• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رمضان میں تراویح پڑھنے کی فضیلت

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
حدیث نمبر: 2008
حدثنا يحيى بن بكير،‏‏‏‏ حدثنا الليث،‏‏‏‏ عن عقيل،‏‏‏‏ عن ابن شهاب،‏‏‏‏ قال أخبرني أبو سلمة،‏‏‏‏ أن أبا هريرة ـ رضى الله عنه ـ قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول لرمضان ‏"‏ من قامه إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه ‏"‏‏.

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، کہ مجھے ابوسلمہ نے خبر دی، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے فضائل بیان فرما رہے تھے کہ جو شخص بھی اس میں ایمان اور نیت اجر و ثواب کے ساتھ (رات میں) نماز کے لیے کھڑا ہو اس کے اگلے تمام گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔


حدیث نمبر: 2009
حدثنا عبد الله بن يوسف،‏‏‏‏ أخبرنا مالك،‏‏‏‏ عن ابن شهاب،‏‏‏‏ عن حميد بن عبد الرحمن،‏‏‏‏ عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ من قام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه ‏"‏‏.‏ قال ابن شهاب فتوفي رسول الله صلى الله عليه وسلم والأمر على ذلك،‏‏‏‏ ثم كان الأمر على ذلك في خلافة أبي بكر وصدرا من خلافة عمر ـ رضى الله عنهما ـ‏.

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں حمید بن عبدالرحمٰن نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے رمضان کی راتوں میں (بیدار رہ کر) نماز تراویح پڑھی، ایمان اور ثواب کی نیت کے ساتھ، اس کے اگلے تمام گناہ معاف ہو جائیں گے۔ ابن شہاب نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی اور لوگوں کا یہی حال رہا (الگ الگ اکیلے اور جماعتوں سے تراویح پڑھتے تھے) اس کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں اور عمر رضی اللہ عنہ کے ابتدائی دور خلافت میں بھی ایسا ہی رہا۔


حدیث نمبر: 2010
وعن ابن شهاب،‏‏‏‏ عن عروة بن الزبير،‏‏‏‏ عن عبد الرحمن بن عبد القاري،‏‏‏‏ أنه قال خرجت مع عمر بن الخطاب ـ رضى الله عنه ـ ليلة في رمضان،‏‏‏‏ إلى المسجد،‏‏‏‏ فإذا الناس أوزاع متفرقون يصلي الرجل لنفسه،‏‏‏‏ ويصلي الرجل فيصلي بصلاته الرهط فقال عمر إني أرى لو جمعت هؤلاء على قارئ واحد لكان أمثل‏.‏ ثم عزم فجمعهم على أبى بن كعب،‏‏‏‏ ثم خرجت معه ليلة أخرى،‏‏‏‏ والناس يصلون بصلاة قارئهم،‏‏‏‏ قال عمر نعم البدعة هذه،‏‏‏‏ والتي ينامون عنها أفضل من التي يقومون‏.‏ يريد آخر الليل،‏‏‏‏ وكان الناس يقومون أوله‏.‏

اور ابن شہاب سے (امام مالک رحمہ اللہ) کی روایت ہے، انہوں نے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے عبدالرحمٰن بن عبدالقاری سے روایت کی کہ انہوں نے بیان کیا ، میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ رمضان کی ایک رات کو مسجد میں گیا۔ سب لوگ متفرق اور منتشر تھے، کوئی اکیلا نماز پڑھ رہا تھا، اور کچھ کسی کے پیچھے کھڑے ہوئے تھے۔ اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا، میرا خیال ہے کہ اگر میں تمام لوگوں کو ایک قاری کے پیچھے جمع کر دوں تو زیادہ اچھا ہو گا، چنانچہ آپ نے یہی ٹھان کر ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو ان کا امام بنا دیا۔ پھر ایک رات جو میں ان کے ساتھ نکلا تو دیکھا کہ لوگ اپنے امام کے پیچھے نماز (تراویح) پڑھ رہے ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا، یہ نیا طریقہ بہتر اور مناسب ہے اور (رات کا) وہ حصہ جس میں یہ لوگ سو جاتے ہیں اس حصہ سے بہتر اور افضل ہے جس میں یہ نماز پڑھتے ہیں۔ آپ کی مراد رات کے آخری حصہ (کی فضیلت) سے تھی کیونکہ لوگ یہ نماز رات کے شروع ہی میں پڑھ لیتے تھے۔


حدیث نمبر: 2011
حدثنا إسماعيل،‏‏‏‏ قال حدثني مالك،‏‏‏‏ عن ابن شهاب،‏‏‏‏ عن عروة بن الزبير،‏‏‏‏ عن عائشة،‏‏‏‏ رضى الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى وذلك في رمضان
‏.
ہم سے اسماعیل بن اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار نماز (تراویح) پڑھی اور یہ رمضان میں ہوا تھا۔


