- شمولیت
- اگست 25، 2014
- پیغامات
- 6,372
- ری ایکشن اسکور
- 2,590
- پوائنٹ
- 791
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ذاتی پیغام (ان باکس ) میں ایک محترم بھائی نے درج ذیل سوال کیا ہے ،
میں اسے اوپن فورم میں اسلئے پیش کر رہا ہوں تاکہ جواب سے سب قارئین مستفید ہوسکیں ۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
آپ اس سوال کا جواب سمجھنے کیلئے پہلے روزے کی شرعی کیفیت سمجھ لیں :
" شریعت میں کھانے، پینے اور جماع سے صبح صادق طلوع ہونے کے وقت سے لیکر غروبِ آفتاب تک عبادت کی نیت سے رکے رہنے کا نام "صوم" روزہ ہے۔ "
لہذا جوبھی عمل ان تینوں کے رکنے کے منافی ہوگا وہ روزہ کی حالت میں جائز نہیں،
نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ :
«أَسْبِغِ الْوُضُوءَ، وَبَالِغْ فِي الِاسْتِنْشَاقِ إِلَّا أَنْ تَكُونَ صَائِمًا»
" (وضوء میں ) ناک میں پانی چڑھانے میں خوب مبالغہ کرو الا یہ کہ تم روزے کی حالت میں ہو۔’’ (سنن نسائی،الطہارۃ:۸۷)
یعنی وضوء میں ناک میں خوب آگے تک پانی پہنچانا ضروری ہے ،لیکن روزہ کی حالت میں ایسا کرنا منع ہے کیونکہ اس دوران کسی چیز کا منہ اور ناک سے آگے جانا روزہ کے منافی ہے ،
کچھ اہل علم نے دوران روزہ انہیلر استعمال کرنے کو جائز کہا ہے ،
لیکن آپ جانتے ہیں کہ ان ہیلر میں عام پانی بھاپ سے مختلف چیز ہے ،
عام پانی بھاپ سے رگیں تر ہوتی ہیں ، پیاس کا احساس کم ہوتا ہے اور یہ کیفیت روزے کے بالکل منافی ہے ؛
حدیث شریف میں افطاری کی ایک دعاء سے بھی ہماری اس بات تصدیق ہوتی ہے :
كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا أَفْطَرَ قَالَ: «ذَهَبَ الظَّمَأُ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوقُ، وَثَبَتَ الْأَجْرُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ» سنن ابوداود 2357 )
یعنی رسول مکرم ﷺ جب روزہ افطار کرتے تو یہ پڑھتے :
"پیاس ختم ہو گئی ، رگیں تر ہو گئیں ، اور اگر اللہ نے چاہا تو ثواب مل گیا “
یعنی رگیں تر ہونا روزے کا خاتمہ ہے ،لہذا دوران روزہ کوئی ایسا عمل جس رگیں تر ہوں وہ جائز نہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ذاتی پیغام (ان باکس ) میں ایک محترم بھائی نے درج ذیل سوال کیا ہے ،
میں اسے اوپن فورم میں اسلئے پیش کر رہا ہوں تاکہ جواب سے سب قارئین مستفید ہوسکیں ۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
السلام عليكم
ایک سوال کرنا تھا وہ یہ کے روزے کے دوران اگر پانی کا بھاپ لیا جائے (زکام کے علاج کی خاطر) تو کوئی حرج ہے؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہایک سوال کرنا تھا وہ یہ کے روزے کے دوران اگر پانی کا بھاپ لیا جائے (زکام کے علاج کی خاطر) تو کوئی حرج ہے؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
آپ اس سوال کا جواب سمجھنے کیلئے پہلے روزے کی شرعی کیفیت سمجھ لیں :
" شریعت میں کھانے، پینے اور جماع سے صبح صادق طلوع ہونے کے وقت سے لیکر غروبِ آفتاب تک عبادت کی نیت سے رکے رہنے کا نام "صوم" روزہ ہے۔ "
لہذا جوبھی عمل ان تینوں کے رکنے کے منافی ہوگا وہ روزہ کی حالت میں جائز نہیں،
نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ :
«أَسْبِغِ الْوُضُوءَ، وَبَالِغْ فِي الِاسْتِنْشَاقِ إِلَّا أَنْ تَكُونَ صَائِمًا»
" (وضوء میں ) ناک میں پانی چڑھانے میں خوب مبالغہ کرو الا یہ کہ تم روزے کی حالت میں ہو۔’’ (سنن نسائی،الطہارۃ:۸۷)
یعنی وضوء میں ناک میں خوب آگے تک پانی پہنچانا ضروری ہے ،لیکن روزہ کی حالت میں ایسا کرنا منع ہے کیونکہ اس دوران کسی چیز کا منہ اور ناک سے آگے جانا روزہ کے منافی ہے ،
کچھ اہل علم نے دوران روزہ انہیلر استعمال کرنے کو جائز کہا ہے ،
لیکن آپ جانتے ہیں کہ ان ہیلر میں عام پانی بھاپ سے مختلف چیز ہے ،
عام پانی بھاپ سے رگیں تر ہوتی ہیں ، پیاس کا احساس کم ہوتا ہے اور یہ کیفیت روزے کے بالکل منافی ہے ؛
حدیث شریف میں افطاری کی ایک دعاء سے بھی ہماری اس بات تصدیق ہوتی ہے :
كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا أَفْطَرَ قَالَ: «ذَهَبَ الظَّمَأُ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوقُ، وَثَبَتَ الْأَجْرُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ» سنن ابوداود 2357 )
یعنی رسول مکرم ﷺ جب روزہ افطار کرتے تو یہ پڑھتے :
"پیاس ختم ہو گئی ، رگیں تر ہو گئیں ، اور اگر اللہ نے چاہا تو ثواب مل گیا “
یعنی رگیں تر ہونا روزے کا خاتمہ ہے ،لہذا دوران روزہ کوئی ایسا عمل جس رگیں تر ہوں وہ جائز نہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Last edited: