• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رمضان المبارك میں تکمیل قرآن

شمولیت
مارچ 02، 2023
پیغامات
906
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
69
انسان كو چاہیے کہ وہ رمضان المبارك ميں قرآن مجيد کی تلاوت كثرت سے کرے اور کوشش کرے قرآن مجید مکمل کرے بلکہ ایک سے زائد مرتبہ مکمل کرنے کی کوشش کرے کیونکہ رمضان المبارک میں قرآن مجید کی تلاوت کرنا افضل ترين عمل ہے، لیکن قرآن مجید ختم کرنا واجب نہیں ہے یعنی اگر ختم نہ کر سکے تو گناه گار نہیں ہوگا، ليكن وہ بہت عظيم اجروثواب سے محروم رہے گا۔

سيدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سب لوگوں سے زیادہ سخی تھے اور آپ بہت زیادہ سخاوت رمضان المبارک میں کرتے تھے جبکہ آپ سے حضرت جبرئیل عليہ السلام سے ملاقات کرتے تھے۔ اور وہ رمضان المبارک میں ہر رات آپ سے ملاقات کرتے اور آپ سے قرآن کریم کا دور کیا کرتے تھے۔ اور جب حضرت جبرئیل ؑ آپ سے ملاقات کرتے تو آپ صدقہ وخیرات کرنے میں کھلی تیز ہوا (تیز آندھی) سے بھی زیادہ سخی ہو جاتے تھے۔ حضرت معمر نے بھی اپنی سند سے اسی طرح بیان کیا ہے، نیز حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم ﷺ سے بیان کیا ہے کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام آپ سے قرآن مجید کا دور کیا کرتے تھے۔ (صحيح البخاري، كتاب بدء الخلق: 3220)
  • سلف صالحین نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے طريقہ پر عمل كرتے ہوئے رمضان المبارك ميں كم ازكم ايك مرتبہ قرآن مجيد ختم كيا كرتے تھے۔
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں کتنے دنوں میں قرآن پڑھوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”ایک مہینے میں“ انہوں نے کہا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ بالآخر آپ ﷺ نے فرمایا: ”سات دنوں میں پڑھو۔“ انہوں نے کہا: میں اس سے بھی زیادہ طاقت رکھتا ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا:

لَا يَفْقَهُ مَنْ قَرَأَهُ فِي أَقَلَّ مِنْ ثَلَاثٍ (سنن أبي داود، كتاب قراءة القرآن وتحزيبه وترتيله: 1390) (صحيح)

”جس شخص نے تین دن سے کم میں قرآن پڑھا، اس نے اسے سمجھا ہی نہیں۔“
  • مذكوره بالاحدیث مبارکہ سے واضح ہوتا ہے کہ انسان کو چاہیے کہ وہ غور وفکر اور تدبر کے ساتھ، قرآن کے الفاظ کے معانی سمجھ کر، ٹھہر ٹھہر کر قرآن مجید کی تلاوت کرے۔
  • بعض سلف صالحین رمضان المبارک میں عبادت کی فضیلت اور زیادہ اجر و ثواب کی وجہ سے تین دن سے کم میں بھی قرآن مجید ختم کیا کرتے تھے، لیکن اس عمل کو عادت بنا لینا درست نہیں ہے، کیونکہ اصل مقصود قرآن مجید کو تدبر کے ساتھ پڑھنا ہے۔
قتادہ رحمہ اللہ سات راتوں ميں قرآن ختم كيا كرتے، اور جب رمضان المبارك شروع ہوتا تو تين راتوں ميں ختم كرتے، اور جب آخرى عشرہ شروع ہوتا تو ہر رات قرآن مجيد ختم كرتے تھے۔ (سیر اعلام النبلاء، جلد نمبر 5، ص 276)

