• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رفع الیدین کے متعلق ایک سوال

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ:

اگر نماز میں رفع الیدین نہ کیا جائے تو کیا نماز نہیں‌ہوتی؟

آپ سے کسی کے پوچھے گئے سوال کے جواب میں آپ نے دو احادیث کوڈ کی تھیں

ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی نماز رفع الیدین کے بغیر نہیں پڑھی

ایک اور دوسری کا مفہوم ہے کہ آپ نے لوگوں‌کو طریقہ نماز رہی سکھایا جس طریقے سے وہ خود نماز پڑھا کرے تھے
ایک واقعہ ہے جو کہ میں نے کسی اپنے بھائی اسی فورم کے بھائی سے سُنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے ساتھ خطبہ کرتے وقت باقاعدہ لوگوں کو دو رکعت نماز پڑھ کر طریقہ نماز سکھایا تھا(اللہ تعالی کمی بیشی معاف کرے)

ناقص علم کی بدولت اتنا جان پایا کہ 13 سے 14 احادیث ہیں جو کہ رفع الیدین کے بارے میں ہیں ، جن صحابہ رضی اللہ عنہ سے یہ احادیث ثابت ہیں اُن میں خلفائے راشدین ، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ وغیرہ شامل ہیں۔ لیکن صرف ایک حدیث جو ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے جس میں انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ وعلیہ وسلم نے اپنے آخری ایام میں‌رفع الیدین نہیں‌کیا۔

اس بارے میں تھوڑی وضاحت کر دیں ۔

ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے جو روایت ہے وہ حدیث کی کونسی سی کتاب سے ثابت ہے یہ بھی بتا دیجیئے گا
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
لیکن صرف ایک حدیث جو ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے جس میں انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ وعلیہ وسلم نے اپنے آخری ایام میں‌رفع الیدین نہیں‌کیا۔
اس بارے میں تھوڑی وضاحت کر دیں ۔
ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے جو روایت ہے وہ حدیث کی کونسی سی کتاب سے ثابت ہے یہ بھی بتا دیجیئے گا
سب سے پہلی بات تو یہ کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث میں یہ بات ہرگز نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آخری ایام میں رفع الیدین نہیں کیا۔
جس نے بھی یہ بات کہی ہے اس نے صریح جھوٹ بولا ہے ۔
دوسری بات یہ کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث ضعیف ہے۔
محدثین نے اس پر جرح مفسرکی ہے ۔لہٰذا یہ حدیث ثابت ہی نہیں۔

ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث ابوداؤد وغیرہ میں ہے چنانچہ:

امام أبوداؤد رحمه الله (المتوفى275)نے کہا:
حدثنا عثمان بن أبي شيبة، حدثنا وكيع، عن سفيان، عن عاصم يعني ابن كليب، عن عبد الرحمن بن الأسود، عن علقمة، قال: قال عبد الله بن مسعود: " ألا أصلي بكم صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: فصلى فلم يرفع يديه إلا مرة "،
قال أبو داود: هذا حديث مختصر من حديث طويل وليس هو بصحيح على هذا اللفظ

جناب علقمہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز نہ پڑھ کر دکھاؤں؟ چنانچہ انہوں نے نماز پڑھی اور اپنے ہاتھ صرف ایک ہی بار اٹھائے۔
امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے کہا: یہ حدیث ایک لمبی حدیث سے مختصر ہے اور ان الفاظ میں صحیح نہیں ہے۔
[سنن أبي داود 1/ 199 رقم 748 -]


نوٹ کریں کہ امام ابوداؤدنے اسے روایت کرکے خود اسے ضعیف کہا ہے

علاوہ ازیں اس حدیث پرمفسرجرح کرتے ہوئےأبو حاتم الرازي رحمه الله (المتوفى277) فرماتے ہیں:
هذا خطأٌ ، يُقالُ : وهِم فِيهِ الثّورِيُّ.وروى هذا الحدِيث عن عاصِمٍ جماعةٌ ، فقالُوا كُلُّهُم : أنَّ النّبِيّ صلى الله عليه وسلم افتتح فرفع يديهِ وجعلها بين رُكبتيهِ ، ولم يقُل أحدٌ ما رواهُ الثّورِيُّ.
عبداللہ بن مسعود کی یہ حدیث غلط ہے محدثین کہتے ہیں کہ اس میں سفیان ثوری کو وہم ہوا ہے۔ اوراسی حدیث کو عاصم سے ایک جماعت نے روایت کی ہے اور سب نے اس طرح بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز شروع کی اور رفع الیدین کیا اور پھر رکوع کیا اور اپنے ہاتھوں کو جوڑ کر گھٹنے کے درمیان کرلیا ۔ اور اس کے خلاف جو روایت سفیان ثوری نے بیان کیا ویسا کسی نے بیان نہیں کیا [علل الحديث:ابن أبي حاتم-تحقيق:سعد الحميد. 2/ 124]

یعنی اصلا اس حدیث میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے تطبیق کا عمل بیان کیا ہے اور یہ عمل بھی منسوخ ہے لیکن سفیان ثوری کے وہم سے اس کے الفاظ بدل گئے۔

امام ابوحاتم رحمہ اللہ کے بیان کی تائید اس بات سے بھی ہوتی ہے کہ امام احمد رحمہ اللہ نے بھی اسی روایت کو عاصم ہی کے طریق سے روایت کیا ہے اوراس میں عاصم سے عبداللہ بن ادریس نے لکھ کر روایت بیان ہے ان کی روایت میں بھی ایسی کوئی بات نہیں ہے چنانچہ:

امام أحمد بن حنبل رحمه الله (المتوفى241)نے کہا:
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا عبد الله بن إدريس - أملاه علي من كتابه - عن عاصم بن كليب ، عن عبد الرحمن بن الأسود ، حدثنا علقمة ، عن عبد الله ، قال : علمنا رسول الله صلى الله عليه وسلم الصلاة ، فكبر ورفع يديه ، ثم ركع وطبق بين يديه ، وجعلهما بين ركبتيه فبلغ سعدا ، فقال : صدق أخي ، قد كنا نفعل ذلك ، ثم أمرنا بهذا ، وأخذ بركبتيه ، حدثني عاصم بن كليب ، هكذا[مسند أحمد ط الميمنية: 1/ 418 رقم 3974]

اس روایت کو عاصم سے ان کے شاگر عبداللہ بن ادریس نے سن کر لکھا لیا تھا ۔اوپھر وہ کتاب دیکھ کربیان کرتے تھے
اور اسی حدیث کو عاصم سے ان کے شاگرد سفیان ثوری نے سن کر لکھا نہیں ۔بلکہ حافظہ سے بیان کرتے تھے۔

اورسفیان ثوری نے عبداللہ بن ادریس کی مخالف کی اس لئے وہم سفیان ثوری ہی سے ہوسکتا ہے کیونکہ یہ حافظہ سے بیان کررہے تھے اور عبداللہ بن ادریس کتاب سے بیان کررہے تھے اس لئے ان سے وہم ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔


خلاصہ یہ کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب ابوداؤد وغیرہ کی روایت ضعیف ہے۔
 
Top