• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ریاض الجنہ (جنت کی کیاری)

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
463
پوائنٹ
209
ریاض الجنہ یہ وہ مبارک جگہ ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر یعنی حجرہ عائشہ رضی اللہ عنہاسے منبر شریف کے درمیان میں ہے, اس کا نام ریاض الجنۃ ہے (جنت کا باغیچہ)۔

یہ نام اس لئے پڑا کہ حدیث شریف میں رسول اللہ نے ارشاد فرمایا:

مَا بَیْنَ بَیْتِي وَمِنْبَرِي رَوْضَة مِّنْ رِیَاضِ الْجَنَّة''(رواه البخاري :1196ومسلم :1391)

''میرے منبر اور میرے گھر کے درمیان والی جگہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے''۔

مسند بزار اور بعض دیکر کتب حدیث میں یہ الفاظ بھی آئے ہیں:

''مَا بَیْنَ قَبْرِي وَمِنْبَرِي رَوْضَة مِّنْ رِّیَاضِ الْجَنَّة''

"میری قبر اور میرے ممبر کے درمیان جنت کی ایک کیاری ہے ۔

محدثین کی رائے یہ ہے کہ" قبری" کا لفظ بعض رواۃ کی طرف سے خطا ہے جیساکہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے کہا:

" والثابت عنه صلى الله عليه وسلم أنه قال : (ما بين بيتي ومنبري روضة من رياض الجنة ) " هذا هو الثابت في الصحيح ، ولكن بعضهم رواه بالمعنى فقال : قبري .

وهو صلى الله عليه وسلم حين قال هذا القول لم يكن قد قبر بعد صلوات اللّه وسلامه عليه ، ولهذا لم يحتج بهذا أحد من الصحابة لما تنازعوا فى موضع دفنه ، ولو كان هذا عندهم لكان نصاً فى محل النزاع " انتهى.(مجموع الفتاوى 1/236)

ترجمہ: نبی ﷺ سے جو ثابت ہے وہ یہ ہے :"ما بين بيتي ومنبري روضة من رياض الجنة" (میرے گھر اور میرے ممبر کے درمیان جنت کی ایک کیاری ہے ) ،حقیقت میں یہی ثابت ہے ۔ لیکن بعض راویوں نے روایت بالمعنی کیا ہے اور انہوں نے کہا: "قبری" ۔ جب نبی ﷺ نے یہ بات کہی اس وقت آپ کی قبر تھی ہی نہیں، اسی لئے صحابہ کرام میں سے کسی نے اس سے دلیل نہیں پکڑی جب دفن کی جگہ کے سلسلے میں تنازع کررہے تھے ، اور اگر یہ ان کے پاس ہوتا تو ان کے لئے نزاع کی جگہ میں دلیل بن جاتی۔

اب یہاں دیکھنا یہ ہے کہ کیا ریاض الجنۃ سے مراد واقعی جنت کی کیاری ہے ؟

اس سلسلے میں اہل علم کے کئی اقوال ملتے ہیں۔

(1) اس جگہ پہ بیٹھنے کی سعادت و اطمنان جنت کی کیاریوں کے مشابہ ہے ۔

(2)اس جگہ پہ عبادت کرنا جنت میں دخول کا سبب ہے ۔

(3) یہ جگہ آخرت میں واقعی جنت کا حصہ بنا دیا جائے گا۔

بعض علماء نے پہلے قول کو ، بعض نے دوسرے قول کو اور بعض نے تیسرے قول کو ترجیح دی ہے ۔

میں ان اقوال میں سے کسی ایک کو بلا ترجیح دئے بس یہ کہوں گا کہ اصل تو اللہ سبحانہ و تعالی ہی ہے جو زمان و مکان کو فضیلت و خصوصیت بخشتا ہے ،ساتھ ساتھ یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس مقام کی بڑی فضیلت ہے ، اگر مسجد نبوی ﷺ آنے کا موقع ملے تو یہاں عبادت ، ذکر، اللہ سے دعا، اور اپنے گناہوں سے توبہ و استغفار کرنا چاہئے ۔ اس جگہ پہ نبی ﷺ سے بھی خاص طور سے عبادت کرنا ثابت ہے ۔

یزید بن ابی عبید بیان کرتے ہیں کہ میں سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالی کے ساتھ آتا اوروہ مصحف والے ستون کے پاس یعنی روضہ شریف میں آ کرنماز ادا کرتے ، تومیں نے انہيں کہا اے ابومسلم میں دیکھتا ہوں کہ آپ اس ستون کے پاس ضرورنماز ادا کرتے ہیں ! تووہ فرمانے لگے :
میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھا کہ آپ بھی یہاں خاص کرنماز ادا کیا کرتے تھے ۔ (بخاری :502 ومسلم:509 ) ۔

اور اس مقام پہ بیٹھنا یا عبادت کرنا آپ سے تقاضہ کرتا ہے کہ اپنے اندر تقوی پیدا کریں ، اگر آپ کو ریاض الجنہ آنے کی سعادت ملی مگر اعمال میں سنت کی پیروی نہیں بلکہ بدعت اور نیت میں اخلاص نہیں بلکہ ریا کاری ہے تو پھر آپ کو فائدہ نہیں پہنچے گا۔

ایک اہم بات یہ بھی عرض کرنی ہے کہ جو لوگ اس جگہ پہ گھنٹوں بیٹھے رہتے ہیں اور دوسروں کو یہاں آنے کا موقع فراہم نہیں کرتے وہ بھی غلط کرتے ہیں اور ان کی بھی غلطی ہے جو بھیڑ دیکھ کر بھی ضعیفوں اور کمزوروں کو تکلیف پہنچاکر اندر داخل ہوتے ہیں۔

اللہ تعالی ہمارے حال کی اصلاح فرمائے اور ہم سب کو اس مقدس جگہ ریاض الجنہ میں عبادت کرنے اور کچھ دیر سعات حاصل کرنے کی توفیق بخشے۔آمین
 

zahra

رکن
شمولیت
دسمبر 04، 2018
پیغامات
203
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
48
subhanAllah boht achi sharing hai jazak Allah
 
Top