• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رمضان کے دس بڑے چور

شمولیت
اگست 28، 2019
پیغامات
49
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
35
رمضان کے دس بڑے چور​
ابومعاویہ شارب بن شاکرالسلفی
محترم قارئین!

کیا آپ جانتے ہیں کہ رمضان کے مہینے کے کچھ ایسے چور ہیں جو بڑے ہی چالاکی سے ہمارے نیکیوں کوچرا لیتا ہے،ہمارے قیمتوں اوقات کو چرالیتا ہے مگر ہمیں احساس تک ہونے نہیں دیتا ہے، مغفرت ورحمت کے مہینے کے خیر وبرکت کے لمحات کو ہم سے چھین لے رہا ہےمگر ہمیں یہ احساس جاگتا تک نہیں ہے کہ ان سب عادتوں اور خصلتوں کی وجہ سےہماری زندگی کے سب سے قیمتی لمحے ضائع وبرباد ہوتے جارہے ہیں آئیے دیکھتے ہیں کہ وہ دس چور کون کون سے ہیں جو ہماری نیکیوں اورنیکیوں کے اوقات کو ضائع وبرباد کررہاہے۔الامان والحفیظ

(1) موبائل:

موجودہ زمانے کے اندر ایک مومن اور ایک مسلمان کے تمام نیکیوں کو ضائع وبرباد کردینے والا یہ موبائل ایک ایسا آلہ ہے جو ہروقت ہمارے ساتھ ہوتاہے،مسجد ہویاپھر بازار،نماز کی حالت میں ہویا پھر غیرنماز کی حالت میں ہو ہروقت ہم اس کے ساتھ چپکے رہتے ہیں،آج ایک مسلمان جتنا اس موبائل کا رسیا ہوچکا ہے اور چوبیس گھنٹے میں جتنی بار کھولتااور بند کرتا ہے اس کا عشرعشیر(دسواں حصہ)بھی اپنے دین وایمان،اللہ ورسول اور قرآن سے دلچسپی نہیں لیتاہے۔

آج اس موبائل نےمسلمانوں کو ریاکاربنادیا ہے، پہلے زمانے کے لوگ کہاکرتے تھے کہ نیکی کردریا میں ڈال اور اب یہ محاورہ بن چکا ہے اور لوگوں کی یہ عادت ہوچکی ہے کہ نیکی کر فیس بک پر ڈال،ہم اور آپ اس بات کا ہردن مشاہدہ کرتے ہیں کہ آج کل جو لوگ بھی کچھ بھی نیکی کا کام انجام دیتے ہیں،کسی غریب کی مدد کرتے ہیں،کسی کو زکاۃ دیتے ہیں،،زکاۃ کے مالوں کی تقسیم کرتے ہیں،کپڑے وغیرہ تقسیم کرتے ہیں،روزہ رکھتے ہیں،افطاری کرتے ہیں،نماز پڑھتے ہیں،کسی مریض کی تیمارداری کرتے ہیں، الغرض جو بھی نیکی ہو اس کی سیلفی ،فوٹو لے کر اس موبائل کے ذریعے تشہیر کرتے ہیں اور پھر یہ درخواست کرتے ہیں کہ اگر آپ کو ہماراکام پسند ہے تو آپ اس نیکی کو لائک ،کومینٹ اور شیئر کرنانہ بھولیں۔اپنی نیکیوں کی تشہیر کرنے والوں کو اپنی آخرت کی فکر کرنی چاہیے اور انہیں یہ سوچنی چاہیے کہ آخر وہ یہ نیکیاں کس کو خوش کرنے کے لیے کررہے ہیں؟رب کو خوش کرنے کے لیے یا پھر لوگوں کو خوش کرنے کے لیے؟ کیونکہ رب العالمین تو صرف انہیں نیکیوں کو قبول کرتا ہے جو صرف اور صرف اسی کے لیے کی جائے جیسا کہ اللہ کا یہ وعدہ ہے اوراللہ نے خود یہ اعلان کردیا ہے کہ : أَنَا أَغْنَى الشُّرَكَاءِ عَنِ الشِّرْكِ، مَنْ عَمِلَ عَمَلًا أَشْرَكَ فِيهِ مَعِي غَيْرِي، تَرَكْتُهُ وَشِرْكَهُ کہ میں ہرطرح کے شریکوں کے شریک سے بے نیاز ہوں جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس میں میرے ساتھ کسی غیرکو ملادیا تو میں اس کو اور اس کے شریک والے کام کو چھوڑدیتاہوں۔(مسلم:2985)یہ حدیث قدسی سوشل میڈیاپر اپنی نیکیوں کی تشہیر کرنے والوں کے لیے ایک وارننگ اور ضرب کاری ہے کہ وہ اپنی اس حرکت سے باز آجائیں ورنہ کل قیامت کے دن ہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔

