اف! اتنا ظلم؟! اللہ تعالیٰ ان انسان نما درندوں کو غارت فرمائیں، آمین!
حدیث مبارکہ میں ہے:
الظلم ظلمات يوم القيامة
ظلم قیامت کے دن اندھیرے ہوں گے۔
اگر کسی کو بطور قصاص یا سزا قتل بھی کرنا ہو یا جانور کو ذبح کرنا ہو تو بھی ’احسان‘ کا حکم ہے، سیدنا شداد بن اوس سے مروی ہے:
ثنتانِ حفظتُهما عن رسولِ اللهِ ﷺ قال: «إنَّ اللهَ كتب الإحسانَ على كلِّ شيٍء. فإذا قتلتم فأحسِنُوا القِتْلَةَ. وإذا ذبحتم فأحسِنُوا الذبحَ. وليُحِدَّ أحدُكم شفرتَه. فليُرِحْ ذبيحتَه »
الراوي: شداد بن أوس المحدث: مسلم - المصدر: صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 1955
کہ میں نے نبی کریمﷺ سے دو چیزیں یاد کی ہیں، نبی رحمتﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے ہر شے پر احسان کرنا لازم فرما دیا ہے تو جب تم قتل کرو تو اچھے طریقے سے، اور جب تم ذبح کرو تو اچھے طریقے سے۔ ذبح کرنے والے کو اپنی چھری تیز کر لینی چاہئے اور ذبیحہ کو آرام پہنچانا چاہئے۔‘‘
سیدنا ابن عباسؓ سے مروی ہے کہ نبی کریمﷺ (فداہ ابی وامی) ایک شخص کے پاس سے گزرے جو بکری (کو لِٹا کر، اس) کی گردن پر پاؤں رکھے چھری تیز کر رہا تھا اور بکری اسے دیکھ رہی تھی تو رحمۃ للعالمینﷺ نے فرمایا:
أفلا قبلَ هذا أتريدُ أن تُميتَها مَوْتاتٍ؟ هلَّا أحدَدتَ شفرتَك قبلَ أن تُضْجِعَها ... صحیح الجامع: 93
کہ تونے اسے لٹانے سے پہلے چھری تیز کیوں نہ کر لی، کیا تو اسے کئی موتیں مارنا چاہتا ہے؟!!
یہ تو مجرموں اور جانوروں کے متعلق احکامات ہیں کجا یہ کہ مظلوم انسانوں پر اتنا ظلم کیا جائے؟!!
دین اسلام میں تو دشمنوں کا بھی مثلہ کرنے سے منع فرمایا گیا ہے۔
ان ظالموں کا نبی رحمتﷺ سے کوئی تعلق وواسطہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ مظلوموں کی مدد فرمائیں!