• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رفع الیدین کی مختلف احادیث سے اصول انتخاب کیا ہے؟

شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
موصوف اگر آپ تھوڑی سی عقل بھی استعمال کر لیں تو آپ کو شاید معلوم ہو جائے کہ یہ احادیث ان دو مواقع کے لئے بیان ہوئی ہیں ایک جب دو رکعت پڑھی جائے اور جب دو رکعت سے ذیادہ پڑھی جائے ہم تو دونوں پر عمل کرتے ہیں جب دو رکعت پڑھتے ہیں تو اوپر والی احادیث اور جب تین یا چار رکعت پڑھتے ہیں تو نیچے والی احادیث آپ کا آپ ہی جانو۔
یہ ہوئی نا بات عقلمندی کی @ابن داود ایسے ہی پرشان تھا۔
لیکن ایک مخمصہ ابھی باقی ہے کہ امام شافعی رحمہ اللہ اس تین مقامات والی حدیث کو ہرنماز کے لئے خواہ وہ چار رکعت والی ہو یا تین والی یا دو والی یا ایک والی ہر ایک کے لئے ثابت سمجھتے ہیں۔
الأم للشافعي (1 / 126):
(قَالَ الشَّافِعِيُّ) : وَبِهَذَا نَقُولُ فَنَأْمُرُ كُلَّ مُصَلٍّ إمَامًا، أَوْ مَأْمُومًا، أَوْ مُنْفَرِدًا؛ رَجُلًا، أَوْ امْرَأَةً؛ أَنْ يَرْفَعَ يَدَيْهِ إذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ؛ وَإِذَا كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ؛ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ وَيَكُونُ رَفْعُهُ فِي كُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْ هَذِهِ الثَّلَاثِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ؛ وَيُثَبِّتُ يَدَيْهِ مَرْفُوعَتَيْنِ حَتَّى يَفْرُغَ مِنْ التَّكْبِيرِ كُلِّهِ وَيَكُونُ مَعَ افْتِتَاحِ التَّكْبِيرِ، وَرَدُّ يَدَيْهِ عَنْ الرَّفْعِ مَعَ انْقِضَائِهِ.
وَلَا نَأْمُرُهُ أَنْ يَرْفَعَ يَدَيْهِ فِي شَيْءٍ مِنْ الذِّكْرِ فِي الصَّلَاةِ الَّتِي لَهَا رُكُوعٌ وَسُجُودٌ إلَّا فِي هَذِهِ الْمَوَاضِعِ الثَّلَاثِ فَإِنْ كَانَ بِإِحْدَى يَدَيْ الْمُصَلِّي
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
اس موضوع کے متعلق تمام صحیح احادیث کو جمع کریں پھر نتیجہ نکالیں.
جی میں نے ایسا ہی کیا۔ تمام احادیث کی کتب میں رفع الیدین سے متعلق احادیث دیکھیں اور صحیح بخاری کو منتخب کیا۔ اس کی وجہ یہ کہ اس کی تمام احادیث کی صحت پر سب کا اتفاق ہے۔

مزید زیادۃ الثقہ کے متعلق بھی معلومات حاصل کریں.
میں نے جو احافیث لکھی ہیں اسم یں یہ اصول کہاں فٹ ہوتا ہے؟

صحیح احادیث سے پہلو تہی اور باطل تاویلات قرآن و حدیث کی تفہیم ہرگز نہیں.
کس صھیح حدیث سے پہلو تہی کی اور کونسی ضعیف حدیث لکھی؟

