عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
روایتِ شداد بن اَوسؓ ، فن حدیث کی رو سے تحقیقی جائزہ
ابوعبد اللہ طارق
انہی دنوں بعض لوگوں نے یہ نیا دعویٰ شروع کردیا ہے کہ اُمت ِمسلمہ میں شرکِ اکبرنہیں پایا جا سکتا اور اِس اُمت کا کوئی فرد شرکِ اکبر نہیں کر سکتا ۔ اس دعویٰ سے مقصود یہ ہے کہ آج اگر بعض لوگوں کو شرک سے بچنے کی تلقین کی جائے تو وہ یہ جواب دے سکیں کہ
اس مقصد کے لئے شداد بن اَوس سے مروی ایک روایت بلند و بانگ دعوؤں کے ساتھ پیش کی جاتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ نبی اکرمﷺ نےاس روایت میں سورج ،چاند، پتھر اور بتوں کی پوجا کا مسلمانوں سے اِمکان رد کر دیا ہے،لہٰذا مسلمان کبھی بھی شرکِ اکبر کے مرتکب نہیں ہو سکتے۔’’بھائی! اب شرک کیسا، اس کا تو اس اُمت میں امکان ہی نہیں ہے۔ ‘‘
نبی ﷺ کی طرف منسوب یہ روایت شداد بن اوس كی زبانی یوں بیان کی جاتی ہے:
قال رسول الله ﷺ:« إنّ أخوف ما أتخوف على أمتي الإشراك بالله أما إنّي لست أقول یعبدون ولا شمسا ولا قمرا ولا وثناء ولٰکن أعمالا لغیر الله وشهوة خفية»
روایت ِمذکور کی تحقیق’’رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ: مجھے اپنی اُمت پر سب سے زیادہ خطرہ اللہ کے ساتھ شرک کا ہے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ وہ سورج، چاند اور بت کی عبادت کریں گے لیکن وہ عمل کریں گے، اللہ کے علاوہ دوسروں کے (دکھانے کے ) لئے اور شہوتِ خفیہ کا‘‘
ابن ماجہ کی یہ روایت رواد بن الجراح عن عامر بن عبد الله عن الحسن ابن ذکوان عن عباده بن نسی عن شداد بن أوس کی سند سے مروی ہے ۔
1 روایتِ مذکور پر علامہ البانی نے ضعف کا حکم لگایا ہے۔
2 ڈاکٹربشار عواد معروف بھی اس روایت کو ضعیف قرار دیتے ہیں۔
3 حافظ زبیر علی زئی ﷾فرماتے ہیں:
4 اِس روایت کی سند میں تین علتیں ہیں:’’(یہ روایت) ضعیف ہے اور اس کے دو شاہد ہیں جو ضعیف جدًا ہیں ۔‘‘
نوٹ
یہ مضمون PDF فارمیٹ میں یہاں سے ڈاؤن لوڈ کریں۔