• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

زمانہ کو بُرا مت کہیں

محمد عاصم

مشہور رکن
شمولیت
مئی 10، 2011
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
1,027
پوائنٹ
104
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہم لوگ اکثر ایسے الفاظ بول جاتے ہیں جس میں ہم زمانے کو بُرا بھلا کہہ دیتے ہیں مثلاً کہ یہ زمانہ ہی بہت بُرا ہوگیا ہے، آجکا زمانہ بہت خراب ہو گیا ہے وغیرہ وغیرہ مگر یہ سب انجانے میں کہتے ہیں کیونکہ ہمیں علم نہیں ہوتا کہ نبیﷺ نے منع کیا ہے زمانہ کو بُرا کہنے سے ،
اب آپ کے سامنے وہ احادیث پیش کرتا ہوں جن میں ممانعت آئی ہے۔
و حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يُؤْذِينِي ابْنُ آدَمَ يَقُولُ يَا خَيْبَةَ الدَّهْرِ فَلَا يَقُولَنَّ أَحَدُکُمْ يَا خَيْبَةَ الدَّهْرِ فَإِنِّي أَنَا الدَّهْرُ أُقَلِّبُ لَيْلَهُ وَنَهَارَهُ فَإِذَا شِئْتُ قَبَضْتُهُمَا
ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا اللہ عزوجل فرماتے ہیں کہ ابن آدم مجھے تکلیف دیتا ہے وہ کہتا ہے ہائے زمانے کی ناکامی پس تم میں سے کوئی یہ نہ کہے ہائے زمانے کی ناکامی کیونکہ میں ہی زمانہ ہوں میں اس رات اور دن کو بدلتا ہوں اور جب میں چاہوں گا ان دونوں کو بند کر دوں گا۔
Abu Huraira reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: Allah, the Exalted and Glorious, said: The son of Adam causes Me pain as he says: Woe be upon the Time. None of you should say this: Woe be upon the Time, as I am the Time (because) I alternate the day and the night, and when I wish I can finish them up.
صحیح مسلم:جلد سوم:باب:گفتگو کا بیان :زمانے کو گالی دینے کی ممانعت کے بیان میں

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے کہا بنی آدم زمانہ کو گالیاں دیتا ہے حالانکہ زمانہ میں ہی ہوں رات اور دن میرے ہی قبضہ میں ہے۔
Narrated Abu Huraira:
Allah's Apostle said, "Allah said, "The offspring of Adam abuse the Dahr (Time), and I am the Dahr; in My Hands are the night and the day."
صحیح بخاری:جلد سوم:باب:ادب کا بیان :زمانے کو برا بھلا نہ کہو۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ابن آدم مجھے تکلیف پہنچاتا ہے، زمانہ کو گالی دیتا ہے، حالانکہ زمانہ تو میں ہی ہوں میرے ہی قبضہ قدرت میں تمام امور ہیں میں رات اور دن کو گردش دیتا ہوں۔
صحیح بخاری:جلد دوم:باب:تفاسیر کا بیان
ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایازمانے کو بُرا بھلا نہ کہو کیونکہ اللہ ہی زمانہ ہے۔
Abu Huraira reported Allah's Apostle (may peace be upon him) as saying: Do not abuse Time, for it is Allah Who is the Time.
صحیح مسلم:جلد سوم:باب:گفتگو کا بیان :زمانے کو گالی دینے کی ممانعت کے بیان میں
اس پر اور بھی بہت سی احادیث موجود ہیں مگر بات سمجھنے کے لیئے ایک حدیث بھی کافی ہوتی۔
اللہ سے دُعا ہے کہ وہ ہمیں دین کا علم عطاء فرمائے تاکہ ہم اس طرح کی غلطیوں اور گناہوں سے بچ سکیں آمین۔
 
شمولیت
نومبر 07، 2021
پیغامات
7
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
28
آجکل بچوں کے کپڑوں پر بھی یہ کلمہء كفرلکھا جاتا ہے کہ “میں زمانہ (مستقبل) ہوں”

I AM THE FUTURE
 
شمولیت
جون 05، 2018
پیغامات
359
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
79
سوال
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا یہ حدیث ہے کہ
(لَا تَسُبُّوا الدَّھْرَ فَأَنَا الدَّھْرُ أُقَلَّبُ… الخ)
’’زمانے کو گالی نہ دو۔ میں ہی زمانہ ہوں… ’’اگر یہ حدیث ہے تو کیا یہ صحیح حدیث ہے؟ اور اس کا مطلب کیا ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (قَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی یُوْذِینِیْ ابْنُ آدَمَ یَسُبُّ الدَّھْرَ وَأَنَا الدَّھْرُ أَقْلِّبُ الَّیْلَ وَالنَّھَارَ)
’’اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ابن آدم مجھے ایذا پہنچاتا ہے، وہ زمانے کو گالی دیتا ہے اور میں ہی زمانہ ہوں، رات اور دن کو بدلتا ہوں‘‘
(لَا تَسُبُّو الدَّھْرَ فَأِنَّ اللّٰہَ ھُوَالدَّھْرُ)
’’زمانے کو گالی دوکیونکہ اللہ ہی زمانہ ہے۔‘‘
اس حدیث کی تشریح میں امام بغوی' فرماتے ہیں: ’’عربوں کی یہ عادت تھی کہ وہ مصیبت کے وقت زمانے کو برابھلا اور گالی دیتے تھے۔ کیونکہ وہ مصیبتوں اور تکلیفوں کو زمانے کی طرف منسوب کرتے تھے۔
وہ کہتے تھے ’’فلاں شخص کو زانے کی چوٹیں پڑیں اور فلاں قبیلے کوزمانے نے تباہ کردیا۔‘‘ چونکہ وہ مصائب کو زمانے کی طرف منسوب کرتے تھے، لہٰذا وہ ان حوادث کو فاعل کو برا بھلا کہتے تھے۔ اس طرح وہ گالی اصل میں اللہ تعالیٰ کو دی جاتی تھی، کیونکہ ان واقعات کا فاعل حقیقت میں اللہ تعالیٰ ہے (نہ کہ زمانہ جسے وہ اپنے خیال میں مصیبت کا سبب قرار دے رہے تھے)۔ اس لئے انہیں زمانے کو گالی دینے سے منع کردیاگیا۔‘‘
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ
اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز فتویٰ (۸۴۸۷)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب
فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ
جلددوم -صفحہ 25
 
Top