قاسم بن حافظ ابن عساكر رحمہ اللہ كہتے ہيں: ميرے والد نماز باجماعت اور تلاوت قرآن كى پابندى كرتے تھے، اور ہر جمعہ قرآن مجيد ختم كرتے، اور رمضان المبارك ميں ہر روز قرآن مجيد ختم كرتے۔ (سیر اعلام النبلاء، جلد نمبر 20، ص 562)

ربيع بن سلمان كہتے ہيں: امام شافعى رحمہ اللہ رمضان المبارك ميں ساٹھ بار قرآن ختم كيا كرتے تھے۔ (سیر اعلام النبلاء، جلد نمبر 10، ص 36)

ابراہيم نخعى رحمہ اللہ بيان كرتے ہيں كہ: اسود رحمہ اللہ رمضان المبارك ميں ہر دو راتوں ميں قرآن مجيد ختم كيا كرتے تھے۔ (سیر اعلام النبلاء، جلد نمبر 4، ص 51)

والله أعلم بالصواب.
 
شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
619
ری ایکشن اسکور
193
پوائنٹ
77
۔ آپ ﷺ نے فرمایا:

لَا يَفْقَهُ مَنْ قَرَأَهُ فِي أَقَلَّ مِنْ ثَلَاثٍ (سنن أبي داود، كتاب قراءة القرآن وتحزيبه وترتيله: 1390) (صحيح)

”جس شخص نے تین دن سے کم میں قرآن پڑھا، اس نے اسے سمجھا ہی نہیں۔“
اس حدیث کی شرح میں حافظ العراقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

وَلَا حُجَّةَ فِي ذَلِكَ عَلَى تَحْرِيمِهِ وَلَا يُقَالُ إنَّ كُلَّ مَنْ لَمْ يَتَفَقَّهْ فِي الْقُرْآنِ فَقَدْ ارْتَكَبَ مُحَرَّمًا

اس حدیث میں تین دن سے کم قرآن پڑھنے کی حرمت کی کوئی دلیل نہیں، اور یہ نہیں کہا کہ جس نے تین دن سے کم میں قرآن نہیں سمجھا اس نے حرام کام کا ارتکاب کیا۔

وَمُرَادُ الْحَدِيثِ أَنَّهُ لَا يُمْكِنُ مَعَ قِرَاءَتِهِ فِي أَقَلَّ مِنْ ثَلَاثٍ التَّفَقُّهُ فِيهِ وَالتَّدَبُّرُ لِمَعَانِيهِ وَلَا يَتَّسِعُ الزَّمَانُ لِذَلِكَ

اس حدیث کی مراد یہ ہے کہ یہ ممکن نہیں جس نے تین دن سے کم میں قراءت کی وہ اس کو ساتھ ساتھ سمجھ سکے، اور اس کے معنی میں تدبر کرسکے، اتنا وقت کافی نہیں یہ کام کرنے کے لیے۔

وَقَدْ رُوِيَ عَنْ جَمَاعَةٍ مِنْ السَّلَفِ قِرَاءَةُ الْقُرْآنِ كُلِّهِ فِي رَكْعَةٍ وَاحِدَةٍ مِنْهُمْ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ وَتَمِيمٌ الدَّارِيِّ وَسَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ وَعَنْ عَلِيٍّ الْأَزْدِيِّ وَعَلْقَمَةَ قِرَاءَتُهُ فِي لَيْلَةٍ وَاحِدَةٍ رَوَاهَا كُلَّهَا ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ فِي مُصَنَّفِهِ

اور سلف کی ایک جماعت سے ایک رکعت میں تلاوتِ قرآن مکمل کرنا منقول ہے جس میں سے عثمان بن عفان، تمیم داری، سعید بن جبیر، اور علی الازدی، اور علقمہ سے ایک رات میں قرآن مکمل کرنا منقول ہے ان سب کو ابن ابی شیبہ اپنی مصنف میں روایت کیا ہے۔


[طرح التثريب في شرح التقريب، ج : ٣، ص : ١٠٣]
 
Top