میں تمام اہل خیر حضرات سے یہ اپیل کرتا ہوں کہ وہ ہمیشہ اپنے اپنے نیکیوں کو چھپاکر انجام دیں کیونکہ فرمان مصطفی ﷺ ہے کہ : مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يَكُونَ لَهُ خَبْءٌ مِنْ عَمَلٍ صَالِحٍ فَلْيَفْعَلْ تم میں سے جو اپنے اعمال صالحہ کو چھپانے کی طاقت رکھتاہے وہ ضرورچھپائے۔(الصحیحۃ:2313،صحیح الجامع:6018)

(2) سوشل میڈیا:،فیس بک،واٹساپ، انسٹاگرام:

رمضان کے قیمتی لمحوں اور نیکیوں کو چرالینے والا یہ سب سے بڑے چور ہیں،اب دیکھئے کہ لوگ رمضان کے مہینے میں روزے کی حالت میں سوشل میڈیا ،فیس بک،واٹساپ اور انسٹاگرام پر لگے رہتے ہیں،بلکہ بہت سارے لوگوں کو دیکھایہ جاتاہے کہ وہ فیس بک پر فلموں اور گانوں میں بھی لگے رہتے ہیں،افسوس صد افسوس آج کل لوگ قرآن کی تلاوت سے جی چراتے ہیں مگر موبائل اور سوشل میڈیا سے ایک لمحے کے لیے بھی جدا ہونے کے لیے تیار نہیں ہوتے ہیں۔

(3) آئی،پی۔ایل:

رمضان کے چوروں میں سے آج کل ایک مسلمان کے لیے جو سب سے بڑا چور ہے وہ آئی پی ایل ہے،یہ ایک ایسا چور ہے جو ہمارے نیکیوں کے قیمتی اوقات کو چرالے رہاہےبالخصوص جو مسلم نوجوان طبقہ ہے وہ اس آئی پی ایل کے چکر میں اپنے تن من دھن سے اس قدر مگن ومصروف ہوجاتے ہیں کہ عشاء کی نماز تک کو چٹ کرلیتے ہیں اور تراویح کی نماز تو خیر کبھی ادا ہی نہیں کرتے ہیں،جو لوگ بھی اس آئی پی ایل میں دلچسپی لیتے اور دکھاتے ہیں اور اپنے زندگی کے قیمتی اوقات کو ضائع وبربادکرتے ہیں ایسے لوگوں کو سوچنی چاہیئے کہ ایسا کرنے سے انہیں کون سا فائدہ حاصل ہورہاہے،جو لوگ بھی آئی پی ایل کے لیے تین سے چار گھنٹے ٹی وی یا پھر موبائل پر وقت گذارتے ہیں ایسے لوگوں کو کم ازکم یہ بات بھی ضرورسوچنی چاہیئے کہ کرکٹ وہ لوگ کھیلتے ہیں،عیش وعشرت،موج ومستی کی زندگی وہ لوگ گذارتے ہیں،لاکھوں نہیں بلکہ کڑوڑوں میں وہ لوگ کھلیتے ہیں مگر یہ ٹی وی کے سامنے بیٹھنے والوں اور اپنے ہاتھ میں موبائل کو پکڑنے والوں کو کیا مل رہاہے؟؟؟سوچو؟؟سوچو؟؟ آئی پی ایل تمہیں کیا دے رہاہے؟تمہارا اس سے کیا فائدہ ہورہاہے؟کیا تمہارا اس سے کچھ دنیوی فائدہ بھی ہورہاہے؟کیا وہ کھلاڑی تمہیں جانتاتک بھی ہے؟اگر نہیں تو پھر ایسی چیزمیں اپنی زندگی کے قیمتی اوقات کو کیوں برباد کرتے ہو جس سے تمہار ا کچھ بھی فائدہ نہیں ہے؟

