السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
خضر حیات بھائی جزاکم اللہ خیراً
یہ ایک بھائی کا سوال ہے جو یہ کہتے ہیں کہ اگر راہن مرہتن کو گروی رکھی چیز استعمال کرنے کی اجازت دے دے تو پھر جائز ہے. مثلاً اگر گاڑی گروی رکھی ہے تو اگر کچھ عرصہ بعد مرہتن کو دوسرے شہر کوئی کام پڑ جاتا ہے اور وہ راہن سے فون کر کے گاڑی استعمال کرنے کی اجازت لے لیتا ہے تو پھر جائز ہے.
لیکن مجھے یہ بات ٹھیک معلوم نہیں ہوتی کیونکہ سود کی واضح تعریف ہے کہ ہر وہ قرض جس سے فائدہ حاصل ہو وہ سود ہے اور سودی کاروبار ناجائز ہے چاہے وہ فریق کی مرضی سے ہو یا فریقین کی رضامندی سے.
واللہ اعلم
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آپ کی بات ٹھیک ہے ۔ اصل میں مسئلہ صرف اجازت دینے نہ دینے کا نہیں ہے ۔
مسئلہ یہ ہے کہ آپ ایک ایسی چیز سے فائدہ اٹھارہے ہیں جس سے شریعت نے فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دی ۔
ویسے بھی راہن عموما اس لیے اجازت دے دیتا ہے کیونکہ وہ مرتہن کا مقروض ہوتا ہے ۔ گویا کہ مرتہن راہن کی مجبوری کا فائدہ اٹھاتا ہے ۔
کیونکہ اگر ان کے درمیان اتنے اچھے تعلقات ہوتے تو ’’ راہن ‘‘ کو اپنی ضرورت کے لیے ’’ قرض ‘‘ لینے کے لیے اپنے استعمال کی چیز مثلا گاڑی یا گھر وغیرہ اس کے پاس نہ رکھوانا پڑتا۔
یہ تو گروی چیز کا معاملہ ہے ، سلف صالحین سے یہ بات منقول ہے کہ اگر انہوں نے کسی کو قرض دیا ہوتا تو وہ اس قدر احتیاط کیا کرتےتھے کہ مقروض کے گھر یا درخت کے سایہ کے نیچے بھی نہیں بیٹھا کرتے تھے کہ کہیں وہ ’’ قرض ‘‘ کے بدلے میں ’’ نفع ‘‘ اٹھانے والوں میں شمار نہ ہوں ۔