تو شارحین کے اقوال نقل کروں؟؟؟ مانیں گے؟؟؟
مزید یہ کہ کہیں کی بات کہیں فٹ کرنا دانشمندی نہیں.
جی بالکل یہی بات ہے کہ کہیں کی بات کہیں فٹ کرنا دانشمندی ہرگز نہیں۔
آپ شارحین کے اقوال اس موضوع سے متعلق لکھنے ہی کی بات کر رہے ہیں نا۔ لکھیں کیوں نہیں مانیں گے؟ اور اگر کسی اور موضوع سے متعلق ہیں تو ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
جی میں نے ایسا ہی کیا۔ تمام احادیث کی کتب میں رفع الیدین سے متعلق احادیث دیکھیں اور صحیح بخاری کو منتخب کیا۔ اس کی وجہ یہ کہ اس کی تمام احادیث کی صحت پر سب کا اتفاق ہے
تو کیا نتیجہ اخذ کیا؟
میں نے جو احافیث لکھی ہیں اسم یں یہ اصول کہاں فٹ ہوتا ہے؟
اسکے لئے وقت درکار ہے. اگر مجھے موقع ملا تو ان شاء اللہ تفصیل سے لکھوں گا. فی الحال میں اپنی تعلیم کو لیکر مصروف ہوں. آج کل محدث فورم پر بھی کم ہی آتا ہوں.
کس صھیح حدیث سے پہلو تہی کی اور کونسی ضعیف حدیث لکھی؟
ویسے میں نے ضعیف حدیث کے متعلق تو نہیں لکھا تھا لیکن وہ بھی آپ کرتے ہیں. آپ رفع الیدین کی صحیح احادیث سے پہلو تہی برتتے ہیں اور ان احادیث کی باطل تاویلات کرتے ہیں.
آپ شارحین کے اقوال اس موضوع سے متعلق لکھنے ہی کی بات کر رہے ہیں نا۔
جی جی رفع الیدین کے متعلق ہی بات کر رہا ہوں.
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی صحیح بخاری کی روایات دیکھیں تو ان میں تین جگہ کا اثبات اور بقیہ کا انکار ملتا ہے۔ دیکھئے؛
صحيح البخاري (1 / 148):
735 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ: " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاَةَ، وَإِذَا كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، رَفَعَهُمَا كَذَلِكَ أَيْضًا، وَقَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْدُ، وَكَانَ لاَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ "
صحيح البخاري (1 / 148):
738 - حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: " رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ افْتَتَحَ التَّكْبِيرَ فِي الصَّلاَةِ، فَرَفَعَ يَدَيْهِ حِينَ يُكَبِّرُ حَتَّى يَجْعَلَهُمَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، وَإِذَا كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ فَعَلَ مِثْلَهُ، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَعَلَ مِثْلَهُ، وَقَالَ: رَبَّنَا وَلَكَ الحَمْدُ، وَلاَ يَفْعَلُ ذَلِكَ حِينَ يَسْجُدُ، وَلاَ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ "

شوافع کا عمل اس کے مطابق ہے اور وہ اس کے علاوہ کے انکاری ہیں۔ میرے خیال میں حنابلہ کا بھی یہی معمول ہے۔

اگر آپ اس درج ذیل حدیث کو مستدل بناتے ہیں تو اس میں چار جگہ کی رفع الیدین کا اثبات تو ہے مگر باقی مقامات کی رفع الیدین کا انکار نہیں ہے۔ دیکھئے؛
صحيح البخاري (1 / 148):
739 - حَدَّثَنَا عَيَّاشٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، كَانَ " إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلاَةِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا رَكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ رَفَعَ يَدَيْهِ "، وَرَفَعَ ذَلِكَ ابْنُ عُمَرَ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَوَاهُ ابْنُ طَهْمَانَ، عَنْ أَيُّوبَ، وَمُوسَى بْنِ عُقْبَةَ مُخْتَصَرًا


باقی مقامات کی رفع الیدین کی صحیح حدیث یہ ہے؛
سنن أبي داود (1 / 192):
723 - حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ الْجُشَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ: كُنْتُ غُلَامًا لَا أَعْقِلُ صَلَاةَ أَبِي قَالَ: فَحَدَّثَنِي وَائِلُ بْنُ عَلْقَمَةَ، عَنْ أَبِي وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ " إِذَا كَبَّرَ رَفَعَ يَدَيْهِ، قَالَ: ثُمَّ الْتَحَفَ، ثُمَّ أَخَذَ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ وَأَدْخَلَ يَدَيْهِ فِي ثَوْبِهِ قَالَ: فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ أَخْرَجَ يَدَيْهِ ثُمَّ رَفَعَهُمَا، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَ يَدَيْهِ ثُمَّ سَجَدَ وَوَضَعَ وَجْهَهُ بَيْنَ كَفَّيْهِ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ أَيْضًا رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ "
قَالَ: مُحَمَّدٌ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلْحَسَنِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ، فَقَالَ: هِيَ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَهُ مَنْ فَعَلَهُ وَتَرَكَهُ مَنْ تَرَكَهُ
قَالَ أَبُو دَاوُدَ: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ هَمَّامٌ، عَنِ ابْنِ جُحَادَةَ لَمْ يَذْكُرِ الرَّفْعَ مَعَ الرَّفْعِ مِنَ السُّجُودِ [حكم الألباني] : صحيح