اے نوجوانو!! اپنے پیارے حبیبﷺ کی یہ وصیت نامہ یادرکھ لو کہ’’ مِنْ حُسْنِ إِسْلَامِ الْمَرْءِ تَرْكُهُ مَا لَا يَعْنِيهِ ‘‘ یعنی کہ ايك مسلمان کے اندر اسلام کی خوبیوں میں سے ایک خوبی یہ ہے کہ وہ ایسی چیزوں کو چھوڑ دے جو اس سےغیر متعلق ہوں،لایعنی ہو،فضول ہوں،اس کا دوسرامعنی یہ بھی ہے کہ ایک مسلمان کے اندر کامل ایمان کی علامت اور پہچان یہ ہے کہ وہ ایسی چیزو ں کے پیچھے نہ پڑے جو اس سے متعلق نہیں ہیں۔(ابن ماجہ:3976)

(4) غیبت وجھوٹ:

ایک روزے دارکے لیے اس کے روزے کے اجروثواب کو چٹ کرجانے والا غیبت اور جھوٹ،فحش وبیہودہ گوئی ہے،بہت سارے لوگوں کو دیکھا یہ جاتاہے کہ وہ روزے کی حالت میں بھی بڑے شوق سےجھوٹ بولتے ہیں ،غیبت کرتے ہیں،گالی گلوچ کرتے ہیں،لڑائی جھگڑاکرتے ہیں حالانکہ پیارے حبیبﷺ نے اس بات سے سختی سے روکا ہے کہ کوئی روزہ دار روزے کی حالت میں جھوٹ و غیبت اور چغلخوری وغیرہ کرے جیسا کہ سیدناابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: ’’ مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالعَمَلَ بِهِ، فَلَيْسَ لِلَّهِ حَاجَةٌ فِي أَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ ‘‘ کہ جو بھی روزہ دار جھوٹ بولنے سے نہ بچے اور نہ ہی جھوٹی باتوں پر عمل کرنے سے باز رہے تو اللہ تعالی کو کوئی ضرورت نہیں ہے کہ ایسا شخص اپنا کھانا پینا چھوڑدے۔(بخاری:1903)اعاذنااللہ۔ بلکہ ایک حدیث کے اندر تو آپﷺ نے اصل روزہ زبان کی حفاظت کا ہی قراردیا ہے جیسا کہ ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا : ’’ لَيْسَ الصِّيَامُ مِنَ الْأَكْلِ وَالشُّرْبِ، إِنَّمَا الصِّيَامُ مِنَ اللَّغْوِ وَالرَّفَثِ، فَإِنْ سَابَّكَ أَحَدٌ أَوْ جَهِلَ عَلَيْكَ فَلْتَقُلْ: إِنِّي صَائِمٌ، إِنِّي صَائِمٌ ‘‘ روزه صرف كھانے پینے چھوڑدینے کا نام نہیں ہے بلکہ روزہ تو ہربے فائدہ اور بے ہودہ کام اور جنسی خواہشات پر مشتمل حرکات وسکنات اور کلام سے بچنے کا نام ہے،لہذا اگر کوئی تمہیں دوران روزہ گالی دے یا پھر جہالت کی باتیں کرے تو اس سے کہہ دو کہ میں تو روزہ سے ہوں۔(صحیح الترغیب 1082،ابن خزیمہ:1996)

