محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,799
- پوائنٹ
- 1,069
رمضان المبارک کے بعد لوگوں کی کئ اقسام وانواع بن جاتی ہیں جن میں سب سے بڑی دوقسمیں ہیں :
ایک قسم تووہ ہے کہ آپ انہیں رمضان المبارک میں اللہ تعالی کی اطاعت کرنے میں مجتھد پائيں گے ، آپ اسے جب بھی دیکھں یا تووہ سجدہ میں ہوگا اوریا پھر قیام کررہا ہوں کا یا پھر قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہوۓ پائيں گے ، اوریا پھر آپ اسے روتا ہوا پائيں گے کہ آپ کوسلف کی عبادت یادآۓ گی ۔
اورآپ اس کی شدت اجتھاد اورکوشش کی وجہ سے اس کے ساتھ شفقت وپیار اورمحبت کرنے لگيں گے ، لیکن جیسے ہی شرف وفضیلت کا مہینہ رمضان المبارک ختم ہوا تووہی شخص اپنی معاصی اورگناہ کی زندگی کی طرف لوٹ آیا گویا کہ وہ اطاعت کے قیدخانہ میں بند تھا ۔
تواس طرح وہ شہوات ھفوات اور غفلت کی طرف واپس آ کریہ گمان کرتا ہے کہ اس میں ہی اس کے ھم وغم اورپریشانی کا علاج ہے اوروہ مسکین یہ بھول جاتا ہے کہ معاصی اورگناہ ھلاکت کا سبب ہیں ۔
وہ بھول جاتا کہ ہے کہ گناہ اورمعاصی زخم ہیں اورپھر ان میں سے کچھ ایسے زخم بھی ہيں جواسے قتل بھی کرسکتے ہیں ، تودیکھیں کتنے گناہ اورمعصیت ایسے ہیں جس کی بنا پربندہ موت کےوقت کلمہ لاالہ الا اللہ سے محروم ہوجاتا ہے ۔
وہ رمضان المبارک کا پورا مہینہ اطاعت وفرمانبرداری اورایمان و قرآن کی تلاوت اوراللہ تعالی کا قرب حاصل کرنے والی سب عبادات میں گزارنے کے بعد دوبارہ پیچھے کی جانب اوندھے منہ جا گرتا ہے (لا حول ولا قوة إلا بالله )
اورسالانہ ( فصلی بٹیرے کی طرح ) عبادت کرنے والے جنہوں نے صرف موسم میں ہی عبادت کرنی ہوتی ہو وہ صرف اللہ تعالی کواسی موسم میں جانتے ہیں اوراس کی اطاعت کرتے ہيں یا پھر کسی سزا کے ڈر سے لیکن جب یہ موسم چلا جاۓ تو اطاعت و فرمانبرداری بھی ختم افسوس ان کی یہ عادت توبہت ہی بری اورغلط حرکت ہے :
ایک شاعر نے کیا ہی خوب کہا ہے :
نمازی نے نماز صرف کسی مطلب کے لیے پڑھی اورجب وہ مطلب پورا ہوگیا تو نہ نماز اور نہ ہی روزہ ۔
افسوس ! توبتائيں کہ جب رمضان المبارک کے بعد پھر اسی غلط کاموں اورشنیع حرکتوں کی طرف پلٹنا ہے توپھراس پورے مہینہ کی عبادت کا کیا فائدہ ؟
ایک قسم تووہ ہے کہ آپ انہیں رمضان المبارک میں اللہ تعالی کی اطاعت کرنے میں مجتھد پائيں گے ، آپ اسے جب بھی دیکھں یا تووہ سجدہ میں ہوگا اوریا پھر قیام کررہا ہوں کا یا پھر قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہوۓ پائيں گے ، اوریا پھر آپ اسے روتا ہوا پائيں گے کہ آپ کوسلف کی عبادت یادآۓ گی ۔
اورآپ اس کی شدت اجتھاد اورکوشش کی وجہ سے اس کے ساتھ شفقت وپیار اورمحبت کرنے لگيں گے ، لیکن جیسے ہی شرف وفضیلت کا مہینہ رمضان المبارک ختم ہوا تووہی شخص اپنی معاصی اورگناہ کی زندگی کی طرف لوٹ آیا گویا کہ وہ اطاعت کے قیدخانہ میں بند تھا ۔
تواس طرح وہ شہوات ھفوات اور غفلت کی طرف واپس آ کریہ گمان کرتا ہے کہ اس میں ہی اس کے ھم وغم اورپریشانی کا علاج ہے اوروہ مسکین یہ بھول جاتا ہے کہ معاصی اورگناہ ھلاکت کا سبب ہیں ۔
وہ بھول جاتا کہ ہے کہ گناہ اورمعاصی زخم ہیں اورپھر ان میں سے کچھ ایسے زخم بھی ہيں جواسے قتل بھی کرسکتے ہیں ، تودیکھیں کتنے گناہ اورمعصیت ایسے ہیں جس کی بنا پربندہ موت کےوقت کلمہ لاالہ الا اللہ سے محروم ہوجاتا ہے ۔
وہ رمضان المبارک کا پورا مہینہ اطاعت وفرمانبرداری اورایمان و قرآن کی تلاوت اوراللہ تعالی کا قرب حاصل کرنے والی سب عبادات میں گزارنے کے بعد دوبارہ پیچھے کی جانب اوندھے منہ جا گرتا ہے (لا حول ولا قوة إلا بالله )
اورسالانہ ( فصلی بٹیرے کی طرح ) عبادت کرنے والے جنہوں نے صرف موسم میں ہی عبادت کرنی ہوتی ہو وہ صرف اللہ تعالی کواسی موسم میں جانتے ہیں اوراس کی اطاعت کرتے ہيں یا پھر کسی سزا کے ڈر سے لیکن جب یہ موسم چلا جاۓ تو اطاعت و فرمانبرداری بھی ختم افسوس ان کی یہ عادت توبہت ہی بری اورغلط حرکت ہے :
ایک شاعر نے کیا ہی خوب کہا ہے :
نمازی نے نماز صرف کسی مطلب کے لیے پڑھی اورجب وہ مطلب پورا ہوگیا تو نہ نماز اور نہ ہی روزہ ۔
افسوس ! توبتائيں کہ جب رمضان المبارک کے بعد پھر اسی غلط کاموں اورشنیع حرکتوں کی طرف پلٹنا ہے توپھراس پورے مہینہ کی عبادت کا کیا فائدہ ؟