lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,899
- پوائنٹ
- 436
الفروع من الکافی --- محمد بن یعقوب الکلینی ---
زنا کو عجیب ہی تدبر سے جائز قرار دیا گیا اول تو متعہ ہی کیا کم تھا - عورت اور مرد تنہا راضی ہو جائیں اور گواہ بھی کوئی نہ ہو شیعہ کے مذہب میں یہ بھی نکاح ہے -
علي بن إبراهيم، عن أبيه، عن نوح بن شعيب، عن علي بن حسان، عن عبدالرحمن بن كثير، عن أبي عبدالله (ع) قال: جاءت امرأة إلى عمر فقالت: إني زنيت فطهرني، فأمربها أن ترجم فاخبر بذلك أمير المؤمنين (ع) فقال: كيف زنيت؟ فقالت: مررت بالبادية فأصابني عطش شديد فاستسقيت أعرابيا فأبى أن يسقيني إلا أن امكنه من نفسى فلما أجهدني العطش وخفت على نفسي سقاني فأمكنته من نفسي، فقال أمير المؤمنين (ع): تزويج ورب الكعبة
ترجمہ : ابو عبد الله (جعفر صادق علیہ السلام) سے روایت ہے کہ: ایک عورت عمر (رضی الله عنھ) کے پاس آئی اور اس نے کہا میں نے زنا کیا ہے مجھے پاک کر دیجئے - عمر (رضی الله عنھ) نے اس کو سنگسار کرنے کا حکم دیا امیرالمومنین (ع) کو اس بات کا پتہ چلا تو انہوں نے اس عورت سے پوچھا کہ تو نے کس طرح زنا کیا تھا اس عورت نے کہا میں جنگل میں گئی تھی وہاں مجھ کو سخت پیاس معلوم ہوئی - ایک اعرابی سے میں نے پانی مانگا اس نے مجھے پانی پلانے سے انکار کیا مگر اس شرط پر کہ میں اسے اپنے اوپر قابو دوں مجھ کو پیاس نے بہت مجبور کیا اور مجھے اپنی جان کا اندیشہ ہوا تو میں راضی ہو گئی اس نے مجھے پانی پلا دیا اور میں نے اس کو اپنے اوپر قابو دے دیا - امیرالمومنین (ع) نے فرمایا: رب کعبہ کی قسم یہ تو نکاح ہے -
(الفروع من الکافی ، کتاب النکاح ، ابواب المتعة ، باب النوادر ، جلد ٥ ، صفحہ ٢٨١ ، منشورات الفجر - بيروت - لبنان)
یہ لوگ کس طرح جھوٹی روایات بیان کر کے برائیوں ، بےحیائیوں اور منکرات کے دروازے کھول رہے ہیں - بازاروں میں جس زنا کا ارتکاب ہوتا ہے اس میں مرد و عورت باہم راضی ہوتے ہیں یہاں اگر پانی پلایا گیا تو وہاں اس سے بڑھ کر پیسہ دیا جاتا ہے - نکاح کے گواہ کی شرط نہ یہاں ہے نہ وہاں شاباش!
علی بہرام
ضدی
زنا کی ایک عجیب تدبیر / کسی چیز کی عوض میں مجامعت
زنا کو عجیب ہی تدبر سے جائز قرار دیا گیا اول تو متعہ ہی کیا کم تھا - عورت اور مرد تنہا راضی ہو جائیں اور گواہ بھی کوئی نہ ہو شیعہ کے مذہب میں یہ بھی نکاح ہے -
علي بن إبراهيم، عن أبيه، عن نوح بن شعيب، عن علي بن حسان، عن عبدالرحمن بن كثير، عن أبي عبدالله (ع) قال: جاءت امرأة إلى عمر فقالت: إني زنيت فطهرني، فأمربها أن ترجم فاخبر بذلك أمير المؤمنين (ع) فقال: كيف زنيت؟ فقالت: مررت بالبادية فأصابني عطش شديد فاستسقيت أعرابيا فأبى أن يسقيني إلا أن امكنه من نفسى فلما أجهدني العطش وخفت على نفسي سقاني فأمكنته من نفسي، فقال أمير المؤمنين (ع): تزويج ورب الكعبة
ترجمہ : ابو عبد الله (جعفر صادق علیہ السلام) سے روایت ہے کہ: ایک عورت عمر (رضی الله عنھ) کے پاس آئی اور اس نے کہا میں نے زنا کیا ہے مجھے پاک کر دیجئے - عمر (رضی الله عنھ) نے اس کو سنگسار کرنے کا حکم دیا امیرالمومنین (ع) کو اس بات کا پتہ چلا تو انہوں نے اس عورت سے پوچھا کہ تو نے کس طرح زنا کیا تھا اس عورت نے کہا میں جنگل میں گئی تھی وہاں مجھ کو سخت پیاس معلوم ہوئی - ایک اعرابی سے میں نے پانی مانگا اس نے مجھے پانی پلانے سے انکار کیا مگر اس شرط پر کہ میں اسے اپنے اوپر قابو دوں مجھ کو پیاس نے بہت مجبور کیا اور مجھے اپنی جان کا اندیشہ ہوا تو میں راضی ہو گئی اس نے مجھے پانی پلا دیا اور میں نے اس کو اپنے اوپر قابو دے دیا - امیرالمومنین (ع) نے فرمایا: رب کعبہ کی قسم یہ تو نکاح ہے -
(الفروع من الکافی ، کتاب النکاح ، ابواب المتعة ، باب النوادر ، جلد ٥ ، صفحہ ٢٨١ ، منشورات الفجر - بيروت - لبنان)
یہ لوگ کس طرح جھوٹی روایات بیان کر کے برائیوں ، بےحیائیوں اور منکرات کے دروازے کھول رہے ہیں - بازاروں میں جس زنا کا ارتکاب ہوتا ہے اس میں مرد و عورت باہم راضی ہوتے ہیں یہاں اگر پانی پلایا گیا تو وہاں اس سے بڑھ کر پیسہ دیا جاتا ہے - نکاح کے گواہ کی شرط نہ یہاں ہے نہ وہاں شاباش!
علی بہرام
ضدی