خبردار!!ہر روزہ داریہ اعلان مصطفیﷺیاد رکھے کہ ’’ كَمْ مِنْ صَائِمٍ لَيْسَ لَهُ مِنْ صِيَامِهِ إِلَّا الْجُوعُ، وَكَمْ مِنْ قَائِمٍ لَيْسَ لَهُ مِنْ قِيَامِهِ إِلَّا السَّهَرُ ‘‘ کتنے ہی روزہ دار ہیں جن کو سوائے بھوک وپیاس برداشت کرنے کے سوا اور کچھ نہیں ملتا ہے۔(احمد:9685،ابن ماجہ:1690)

(5) بازار،مارکیٹنگ،شاپنگ:

رمضان جیسے مقدس مہینے کے اوقات کو ہضم کرجانے والا ایک چور بازار،مارکیٹنگ اور شاپنگ ہے ، ہم اور آپ جانتے ہیں کہ جیسے ہی رمضان کا مہینہ آتاہے تاجروں کی لاٹری لگ جاتی ہےاور وہ پھولے نہیں سماتے ہیں ،وہ ہرچیز کومہنگا کرکے بیچتے ہیں اور مسلمان ذوق وشوق سے خریدوفروخت کرتی بھی ہے،عید وخوشی کے نام پر سب سے زیادہ رمضان ہی میں امت مسلمہ فضول خرچی کیا کرتی ہے اور یہی وہ وجہ ہے جس کی وجہ سے ہرتاجر رمضان مہینے کی طرف للچائی نظروں سے دیکھتا اور انتظار کرتا رہتاہے،رمضان کا مہینہ جیسے جیسے گذرتا جاتا ہے ویسے ویسے لوگ بازار میں وقت زیادہ گذارنا شروع کردیتے ہیں،بلکہ سننے اور دیکھنے میں یہ بات بھی آئی ہے کہ بہت سارے لوگ بازار جانے اور شاپنگ کرنے کی وجہ سے اس دن روزہ ہی نہیں رکھتے ہیں،اور یہ بھی دیکھاگیا ہے کہ زیادہ خریدوفروخت ہونے کی وجہ سے بہت سارے دوکاندار بھی ان دنوں میں روزہ نہیں رکھتے ہیں،رمضان آیا تو اکثر وبیشتر مسلمان یہی سوچتے ہیں کہ امسال رمضان میں یہ اور وہ وہ چیزیں لینی ہے،شاپنگ کے لیے فلاں فلاں جگہ جانی ہے،خاص کرکے رمضان کے جو آخری عشرے کے ایام ہیں جن کی فضیلت ہی سب سے زیادہ ہے ان دنوں میں تو مسلم آبادی کی اکثریت مردوخواتین بازاروں کا رخ کرتی ہے،اور رمضان جیسے قیمتی اوقات کو ضائع وبربادکرتی ہے۔

ہم مسلمانوں کو یہ بات یا د رکھنی چاہیئے کہ رمضان کا مہینہ اس لیے نہیں آتا کہ ہم شاپنگ کریں بلکہ وہ تو اس لیے آتا ہے ہم اپنی مغفرت کرواسکیں،اپنے آپ جو جہنم سے آزاد کرواسکے،اپنے رب کو راضی کرسکے،جسے یہ چیز مل گئی اصل اسی کے لیے رمضان کی عید کی خوشی ہے اور جسے رب کی بخشش وعنایت نہیں ملی اس سے بڑا بدنصیب اورمحروم کوئی نہیں گرچہ وہ اپنے آپ کو عطر سے معطر کرکے خوبصورت لباس زیب تن کرلے،قسما قسم کے پکوان سے اپنے پیٹ کو بھرلے،جیسا کہ فرمان مصطفیﷺ ہے کہ’’ مَنْ حُرِمَهَا فَقَدْ حُرِمَ الْخَيْرَ كُلَّهُ وَلَا يُحْرَمُ خَيْرَهَا إِلَّا مَحْرُومٌ ‘‘ رمضان اور شب قدر کی خیروبھلائیوں سے جو محروم ہوگیا وہ ہرطرح کی خیروبھلائی سے محروم ہوگیا اور رمضان وشب قدر کی خیروبھلائی سے وہی شخص محروم رہ سکتاہے جو بڑا ہی بدنصیب ہو۔(ابن ماجہ:1644)

