۔ علامہ سبکی فرماتے ہیں:
الذین نقل عنہم روایۃ عن النبی ﷺ ابوبکر و عمر و عثمان و علی وغیرہم رضی اللہ عنہم۔
کہ جن صحابہ نے رسول اللہ ﷺ سے رفع الیدین کی روایت کی ہے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ بھی انہیں میں سے ہیں جو کہتے ہں کہ رسول اللہ ﷺ نماز اور رکوع جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے (جز سبکی صفحہ 9)
سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کی شہادت(گواہی)
27۔ وَ عَنْ علی ابن ابی طالبٍ اَنَّ رسول اﷲِ ﷺ کان یرفع یدیہِ اِذا کبر للصلوٰۃِحذو منکبیہ وَاِذا اراد ان یَرکَعَ وَاِذَا رَفع رَاسہٗ من الرَّکوع واذا قاَم من الرَّکعتین فعل مثل ذٰلِکَ (جزء بخاری صفحہ 6)
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ بیشک رسول اللہ ﷺ ہمیشہ تکبیر تحریمہ کے وقت کندھوں تک ہاتھ اٹھایا کرتے تھے اور جب رکوع جاتے اور رکوع سے سر اٹھاتے اور جب دو رکعتوں سے کھڑے ہوتے تو تکبیر تحریمہ کی طرح ہاتھ اٹھایا کرتے تھے۔ (ابوداؤد جلد 1 صفحہ 198 مسند احمد جلد 3، صفحہ 165، ابن ماجہ صفحہ 62 نسائی۔ دارقطنی صفحہ 107، بیہقی جلد 2 صفحہ 74، ترمذی صفحہ 36 ، جزء سبکی صفحہ 7، تحفۃ الاحوذی صفحہ 219 ، رفع العجاجہ صفحہ 303، تلخیص الجیر صفحہ 82، منتقی الاخبار ص55)۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ یارِ خاص، جلیل القدر صحابی، قدیم الاسلام، ہمیشہ ساتھ رہنے والے (کان یرفع یدیہِ) سے آپ کا رفع الیدین کرنا بیان کر رہے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ابتدائے نبوت سے آخر دم تک نماز میں رفع الیدین کرتے رہے۔
28۔ علامہ سبکی فرماتے ہیں:
وَقَالَ الترمذِیُّ حَسَنٌ صَحِیْحٌ
کہ ترمذی نے اس حدیث کو حسن صحیح کہا ہے (جز ء رفع الیدین سبکی صفحہ 6)
29۔ وَسُئِلَ اَحْمَدُ عَنْہُ فَقَالَ صَحِیْحٌ
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے کہا یہ حدیث صحیح ہے (جز ء سبکی صفحہ 6)
30۔ اور منتقیٰ میں ہے:
رَوَاہُ اَحْمَدُ وَاَبُوْدَاؤدُ وَالتِّرمِذِیُّ وَصَحَّحَہٗ (منتقی صفحہ55)
۔
اور بلوغ الامانی شرح مسند احمد میں ہے:
وَ صَحَّحَہٗ التِّرمِذِیُّ (مسند احمد 3 صفحہ165)
خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کی شہادت(گواہی)
32۔ لَاِنَّ رفع الیدین قد صَحَّ عَنِ النَّبِیِّ ﷺ ثُمَّ عَنِ الْخُلْفَآئِ الرَّاشِدِیْنَ (بیہقی جلد 1صفحہ81)
بیشک رسول اللہ ﷺ اور خلفائے راشدین سے رفع الیدین ثابت ہو چکا ہے۔
33۔ امام حاکم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اِتَّفَقَ عَلٰی رِوَایَتِہَا الْخُلَفَائُ الْاَرْبَعَۃ
کہ رفع الیدین ابوبکر صدیق، عمر فاروق، عثمان غنی اور علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہم کا اتفاق ہے۔ (تعلیق المغنی صفحہ 111)
عشرہ مبشرہ کی شہادت(گواہی)
34۔ عشرہ مبشرہ وہ دس صحابہ ہیں جن کی نسبت آپ ﷺ نے فرمایا یہ جنتی ہیں اور وہ یہ ہیں:
1۔سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ
2۔سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ
3۔سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ
4۔سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ
5۔سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ
6۔سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ
7۔سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ
