• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

زندہ انسان کو آگ میں جلا کر مارنا حرام ہے: مفتی اعظم

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521

اردنی پائیلٹ کو زندہ جلا دیا


زندہ انسان کو آگ میں جلا کر مارنا حرام ہے: مفتی اعظم

معاذ الکساسبہ کو آگ میں‌ جلانے والوں‌ کا کوئی مذہب نہیں​

الشيخ عبدالعزيز آل الشيخ

ریاض ۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ
جمعہ 16 ربیع الثانی 1436هـ - 6 فروری 2015م


سعودی عرب کے مفتی اعظم اور ممتاز عالم دین الشیخ عبدالعزیز آل الشیخ نے دہشت گرد تنظیم دولت اسلامی 'داعش' کے ہاتھوں اردن کے یرغمال ہواباز معاذ الکساسبہ کو زندہ جلانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ زندہ انسان کو آگ میں جلانے والوں ‌کا کوئی دین ومذہب اور اخلاق نہیں۔

اخبار 'الشرق الاوسط' سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں‌ نے کہا کہ کسی زندہ انسان کو آگ میں جلا کر موت سے ہم کنار کرنا اسلام میں‌ قطعی حرام ہے۔ الشیخ عبدالعزیز آل الشیخ نے کہا کہ زندہ انسانوں کو جلانے کا غیر انسانی طرز عمل 'داعش' کے ان خوارج کا وحشیانہ فعل ہے جو خود کو اسلام کا سب سے بڑا ٹھیکیدار سمجھتے ہیں۔ ان کے تمام دعوے باطل ہیں۔ وہ کفر کے راستے پر گامزن اور گمراہی کی نمائندگی کرتے ہیں اور اسلام کے کھلے دشمن ہیں۔

انہوں ‌نے کہا کہ کسی بھی ذی روح‌ کو آگ میں‌ جلانا صرف اللہ کے اختیار میں ‌ہے۔ اردنی پائلٹ معاذ الکساسبہ کو آگ میں ‌جلانے والوں کا کوئی دین، ایمان اور اخلاق نہیں ہے۔ یہ مجرمانہ حرکت ایک مفسد اور فتنہ پرور گروہ کی کارستانی ہے۔ دنیا اسے اسلام کی نمائندہ نہ سمجھے۔