(6) ٹی وی شواینڈ سیرئیلس:

رمضان کے قیمتی اوقات کو ضائع وبرباد کردینے والی ایک چیز ٹی وی شوز بھی ہیں ،ایک دور تھا کہ رمضان آتے ہیں لوگ اپنے اپنے گھروں سے ٹی وی کیبل کو کٹ کردیا کرتے تھے مگر اب وہ چیز تو بالکل ہی نہ رہی اور لوگوں کو اس کی ضرورت بھی محسوس نہیں ہوتی ہے کیونکہ ٹی وی سے بڑا خطرناک آلہ تو خود ان کے ہاتھ میں ہروقت موجود ہوتاہے،لیکن پھر بھی بہت سارے لوگ رمضان ٹراسمیشن کے نام سے کچھ پروگرام کے پیچھے پڑے رہتے ہیں،دیکھا یہ گیا ہےکہ عین افطار وسحر کے وقت میں پڑوس ملک کے اندر رمضان اسپیشل پروگرام کے نام سے کچھ پروگرام نشرکیے جاتے ہیں اور لوگ اس میں خوب مزہ لے کر حصہ بھی لیتے ہیں ،اور تو اور ہے ایک بات اور بھی میں نے محسوس کیا ہے کہ جب کبھی بھی رمضان آتا ہے اسلام ومسلمانوں کے نام پرکچھ سیرئیل نشر کیے جاتے ہیں اور یہ تلقین کی جاتی ہے کہ اس کو دیکھا جائے جیسا کہ آپ نے دیکھا ہوگا کہ پچھلے سال عین رمضان میں ارطغرل غازی سیرئیل کے پیچھے مسلم نوجوان کیسے پڑے تھے، اسی طرح سے بہت ساری خواتین ایسی بھی ہوتی ہیں جو رمضان میں بھی اپنے پسندیدہ سیرئیل کو نہیں چھوڑتی ہے ،الغرض ٹی وی کے پروگرام وسیرئیلس میں اپنے آپ کو منہمک کرکے رمضان جیسے بابرکت مہینے کو ضائع وبرباد کرنا بہت بڑی بیوقوفی اور بہت بڑی محرومی وبدنصیبی ہے۔

(7)دعوتیں:

رمضان کے مہینے میں بہت سارے لوگ صرف دعوتوں کے پیچھے پڑے رہتے ہیں،جہاں جہاں دعوتیں ہوتی ہیں وہاں وہاں جاکر حاضری دینا اپنے لیے فخر کی بات سمجھتے ہیں،اور پھر دعوتوں کے اندر اتنا زیادہ کھالیتے ہیں کہ ان کے لیے سانس تک لینا مشکل ہوجاتاہے اور پھر عشاء کی نماز اور تراویح کی نماز بھی چھوڑدیتے ہیں،کچھ لوگوں کو تو ایسا بھی دیکھاگیا ہے کہ و ہ جان بوجھ کرروزے تو نہیں رکھتے مگر رمضان میں ہردعوت کو ایسے ہی حاضر ہوتے ہیں جیسے کہ روزے دار ہوں،الغرض یہ کہ دعوتوں اور زیادہ کھانے کے چکر میں فرض ونفل نماز کو ترک کردینا یہ بہت بڑی بیوقوفی اور نادانی ہے۔



(8) لوڈو گیم:

