• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ریٹائرمنٹ کی پہلی سالگرہ

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
ریٹائرمنٹ کی پہلی سالگرہ

(تحریر: یوسف ثانی )

کہتے ہیں کہ بچہ اور بوڑھا ایک جیسا ہی ہوتا ہے۔ لوگ اپنے چھوٹے بچوں کی پہلی، دوسری اور تیسری سالگرہ بڑے ذوق و شوق سے مناتے ہیں۔ میں بھی اس ماہ میں اپنی ریٹائرمنٹ کی پہلی سالگرہ منانے لگا ہوں۔ اس پہلی سالگرہ کے موقع پر میں آپ کو سال بھر قبل ٹنڈو آدم آئل فیلڈ کی اس الوداعی تقریب میں لئے چلتا ہوں، جہاں گزشتہ برس ذیل کے کلمات ادا کرتے ہوئے میں رخصت ہورہا تھا۔
غیر حاضر خواتین اور ...حاضر حضرات! السلام علیکم۔ پڑھنے والے یہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ میں ایک لکھنے والا بھی ہوں۔ جی ہاں! اسی کمپنی کے متعدد نیوز لیٹرز میں بھی میری تحریریں یا میرے بارے میں تحریریں شائع ہوتی رہی ہیں۔
لیبارٹری کیریئر کا آغاز تو میں نے 1980 میں ایگزون کیمیکلز سے کیا تھا، لیکن لکھنے لکھانے کا آغاز میں کافی عرصہ پہلے کرچکا تھا۔ مجھے آج بھی یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ لیبارٹری میری پہلی محبت ہے یا لکھنا لکھانا۔ اس لئے کہ ان دو کاموں کے علاوہ مجھے پڑھانا بھی بہت پسند ہے۔ پڑھانا میرا شوق بھی تھا اور میری مجبوری بھی۔ زمانہ طالب علمی میں، میٹرک سے ماسٹر تک میں نے پڑھا کم اور پڑھایا زیادہ ہے۔ شاید اسی لئے پڑھنے میں تو کوئی خاص نمایاں کامیابی حاصل نہ کرسکا لیکن پڑھانے میں یقینا" کچھ نہ کچھ کامیابی ضرور حاصل ہوئی ہے۔
ہماری لیبارٹریز میں کام کرنے والے عام لیبرز نے گزشتہ دو ڈھائی عشروں میں مجھ سے اتنا کچھ سیکھ لیا ہے کہ ان میں سے دو لیبرز الحمد للہ آج برٹش پیٹرولیم اومان میں کیمسٹ بنے ہوئے اور موجودہ لیبرز میں سے کم از کم دو مزید لیبرز کیمسٹ بننے کی بھر پور اہلیت رکھتے ہیں۔ آج بطور سینئر کیمسٹ ریٹائر ہوتے ہوئے میں یہ بات فخریہ کہہ سکتا ہوں کہ اپنی ایک کیمسٹ ذات کے بدلہ کم از کم دو کیمسٹ میں اس ملک کو دے کر جارہا ہوں۔ یعنی آپ کہہ سکتے ہیں کہ میں خود تو پڑھنے میں کامیاب نہیں ہوسکا، لیکن دوسروں کو پڑھانے میں ضرور کامیاب ہوا ہوں۔ یہی حال میرے اور ہمارے بہن بھائیوں کے بچوں کا ہے۔ تا حال نو فارغ التحصیل بچوں میں الحمدللہ نصف درجن انجینئرز، ایک ڈاکٹر اور ان کی آمدن کا حساب کتاب رکھنے والا ایک فائنانس گریجویٹ ہے۔ جبکہ ان سب پر رشک و حسد کرنے کے لئے بھی ایک سادہ گریجویٹ موجود ہے۔ میرا "دعوی" ہے کہ ان سب کی پڑھائی کے پیچھے میرا ہاتھ بھی اسی طرح ہے، جس طرح ہر کامیاب مرد کی کامیابی کے پیچھے کسی نہ کسی عورت کا ہاتھ ہوتا ہے۔
حضرات! چونکہ آپ سب کا شمار کامیاب مردوں میں ہوتا ہے، اس لئے آپ سب کو یہ بات نوٹ کروانا ضروری ہے کہ جہاں ایک عام مرد کی کامیابی کے پیچھے کسی نہ کسی عورت کا ہاتھ ہوتا ہے، وہیں ایک کامیاب مرد کی ناکامی و تباہی کے پیچھے ایک سے زائد عورتوں کا ہاتھ بھی ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ میرا شمار نہ کامیاب مردوں میں ہوتا ہے اور نہ ہی ناکام مردوں میں۔ اگر میں کامیاب مرد ہوتا تو خود بھی کچھ نہ کچھ بن چکا ہوتا۔ اور اگر ناکام ہوتا تو کسی کو بھی کچھ نہ بنا پاتا۔

