عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
11 حافظ ابن حجر فرماتے ہیں:
وقال عباس الدوری عن ابن معین لیس بثقة وقال في موضع آخر: کذاب وقال في موضع آخر: لم یکن بشيء کان یضع له الأحادیث فیحدث بها
وقال عباس الدوری عن ابن معین لیس بثقة وقال في موضع آخر: کذاب وقال في موضع آخر: لم یکن بشيء کان یضع له الأحادیث فیحدث بها
12 اُسید بن زید نے زہیر بن معاویہ سے بیان کیا ہے کہ’’ابن عباس دوری ابن معین سے روایت کرتے ہیں کہ یہ راوی (عطا بن عجلان) ثقہ نہیں ہے اور ایک موقع پر فرمایا کہ ’’یہ کذاب ہے۔‘‘ اور ایک دوسری جگہ پر فرمایا کہ ’’یہ کچھ بھی نہیں۔اِس کے لیے سامنے احادیث گھڑی جاتیں تھیں تو یہ اُن کو بیان کر دیتا۔‘‘
13 وقال عمرو بن علي: کان کذابا’’میں نے عطا بن عجلان اور ایک دوسرے آدمی جن کا اُنہوں نے ذکر کیا، کے علاوہ کسی کو متہم قرار نہیں دیا۔ وہ کہتے ہیں میں نے اِس کا حفص بن غیاث سے ذکر کیا تو انہوں نے اِس بات کی تصدیق کی۔‘‘
14 امام ابو زرعہ کہتے ہیں :’’ اور عمرو بن علی نے کہا کہ یہ (عطا بن عجلان) کذاب تھا۔‘‘
15 امام ابو حاتم فرماتے ہیں:’’یہ ضعیف (راوی) ہے۔‘‘
16 امام ابو داؤد فرماتے :لیس بشيء’’یہ (انتہائی) ضعیف الحدیث اور انتہائی منکر الحدیث ہے۔‘‘
17 امام نسائی فرماتے ہیں: لیس بثقة ولا یکتب بحدیثه’’یہ کچھ بھی (حیثیت والا)نہیں ہے ۔‘‘
18 امام ترمذی فرماتے ہیں:’’یہ ثقہ نہیں ہے اور اِس کی بیان کردہ حدیث کو لکھا (بھی) نہیں جائے گا۔‘‘
19 امام جوزانی فرماتے ہیں :’’یہ ضعیف اور ذاهب الحدیثہے۔‘‘
20 علی بن الجنید فرماتے ہیں:’’یہ کذاب ہے۔‘‘
’’یہ راوی متروک ہے۔‘‘