• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

روایت حدیث کا دور کب ختم ہوا؟

رامش راقم

مبتدی
شمولیت
فروری 16، 2018
پیغامات
69
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
22
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
جہاں تک مجھے علم ہے اس وقت موجود کتب احادیث میں سب سے قدیم صحیفہ ہمام بن منبہ رحمہ اللہ ہے، جس میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے براہ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر احادیث ہمام بن منبہ رحمہ اللہ کو املا کروائی ہیں جنہوں نے ان کو تحریر کیا ہے۔
میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ اس وقت موجود کتب احادیث میں ایسی سب سے آخری کتاب کونسی ہے جس کے مصنف نے احادیث خود مختلف لوگوں سے روایت کی ہوں نہ کہ دیگر کتب سے نقل کی ہوں، دوسرے الفاظ میں سوال یہ ہے کہ روایت حدیث کا دور کب ختم ہوا تھا؟
نیز یہ کہ جس طرح صحیفہ ہمام بن منبہ رحمہ اللہ میں سب مختصر سند موجود ہے یعنی صرف "قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم"۔ اسی طرح کتب احادیث میں موجود سب سے طویل ترین صحیح سند کونسی ہے یعنی جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لے کر مصنف تک راویوں کی تعداد سب سے زیادہ ہو؟ اس سے میری مراد متواتر نہیں ہے۔
جزاک اللہ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
جہاں تک مجھے علم ہے اس وقت موجود کتب احادیث میں سب سے قدیم صحیفہ ہمام بن منبہ رحمہ اللہ ہے، جس میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے براہ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر احادیث ہمام بن منبہ رحمہ اللہ کو املا کروائی ہیں جنہوں نے ان کو تحریر کیا ہے۔
میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ اس وقت موجود کتب احادیث میں ایسی سب سے آخری کتاب کونسی ہے جس کے مصنف نے احادیث خود مختلف لوگوں سے روایت کی ہوں نہ کہ دیگر کتب سے نقل کی ہوں، دوسرے الفاظ میں سوال یہ ہے کہ روایت حدیث کا دور کب ختم ہوا تھا؟
نیز یہ کہ جس طرح صحیفہ ہمام بن منبہ رحمہ اللہ میں سب مختصر سند موجود ہے یعنی صرف "قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم"۔ اسی طرح کتب احادیث میں موجود سب سے طویل ترین صحیح سند کونسی ہے یعنی جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لے کر مصنف تک راویوں کی تعداد سب سے زیادہ ہو؟ اس سے میری مراد متواتر نہیں ہے۔
جزاک اللہ۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بعض صحابہ کرام نے بھی اپنے اپنے صحائف حدیث لکھے تھے، حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص کا صحیفہ صادقہ مشہور ہے، عمرو بن شعیب عن أبیہ عن جدہ سے مراد یہی صحیفہ ہے۔
لیکن یہ صحیفہ مختلف کتب حدیث اور مرویات کے ضمن میں آیا ہے، بطور مستقل کتاب کے یہ ہم تک نہیں پہنچا۔
صحیفہ ہمام بن منبہ جو ہم تک پہنچا، پتہ نہیں وہ کتابوں سے جمع کیا گیا، یا پھر مستقل منقول ہے۔
سب سے قدیم ترین حدیث کی کتاب جو ہم تک پہنچی ہے شاید امام معمر بن راشد کی ’الجامع‘ ہوگی، جو کہ مصنف عبد الرزاق کے آخر میں موجود ہے۔
مكتبہ شاملہ میں اور بھی کچھ کتابوں کاتذکرہ ہے۔
کتب حدیث میں مختصر سے مختصر سند ثلاثی ہے، اور طویل کے بارے میں کچھ کہنا مشکل ہے۔
صحیفہ ہمام بن منبہ بھی اگر مستقل کتاب مانی جائے تو اس کی سند میں کم ازکم دو راوی ہیں، ہمام اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ۔ ہمام اگر قال رسول اللہ کہیں تو یہ حدیث مرسل و منقطع ہوگی، متصل شمار نہیں ہوگی۔
روایت کے زمانہ پانچ صدی ہجری تک زور و شور سے رہا ہے، پھر اس کے بعد بھی روایت موجود تو رہی ہے ، البتہ زیادہ انحصار کتابوں پر ہونے لگا تھا۔ متاخر مسند کتب حدیث میں الأحادیث المختارۃ للضیاء المقدسی(ساتویں صدی ہجری) کو شمار کیا جاسکتا ہے، جس میں اسانید میں راویوں کی تعداد دس دس پندرہ پندرہ تک چلی جاتی ہے۔
اس کے بعد بھی روایت حدیث موجود رہی ہے، ذہبی، مزی ، ابن حجر وغیرہ نے اپنی تصنیفات میں بہ کثرت مسند احادیث بیان کی ہیں، لیکن وہ مستقل کتب حدیث کی طرح نہیں ہیں۔
ویسے آج بھی شیوخ الحدیث کے پاس اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تک سلسلہ اسانید موجود ہے۔
 