حدیث نمبر: 2012
حدثنا يحيى بن بكير،‏‏‏‏ حدثنا الليث،‏‏‏‏ عن عقيل،‏‏‏‏ عن ابن شهاب،‏‏‏‏ أخبرني عروة،‏‏‏‏ أن عائشة ـ رضى الله عنها ـ أخبرته أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج ليلة من جوف الليل،‏‏‏‏ فصلى في المسجد،‏‏‏‏ وصلى رجال بصلاته،‏‏‏‏ فأصبح الناس فتحدثوا،‏‏‏‏ فاجتمع أكثر منهم،‏‏‏‏ فصلوا معه،‏‏‏‏ فأصبح الناس فتحدثوا،‏‏‏‏ فكثر أهل المسجد من الليلة الثالثة،‏‏‏‏ فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى،‏‏‏‏ فصلوا بصلاته،‏‏‏‏ فلما كانت الليلة الرابعة عجز المسجد عن أهله،‏‏‏‏ حتى خرج لصلاة الصبح،‏‏‏‏ فلما قضى الفجر أقبل على الناس،‏‏‏‏ فتشهد ثم قال ‏"‏ أما بعد،‏‏‏‏ فإنه لم يخف على مكانكم،‏‏‏‏ ولكني خشيت أن تفترض عليكم فتعجزوا عنها ‏"‏‏.‏ فتوفي رسول الله صلى الله عليه وسلم والأمر على ذلك

اور ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، انہیں عروہ نے خبر دی اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ (رمضان کی) نصف شب میں مسجد تشریف لے گئے اور وہاں تراویح کی نماز پڑھی۔ کچھ صحابہ رضی اللہ عنہم بھی آپ کے ساتھ نماز میں شریک ہو گئے۔ صبح ہوئی تو انہوں نے اس کا چرچا کیا۔ چنانچہ دوسری رات میں لوگ پہلے سے بھی زیادہ جمع ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ دوسری صبح کو اور زیادہ چرچا ہوا اور تیسری رات اس سے بھی زیادہ لوگ جمع ہو گئے۔ آپ نے (اس رات بھی) نماز پڑھی اور لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کی۔ چوتھی رات کو یہ عالم تھا کہ مسجد میں نماز پڑھنے آنے والوں کے لیے جگہ بھی باقی نہیں رہی تھی۔ (لیکن اس رات آپ برآمد ہی نہیں ہوئے) بلکہ صبح کی نماز کے لیے باہر تشریف لائے۔ جب نماز پڑھ لی تو لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر شہادت کے بعد فرمایا۔ امابعد! تمہارے یہاں جمع ہونے کا مجھے علم تھا، لیکن مجھے خوف اس کا ہوا کہ کہیں یہ نماز تم پر فرض نہ کر دی جائے اور پھر تم اس کی ادائیگی سے عاجز ہو جاؤ، چنانچہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو یہی کیفیت قائم رہی۔


حدیث نمبر: 2013
حدثنا إسماعيل،‏‏‏‏ قال حدثني مالك،‏‏‏‏ عن سعيد المقبري،‏‏‏‏ عن أبي سلمة بن عبد الرحمن،‏‏‏‏ أنه سأل عائشة ـ رضى الله عنها ـ كيف كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم في رمضان فقالت ما كان يزيد في رمضان،‏‏‏‏ ولا في غيرها على إحدى عشرة ركعة،‏‏‏‏ يصلي أربعا فلا تسل عن حسنهن وطولهن،‏‏‏‏ ثم يصلي أربعا فلا تسل عن حسنهن وطولهن،‏‏‏‏ ثم يصلي ثلاثا‏.‏ فقلت يا رسول الله،‏‏‏‏ أتنام قبل أن توتر قال ‏"‏ يا عائشة إن عينى تنامان ولا ينام قلبي ‏"‏‏.‏

ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، ان سے سعید مقبری نے، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے کہ انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (تراویح یا تہجد کی نماز) رمضان میں کتنی رکعتیں پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے بتلایا کہ رمضان ہو یا کوئی اور مہینہ آپ گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی چار رکعت پڑھتے، تم ان کے حسن و خوبی اور طول کا حال نہ پوچھو، پھر چار رکعت پڑھتے، ان کے بھی حسن و خوبی اور طول کا حال نہ پوچھو، آخر میں تین رکعت (وتر) پڑھتے تھے۔ میں نے ایک بار پوچھا، یا رسول اللہ! کیا اپ وتر پڑھنے سے پہلے سو جاتے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، عائشہ! میری آنکھیںسوتی ہیں لیکن میرا دل نہیں سوتا۔

صحیح بخاری
کتاب الصلوۃ التراویح
 
Top