• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کرنا اور اعتکاف ہر ایک مسجد میں درست ہے

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
لقوله تعالى ‏ {‏ ولا تباشروهن وأنتم عاكفون في المساجد تلك حدود الله فلا تقربوها كذلك يبين الله آياته للناس لعلهم يتقون ‏}‏‏.‏
کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ”جب تم مساجد میں اعتکاف کئے ہوئے ہو تو اپنی بیویوں سے ہمبستری نہ کرو، یہ اللہ کے حدود ہیں، اس لیے انہیں (توڑنے کے) قریب بھی نہ جاؤ، اللہ تعالیٰ اپنے احکامات لوگوں کے لیے اسی طرح بیان فرماتا ہے تاکہ وہ (گناہ سے) بچ سکیں۔


حدیث نمبر: 2025
حدثنا إسماعيل بن عبد الله،‏‏‏‏ قال حدثني ابن وهب،‏‏‏‏ عن يونس،‏‏‏‏ أن نافعا،‏‏‏‏ أخبره عن عبد الله بن عمر ـ رضى الله عنهما ـ قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعتكف العشر الأواخر من رمضان‏.‏

ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے یونس نے، انہیں نافع نے خبر دی، اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کرتے تھے۔


حدیث نمبر: 2026
حدثنا عبد الله بن يوسف،‏‏‏‏ حدثنا الليث،‏‏‏‏ عن عقيل،‏‏‏‏ عن ابن شهاب،‏‏‏‏ عن عروة بن الزبير،‏‏‏‏ عن عائشة ـ رضى الله عنها ـ زوج النبي صلى الله عليه وسلم أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يعتكف العشر الأواخر من رمضان حتى توفاه الله،‏‏‏‏ ثم اعتكف أزواجه من بعده‏.

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عروہ بن زبیر نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی وفات تک برابر رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرتے رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات اعتکاف کرتی رہیں۔


حدیث نمبر: 2027
حدثنا إسماعيل،‏‏‏‏ قال حدثني مالك،‏‏‏‏ عن يزيد بن عبد الله بن الهاد،‏‏‏‏ عن محمد بن إبراهيم بن الحارث التيمي،‏‏‏‏ عن أبي سلمة بن عبد الرحمن،‏‏‏‏ عن أبي سعيد الخدري ـ رضى الله عنه ـ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يعتكف في العشر الأوسط من رمضان،‏‏‏‏ فاعتكف عاما حتى إذا كان ليلة إحدى وعشرين،‏‏‏‏ وهي الليلة التي يخرج من صبيحتها من اعتكافه قال ‏"‏ من كان اعتكف معي فليعتكف العشر الأواخر،‏‏‏‏ وقد أريت هذه الليلة ثم أنسيتها،‏‏‏‏ وقد رأيتني أسجد في ماء وطين من صبيحتها،‏‏‏‏ فالتمسوها في العشر الأواخر،‏‏‏‏ والتمسوها في كل وتر ‏"‏‏.‏ فمطرت السماء تلك الليلة،‏‏‏‏ وكان المسجد على عريش فوكف المسجد،‏‏‏‏ فبصرت عيناى رسول الله صلى الله عليه وسلم على جبهته أثر الماء والطين،‏‏‏‏ من صبح إحدى وعشرين‏.‏

ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، ان سے یزید بن عبداللہ بن ہاد نے بیان کیا، ان سے محمد بن ابراہیم بن حارث تیمی نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے دوسرے عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے۔ ایک سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہی دنوں میں اعتکاف کیا اور جب اکیسویں تاریخ کی رات آئی۔ یہ وہ رات ہے جس کی صبح آپ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف سے باہر آ جاتے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے میرے ساتھ اعتکاف کیا ہو وہ اب آخری عشرے میں بھی اعتکاف کرے۔ مجھے یہ رات (خواب میں) دکھائی گئی، لیکن پھر بھلا دی گئی۔ میں نے یہ بھی دیکھا کہ اسی کی صبح کو میں کیچڑ میں سجدہ کر رہا ہوں، اس لیے تم لوگ اسے آخری عشرہ کی طاق رات میں تلاش کرو، چنانچہ اسی رات بارش ہوئی، مسجد کی چھت چوں کہ کھجور کی شاخ سے بنی تھی اس لیے ٹپکنے لگی اور خود میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ اکیسویں کی صبح کو رسول اللہ صلی الل علیہ وسلم کی پیشانی مبارک پر کیچڑ لگی ہوئی تھی۔


صحیح بخاری
کتاب الاعتکاف
 

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
حدیث نمبر: 2027
حدثنا إسماعيل،‏‏‏‏ قال حدثني مالك،‏‏‏‏ عن يزيد بن عبد الله بن الهاد،‏‏‏‏ عن محمد بن إبراهيم بن الحارث التيمي،‏‏‏‏ عن أبي سلمة بن عبد الرحمن،‏‏‏‏ عن أبي سعيد الخدري ـ رضى الله عنه ـ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يعتكف في العشر الأوسط من رمضان،‏‏‏‏ فاعتكف عاما حتى إذا كان ليلة إحدى وعشرين،‏‏‏‏ وهي الليلة التي يخرج من صبيحتها من اعتكافه قال ‏"‏ من كان اعتكف معي فليعتكف العشر الأواخر،‏‏‏‏ وقد أريت هذه الليلة ثم أنسيتها،‏‏‏‏ وقد رأيتني أسجد في ماء وطين من صبيحتها،‏‏‏‏ فالتمسوها في العشر الأواخر،‏‏‏‏ والتمسوها في كل وتر ‏"‏‏.‏ فمطرت السماء تلك الليلة،‏‏‏‏ وكان المسجد على عريش فوكف المسجد،‏‏‏‏ فبصرت عيناى رسول الله صلى الله عليه وسلم على جبهته أثر الماء والطين،‏‏‏‏ من صبح إحدى وعشرين‏.‏

ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، ان سے یزید بن عبداللہ بن ہاد نے بیان کیا، ان سے محمد بن ابراہیم بن حارث تیمی نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے دوسرے عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے۔ ایک سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہی دنوں میں اعتکاف کیا اور جب اکیسویں تاریخ کی رات آئی۔ یہ وہ رات ہے جس کی صبح آپ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف سے باہر آ جاتے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے میرے ساتھ اعتکاف کیا ہو وہ اب آخری عشرے میں بھی اعتکاف کرے۔ مجھے یہ رات (خواب میں) دکھائی گئی، لیکن پھر بھلا دی گئی۔ میں نے یہ بھی دیکھا کہ اسی کی صبح کو میں کیچڑ میں سجدہ کر رہا ہوں، اس لیے تم لوگ اسے آخری عشرہ کی طاق رات میں تلاش کرو، چنانچہ اسی رات بارش ہوئی، مسجد کی چھت چوں کہ کھجور کی شاخ سے بنی تھی اس لیے ٹپکنے لگی اور خود میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ اکیسویں کی صبح کو رسول اللہ صلی الل علیہ وسلم کی پیشانی مبارک پر کیچڑ لگی ہوئی تھی۔


صحیح بخاری
کتاب الاعتکاف
[/CENTER]

کیا اکیسویں رات کو ہم ليلة القدر سمجھیں؟
 

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
Top