میرا لیب کیریئر چار دہائیوں پر مشتمل ہے۔ اس کمپنی میں یہ میرا 25 واں سال ہے۔ ربع صدی قبل میں یہاں اپنے ساتھ ایگزون کیمیکلز، سعودی آرامکو اور پاکستان کیبلز سمیت پانچ لیبارٹیریز میں کام کرنے کا پندرہ سالہ تجربہ ساتھ لایا تھا، جس میں تین بالکل نئی لیب کو اکیلے سیٹ اپ کرنے اور لیڈ کرنے کا تجربہ بھی شامل تھا۔ اتفاق سے یہاں بھی مجھے تین لیب کو سیٹ اپ کرنے اور لیڈ کرنے کا موقع ملا ہے۔
ان سب باتوں کے باوجود میں اپنا تعارف ایک لکھاری کے طور پر کروانا پسند کرتا ہوں۔ کیونکہ میرا لیب کیریئر بہت محدود اور لکھنے لکھانے کا کینویس خاصا وسیع ہے۔ مثلا" میری صرف دو تصانیف کی آن لائن ویور شپ ہی لاکھوں میں ہے۔ میرا لکھنے لکھانے کا کیریئر ساڑھے چار عشروں سے زائد عرصہ پر مشتمل ہے۔گویا یہ نصف صدی کا قصہ ہے، دو چار برس کی بات نہیں۔ پاکستان کے تمام بڑے اردو قومی اخبارات و جرائد میں میری تحریریں شائع ہوتی رہی ہیں۔ دو قومی اخبارات کے ادبی ایڈیشن میں میری انشائیہ نگاری پر تفصیلی فیچرز اور ایک ماہنامہ میں میرا ادبی انٹرویو بھی شائع ہوچکا ہے۔ میرے شائع شدہ ادبی مضامین کا ایک مجموعہ "یوسف کا بکا جانا" اور ان مضامین پر مشہور و معروف ادباء و شعراء کے تعارفی مضامین بھی شائع ہوچکے ہیں۔ اب تک میری 6 کتابوں کے 15 سے زائد ایڈیشنز چھپ چکے ہیں۔ میرا تقریبا" چار دہائی طویل پروفیشنل کیریئر زیادہ تر اپنے ہوم ٹاون کراچی سے باہر ہی گزرا ہے۔ تاہم جن سالوں میں میری ملازمت کراچی میں رہی ہے، ان میں مجھے باقاعدہ صحافت کرنے کا موقع بھی ملا ہے۔ رابطہ میگزین، پی پی آئی نیوز ایجنسی اور جنگ لندن ڈیسک میں باقاعدہ صحافت کرتے ہوئے عرب نیوز اردو اور نوائے وقت کے کراچی ڈیسک میں بھی سیلیکشن ہوچکی تھی، مگر بوجوہ انہیں جوائن کرنے سے قاصر رہا۔
اپنے منہ میاں مٹھو کے بعد آخر میں ایک آخری جملہ سنتے جائیے... ایک لکھنے والا زیادہ تر سوچوں کی دنیا میں رہتا ہے اور سوچنے والوں کی دنیا، دنیا والوں کی سوچ سے بالکل الگ ہوتی ہے۔
کہتے ہیں کہ ہر لکھنے والا کبھی نہ کبھی شاعری کی کوشش ضرور کرتا ہے۔علامہ اقبال کی نظم "ہمدردی" تو یقینا" آپ سب نے پڑھی اور سنی ہی ہوگی۔ علامہ نے یہ نظم ولیم کوپر کی نظم سے متاثر ہوکر لکھی تھی۔ اور میں نے علامہ کی نظم پر ہاتھ صاف کرتے ہوئے اس کی پیروڈی کرنے کی کوشش کی ہے۔ علامہ کی بلبل اور جگنو والی نظم کے اشعار تو آپ سب کو یاد ہی ہوں گے، جو کچھ یوں ہیں:
ٹہنی پہ کسی شجر کی تنہا
بلبل تھا کوئی اداس بیٹھا
اا
کہتا تھا کہ رات سر پہ آئی
اڑنے چگنے میں دن گزارا
اا
پہنچوں کس طرح آشیاں تک
ہر چیز پہ چھا گیا اندھیرا
اا
سن کر بلبل کی آہ و زاری
جگنو کوئی پاس ہی سے بولا
اا
حاضر ہوں مدد کو جان و دل سے
کیڑا ہوں اگرچہ میں ذرا سا
اا
کیا غم ہے جو رات ہے اندھیری
میں راہ میں روشنی کروں گا
اا
اللہ نے دی ہے مجھ کو مشعل
چمکا کے مجھے دیا بنایا
اا
ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھے
آتے ہیں جو کام دوسروں کے
اا
ایک سرکاری افسر سے ایسی ہی ہمدردی کی کہانی، اب اس احقر کی زبانی سنئے۔ واضح رہے کہ یہ احقر اپنے ہوم ٹاؤن کراچی میں ایک عشرہ سے زائد عرصہ تک سرکاری افسری بھی فرماتا رہا ہے۔ حالانکہ یہ سرکاری افسری میرے لئے ذریعۂ عزت بھی نہیں تھی کیونکہ بقول خود:
دو پشت سے ہے پیشۂ آبا کلرکی
کچھ افسری ذریعۂ عزت نہیں مجھے
قصہ مختصر، اس ہمدردی کا نیا ورژن سنتے ہوئے اپنا اپنا سر دھنئے اور مجھے الوداع کیجئے۔
اا
سرکار کے کسی دفتر میں تنہا
افسر تھا کوئی اداس بیٹھا
اا
کہتا تھا کہ آڈٹنگ سر پہ آئی
کھانے پینے میں سال گذارا
اا
پہنچوں کس طرح آڈیٹر تک
ہر فائل کا ہوچکا کباڑا
اا
سن کر افسر کی آہ و زاری
کلرک کوئی پاس ہی سے بولا
اا
حاضر ہوں مدد کو جان و دل سے
کلرک ہوں گرچہ میں زرا سا
اا
کیا غم ہے جو فائل ہے ادھوری
پلک جھپکتے میں پورا کروں گا
اا
اللہ نے بخشی ہے مجھ کو کلرکی
ہنر دے کے ہے مجھے آزمایا
اا
ہیں کلرک وہی دفتروں میں اچھے
آتے ہیں جو کام افسروں کے
(ختم شد)
 
Last edited:
Top