اس کے علاوہ ان احادیث کو بھی دیکھیں؛
[FONT=Arial, sans-serif]سنن ابن ماجه (1 / 280):
861 - حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا رِفْدَةُ بْنُ قُضَاعَةَ الْغَسَّانِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ عُمَيْرِ بْنِ حَبِيبٍ، قَالَ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ مَعَ كُلِّ تَكْبِيرَةٍ فِي الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ»
[حكم الألباني]
[/FONT]صحيح
[FONT=Arial, sans-serif]
المعجم الأوسط (9 / 105):
9257 - حَدَّثَنَا وَاثِلَةُ بْنُ الْحَسَنِ الْعَرْقِيُّ، ثَنَا كَثِيرٌ، ثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُوَيْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ الْعَرْزَمِيِّ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَرِنَا كَيْفَ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَامَ فَصَلَّى، «فَكَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ مَعَ كُلِّ تَكْبِيرَةٍ» ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: هَكَذَا كَانَ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
لَمْ يَرْوِ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ إِلَّا الْعَرْزَمِيُّ
[/FONT]
لہٰذا اصول کہ عدم ذکر عدم کو مستلزم نہیں کے تحت چار جگہ پر رفع الیدین والی حدیث کو چار جگہ پر ہی مقید رکھنا صحیح نہیں جبکہ دیگر احادیث سے بقیہ جگہ کی رفع الیدین کا ثبوت مل رہا ہو۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
رفع الیدین کی درج ذیل اختلافی احادیث پر کیسے عمل ہو؟

ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین
مسند أحمد: مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ: حَدِيثُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ:
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْبَخْتَرِيِّ الطَّائِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْيَحْصُبِيِّ عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيِّ أَنَّهُ
صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
فَكَانَ يُكَبِّرُ إِذَا خَفَضَ وَإِذَا رَفَعَ وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ عِنْدَ التَّكْبِيرِ وَيُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ
حديث صحيح
وائل بن حجر الحضرمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر کہتے جب جھکتے اور اٹھتے اور ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرتے اور دائیں اور بائیں سلام پھیرتے تھے۔
مشكل الآثار للطحاوي:
كما حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا عبد الأعلى بن عبد الأعلى ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر : « أنه كان يرفع يديه في كل خفض ، ورفع ، وركوع ، وسجود وقيام ، وقعود بين السجدتين ، ويزعم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يفعل ذلك »


ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب بھی جھکتے اور اٹھتے رکوع کرتے اور سجدے کرتے اور کھڑے ہوتے اور دو سجدوں کے درمیان بیٹھتے تو رفع الیدین کرتے۔
نوٹ: درج بالا احادیث میں نماز میں تمام تکبیرات انتقالات کے ساتھ رفع الیدین کا اثبات موجود ہے۔

وہ احادیث جن میں کچھ جگہ کی رفع الیدین کا اثبات ہے
صحيح البخاري:

حَدَّثَنَا عَيَّاشٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، كَانَ " إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلاَةِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا رَكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ رَفَعَ يَدَيْهِ "، وَرَفَعَ ذَلِكَ ابْنُ عُمَرَ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
اس میں چار جگہ کی رفع الیدین کا ذکر ہے۔
وہ احادیڈیث جن میں سوائے تکبیر تحریمہ کے باقی جگہوں پر رفع الیدین نا کرنے کا ذکر ہے
سنن أبي داود: بَابُ مَنْ لَمْ يَذْكُرِ الرَّفْعَ عِنْدَ الرُّكُوعِ
748 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمٍ يَعْنِي ابْنَ كُلَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ: " أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا مَرَّةً "
[حكم الألباني: صحيح]

جناب علقمہ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ نے کہا : کیا میں تمہیں رسول اللہ ﷺ کی نماز نہ پڑھ کر دکھاؤں ؟ چنانچہ انہوں نے نماز پڑھی اور اپنے ہاتھ صرف ایک ہی بار اٹھائے ۔
751 - حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ، وَخَالِدُ بْنُ عَمْرٍو، وَأَبُو حُذَيْفَةَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، بِإِسْنَادِهِ بِهَذَا قَالَ: «فَرَفَعَ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ» ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: «مَرَّةً وَاحِدَةً»
[حكم الألباني: صحيح]

