نمازِ تراویح:
آٹھ رکعت سنتِ نبوی ﷺ ہے۔ بخاری شریف میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ رمضان وغیر رمضان میں گیارہ رکعت (آٹھ تراویح تین وتر) سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت عمر فاروقؓ نے ابی بن کعبؓ اور تمیم داریؓ کو حکم فرمایا کہ ماہِ رمضان المبارک میں لوگوں کو گیارہ رکعت پڑھائیں ۔(موطا امام مالک و مشکوۃ)
(الف) علامہ عینیؒ حنفی فرماتے ہیں:
اِحْدٰی عَشَرَۃَ رَکْعَۃً وَّھُوَ اخْتِیَارُ مَالِکٍ لِّنَفْسِہ۔ ’’ کہا جاتا ہے کہ تراویح گیارہ رکعت ہے۔ امام مالکؒ نے اپنے لئے اسی کو پسند فرمایا۔‘‘(عمدۃ القاری)
(ب) علامہ جلال الدینؒ سیوطی لکھتے ہیں:
عَنْ مَالِکٍ اَنَّہ قَالَ الَّذِیْ جَمَعَ عَلَیْہِ النَّاسَ ُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ اَحَبُّ اِلَیَّ وَھُوَ اِحْدٰی عَشَرَۃ رَکْعَۃً۔ ’’امام مالکؒ نے فرمایا، نمازِ راویح کی وہ عداد جس پر حضرت عمرؓ نے لوگوں کو جمع کیا تھا وہ مجھے زیادہ محبوب ہے، اور وہ گیارہ رکعت ہیں۔(المصابیح فی صلوۃ التراویح)
اسی بنا پر حنفی مذہب کے مسلمہ بزرگ ملا علی قاریؒ حنفی فرماتے ہیں: فَاِنَّہ صَلّٰی بِھِمْ ثَمَانِ رَکْعَاتٍ وَّالْوِتْرَ (موقات جلد ۲ صفحہ ۱۷۴۔ ’’نبی ﷺ نے صحابہؓ کو آٹھ رکعت تراویح اور وتر پڑھائے۔‘‘
مولانا انور شاہؒ دیو بندی حضت عائشہ صدیقہؓ کی مذکورہ بالا حدیث کے متعلق لکھتے ہوئے فرماتے ہیں۔
فِیْہِ تَصْرِیْحٌ اَنَّہ حَالُ رَمَضَانَ فَاِنَّ السَّائِلَ سَأَلَ عَنْ حَالِ رَمَضَانَ وَغَیْرِہ کَمَا ِنْدَ التِّرْمِذِیِّ وَمُسْلِمٍ وَّلَا مَنَاصَ مِنْ تَسْلِیْمِ اَنَّ تَرَاوِیْحَہ عَلَیْہِ الصَّلَامُ کَانَتْ ثَمَانِیَۃَ َرَکَعَاتٍ وَلَمْ یَثْبُتْ فِیْ رِوَایَۃٍ مِّنَ الرِّوَایَاتِ اَنّ التَّرَاوِیْحَ وَالتَّھَجُّدَ عَلٰیحِدَۃٍ فِیْ َمَضَانَ۔(عرف الشذی ص ۳۰۲)
یعنی اِس حدیث میں تصریح ہے کہ یہ رمضان کے بارے میں ہے۔ کیونکہ سائل نے (حضرت عائشہؓ سے) رمضان، غیر رمضان دونوں حال کا سوال کیا تھا اور ہمارے لئے یہ تسلیم کئے بغیر چارہ ہی نہیں کہ نبی ﷺ کی نمازِ تراویح آٹھ رکعت تھیں اور یہ بھی کسی روایت سے ثابت نہیں ہوا کہ نبی ﷺ نے رمضان شریف میں تہجد اور تراویح علیحدہ علیحدہ پڑھی ہوں۔ ‘‘