• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

روایتِ شداد بن اَوسؓ ، فن حدیث کی رو سے تحقیقی جائزہ

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
11 حافظ ابن حجر فرماتے ہیں:
وقال عباس الدوری عن ابن معین لیس بثقة وقال في موضع آخر: کذاب وقال في موضع آخر: لم یکن بشيء کان یضع له الأحادیث فیحدث بها
’’ابن عباس دوری ابن معین سے روایت کرتے ہیں کہ یہ راوی (عطا بن عجلان) ثقہ نہیں ہے اور ایک موقع پر فرمایا کہ ’’یہ کذاب ہے۔‘‘ اور ایک دوسری جگہ پر فرمایا کہ ’’یہ کچھ بھی نہیں۔اِس کے لیے سامنے احادیث گھڑی جاتیں تھیں تو یہ اُن کو بیان کر دیتا۔‘‘
12 اُسید بن زید نے زہیر بن معاویہ سے بیان کیا ہے کہ
’’میں نے عطا بن عجلان اور ایک دوسرے آدمی جن کا اُنہوں نے ذکر کیا، کے علاوہ کسی کو متہم قرار نہیں دیا۔ وہ کہتے ہیں میں نے اِس کا حفص بن غیاث سے ذکر کیا تو انہوں نے اِس بات کی تصدیق کی۔‘‘
13 وقال عمرو بن علي: کان کذابا
’’ اور عمرو بن علی نے کہا کہ یہ (عطا بن عجلان) کذاب تھا۔‘‘
14 امام ابو زرعہ کہتے ہیں :
’’یہ ضعیف (راوی) ہے۔‘‘
15 امام ابو حاتم فرماتے ہیں:
’’یہ (انتہائی) ضعیف الحدیث اور انتہائی منکر الحدیث ہے۔‘‘
16 امام ابو داؤد فرماتے :لیس بشيء
’’یہ کچھ بھی (حیثیت والا)نہیں ہے ۔‘‘
17 امام نسائی فرماتے ہیں: لیس بثقة ولا یکتب بحدیثه
’’یہ ثقہ نہیں ہے اور اِس کی بیان کردہ حدیث کو لکھا (بھی) نہیں جائے گا۔‘‘
18 امام ترمذی فرماتے ہیں:
’’یہ ضعیف اور ذاهب الحدیثہے۔‘‘
19 امام جوزانی فرماتے ہیں :
’’یہ کذاب ہے۔‘‘
20 علی بن الجنید فرماتے ہیں:
’’یہ راوی متروک ہے۔‘‘
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
21 امام ازدی اور امام دار قطنی نے بھی ایسے ہی کہا ہے۔
22 ابن شاہین نے اِس کو ضعفا میں ذکر کیا ہے ۔
23 ابن معین نے کہا کہ لیس بثقة ولا مأمون
’’یہ عطاء بن عجلان نہ ثقہ ہے اور نہ ہی مأمون ۔‘‘
24 امام طبرانی فرماتے ہیں:
’’یہ راوی روایت میں ضعیف ہے اور کئی چیزیں بیان کرنے میں متفرد ہے۔‘‘
25 ساجی کہتے ہیں:
’’یہ منکر الحدیثہے۔‘‘
26 ابن حیان کہتے ہیں :کان یتلقن کلمة لقن ویجیب فیما یسئل حتی یروی الموضوعات عن الثقات
’’اِسے جو کلمہ تلقین کیا جاتا تو یہ تلقین قبول کر لیتا تھا۔ حتیٰ کہ یہ موضوع (من گھڑت) روایتیں بیان کرنے لگا ۔‘‘
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
خلاصۂ بحث
قارئین کرام! یہ تھی شداد بن اَوس سے مروی اس روایت کی سندکی حقیقتِ حال جس پر بزعم خویش نئی مذہبی سوچ کی بنیاد بڑے بلند دعوؤں کے ساتھ رکھی گئی تھی۔
• اِس روایت کی پہلی سند جو ابن ماجہ میں ہے، تین علتوں کی وجہ سے ضعیف ہے۔
• جبکہ دوسری سند جو مسند احمد ، حاکم، طبرانی، حلیۃ الاولیاء وغیرہ میں ہے۔ اِس میں عبد الواحد بن زید بصری منکر الحدیث اور متروک راوی ہے۔
• اور رہی تیسری سند حلیہ الاولیاء والی تو اِس کی حالت تو پہلی دونوں سے بھی زیادہ خراب ہے، اِس میں عطاء بن عجلان منکر الحدیث، متروک اور کذاب ہے۔
نہ تو یہ راوی اور سندیں کسی دوسرے کا متابع بن کر اُس کو قوت دے سکتے ہیں اور نہ ہی کوئی دوسرا اِن کو کیونکہ متابعت کی شرائط میں سے یہ بھی ہے کہ
أن لا یکون الضعف شدیدًا، أن تعتضد بمتابعة أو شاهد مثله أو أقوی منه، أن لا تخالف روایة الأوثق أو الثقات
’’ضعف شدید نہ ہو، اس کو اس کے مثل یا اس سے زیادہ قوی متابعت یا شاہد کی تائید حاصل ہو، اور یہ کہ یہ اپنے سے زیادہ ثقہ یا ثقات کی روایت کے خلاف بھی نہ ہو۔‘‘
لہٰذا نہ تو یہ روایت نبی ﷺ سے ثابت اور نہ ہی اس سے ان حضرات کا یہ دعویٰ ثابت ہوتا ہے کہ ’’اُمت ِمسلمہ میں شرک نہیں پایا جا سکتا اور کوئی مسلمان شرک نہیں کر سکتا۔‘‘
اسی طرح مسند احمد،حلیۃ الاولیاء اور ان سے سیر اعلام النبلاء کے حوالے سے شداد بن اوس سے ہی ایک اور روایت بیان کی جاتی ہے جس میں جزیرۃ العرب کی قید بھی ہے لیکن اس روایت کی سند بھی ضعیف ہے اور پھر اس میں لا يعبدون شمسًا ولا قمرًا ولا حجرًا ولا وثنًا کے زیر بحث الفاظ بھی نہیں ہیں،لہٰذا اس پر مزید بحث کی ضرورت نہیں۔اللہ تعالیٰ خالص قرآن وسنت کے مطابق عمل کرنے کی توفق مرحمت فرمائے۔ آمین!

نوٹ:بعض اقتباسات کے حوالے متن میں مذکور نہیں دراصل آخری حوالہ اس سے قبل کے حوالہ جات کو شامل ہے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
جزاکم اللہ خیرا ۔
یہ حضرات بھی عجیب ہیں ۔
ایک طرف تو صحیحین کی روایات کو بھی اس بہانے سے رد کردیا جاتا ہے کہ یہ ’’ خبر آحاد ‘‘ ہیں اور دوسری طرف جب مشکل وقت پڑتا ہے تو ’’ خبر آحاد ‘‘ میں سے بھی ’’ مناکیر و ضعاف ‘‘ تک پہنچ جاتے ہیں ۔
 
Top