۱۔ کسی کی فوتیدگی پر کھانا کھلانا وغیرہ سنت سے ثابت نہیں ہے اور یہ رسم ہے اس کو ختم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ہاں، اگر میت کے رشتہ دار وغیرہ میت کو ثواب پہنچانے کی غرض سے مساکین اور غربا کو اپنی طرف سے کچھ مال صدقہ کر دیں یا کھانا کھلا دیں تو یہ جائز ہے۔ تفصیل کے لیے یہ اردو
لنک دیکھیں۔
۲۔ زکوۃ زندہ افراد کو دی جا سکتی ہے نہ کہ مردوں کو جیسا کہ زکوۃ کے مصارف میں بیان ہوا ہے اور یہ کل آٹھ ہیں یعنی آٹھ مقامات پر زکوۃ کی رقم خرچ کی جا سکتی ہے۔
إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللَّـهِ وَابْنِ السَّبِيلِ ۖ فَرِيضَةً مِّنَ اللَّـهِ ۗ وَاللَّـهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ﴿٦٠﴾
صدقے صرف فقیروں کے لئے ہیں اور مسکینوں کے لئے اور ان کے وصول کرنے والوں کے لئے اور ان کے لئے جن کے دل پرچائے جاتے ہوں اور گردن چھڑانے میں اور قرض داروں کے لئے اور اللہ کی راه میں اور راہرو مسافروں کے لئے، فرض ہے اللہ کی طرف سے، اور اللہ علم وحکمت واﻻ ہے۔