islamkingdom_urdu
مبتدی
- شمولیت
- ستمبر 06، 2018
- پیغامات
- 17
- ری ایکشن اسکور
- 2
- پوائنٹ
- 7
زکات کی تعریف كيا ہے؟
زکات اسلام کے فرائض میں سے ایک فریضہ ہے اور پانچ ارکان میں سے تیسرا رکن ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا " اور نماز قائم کرواور زكات ادا کرو "
اور رسولؐ نے فرمایا "اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے۔ کلمہ شہادت پڑھنا یعنی گواہی دینا کہ نہیں ہے معبود برحق مگر اللہ کی ذات اور حضرت محمدؐ اللہ کے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا اور زكات دینا اور بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھن "[ یہ حدیث متفق علیہ ہے]
زکات نہ دینے والے کا حکم
زكات نہ دینے والے لوگ دو قسم کے ہوتے ہیں بعض لوگ بخل کی وجہ سے زكات ادا نہیں کرتے اور بعض لوگ زكات کی فرضیّت کے انکاری ہونیکی وجہ سے ادا نہیں کرتے۔
1- وہ لوگ جو زكات کی فرضیّت سے انکاری ہونے کی وجہ سے زكات ادا نہیں کرتے
جس شخص نے زكات کی فرضیّت کا علم ہونے کے باوجود زكات کی فرضیّت سے انکار کیا تو اسکے کافر ہونے پر پوری امّت مسلمہ کا اجماع ہے کیونکہ اس نے اللہ اور اسکے رسولؐ کو جھٹلایا ہے۔
2- بخل کی وجہ سے زكات ادا نہ کرنے والا
جس کسی نے بخل کی وجہ سے زكات ادا نہیں کی تو گناہ کبیرہ کے ارتکاب کے ساتھ ساتھ یہ رقم بلکہ اس سے زیادہ کسی اور ذریعے سے اس سے نکال لی جاتی ہے اور اسکی زكات بھی ادا نہیں ہوتی۔
رسولؐ اللہ زكات ادا نہ کرنے والے کے بارے میں فرماتے ہیں "ہر وہ آدمی جو اتنے سونے اور چاندی کا مالک ہو جس پر زکوٰہ واجب ہوتی ہے اور وہ زكات ادا نہ کرتا ہو تو اسکے لیے ان سے آگ کے تختے بنائے جائینگے اور ان کو جہنّم کی آگ میں گرم کر کے ان کے ذریعے اس کے دائیں بائیں جانب، پیٹھ اور پیشانی کو داغا جائے گا اور جب وہ ٹھنڈے ہو جائیں گے تو دوبارہ گرم کر کے داغا جائے گا۔ ایک دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال کے برابر ہو گی؛ یہاں تک کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ ہو جائیگا اور ان کو انکا راستہ دکھا دیا جائے گا (یا جنّت کی طرف یا جہنّم کی طرف) اور اگرکوئی زكات نہ دینے کی وجہ سے لڑائی پر اتر آیا تو اسکے ساتھ قتال کیا جائیگا۔ یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کے سامنے سر تسلیم خم کر دے اور زكات ادا کرنا شروع کردے "[اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے]
کیونکہ اللہ تعالی فرماتے ہیں " اگر انہوں نے توبہ کرلی اور نماز قائم کرنا اور زكات ادا کرنا شروع کردی۔ پس انکے راستے خالی کردو۔ بے شک اللہ بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے "
اور رسولؐ اللہ کے قول کی وجہ سے "مجھے حکم دیا گیا کہ میں لوگوں کے ساتھ اس وقت تک جہاد کروں جب تک وہ کلمہ نہیں پڑھ لیتے اور نماز اور زكات کیا ادائیگی نہیں شروع کر دیتے۔ اور اگر انہوں نے یہ کر لیا تو انہوں نے اپنے خون اور مالوں کو اسلام کی وجہ سے محفوظ کر لیا اور انکا حساب اللہ پر ہے "[ یہ حدیث متفق علیہ ہے]
اور حضرت ابوبکر رضي الله عنه نے مانعین زكات کے ساتھ جہاد کیا تھا اور فرمایا "خدا کی قسم میں ضرور جہاد کرونگا اسکے ساتھ جو نماز اور زكات کے درمیان فرق کرے گا۔ بے شک زكات مال کا حق ہے اور خدا کی قسم اگر انہوں نے ایک بھی رسی (جو وہ رسولؐ اللہ کو زكات میں دیتے تھے) کو زكات میں دینے سے انکار کر دیا تو میں انکے ساتھ اسکو روکنے اور زكات میں نہ دینے کی وجہ سے جہاد کروں گا۔ " [ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے]
زكات کے واجب ہونیکی حکمت!!
