• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رکعات تراویح کا آسان حل

شمولیت
اکتوبر 18، 2016
پیغامات
46
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
32
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
خانہ کعبہ میں تراویح متعدد بار ادا کی جاتی!
عشاء کے بعد دو امام دس دس رکعت پڑھاتے ہیں!
اور پھر رات گئے بھی آٹھ رکعت تراویح پڑھائی جاتی ہے!
تراویح چونکہ نفل نماز ہے اور اس کی رکعت کی تعداد متعین نہیں، لہٰذا خانہ کعبہ میں جو 8 رکعت سے زیادہ اور 20 رکعت بھی پڑھنے کے خواہاں ہوں، وہ بھی امام کی اقتداء میں پڑھ سکتے ہیں!
اسی طرح مسجد نبوی کا بھی معاملہ ہے۔ اس کے علاوہ حرمین کی تقریباً تمام مساجد میں 8 رکعت تراویح کا ہی اہتمام ہوتا ہے!
شکریہ سر میرے سوال کا بہت ہی اچھا جواب مل گیا جزاک اللہ
 
شمولیت
مارچ 20، 2018
پیغامات
172
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
64
اہل حدیث بھائی نماز تراویح میں ان امور کے کیا دلائل رکھتے ہیں۔ اس حوالے سے کوئی صحیح احادیث ہوں تو مطلع فرمائیں۔
۱۔ سارا رمضان پڑھنا
۲۔ ختم قرآن کرنا
۳۔ باجماعت پڑھنا
۴۔ بعد عشا پڑھنا

جزاک اللہ
 

عبداللہ حیدر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
316
ری ایکشن اسکور
1,018
پوائنٹ
120
۱۔ سارا رمضان پڑھنا
۳۔ باجماعت پڑھنا
إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا صَلَّى مَعَ الْإِمَامِ حَتَّى يَنْصَرِفَ حُسِبَ لَهُ قِيَامُ لَيْلَةٍ (سنن ابی داود)
جب آدمی امام کے ساتھ اس کے فارغ ہونے تک نماز (تراویح) پڑھتا ہے تو اس کے لیے پوری رات کے قیام کا ثواب شمار کیا جاتا ہے۔
۴۔ بعد عشا پڑھنا
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي نُعَيْمُ بْنُ زِيَادٍ أَبُو طَلْحَةَ الْأَنْمَارِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَقُولُ عَلَى مِنْبَرِ حِمْصَ قُمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ ثَلَاثٍ وَعِشْرِينَ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ الْأَوَّلِ ثُمَّ قُمْنَا مَعَهُ لَيْلَةَ خَمْسٍ وَعِشْرِينَ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ ثُمَّ قَامَ بِنَا لَيْلَةَ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنْ لَا نُدْرِكَ الْفَلَاحَ قَالَ وَكُنَّا نَدْعُو السُّحُورَ الْفَلَاحَ
(مسند احمد بن حنبل، مسند الکوفیین حدیث نعمان بن بشیر عن النبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم)
"نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ نے منبر پر کھڑے ہو کر بیان کیا کہ “ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے ساتھ رمضان کی تئیسویں کو رات کے پہلے ایک تہائی حصہ تک قیام کیا۔ پھر پچیسویں کو آدھی رات تک قیام کیا۔ پھر ستائیسویں کو ان (صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسل) نے ہمارے ساتھ قیام کیا یہاں تک کہ ہمیں گمان ہوا کہ ہم “فلاح” کو نہیں پا سکیں گے اور ہم لوگ سحری کو “فلاح” کہا کرتے تھے”
 
شمولیت
مارچ 20، 2018
پیغامات
172
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
64
سب قیاسات اور استنباط ہیں۔ ساری دنیا جانتی ہے کہ جو نماز آج سب پڑھتے ہیں۔ نبی کے زمانے میں
۱۔ نا کوئی اسے تراویح کے نام سے جانتا تھا۔
۲۔ نا یہ عشا سے متصل تھی۔
۳۔ نا یہ پورا رمضان پڑھی گئی
۴۔ نا اسکی جماعت ہوئی
۵۔ نا اس میں ختم قرآن ہوا۔