Last edited:

رامش راقم

مبتدی
شمولیت
فروری 16، 2018
پیغامات
69
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
22
ویسے آج بھی شیوخ الحدیث کے پاس اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تک سلسلہ اسانید موجود ہے۔
کچھ اس طرح؟؟

أخبرنا شيخنا المحدث حماد بن محمد الأنصاري سماعًا للحديث، عن الشيخ المحدث العلامة حمود بن عبد الله التويجري، عن الشيخ سليمان بن عبد الرحمن الحمدان، عن شيخه مسند وقته أبي الإسعاد السيد محمد عبد الحق بن عبد الكبير الحسني الكتاني، عن أبيه عبد الكبير الكتاني، عن الشيخ عبد الغني بن أبي سيعد المجددي، عن الشيخ محمد عابد الأنصاري السندي، عن عمه محمد حسين الأنصاري السندي، عن الشيخ أبي الحسن السندي، عن الشيخ محمد حياة المدني، عن الشيخ عبد الله بن سالم البصري ثم المكي، عن الشيخ محمد بن علاء الدين البابلي، عن الشيخ أحمد بن محمد الشهير بابن الشلبي قال ابن الشلبي: أخبرنا الشيخ يوسف بن القاضي زكريا، قال يوسف: أخبرنا الشيخ المعمر إبراهيم بن علاء الدين القلقشندي، قال القلقشندي: أخبرنا الشيخ المعمَّر أحمد بن محمد الواسطي، قال الواسطي: أخبرنا المعمرّر محمد بن محمد الميدومي، قال الميدومي: أخبرنا المعمر عبد اللطيف بن عبد المنعم الحراني، قال الحراني: أخبرنا المعمر أبو الفرج عبد الرحمن بن علي ابن الجوزي، قال ابن الجوزي: أخبرنا الشيخ إسماعيل بن أبي صالح، قال ابن أبي صالح: أخبرنا والدي أبو صالح أحمد بن عبد الملك، قال أبو صالح: أخبرنا أبو طاهر محمد بن محمد بن محمش الزيادي، أنا الشيخ أبو حامد أحمد بن بلال البزاز، قال أبو حامد: أخبرنا الشيخ عبد الرحمن بن بشر العبدي، قال العبدي: أخبرنا الإمام سفيان بن عيينة وله تسعون سنة، وإليه انتهى التسلسل.
ورواه سفيان "بلا تسلسل" عن الإمام الحافظ عمرو بن دينار المكي عن أبي قابوس يروي عن مولاه عمرو بن العاص حديث الرّحمة وعنه عمرو بن دينار وصحّح الترمذي حديثه عن الصحّابي الجليل عبد الله بن عمرو بن العاص قال عبد الله بن عمرو بن العاص قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "الراحمون يرحمهم الرحمن تبارك وتعالى؛ ارحموا من في الأرض يرحمكم من في السماء".

المجموع في ترجمة العلامة المحدث الشيخ حماد بن محمد الأنصاري رحمه الله - المؤلف: عبد الأول بن حماد الأنصاري۔
 
Top