1- غلطیوں گناہوں اور بخل سے انسانی نفوس کو پاک کرنا، اللہ عزّوجل فرماتے ہیں " اے محمدؐ ان کے اموال میں سے صدقہ لو جو کہ ان کو گناہوں سے پاک کر دے گ "
2۔ مال میں زیادتی، پاکی اور برکت کےلیے کیونکہ رسولؐ اللہ فرماتے ہیں "صدقہ مال میں سے کچھ بھی کم نہیں کرت "[اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے]
3۔ اللہ کے احکام کی فرمانبرداری میں بندے کا امتحان لینے کے لیے اور یہ جاننے کے لیے کہ بندہ اللہ کی محبّت کومال کی محبّت پر ترجیح دیتا ہے یا نہیں؟
4۔ فقیر سے ھمدردی کے لیے اور غریبوں کی حاجت روی کے لیے اور یہی وہ چیز ہے جس سے انسانوں کے درمیان محبّت پیدا ہوتی ہے اور اجتماعیّت کی ایک بہترین مثال قائم ہوتی ہے۔
5۔ اور اللہ عزّوجل کے راستے میں خرچ کی عادت ڈالنے کے لیے
زکوٰۃ کے مستحقین کون کون ہیں؟
اہل زكات وہ لوگ ہیں جو زكات کے مستحقین ہیں۔زكات کے مستحقین: آٹھ قسم کے لوگ ہیں جن کا تذکرہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ توبہ میں کیا ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں " صدقے صرف فقیروں کے لیے ہیں اور مسکینوں کے لیے اور ان کے وصول کرنے والوں کے لیے اور ان کے لیے جن کے دل پرچھائے جاتے ہوں اور گردن چھڑانے میں اور قرض داروں کے لیے اور اللہ کی راہ میں اور راہدومسافروں کے لیے فرض ہے اللہ کی طرف سے اور اللہ علم اور حکمت والا اہے " ﴿التوبۃ:۶۰ ﴾
زکات کی لغوی تعریف
زکات لغت میں نشونما اور اضافے کا نام ہے
زکات فقہ کی اصطلاح میں
مال کی اس مقدار کو کہتے ہیں جو خاص وقت میں خاص لوگوں کے لیے نکالا جاتا ہے
اسلام میں زکات کا مرتبہ اور مقام كيا ہےزکات لغت میں نشونما اور اضافے کا نام ہے
زکات فقہ کی اصطلاح میں
مال کی اس مقدار کو کہتے ہیں جو خاص وقت میں خاص لوگوں کے لیے نکالا جاتا ہے
زکات اسلام کے فرائض میں سے ایک فریضہ ہے اور پانچ ارکان میں سے تیسرا رکن ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا " اور نماز قائم کرواور زكات ادا کرو "
اور رسولؐ نے فرمایا "اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے۔ کلمہ شہادت پڑھنا یعنی گواہی دینا کہ نہیں ہے معبود برحق مگر اللہ کی ذات اور حضرت محمدؐ اللہ کے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا اور زكات دینا اور بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھن "[ یہ حدیث متفق علیہ ہے]
زکات نہ دینے والے کا حکم
زكات نہ دینے والے لوگ دو قسم کے ہوتے ہیں بعض لوگ بخل کی وجہ سے زكات ادا نہیں کرتے اور بعض لوگ زكات کی فرضیّت کے انکاری ہونیکی وجہ سے ادا نہیں کرتے۔
1- وہ لوگ جو زكات کی فرضیّت سے انکاری ہونے کی وجہ سے زكات ادا نہیں کرتے
جس شخص نے زكات کی فرضیّت کا علم ہونے کے باوجود زكات کی فرضیّت سے انکار کیا تو اسکے کافر ہونے پر پوری امّت مسلمہ کا اجماع ہے کیونکہ اس نے اللہ اور اسکے رسولؐ کو جھٹلایا ہے۔
2- بخل کی وجہ سے زكات ادا نہ کرنے والا
جس کسی نے بخل کی وجہ سے زكات ادا نہیں کی تو گناہ کبیرہ کے ارتکاب کے ساتھ ساتھ یہ رقم بلکہ اس سے زیادہ کسی اور ذریعے سے اس سے نکال لی جاتی ہے اور اسکی زكات بھی ادا نہیں ہوتی۔
