• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رمضان کے بعد بھی مساجد کو آباد رکھیے

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,799
پوائنٹ
1,069
رمضان المبارک کے بعد لوگوں کی کئ اقسام وانواع بن جاتی ہیں جن میں سب سے بڑی دوقسمیں ہیں :
ایک قسم تووہ ہے کہ آپ انہیں رمضان المبارک میں اللہ تعالی کی اطاعت کرنے میں مجتھد پائيں گے ، آپ اسے جب بھی دیکھں یا تووہ سجدہ میں ہوگا اوریا پھر قیام کررہا ہوں کا یا پھر قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہوۓ پائيں گے ، اوریا پھر آپ اسے روتا ہوا پائيں گے کہ آپ کوسلف کی عبادت یادآۓ گی ۔
اورآپ اس کی شدت اجتھاد اورکوشش کی وجہ سے اس کے ساتھ شفقت وپیار اورمحبت کرنے لگيں گے ، لیکن جیسے ہی شرف وفضیلت کا مہینہ رمضان المبارک ختم ہوا تووہی شخص اپنی معاصی اورگناہ کی زندگی کی طرف لوٹ آیا گویا کہ وہ اطاعت کے قیدخانہ میں بند تھا ۔
تواس طرح وہ شہوات ھفوات اور غفلت کی طرف واپس آ کریہ گمان کرتا ہے کہ اس میں ہی اس کے ھم وغم اورپریشانی کا علاج ہے اوروہ مسکین یہ بھول جاتا ہے کہ معاصی اورگناہ ھلاکت کا سبب ہیں ۔
وہ بھول جاتا کہ ہے کہ گناہ اورمعاصی زخم ہیں اورپھر ان میں سے کچھ ایسے زخم بھی ہيں جواسے قتل بھی کرسکتے ہیں ، تودیکھیں کتنے گناہ اورمعصیت ایسے ہیں جس کی بنا پربندہ موت کےوقت کلمہ لاالہ الا اللہ سے محروم ہوجاتا ہے ۔
وہ رمضان المبارک کا پورا مہینہ اطاعت وفرمانبرداری اورایمان و قرآن کی تلاوت اوراللہ تعالی کا قرب حاصل کرنے والی سب عبادات میں گزارنے کے بعد دوبارہ پیچھے کی جانب اوندھے منہ جا گرتا ہے (لا حول ولا قوة إلا بالله )
اورسالانہ ( فصلی بٹیرے کی طرح ) عبادت کرنے والے جنہوں نے صرف موسم میں ہی عبادت کرنی ہوتی ہو وہ صرف اللہ تعالی کواسی موسم میں جانتے ہیں اوراس کی اطاعت کرتے ہيں یا پھر کسی سزا کے ڈر سے لیکن جب یہ موسم چلا جاۓ تو اطاعت و فرمانبرداری بھی ختم افسوس ان کی یہ عادت توبہت ہی بری اورغلط حرکت ہے :
ایک شاعر نے کیا ہی خوب کہا ہے :
نمازی نے نماز صرف کسی مطلب کے لیے پڑھی اورجب وہ مطلب پورا ہوگیا تو نہ نماز اور نہ ہی روزہ ۔
افسوس ! توبتائيں کہ جب رمضان المبارک کے بعد پھر اسی غلط کاموں اورشنیع حرکتوں کی طرف پلٹنا ہے توپھراس پورے مہینہ کی عبادت کا کیا فائدہ ؟
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,799
پوائنٹ
1,069
دوسری قسم :
رمضان کے بعد لوگوں کی دوسری قسم وہ ہے جنہیں رمضان المبارک کے جانے کا افسوس ہوتا اور انہیں تکلیف محسوس ہوتی اس لیے کہ انہوں نے رمضان المبارک میں عافیت کی مٹھاس چکھی ہے جس کی بنا پر ان کے صبر کی کڑواہٹ جاتی رہی ۔
اس لیے کہ انہوں نے اپنے آپ کی حقیقت کوپہچان لیا کہ وہ اپنے رب کی محتا ج ہے اوراس کی اطاعت بھی کرنی ہے ، اسی لیے انہوں نے روزے بھی حقیقی روزے رکھے اوررمضان المبارک میں راتوں کا قیام بھی شوق سے کیا ۔