ح
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
آگ میں جلا کر سزا دینا صرف اللہ تعالی کا کام ہے ،کسی انسان کےلئے ایسا کرنا قطعاً جائز نہیں ،
اور جو اسلام کا نام لیکر ایسا کرے ،وہ جاہل بھی ہے اور اسلام کو بدنام کرنے والا بھی ،
صحیح البخاری
باب لا يعذب بعذاب الله:
باب: اللہ کے عذاب (آگ) سے کسی کو عذاب نہ کرنا
حدیث نمبر: 3016
عن ابي هريرة رضي الله عنه انه قال:‏‏‏‏ بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعث فقال:‏‏‏‏"إن وجدتم فلانا وفلانا فاحرقوهما بالنار"ثم قال:‏‏‏‏ رسول الله صلى الله عليه وسلم"حين اردنا الخروج إني امرتكم ان تحرقوا فلانا وفلانا وإن النار لا يعذب بها إلا الله فإن وجدتموهما فاقتلوهما".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک مہم پر روانہ فرمایا اور یہ ہدایت فرمائی کہ اگر تمہیں فلاں اور فلاں مل جائیں تو انہیں آگ میں جلا دینا ‘ پھر جب ہم نے روانگی کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تمہیں حکم دیا تھا کہ فلاں اور فلاں کو جلا دینا۔ لیکن آگ ایک ایسی چیز ہے جس کی سزا صرف اللہ تعالیٰ ہی دے سکتا ہے۔ اس لیے اگر وہ تمہیں ملیں تو انہیں قتل کرنا (آگ میں نہ جلانا)۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle sent us in a mission (i.e. am army-unit) and said, "If you find so-and-so and so-and-so, burn both of them with fire." When we intended to depart, Allah's Apostle said, "I have ordered you to burn so-and-so and so-and-so, and it is none but Allah Who punishes with fire, so, if you find them, kill them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 259
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
آگ میں جلا کر سزا دینا صرف اللہ تعالی کا کام ہے ،کسی انسان کےلئے ایسا کرنا قطعاً جائز نہیں ،
اور جو اسلام کا نام لیکر ایسا کرے ،وہ جاہل بھی ہے اور اسلام کو بدنام کرنے والا بھی ،
صحیح البخاری
باب لا يعذب بعذاب الله:
باب: اللہ کے عذاب (آگ) سے کسی کو عذاب نہ کرنا
حدیث نمبر: 3016
عن ابي هريرة رضي الله عنه انه قال:‏‏‏‏ بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعث فقال:‏‏‏‏"إن وجدتم فلانا وفلانا فاحرقوهما بالنار"ثم قال:‏‏‏‏ رسول الله صلى الله عليه وسلم"حين اردنا الخروج إني امرتكم ان تحرقوا فلانا وفلانا وإن النار لا يعذب بها إلا الله فإن وجدتموهما فاقتلوهما".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک مہم پر روانہ فرمایا اور یہ ہدایت فرمائی کہ اگر تمہیں فلاں اور فلاں مل جائیں تو انہیں آگ میں جلا دینا ‘ پھر جب ہم نے روانگی کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تمہیں حکم دیا تھا کہ فلاں اور فلاں کو جلا دینا۔ لیکن آگ ایک ایسی چیز ہے جس کی سزا صرف اللہ تعالیٰ ہی دے سکتا ہے۔ اس لیے اگر وہ تمہیں ملیں تو انہیں قتل کرنا (آگ میں نہ جلانا)۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle sent us in a mission (i.e. am army-unit) and said, "If you find so-and-so and so-and-so, burn both of them with fire." When we intended to depart, Allah's Apostle said, "I have ordered you to burn so-and-so and so-and-so, and it is none but Allah Who punishes with fire, so, if you find them, kill them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 259
آگ میں جلا کر سزا دینا صرف اللہ تعالی کا کام ہے ،کسی انسان کےلئے ایسا کرنا قطعاً نہیں ،
اور جو اسلام کا نام لیکر ایسا کرے ،وہ جاہل بھی ہے اور اسلام کو بدنام کرنے والا بھی ،
صحیح البخاری
باب لا يعذب بعذاب الله:
باب: اللہ کے عذاب (آگ) سے کسی کو عذاب نہ کرنا
حدیث نمبر: 3016
عن ابي هريرة رضي الله عنه انه قال:‏‏‏‏ بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعث فقال:‏‏‏‏"إن وجدتم فلانا وفلانا فاحرقوهما بالنار"ثم قال:‏‏‏‏ رسول الله صلى الله عليه وسلم"حين اردنا الخروج إني امرتكم ان تحرقوا فلانا وفلانا وإن النار لا يعذب بها إلا الله فإن وجدتموهما فاقتلوهما".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک مہم پر روانہ فرمایا اور یہ ہدایت فرمائی کہ اگر تمہیں فلاں اور فلاں مل جائیں تو انہیں آگ میں جلا دینا ‘ پھر جب ہم نے روانگی کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تمہیں حکم دیا تھا کہ فلاں اور فلاں کو جلا دینا۔ لیکن آگ ایک ایسی چیز ہے جس کی سزا صرف اللہ تعالیٰ ہی دے سکتا ہے۔ اس لیے اگر وہ تمہیں ملیں تو انہیں قتل کرنا (آگ میں نہ جلانا)۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle sent us in a mission (i.e. am army-unit) and said, "If you find so-and-so and so-and-so, burn both of them with fire." When we intended to depart, Allah's Apostle said, "I have ordered you to burn so-and-so and so-and-so, and it is none but Allah Who punishes with fire, so, if you find them, kill them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 259
بھائی زرہ اس مضمون کا علمی جائزا لیں ۔تکفیر ی یہ دلائل دے رہیں ہیں
اب تک کی معلومات کا خلاصہ !
زندیق کسی پر ظلم نہیں کرتا مگر اپنے اپ پر . یعنی وہ الله سے بغاوت کرتا ہے اور دین اسلام سے نکل جاتا ہے . اس لیے رسول الله (ص) کا حکم کے کسی بھی شخص کو آگ میں نہ جلایا جاۓ سزا کے طور پر ، اس صورت میں نافذ ہو جاۓ گا اور کسی بھی زندیق کو آگ کی سزا نہیں دی جاسکتی
البتہ ، قرآن کا اصول قصاص یعنی آنکھ کے بدلے آنکھ" ایک شخص کے کسی دوسرے شخص پر ظلم" کے مطلق ہے اس صورت میں رسول الله (ص) کا فرمان قرآن پر حجت نہیں بن سکتا یعنی رسول الله (ص) اس چیز کو حرام یا ناجائز نہیں کر سکتے جس کو الله نے حلال یا جائز کیا ہو .
اس لیے اگر کسی شخص نے کسی دوسرے شخص کو زندہ جلا کر ہلاک کیا ہو تو اسے اصول قصاص یعنی "آنکھ کے بدلے آنکھ" پر زندہ جلایا جاۓ گا
کیونکے اس کا حق خود الله تعالیٰ نے قرآن میں عطا کیا ہے . رسول الله (ص) الله کی حدیث اس ماملے میں اختیار کی جاۓ گی جہاں قصاص کا معملا درپیش نہ ہو . زندقہ یا ارتداد کا معاملہ ہوا وہاں صرف قتل کیا جاۓ گا آگ میں جلایا نہ جاۓ گا. اس کی عقلی منطق بھی یہی ہے کے زندیق و مرتد تو قیامت میں دوزخ میں جلایا ہی جاۓ گا ہمیشہ.. دنیا میں اگر جلا دیا گیا تو یہ اس کے جرم کی سزا ہو جاۓ گی .. پھر قیامت میں وہ کس جرم میں جلایا جائے گا اگر دنیا میں سزا پا چکا ہو ؟؟؟ البتہ قصاص میں جلاۓ جانے والا اگر مسلمان ہو گا تو قیامت میں بچ جاۓ گا کیونکے وہ دنیا میں اپنی سزا پا چکا ہو گا !
اب اگر حضرت علی راضی الله کے عمل کو قیاس کی غلطی سمجھا جاۓ اور اسے ان کی احکام دین کے ماملے میں کم علمی سمجھا جاۓ تو بھی قصاص کے ماملے میں دولت کے پاس اصول قصاص کی دلیل موجودد ہے . مزید براں حضرت علی راضی الله عشرہ مبشرہ والے صحابی ہیں ، بدری صحابی ہیں ، ان کے علم کی سند میں رسول الله (ص) کی احادیث موجود ہیں ، ان کے شرعی علم کے مطلق حضرت عمر اور حضرت ابو بکر راضی الله کی شہادتیں موجود ہیں. اور سب سے بڑھ کر حضرت علی راضی الله خود خلیفہ اسلام تھے اور تعزیری اختیار رکھتے تھے. پھر جس وقت آگ میں جلانے کا واقع ہوا وہ حضرت ابو بکر ، حضرت عمر، حضرت عثمان راضی الله کے بعد کا زمانہ ہے .. یہ کہنا کے حضرت علی راضی الله احکام دین سے مکمل واقف نہیں تھے اور انہوں نے مرتدوں کو آگ میں جلانے سے قبل کسی سے مشورہ نہ لیا ہو ، معقول بات سمھج نہیں آتی.
اور اگر حضرت علی راضی الله کے عمل کو ٹھیک سمجھا جاۓ اور حضرت ابن عباس کی حدیث کو حضرت علی کے مقابل اہمیت نہ دی جاۓ تو پھر کوئی اشکال ہی باقی نہیں.

"وَإِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوا بِمِثْلِ مَا عُوقِبْتُمْ بِهِ " اور اگر بدلہ لو بھی تو بالکل اتنا ہی جتنا صدمہ تمہیں پہنچایا گیا ہو اور اگر صبر کرلو تو بےشک صابروں کے لئے یہی بہتر ہے
۔(النحل : 126)
" فَمَنِ اعْتَدَى عَلَيْكُمْ فَاعْتَدُوا عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدَى عَلَيْكُمْ "’’ پس اگر کوئی تم پر زیادتی کرے تو جیسی زیادتی وہ تم پر کرے ویسی ہی تم اس پر کرو‘‘۔ (البقرة : 194)
اور ہم نے یہودیوں کے ذمہ تورات میں یہ بات مقرر کر دی تھی کہ جان کے بدلے جان اور آنکھ کے بدلے آنکھ اور ناک کے بدلے ناک اور کان کے بدلے کان اور دانت کے بدلے دانت اور خاص زخموں کا بھی بدلہ ہے، پھر جو شخص اس کو معاف کردے تو وه اس کے لئے کفاره ہے، اور جو لوگ اللہ کے نازل کئے ہوئے کے مطابق حکم نہ کریں، وہی لوگ ﻇالم ہیں
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
آپ کا لکھا درج ذیل اصول تکفیریوں کی ۔دولت ۔کا فرمان ہے ۔یا۔ سلف میں کسی عالم کا قول ؟