رمضان کےقیمتی اوقات ولمحوں کو چرانے والے چوروں میں سے ایک چور موبائل گیمس بھی ہیں،دیکھا یہ گیا ہے کہ بہت سارے لوگ روزے کی حالت میں ٹائم پاس کے نام پر گیم کھیل کراپنا قیمتی وقت ضائع وبرباد کرتے ہیں اور خاص کر بہت سارے لوگ تو لوڈوگیم کے پیچھے تو ہروقت پڑے رہتے ہیں،کتنے ایسے لوگ ہیں جو رمضان یا پھر غیررمضان ہر وقت اسی لوڈوگیم کے پیچھے پڑے رہتے ہیں بلکہ بہت سارے لوگ رمضان میں روزہ کی حالت میں بھی اس کےذریعے جوا کھیلتے ہیں جب کہ جوا تو حرام ہے۔رمضان جیسے بابرکت مہینے میں جوابازی کرکے حرام کے اندر ملوث ہونا یہ کتنی بڑی سخت دلی کی بات ہے۔جولوگ بھی موبائل گیمس کے ذریعے اپنے وقتوں کو برباد کرتے ہیں ایسے لوگوں کو یہ بات ضروری سوچنی چاہیئے کہ آخر اس کام سے ان کا کون سا بھلاہورہاہے،اسی لیے ایسے لوگوں کو چاہیے کہ وہ اس حرکت سے باز آجائیں اور اس کے بجائے قرآن کی تلاوت میں اپنے آپ کو لگائیں ۔



(9) سونا:

رمضان کے بابرکت وقتوں کو برباد کردینے والے چوروں میں سے ایک چور سونا ہے،بہت سارے لوگوں کو دیکھایہ جاتاہے کہ رمضان کے مہینے میں رات بھر فضول گوئی کرتے ہوئے یا پھر موبائل کے ساتھ چھیڑخانی کرتے ہوئےجاگتے ہیں اور پھر سحری کھاکر فجرکی نماز اداکیے بغیر سوجاتے ہیں اور پھر دن کا سارا وقت سونے میں ہی گزاردیتے ہیں،بہت سارے ایسے روزے داروں کو بھی دیکھا گیا ہے کہ وہ فرض نمازوں کو چھوڑکر روزہ رکھتے ہیں،بھلا ایسے روزے دار کے روزے کا کیافائدہ ملنے والا ہے جو روزہ تو رہتاہے مگر نماز ہی نہیں پڑھتاہے۔لہذا جولوگ بھی زیادہ ترسونے میں اپنا وقت ضائع وبرباد کرتے ہیں ایسے لوگوں کو رمضان کے اوقات کو غنیمت سمجھتے ہوئے اپنی اس عادت سے باز آجانی چاہیے کہیں ایسا نہ ہوکہ کل بروز قیامت یہی سونا ان کے لیے باعث حسرت وباعث ندامت نہ بن جائے۔



(10) کیچن وباورچی خانہ کی مصروفیت:



رمضان کا یہ دسواں چور خواتین سے منسلک ہے کیونکہ بہت ساری خواتین کا اکثروبیشتر اوقات ان کے کیچن میں ہی گذرجاتاہے جس کی وجہ سے وہ عبادتوں سے بہت ہی کم جڑپاتی ہیں،ویسے تو رمضان کا مہینہ خواتین کے لیے بہت صبرآزما اور محنت طلب مہینہ ہوتاہے افطار وسحر کی تیاری انہیں ہی کرنی پڑتی ہے جو کہ ایک ناگزیرمسئلہ ہے مگر اب اس کامطلب یہ بھی نہیں ہونا چاہیئے کہ ہم مرد حضرات اپنی اپنی خواتین کو فقط طرح طرح کے لذیذ پکوان کے پکانے کی فرمائش کرتے رہیں اور انہیں نیکیوں کے انجام دینے سے محروم کردیں،اسی لیے مرد حضرات سے میں یہی کہوں گا کہ رمضان مہینے میں اپنے کام ودہن کو لگام دے کر اپنی اپنی خواتین کو بھی نیکیوں کو انجام دینے کے لیے اوقات مہیا کریں۔
 
Top