اس لیے رمضان المبارک کے وداع ہونے سے ان کے آنسو جاری ہوتے ہیں اوران کے دل دھل جاتے ہیں ، اوران میں گناہوں کا اسیر یہ امید رکھتا ہے کہ وہ آگ سے آزادی حاصل کرکے نجات حاصل کرلے گا ، اورقبول اعمال کے قافلہ میں شامل ہوگا ،
میرے بھائ آپ اپنے آپ سے سوال کریں کہ آپ ان دونوں قسموں میں سے کس قسم کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں ؟
اوراللہ کی قسم کیا یہ دونوں برابر ہوسکتے ہیں ، الحمد للہ ، بلکہ اکثر کوتو علم ہی نہیں ۔
اللہ تعالی کے مندرجہ ذیل فرمان کے بارہ میں مفسرین کا قول ہے کہ :
{ کہہ دیجۓ ! ہرشخص اپنے طریقے پر عمل کرتا ہے } الاسراء ( 84 ) ۔
مفسرین کہتے ہیں کہ اس کا معنی یہ ہے کہ ہر شخص اپنے پاۓ جانے والے اخلاق کے مماثل اعمال کرتا ہے ، اوراس میں کافرکی مذمت اورمومن کی مدح ہے ۔
میرے بھائ آپ کے علم میں ہونا چاہۓکہ اللہ تعالی کے ہاں محبوب اورپسندیدہ عمل وہ ہیں جوہمیشہ کیے جائيں چاہے وہ تھوڑے ہی کیوں نہ ہوں
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے :
{ لوگو ! جتنی بھی طاقت رکھتے ہو عمل کیا کرو اس لیے کہ اللہ تعالی کوملال نہيں ہوتا حتی کہ تم خود تنگ دل ہوکراکتاہٹ محسوس کرنے لگو ، اوراللہ تعالی کے ہاں محبوب ترین اعمال وہ ہیں جن پر ہمیشگی کی جاۓ چاہے وہ کم ہی کیوں نہ ہوں ، اورجب آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کوئ عمل کرتے تو اس پر ہمیشگی اوردوام کرتے تھے } صحیح مسلم ۔
اورجب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال کیا گیا کہ اللہ تعالی کے ہاں سب سے محبوب اورپسندیدہ ترین اعمال کون سے ہیں ؟ جونبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان تھا : ( ہمیشہ کیا جانے والا اگرچہ وہ کم ہی ہو ) ۔
اورعائشہ رضي اللہ تعالی عنہا سے سوال کیا گیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اعمال کی کیفیت کیا تھی ؟ کیا وہ ایام میں سے کسی دن کوخاص کیا کرتے تھے ؟
توعا‏ئشہ رضي اللہ تعالی عنہا نے جواب میں فرمایا :
نہیں ان کے اعمال توہیشگی والے ہوتے تھے ، اورتم میں سے کون ہے جو یہ طاقت رکھے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح عمل کرسکے ۔
توعبادات کی مشروعیت ان کی شرائط اللہ تعالی کے ذکر کی طرح ہیں ، اورحج اور عمرہ اوران کےنوافل ، اور امربالمعروف اورنہی عن المنکر ، طلب علم ، جھاد فی سبیل اللہ ، اوراس کے علاوہ دوسرے اعمال کرنے کی کوشش کریں اوران پر مداومت اورہمیشگی کریں ۔
اورحسب استطاعت عبادات کوبجالانے کی کوشش کریں ، اللہ تعالی ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ان کی آل اوران کے صحابہ کرام رضي اللہ تعالی عنہم پر رحمتیں نازل فرماۓ ، آمین یا رب العالمین ۔
واللہ اعلم .
http://islamqa.info/ur/ref/10505
 
Top