محمد زاہد بن فیض
سینئر رکن
- شمولیت
- جون 01، 2011
- پیغامات
- 1,957
- ری ایکشن اسکور
- 5,787
- پوائنٹ
- 354
زندگی تھی پرسکوں جب تک کہ میں گمنام تھا
عبدالرحمان عاجز مالیر کوٹلوی
کلفتوں میں راحتیں تھیں،رنج میں آرام تھا
بات ہے اس وقت کی جب غلبہ اسلام تھا
جب میں مفلس تھا اسیر گردش ایام تھا
ہر طرح بدنام تھا میں،مجھ پر ہر الزام تھا
صرف ایک لغزش سے مردود خلائق ہوگیا
ورنہ شیطان بھی کبھی مرہون صد اکرام تھا
تیرے در پر جب بھی جو آیا،ہوا وہ نیک نام
اس سے پہلے گو زمانے بھر میں وہ بدنام تھا
آدمی کاکیوں نہ مذھب مذھب ِاسلام ہو
حضرت آدمؑ کامذھب مذھبِ اسلام تھا
پوچھتے ہو کیوں ہوا ناکامیوں کاسامنا
کچھ نہ پوچھو اصل میں اپنا ہی عزم خام تھا
جب کسی بھی وصف کے قابل نہ تھے اس وقت بھی
اے خدا ہم پر تیرے اکرام تھے انعام تھا
یاد آتے ہی بڑھاپے میں،لڑکپن کے وہ دن
بے خبر تھا غم سے،جب ناواقف آلام تھا
حشمت دنیا تھی اس دم،گر د میری راہ کی
میں چلا جب سوئے بطحا،زیب ِتن احرام تھا
میری شہرت بن گئی ہے ،درد سر میرے لئے
زندگی تھی پرسکوں،جب تک کہ میں گم نام تھا
وقت تھا عہد جوانی کا،وہی تو کام کا
جب تجھے عاجز،نہ کچھ لہو ولعب سے کام تھا