البتہ ، قرآن کا اصول قصاص یعنی آنکھ کے بدلے آنکھ" ایک شخص کے کسی دوسرے شخص پر ظلم" کے مطلق ہے اس صورت میں رسول الله (ص) کا فرمان قرآن پر حجت نہیں بن سکتا یعنی رسول الله (ص) اس چیز کو حرام یا ناجائز نہیں کر سکتے جس کو الله نے حلال یا جائز کیا ہو .
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
سیدنا علی رضی الله عنہ کے عمل کو کیوں ٹھیک سمجھا جاۓ ،جس کے مقابل انہی کے بھائی صحابی ابن عباس رضی اللہ عنہ نے مرفوع حدیث
پیش فرمائی ہے ،جو اپنے معنی میں صریح بھی ہے ،اور سنداً صحیح بھی ۔


صحیح بخاری
حدیث نمبر: 3017
حدثنا علي بن عبد الله حدثنا سفيان عن ايوب عن عكرمة ان عليا رضي الله عنه حرق قوما فبلغ ابن عباس فقال:‏‏‏‏
(( لو كنت انا لم احرقهم لان النبي صلى الله عليه وسلم قال:‏‏‏‏"لا تعذبوا بعذاب الله ولقتلتهم"كما قال النبي صلى الله عليه وسلم:‏‏‏‏
"من بدل دينه فاقتلوه".

علی رضی اللہ عنہ نے ایک قوم کو (جو عبداللہ بن سبا کی متبع تھی اور علی رضی اللہ عنہ کو اپنا رب کہتی تھی) جلا دیا تھا۔ جب یہ خبر عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو ملی تو آپ نے کہا کہ اگر میں ہوتا تو کبھی انہیں نہ جلاتا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ اللہ کے عذاب کی سزا کسی کو نہ دو ‘ البتہ میں انہیں قتل ضرور کرتا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے جو شخص اپنا دین تبدیل کر دے اسے قتل کر دو۔
Narrated `Ikrima: `Ali burnt some people and this news reached Ibn `Abbas, who said, "Had I been in his place I would not have burnt them, as the Prophet said, 'Don't punish (anybody) with Allah's Punishment.' No doubt, I would have killed them, for the Prophet said, 'If somebody (a Muslim) discards his religion, kill him.' "
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ تو تھی اصول کے حوالے سے بات!
اب اس ’‘ تکفیریوں ’‘ کی دولت کے عمل کے متعلق عرض ہے ۔
کہ انہوں نے جس آدمی کو جلایا ۔کیا وہ سبائی مرتد تھا ؟
کیا تکفیری دولت والے بھی سیدنا علی کے مقام پر فائز ہیں ،جو قیاس کی بناء پر آگ سےقتل انسانی کا فیصلہ کرسکتے ہیں ؟
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
سیدنا علی رضی الله عنہ کے عمل کو کیوں ٹھیک سمجھا جاۓ ،جس کے مقابل انہی کے بھائی صحابی ابن عباس رضی اللہ عنہ نے مرفوع حدیث
پیش فرمائی ہے ،جو اپنے معنی میں صریح بھی ہے ،اور سنداً صحیح بھی ۔


صحیح بخاری
حدیث نمبر: 3017
حدثنا علي بن عبد الله حدثنا سفيان عن ايوب عن عكرمة ان عليا رضي الله عنه حرق قوما فبلغ ابن عباس فقال:‏‏‏‏
(( لو كنت انا لم احرقهم لان النبي صلى الله عليه وسلم قال:‏‏‏‏"لا تعذبوا بعذاب الله ولقتلتهم"كما قال النبي صلى الله عليه وسلم:‏‏‏‏
"من بدل دينه فاقتلوه".

