• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رکوع کے بعد ہاتھ چھوڑنا

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
امام بخاري رحمه الله (المتوفى256)نے کہا:
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، قَالَ: كَانَ مَالِكُ بْنُ الحُوَيْرِثِ يُرِينَا كَيْفَ كَانَ صَلاَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَاكَ فِي غَيْرِ وَقْتِ صَلاَةٍ، «فَقَامَ فَأَمْكَنَ القِيَامَ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَمْكَنَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَأَنْصَبَ هُنَيَّةً»،
ابو قلابہ فرماتے ہیں کہ سیدنا مالک بن الحویرث رضی اللہ عنہ نماز کے اوقات کے علاوہ ہمیں دکھاتے تھے کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کی نماز کیسی تھی , تو وہ کھڑے ہوئے اچھی طرح قیام کیا پھر رکوع کیا تو اچھی طرح رکوع کیا پھر اپنے سر کواٹھایا تو تھوڑی دیر کے لیے جسم کو ڈھیلا چھوڑ کر کھڑے ہوگئے ۔[صحيح البخاري 1/ 159 رقم802 ]۔

محترم رفیق طاھر بھائی اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

اس حدیث میں ایک تو خاص موقعہ ذکر ہوا ہے اور وہ رکوع کے بعد کا , اور دوسرا اس دوران ایک خاص عمل ذکر ہوا ہے اور وہ ہے " انصباب " انصباب عربی زبان میں کسی بھی چیز کے بہاؤ پر بولا جاتا ہے ۔ اللہ نے سورۃ عبس میں آسمان سے نازل ہونے والے پانی یعنی بارش کے لیے لفظ "صب" استعمال کیا ہے اسی طرح غسل والی احادیث میں سر پر پانی بہانے کے لیے بھی لفظ " صب " استعمال کیا گیا ہے جسکا معنى ہے پانی کو بہانا , اسی مصدر ص ب ب کا باب انفعال انصباب ہے جو کہ اسے متعدی سے لازم بنا دیتا ہے تو انصباب کا معنى ہوگا خود بہہ جانا ۔
یعنی اس حدیث میں رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کا طریقہ نماز بیان کرتے ہوئے مالک بن حویرث رکوع کے بعد انصاب کرکے دکھا رہے ہیں اور یہ اسی صورت ممکن ہے جب ہاتھوں کو ڈھیلا چھوڑ دیا جائے باندھا نہ جائے ۔ صرف ہاتھوں کو ہی نہیں بلکہ سارے جسم کو ڈھیلا چھوڑا جائے قیام کی حالت میں تو انصباب بن جائے گا۔
اس حدیث میں رکوع کے بعد ہاتھ چھوڑنے پر واضح اشارہ موجود ہے ۔
لہذا یہ حدیث اس مسئلہ میں فیصلہ کن " حکم " کی حیثیت رکھتی ہے کہ جس میں تأویل کی گنجائش نہیں ہے ۔
تنبیہ:
یادرہے کہ رکوع کے بعد ہاتھ چھوڑنے والوں کودلیل دینے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ کوئی عمل نہیں ہے بلکہ ہاتھ کو اپنے اصلی حالت پرچھوڑدینا ہے لہٰذا جب کوئی عمل ہی نہ کرے تو اسے دلیل دینے کی ضرورت ہی نہیں ۔

رہی بات یہ کہ پھر اس موقع پر نمازی کوئی عمل کیوں نہیں کررہاہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ نماز میں اصلا ساری چیزیں حرام ہیں ،تکبیر تحریمہ کا یہی مطلب ہے کہ اس تکبیر نے ساری چیزوں کو حرام کردیاہے، صرف وہی چیز کرسکتے ہیں جس کا ثبوت ہو۔
لہٰذا جہاں کسی عمل کا ثبوت نہ ہو وہاں اصلی حالت میں رہیں گے۔
 
Top