إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا صَلَّى مَعَ الْإِمَامِ حَتَّى يَنْصَرِفَ حُسِبَ لَهُ قِيَامُ لَيْلَةٍ (سنن ابی داود)
جب آدمی امام کے ساتھ اس کے فارغ ہونے تک نماز (تراویح) پڑھتا ہے تو اس کے لیے پوری رات کے قیام کا ثواب شمار کیا جاتا ہے۔
بہت اعلیٰ ۔۔۔۔۔ جزاکم اللہ تعالی خیراً
مکمل حدیث ذیل میں پیش ہے :
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سنن ابي داود
باب فِي قِيَامِ شَهْرِ رَمَضَانَ
باب: ماہ رمضان میں قیام اللیل (تراویح) کا بیان۔
حدیث نمبر: 1375
قال الامام ابوداود » حدثنا مسدد، حدثنا يزيد بن زريع، اخبرنا داود بن ابي هند، عن الوليد بن عبد الرحمن، عن جبير بن نفير، عن ابي ذر، قال: "صمنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم رمضان، فلم يقم بنا شيئا من الشهر حتى بقي سبع، فقام بنا حتى ذهب ثلث الليل، فلما كانت السادسة لم يقم بنا، فلما كانت الخامسة قام بنا حتى ذهب شطر الليل، فقلت: يا رسول الله، لو نفلتنا قيام هذه الليلة، قال: فقال: إن الرجل إذا صلى مع الإمام حتى ينصرف حسب له قيام ليلة، قال: فلما كانت الرابعة لم يقم، فلما كانت الثالثة جمع اهله ونساءه والناس، فقام بنا حتى خشينا ان يفوتنا الفلاح، قال: قلت: وما الفلاح؟ قال: السحور، ثم لم يقم بقية الشهر".
سيدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے، آپ نے مہینے کی کسی رات میں بھی ہمارے ساتھ قیام نہیں فرمایا یہاں تک کہ (مہینے کی) سات راتیں رہ گئیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے ساتھ قیام کیا یعنی تیئیسویں (۲۳) یا چوبیسویں (۲۴) رات کو یہاں تک کہ ایک تہائی رات گزر گئی اور جب چھ راتیں رہ گئیں یعنی (۲۴) ویں یا (۲۵) ویں رات کو آپ نے ہمارے ساتھ قیام نہیں کیا، اس کے بعد (۲۵) ویں یا (۲۶) ویں رات کو جب کہ پانچ راتیں باقی رہ گئیں آپ نے ہمارے ساتھ قیام کیا یہاں تک کہ آدھی رات گزر گئی، میں نے کہا: اللہ کے رسول! اس رات کاش آپ اور زیادہ قیام فرماتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی امام کے ساتھ نماز پڑھے یہاں تک کہ وہ فارغ ہو جائے تو اس کو ساری رات کے قیام کا ثواب ملتا ہے“، پھر چھبیسویں (۲۶) یا ستائیسویں (۲۷) رات کو جب کہ چار راتیں باقی رہ گئیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر قیام نہیں کیا، پھر ستائیسویں (۲۷) یا اٹھائیسویں (۲۸) رات کو جب کہ تین راتیں باقی رہ گئیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں، اپنی عورتوں اور لوگوں کو اکٹھا کیا اور ہمارے ساتھ قیام کیا، یہاں تک کہ ہمیں خوف ہونے لگا کہ کہیں ہم سے فلاح چھوٹ نہ جائے، میں نے پوچھا: فلاح کیا ہے؟ ابوذر نے کہا: سحر کا کھانا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مہینے کی بقیہ راتوں میں قیام نہیں کیا ۔(سنن ابوداود 1375)
قال الامام الترمذیؒ :«هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ»
سنن ابوداود 1375، سنن الترمذی/الصوم ۸۱ (۸۰۶)، سنن النسائی/السہو۱۰۳ (۱۳۶۵)، قیام اللیل ۴ (۱۶۰۶)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة ۱۷۳ (۱۳۲۷)، (تحفة الأشراف:۱۱۹۰۳)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۵/۱۵۹، ۱۶۳)، سنن الدارمی/ الصوم ۵۴ (۱۸۱۸)
قال الشيخ الألباني: صحيح