جناب سفیان نے اسی سند سے اس حدیث کو بیان کیا کہا پس آپ نے پہلی ہی بار اپنے ہاتھ اٹھائے ۔ اور بعض نے کہا : ایک ہی بار اٹھائے ۔
اوپر مذکور احادیث سے ایک بات کھل کو سامنے آتی ہے کہ یا تو ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین والی احادیث اپنے مفہوم میں مکمل ہیں یا صرف تکبیر تحریمہ والی۔ ان کے علاوہ جتنی بھی احادیث ہیں ان میں کچھ جگہوں کا اثبات تو مجود ہے باقی جگہوں سے انکار نہیں کیا گیا۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
رفع الیدین کی درج ذیل اختلافی احادیث پر کیسے عمل ہو؟

ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین
مسند أحمد: مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ: حَدِيثُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ:
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْبَخْتَرِيِّ الطَّائِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْيَحْصُبِيِّ عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيِّ أَنَّهُ
صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
فَكَانَ يُكَبِّرُ إِذَا خَفَضَ وَإِذَا رَفَعَ وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ عِنْدَ التَّكْبِيرِ وَيُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ
حديث صحيح
وائل بن حجر الحضرمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر کہتے جب جھکتے اور اٹھتے اور ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرتے اور دائیں اور بائیں سلام پھیرتے تھے۔
مشكل الآثار للطحاوي:
كما حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا عبد الأعلى بن عبد الأعلى ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر : « أنه كان يرفع يديه في كل خفض ، ورفع ، وركوع ، وسجود وقيام ، وقعود بين السجدتين ، ويزعم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يفعل ذلك »


ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب بھی جھکتے اور اٹھتے رکوع کرتے اور سجدے کرتے اور کھڑے ہوتے اور دو سجدوں کے درمیان بیٹھتے تو رفع الیدین کرتے۔
نوٹ: درج بالا احادیث میں نماز میں تمام تکبیرات انتقالات کے ساتھ رفع الیدین کا اثبات موجود ہے۔

وہ احادیث جن میں کچھ جگہ کی رفع الیدین کا اثبات ہے
صحيح البخاري:

حَدَّثَنَا عَيَّاشٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، كَانَ " إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلاَةِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا رَكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ رَفَعَ يَدَيْهِ "، وَرَفَعَ ذَلِكَ ابْنُ عُمَرَ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
اس میں چار جگہ کی رفع الیدین کا ذکر ہے۔
وہ احادیڈیث جن میں سوائے تکبیر تحریمہ کے باقی جگہوں پر رفع الیدین نا کرنے کا ذکر ہے
سنن أبي داود: بَابُ مَنْ لَمْ يَذْكُرِ الرَّفْعَ عِنْدَ الرُّكُوعِ
748 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمٍ يَعْنِي ابْنَ كُلَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ: " أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا مَرَّةً "
[حكم الألباني: صحيح]

جناب علقمہ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ نے کہا : کیا میں تمہیں رسول اللہ ﷺ کی نماز نہ پڑھ کر دکھاؤں ؟ چنانچہ انہوں نے نماز پڑھی اور اپنے ہاتھ صرف ایک ہی بار اٹھائے ۔
751 - حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ، وَخَالِدُ بْنُ عَمْرٍو، وَأَبُو حُذَيْفَةَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، بِإِسْنَادِهِ بِهَذَا قَالَ: «فَرَفَعَ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ» ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: «مَرَّةً وَاحِدَةً»
[حكم الألباني: صحيح]

جناب سفیان نے اسی سند سے اس حدیث کو بیان کیا کہا پس آپ نے پہلی ہی بار اپنے ہاتھ اٹھائے ۔ اور بعض نے کہا : ایک ہی بار اٹھائے ۔
اوپر مذکور احادیث سے ایک بات کھل کو سامنے آتی ہے کہ یا تو ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین والی احادیث اپنے مفہوم میں مکمل ہیں یا صرف تکبیر تحریمہ والی۔ ان کے علاوہ جتنی بھی احادیث ہیں ان میں کچھ جگہوں کا اثبات تو مجود ہے باقی جگہوں سے انکار نہیں کیا گیا۔
ایک حدیث میں ہے کہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس شخص کو کنکر مارتے تھے جو ہر جھکنے اور اٹھنے پر رفع الیدین نا کرتا یہاں تک کہ وہ ایسا کرنے لگ جاتا۔
کیا طریقہ کار ہے ان اختلافی احادیث سے رفع الیدین کے اختیار کرنے کا؟
 
Top