8۔سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ
9۔سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ
10۔سیدنا ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ
(تنویر صفحہ 18)
35۔ امام حاکم و بیہقی فرماتے ہیں:
اتفق علی روایتہا الخلفآء الاربعۃ ثم العشرۃ فمن بعدھم من اکابر الصحابۃ
کہ رفع الیدین مسنون ہونے پر خلفاء اربعہ، عشرہ مبشرہ اور دیگر تمام اکابر صحابہ کا اتفاق ہے۔ (تعلیق المغنی صفحہ 111)۔
36۔ امام ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اتفق علی روایۃ ھذہ السنۃ العشرۃ المشہود لہم بالجنۃ ومن بعدھم من اکابر الصحابۃ (تلخیص الجیر صفحہ 82)
کہ رفع الیدین کے سنت ہونے پر عشرہ مبشرہ و دیگر تمام اکابر صحابہ کا اتفاق ہے۔
37۔ قَالَ الْحَاکِمُ وَلَیْسَ بِسُنَّۃٍ مِنَ السُّنَنِ رَوَاہُ الْعَشَرَۃُ الْمُبَشّرَۃُ
امام حاکم فرماتے ہیں کہ رفع الیدین کے سوا کوئی ایسی سنت نہیں جس کو عشرہ مبشرہ نے روایت کیا ہو۔ (تنویر صفحہ 11)
38۔ علامہ مجد الدین محمد بن یعقوب فرماتے ہیں:
رواہ العشرۃ المبشرۃ (سفر السعادت ص15)
کہ رفع الیدین کی حدیث کو عشرہ مبشرہ نے روایت کیا ہے۔
39۔ ابوالقاسم بن مندہ فرماتے ہیں:
ممن رواہ العشرۃ المبشرۃ
کہ رفع الیدین کی حدیث کو علاوہ دیگر صحابہ کے عشرہ مبشرہ نے بھی روایت کیا ہے۔ (تحفۃ الاحوذی صفحہ 219)
40۔ اسی طرح علامہ سبکی نے بھی لکھا ہے دیکھو: (جزء رفع الیدین سبکی صفحہ 10)
یہ وہ دس صحابہ ہیں جن کو رسول اللہ ﷺ نے جنت کی بشارت دی۔ یہ سب کے سب فرما رہے ہیں کہ نبی کریم ﷺ رکوع جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے۔ آپ لوگ کیوں اس سنت نبویﷺ سے محروم ہیں۔
پیروی مصطفی ہے اصل دین
ما بقیٰ تلبیس ابلیس لعین
سیدنا عبداللہ بن عمر فاروق رضی اللہ عنہما کی شہادت(گواہی)
41۔ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اﷲُ عَنْھُمَا اَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ ﷺ کَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ حَذْ وَمَنْکِبَیْہِ اِذَا افْتَتَح الصَّلوٰۃ وَاِذَا کَبَّرَ لِلرُّکُوْعِ وَاِذَا رَفَعَ رَاْسَہٗ مِنْ الرُّکُوْعِ رَفَعَھُمَا کَذٰلِکَ
سیدنا عبداللہ بن عمر فاروق رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ تحقیق رسول اللہ ﷺ جب نماز شروع کرتے تو ہمیشہ اپنے دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھایا کرتے تھے۔ پھر جب رکوع کے لئے تکبیر کہتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تب بھی اسی طرح اپنے ہاتھ اٹھایا کرتے تھے۔
(بخاری ص102، مسلم ص168، ابوداؤد جلد1 ص192، ترمذی ص 36، ابن ماجہ ص 62، نسائی موطا مالک ص 97، موطامحمد ص89، مسند احمد جلد3 ص166، کتاب الام شافعی جلد 8 ص186، مسند شافعی ص 12، تلخیص الجیر ص82، فتح الباری جلد 2 ص 181، عمدۃ القاری جلد 3 ص5، منتقیٰ ص55، اعلام الموقعین ص256، دارقطنی ص 107، بیہقی جلد 2، ص 69، دارمی ص107، تجرید البخاری جلد 1 ص 173، جز ء بخاری ص 7 جزء سبکی ص 2، مشکوٰۃ المعلم جلد 2 ص533، رفع العجاجہ جلد 1 ص300، بلوغ المرام ص 46)۔
42۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سنت کے پروانے نے (کَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ ) فرما کر اور موجب روایت بیہقی آخر میں (حَتّٰی لَقِیَ اﷲَ) لا کر یہ ثابت کر دیا کہ رسول اللہ ﷺ ابتدائے نبوت سے لے کر اپنی عمر کی آخری نماز تک رفع الیدین کرتے رہے۔