علی رضی اللہ عنہ نے ایک قوم کو (جو عبداللہ بن سبا کی متبع تھی اور علی رضی اللہ عنہ کو اپنا رب کہتی تھی) جلا دیا تھا۔ جب یہ خبر عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو ملی تو آپ نے کہا کہ اگر میں ہوتا تو کبھی انہیں نہ جلاتا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ اللہ کے عذاب کی سزا کسی کو نہ دو ‘ البتہ میں انہیں قتل ضرور کرتا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے جو شخص اپنا دین تبدیل کر دے اسے قتل کر دو۔
Narrated `Ikrima: `Ali burnt some people and this news reached Ibn `Abbas, who said, "Had I been in his place I would not have burnt them, as the Prophet said, 'Don't punish (anybody) with Allah's Punishment.' No doubt, I would have killed them, for the Prophet said, 'If somebody (a Muslim) discards his religion, kill him.' "
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ تو تھی اصول کے حوالے سے بات!
اب اس ’‘ تکفیریوں ’‘ کی دولت کے عمل کے متعلق عرض ہے ۔
کہ انہوں نے جس آدمی کو جلایا ۔کیا وہ سبائی مرتد تھا ؟
کیا تکفیری دولت والے بھی سیدنا علی کے مقام پر فائز ہیں ،جو قیاس کی بناء پر آگ سےقتل انسانی کا فیصلہ کرسکتے ہیں ؟
بھائی آپ اس آیت کا جواب دینا بھول گے
"وَإِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوا بِمِثْلِ مَا عُوقِبْتُمْ بِهِ " اور اگر بدلہ لو بھی تو بالکل اتنا ہی جتنا صدمہ تمہیں پہنچایا گیا ہو اور اگر صبر کرلو تو بےشک صابروں کے لئے یہی بہتر ہے
۔(النحل : 126)
" فَمَنِ اعْتَدَى عَلَيْكُمْ فَاعْتَدُوا عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدَى عَلَيْكُمْ "’’ پس اگر کوئی تم پر زیادتی کرے تو جیسی زیادتی وہ تم پر کرے ویسی ہی تم اس پر کرو‘‘۔ (البقرة : 194)
اور ہم نے یہودیوں کے ذمہ تورات میں یہ بات مقرر کر دی تھی کہ جان کے بدلے جان اور آنکھ کے بدلے آنکھ اور ناک کے بدلے ناک اور کان کے بدلے کان اور دانت کے بدلے دانت اور خاص زخموں کا بھی بدلہ ہے، پھر جو شخص اس کو معاف کردے تو وه اس کے لئے کفاره ہے، اور جو لوگ اللہ کے نازل کئے ہوئے کے مطابق حکم نہ کریں، وہی لوگ ﻇالم ہیں
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
کیا تکفیری دولت والے بھی سیدنا علی کے مقام پر فائز ہیں ،جو قیاس کی بناء پر آگ سےقتل انسانی کا فیصلہ کرسکتے ہیں ؟
کیا قیاس شرعی پر عمل کرنے کے لیے کسی شخص کو کسی صحابی رضی اللہ عنہ کے مقام پر پہنچنے کی شرط لازم ہے ؟
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
بھائی آپ اس آیت کا جواب دینا بھول گے
"وَإِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوا بِمِثْلِ مَا عُوقِبْتُمْ بِهِ " اور اگر بدلہ لو بھی تو بالکل اتنا ہی جتنا صدمہ تمہیں پہنچایا گیا ہو اور اگر صبر کرلو تو بےشک صابروں کے لئے یہی بہتر ہے
۔(النحل : 126)
" فَمَنِ اعْتَدَى عَلَيْكُمْ فَاعْتَدُوا عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدَى عَلَيْكُمْ "’’ پس اگر کوئی تم پر زیادتی کرے تو جیسی زیادتی وہ تم پر کرے ویسی ہی تم اس پر کرو‘‘۔ (البقرة : 194)
اور ہم نے یہودیوں کے ذمہ تورات میں یہ بات مقرر کر دی تھی کہ جان کے بدلے جان اور آنکھ کے بدلے آنکھ اور ناک کے بدلے ناک اور کان کے بدلے کان اور دانت کے بدلے دانت اور خاص زخموں کا بھی بدلہ ہے، پھر جو شخص اس کو معاف کردے تو وه اس کے لئے کفاره ہے، اور جو لوگ اللہ کے نازل کئے ہوئے کے مطابق حکم نہ کریں، وہی لوگ ﻇالم ہیں[/

@ابوالحسن علوی
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top