رسولؐ اللہ زكات ادا نہ کرنے والے کے بارے میں فرماتے ہیں "ہر وہ آدمی جو اتنے سونے اور چاندی کا مالک ہو جس پر زکوٰہ واجب ہوتی ہے اور وہ زكات ادا نہ کرتا ہو تو اسکے لیے ان سے آگ کے تختے بنائے جائینگے اور ان کو جہنّم کی آگ میں گرم کر کے ان کے ذریعے اس کے دائیں بائیں جانب، پیٹھ اور پیشانی کو داغا جائے گا اور جب وہ ٹھنڈے ہو جائیں گے تو دوبارہ گرم کر کے داغا جائے گا۔ ایک دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال کے برابر ہو گی؛ یہاں تک کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ ہو جائیگا اور ان کو انکا راستہ دکھا دیا جائے گا (یا جنّت کی طرف یا جہنّم کی طرف) اور اگرکوئی زكات نہ دینے کی وجہ سے لڑائی پر اتر آیا تو اسکے ساتھ قتال کیا جائیگا۔ یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کے سامنے سر تسلیم خم کر دے اور زكات ادا کرنا شروع کردے "[اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے]
کیونکہ اللہ تعالی فرماتے ہیں " اگر انہوں نے توبہ کرلی اور نماز قائم کرنا اور زكات ادا کرنا شروع کردی۔ پس انکے راستے خالی کردو۔ بے شک اللہ بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے "
اور رسولؐ اللہ کے قول کی وجہ سے "مجھے حکم دیا گیا کہ میں لوگوں کے ساتھ اس وقت تک جہاد کروں جب تک وہ کلمہ نہیں پڑھ لیتے اور نماز اور زكات کیا ادائیگی نہیں شروع کر دیتے۔ اور اگر انہوں نے یہ کر لیا تو انہوں نے اپنے خون اور مالوں کو اسلام کی وجہ سے محفوظ کر لیا اور انکا حساب اللہ پر ہے "[ یہ حدیث متفق علیہ ہے]
اور حضرت ابوبکر رضي الله عنه نے مانعین زكات کے ساتھ جہاد کیا تھا اور فرمایا "خدا کی قسم میں ضرور جہاد کرونگا اسکے ساتھ جو نماز اور زكات کے درمیان فرق کرے گا۔ بے شک زكات مال کا حق ہے اور خدا کی قسم اگر انہوں نے ایک بھی رسی (جو وہ رسولؐ اللہ کو زكات میں دیتے تھے) کو زكات میں دینے سے انکار کر دیا تو میں انکے ساتھ اسکو روکنے اور زكات میں نہ دینے کی وجہ سے جہاد کروں گا۔ " [ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے]
زكات کے واجب ہونیکی حکمت!!
1- غلطیوں گناہوں اور بخل سے انسانی نفوس کو پاک کرنا، اللہ عزّوجل فرماتے ہیں " اے محمدؐ ان کے اموال میں سے صدقہ لو جو کہ ان کو گناہوں سے پاک کر دے گ "
2۔ مال میں زیادتی، پاکی اور برکت کےلیے کیونکہ رسولؐ اللہ فرماتے ہیں "صدقہ مال میں سے کچھ بھی کم نہیں کرت "[اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے]
3۔ اللہ کے احکام کی فرمانبرداری میں بندے کا امتحان لینے کے لیے اور یہ جاننے کے لیے کہ بندہ اللہ کی محبّت کومال کی محبّت پر ترجیح دیتا ہے یا نہیں؟
4۔ فقیر سے ھمدردی کے لیے اور غریبوں کی حاجت روی کے لیے اور یہی وہ چیز ہے جس سے انسانوں کے درمیان محبّت پیدا ہوتی ہے اور اجتماعیّت کی ایک بہترین مثال قائم ہوتی ہے۔
5۔ اور اللہ عزّوجل کے راستے میں خرچ کی عادت ڈالنے کے لیے
زکوٰۃ کے مستحقین کون کون ہیں؟
اہل زكات وہ لوگ ہیں جو زكات کے مستحقین ہیں۔زكات کے مستحقین: آٹھ قسم کے لوگ ہیں جن کا تذکرہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ توبہ میں کیا ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں " صدقے صرف فقیروں کے لیے ہیں اور مسکینوں کے لیے اور ان کے وصول کرنے والوں کے لیے اور ان کے لیے جن کے دل پرچھائے جاتے ہوں اور گردن چھڑانے میں اور قرض داروں کے لیے اور اللہ کی راہ میں اور راہدومسافروں کے لیے فرض ہے اللہ کی طرف سے اور اللہ علم اور حکمت والا اہے " ﴿التوبۃ:۶۰ ﴾