یہ سارے امور ہمیں عمر رضی اللہ عنہ اور تعامل امت سے ملے ہیں۔
 
شمولیت
مارچ 20، 2018
پیغامات
172
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
64
‎وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ، ‏‏‏‏‏‏فَرَأَى بَعْضُهُمْ أَنْ يُصَلِّيَ إِحْدَى وَأَرْبَعِينَ رَكْعَةً مَعَ الْوِتْرِ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ قَوْلُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَهُمْ بِالْمَدِينَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ عَلَى مَا رُوِيَ عَنْ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَلِيٍّ وَغَيْرِهِمَا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِشْرِينَ رَكْعَةً، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنِ الْمُبَارَكِ، ‏‏‏‏‏‏وَالشَّافِعِيِّ، ‏‏‏‏‏‏وقَالَ الشَّافِعِيُّ:‏‏‏‏ وَهَكَذَا أَدْرَكْتُ بِبَلَدِنَا بِمَكَّةَ يُصَلُّونَ عِشْرِينَ رَكْعَةً، ‏‏‏‏‏‏وقَالَ أَحْمَدُ:‏‏‏‏ رُوِيَ فِي هَذَا أَلْوَانٌ وَلَمْ يُقْضَ فِيهِ بِشَيْءٍ، ‏‏‏‏‏‏وقَالَ إِسْحَاق:‏‏‏‏ بَلْ نَخْتَارُ إِحْدَى وَأَرْبَعِينَ رَكْعَةً عَلَى مَا رُوِيَ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، ‏‏‏‏
‎امام ترمذی کہتے ہیں: رمضان کے قیام کے سلسلے میں اہل علم کا اختلاف ہے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ وتر کے ساتھ اکتالیس رکعتیں پڑھے گا، یہ اہل مدینہ کا قول ہے، ان کے نزدیک مدینے میں اسی پر عمل تھا،
‎اور اکثر اہل علم ان احادیث کی بنا پر جو عمر، علی اور دوسرے صحابہ کرام رضی الله عنہم سے مروی ہے بیس رکعت کے قائل ہیں۔ یہ سفیان ثوری، ابن مبارک اور شافعی کا قول ہے۔
‎اور شافعی کہتے ہیں: اسی طرح سے میں نے اپنے شہر مکے میں پایا ہے کہ بیس رکعتیں پڑھتے تھے،
‎ احمد کہتے ہیں: اس سلسلے میں کئی قسم کی باتیں مروی ہیں ۱؎ انہوں نے اس سلسلے میں کوئی فیصلہ کن بات نہیں کہی،
‎ اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں: ہمیں ابی بن کعب کی روایت کے مطابق ۴۱ رکعتیں مرغوب ہیں،۔ شرح حدیث ۸۰۶
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا صَلَّى مَعَ الْإِمَامِ حَتَّى يَنْصَرِفَ حُسِبَ لَهُ قِيَامُ لَيْلَةٍ (سنن ابی داود)
جب آدمی امام کے ساتھ اس کے فارغ ہونے تک نماز (تراویح) پڑھتا ہے تو اس کے لیے پوری رات کے قیام کا ثواب شمار کیا جاتا ہے۔
بہت اعلیٰ ۔۔۔۔۔ جزاکم اللہ تعالی خیراً
مکمل حدیث ذیل میں پیش ہے :
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سنن ابي داود
باب فِي قِيَامِ شَهْرِ رَمَضَانَ
باب: ماہ رمضان میں قیام اللیل (تراویح) کا بیان۔
حدیث نمبر: 1375
قال الامام ابوداود » حدثنا مسدد، ‏‏‏‏‏‏حدثنا يزيد بن زريع، ‏‏‏‏‏‏اخبرنا داود بن ابي هند، ‏‏‏‏‏‏عن الوليد بن عبد الرحمن، ‏‏‏‏‏‏عن جبير بن نفير، ‏‏‏‏‏‏عن ابي ذر، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ "صمنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم رمضان، ‏‏‏‏‏‏فلم يقم بنا شيئا من الشهر حتى بقي سبع، ‏‏‏‏‏‏فقام بنا حتى ذهب ثلث الليل، ‏‏‏‏‏‏فلما كانت السادسة لم يقم بنا، ‏‏‏‏‏‏فلما كانت الخامسة قام بنا حتى ذهب شطر الليل، ‏‏‏‏‏‏فقلت:‏‏‏‏ يا رسول الله، ‏‏‏‏‏‏لو نفلتنا قيام هذه الليلة، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ فقال:‏‏‏‏ إن الرجل إذا صلى مع الإمام حتى ينصرف حسب له قيام ليلة، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ فلما كانت الرابعة لم يقم، ‏‏‏‏‏‏فلما كانت الثالثة جمع اهله ونساءه والناس، ‏‏‏‏‏‏فقام بنا حتى خشينا ان يفوتنا الفلاح، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ قلت:‏‏‏‏ وما الفلاح؟ قال:‏‏‏‏ السحور، ‏‏‏‏‏‏ثم لم يقم بقية الشهر".
سيدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے، آپ نے مہینے کی کسی رات میں بھی ہمارے ساتھ قیام نہیں فرمایا یہاں تک کہ (مہینے کی) سات راتیں رہ گئیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے ساتھ قیام کیا یعنی تیئیسویں (۲۳) یا چوبیسویں (۲۴) رات کو یہاں تک کہ ایک تہائی رات گزر گئی اور جب چھ راتیں رہ گئیں یعنی (۲۴) ویں یا (۲۵) ویں رات کو آپ نے ہمارے ساتھ قیام نہیں کیا، اس کے بعد (۲۵) ویں یا (۲۶) ویں رات کو جب کہ پانچ راتیں باقی رہ گئیں آپ نے ہمارے ساتھ قیام کیا یہاں تک کہ آدھی رات گزر گئی، میں نے کہا: اللہ کے رسول! اس رات کاش آپ اور زیادہ قیام فرماتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی امام کے ساتھ نماز پڑھے یہاں تک کہ وہ فارغ ہو جائے تو اس کو ساری رات کے قیام کا ثواب ملتا ہے“، پھر چھبیسویں (۲۶) یا ستائیسویں (۲۷) رات کو جب کہ چار راتیں باقی رہ گئیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر قیام نہیں کیا، پھر ستائیسویں (۲۷) یا اٹھائیسویں (۲۸) رات کو جب کہ تین راتیں باقی رہ گئیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں، اپنی عورتوں اور لوگوں کو اکٹھا کیا اور ہمارے ساتھ قیام کیا، یہاں تک کہ ہمیں خوف ہونے لگا کہ کہیں ہم سے فلاح چھوٹ نہ جائے، میں نے پوچھا: فلاح کیا ہے؟ ابوذر نے کہا: سحر کا کھانا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مہینے کی بقیہ راتوں میں قیام نہیں کیا ۔(سنن ابوداود 1375)
قال الامام الترمذیؒ :«هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ»
سنن ابوداود 1375، سنن الترمذی/الصوم ۸۱ (۸۰۶)، سنن النسائی/السہو۱۰۳ (۱۳۶۵)، قیام اللیل ۴ (۱۶۰۶)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة ۱۷۳ (۱۳۲۷)، (تحفة الأشراف:۱۱۹۰۳)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۵/۱۵۹، ۱۶۳)، سنن الدارمی/ الصوم ۵۴ (۱۸۱۸)
قال الشيخ الألباني: صحيح
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
"نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ نے منبر پر کھڑے ہو کر بیان کیا کہ “ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے ساتھ رمضان کی تئیسویں کو رات کے پہلے ایک تہائی حصہ تک قیام کیا۔
زبردست ۔۔۔ کمال است
یہی حدیث سنن النسائی سے پیش ہے :
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
نعيم بن زياد ابو طلحة، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ سمعت النعمان بن بشير على منبر حمص،‏‏‏‏ يقول:‏‏‏‏ "قمنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في شهر رمضان ليلة ثلاث وعشرين إلى ثلث الليل الاول، ‏‏‏‏‏‏ثم قمنا معه ليلة خمس وعشرين إلى نصف الليل، ‏‏‏‏‏‏ثم قمنا معه ليلة سبع وعشرين حتى ظننا ان لا ندرك الفلاح وكانوا يسمونه السحور".
نعیم بن زیاد ابوطلحہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنانعمان بشیر رضی اللہ عنہم کو حمص میں منبر پر بیان کرتے ہوئے سنا، وہ کہہ رہے تھے: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان کے مہینے میں تیئسویں رات کو تہائی رات تک قیام کیا، پھر پچسویں رات کو آدھی رات تک قیام کیا، پھر ستائیسویں رات کو ہم نے آپ کے ساتھ قیام کیا یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ ہم فلاح نہیں پا سکیں گے، وہ لوگ سحری کو فلاح کا نام دیتے تھے۔

سنن النسائي 1607، (تحفة الأشراف: ۱۱۶۴۲)، مسند احمد(18402 ) ۴/۲۷۲ ،مصنف ابن ابی شیبہ 7696 ،صحیح ابن خزیمہؒ 2204 ) وقال الشیخ الاعظمی الحنفی : إسناده حسن
 
Top