امام علی ابن المدینی رحمہ اللہ کا فیصلہ
43۔
امام ابن مدینی امام بخاری کے استاذ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
ھٰذَا الْحَدِیْثُ عِنْدِیْ حُجّۃٌ عَلَی الْخَلْقِ کُلُّ مَنْ سَمِعَہٗ فَعَلَیْہِ اَنْ یَّعْمَلَ بِہٖ لِاَنَّہٗ لَیْسَ فِیْ اِسْنَادِہٖ شَئٌ (تلخیص الجیر ص 81)
کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث میرے نزدیک تمام مخلوق پر حجت ہے کیونکہ اس میں رسول اللہ ﷺ کا فوت ہونے تک رفع الیدین کرنا ثابت ہے۔ پس جو مسلمان اس حدیث کو پڑھے یا سنے اس پر رفع الیدین کرنا لازم ہے کیونکہ اس کی سند میں کسی کو کلام نہیں۔
کرو دوستو! دل سے اطاعت نبی کی
نہیں فرض تقلید تم پر کسی کی
سیدنا ابوقلابہ رضی اللہ عنہ کی شہادت(گواہی)
44۔ ابوقلابہ نے مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کو دیکھا:
اِذَا صَلَّیٰ کَبَّرَ وَ رَفَعَ یَدَیْہِ وَاِذَا اَرَادَ اَنْ یَرْکَعَ رَفَعَ یَدَیْہِ وَاِذَا رَفَعَ رَاسَہٗ مِنَ الرُّکُوْعِ رَفَعَ یَدَیْہِ وَ حَدَّثَ اَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ ﷺ کَانَ یَفْعَلُ ھٰکَذَا (رواہ البخاری و مسلم)
کہ جب نماز کے لئے تکبیر کہی تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے پھر جب رکوع کا قصد کیا اور رکوع سے سر اٹھایا تب بھی دونوں ہاتھ اٹھائے اور بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ ہمیشہ ایسا ہی کیا کرتے تھے۔
اس حدیث میں بھی (کَانَ یَفْعَلُ) موجود ہے۔
(بخاری ص102، مسلم ص168، فتح الباری جلد 2 ص 182، عمدۃ القاری جلد 3 صفحہ 10، بیہقی جلد 2 ص 27، منتقیٰ ص55، جزء سبکی ص2، جز ء بخاری ص 20)
سیدنا مالک بن حُویرث رضی اللہ عنہ کی شہادت(گواہی)
45۔عَنْ مَالِکِ بْنِ الْحُوَیْرِثِ قَالَ رَاَیْتُ رَسُوْلَ اﷲِ ﷺ رَفَعَ یَدَیْہِ اِذَا کَبَّرَ وَ اِذَا رَکَعَ وَاِذَا رَفَعَ رَاسَہٗ مِنَ الرُّکُوْعِ (رواہ ابوداوٗد)
46۔وَعَنْہُ کَانَ النَّبِیُّ ﷺ یَرْفَعُ یَدَیْہِ اِذَا کَبَّرَ وَ اِذَا رَکَعَ وَاِذَا رَفَعَ رَاسَہٗ مِنَّ الرَّکُوْعِ (جز ء رفع الیدین بخاری ص 29)
سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو بچشم خود دیکھا کہ نبی کریم ﷺ تکبیر تحریمہ اور رکوع میں جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کیا کرتے تھے۔
(بخاری ص102، مسلم ص168، ابوداؤد جلد1 ص119، ابن ماجہ ص 62، نسائی ص89، مسند احمد جلد3 ص167، جز ء بخاری ص 9 ، مشکوۃ جزء سبکی ص 2،المعلم جلد 2 ص535، منتقیٰ ص55، دارمی ص 107، العجاجہ جلد 1صفحہ 301)
نوٹ
واضح رہے رفع الیدین نہ کرنے والوں پر کہ یہ صحابی 9ھ میں مسلمان ہوئے ہیں۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بن مالک کی شہادت(گواہی)
47۔ عَنْ اَنَسٍ اَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ ﷺ کَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ اِذَا دَخَلَ فِی الصَّلوٰۃِ وَاِذَا رَکَعَ وَاِذَا رَفَعَ رَاْسَہٗ مِنَ الرُّکُوْعِ (رَوَاہُ ابْنُ مَاجَہْ)
سیدنا انس رضی اللہ عنہ (جو دس سال دن رات آپ ﷺ کی خدمت میں رہے) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب بھی نماز میں داخل ہوتے اور رکوع کرتے اور رکوع سے سر اٹھاتے تو رفع الیدین کیا کرتے (وَسَنَدُہٗ صَحِیْحٌ) سبکی نے کہا سند اس کی صحیح ہے۔