ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 580
- ری ایکشن اسکور
- 187
- پوائنٹ
- 77
زیادہ بڑی داڑھی حماقت کی نشانی ہے
بعض سلف سے مروی ہے کہ لمبی اور بڑی داڑھی حماقت کی نشانی ہے، بلکہ اکثر سے ایسی ہی بات ملتی ہے۔ اس کی مخالفت شاید ہی کسی نے کی ہو۔
امام ابو حنیفہؒ نے فرمایا:
من كان طويل اللحية لم يكن له عقل
ترجمہ: جس شخص کے پاس بڑی داڑھی ہو، اس کے پاس عقل نہیں ہے۔
[الثقات لابن حبان، جلد ۹، صفحہ نمبر ۱۶۲]
ایک راوی سالم بن ابی حفصہ کے بارے میں امام محمد بن ادریس الشافعیؒ نے فرمایا:
نعم رأيته طويل اللحية ، وكان أحمق
ترجمہ: ہاں، میں نے اسے لمبی داڑھی کے ساتھ دیکھا اور وہ احمق تھا۔
[الضعفاء الكبير للعقيلي، جلد ۲، صفحہ نمبر ۱۵۲]
امام ابو داؤدؒ ابو اسرائیل الملائی نامی ایک راوی کا ذکر کیا تو آپؒ نے اس پر جرح کرتے ہوئے فرمایا:
كان طويل اللحية أحمق
ترجمہ: وہ لمبی داڑھی والا احمق تھا۔
[سؤالات أبي عبيد الآجري لأبي داود السجستاني، جلد ۱، صفحہ نمبر ۱۲۲]
خیر القرون کے امام خالد بن عبد اللہ الواسطی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
دخلت الكوفة وكتبت عن الكوفيين ولم تكتب عن مجالد قال لأنه كان طويل اللحية
ترجمہ: میں کوفہ داخل ہوا اور میں نے کوفہ والوں سے حدیث لکھی مگر مجالد سے نہیں لکھی کیونکہ اس کی داڑھی لمبی تھی۔
[الكامل في ضعفاء الرجال,، جلد ۸، صفحہ نمبر ۱۶۸]
خیر القرون کے ایک اور امام اور محدث محمد بن بشیر العبدیؒ نے اس کے متعلق فرمایا:
رأيت سالم بن أبي حفصة ذا لحية طويلة ، أحمق بها من لحية
ترجمہ: میں نے سالم بن ابی حفصہ کو طویل داڑھی کے ساتھ دیکھا، وہ اپنی داڑھی کی وجہ سے احمق ہے۔
[الجرح والتعديل لابن أبي حاتم، جلد ۴، صفحہ نمبر ۴۸۰، رقم: ۷۸۲]
امام معافی بن زکریا رحمہ اللہ نے فرمایا:
أَن عِظَمَ لحيته كَانَ عَلَى شكلٍ يدل عَلَى السّفاهة والحمق
ترجمہ: داڑھی کا شکل پر بڑا ہونا حماقت اور بیوقوفی پر دلالت کرتا ہے۔
[الجليس الصالح الكافي والأنيس الناصح الشافي، صفحہ نمبر ۱۴۸]
امام ابو منصور الثعالبیؒ فرماتے ہیں:
إذا طالت اللحية تكوسج العقل
ترجمہ: جب داڑھی طویل ہوتی ہے تو عقل گھٹ جاتی ہے۔
[التمثيل والمحاضرة، صفحہ نمبر ۴۲۳]
امام ابن الجوزیؒ نے احمقوں کی فہرست اور علامات ذکر کرتے ہوئے فرمایا:
ومن العلامات التي لا تخطىء طول اللحية، فإن صاحبها لا يخلو من الحمق
ترجمہ: جو علامات جن میں غلطی نہیں ہے (یعنی قطعی و یقینی ہیں) وہ بڑی داڑھی کا ہونا ہے، بیشک اس کو رکھنے والا حماقت سے پاک نہیں ہوتا۔
[أخبار الحمقى و المغفلين لابن الجوزي، صفحہ نمبر ۲۹]
اس کے علاوہ یہ بات امام محمد بن سرینؒ، امام حسن المثنیؒ، حضرتِ امیر معاویہؒ اور بہت سارے علماء سے مروی ہے، مگر ان کی اسناد نہیں ہیں یا پھر وہ کمزور روایات ہیں، اس لیے ان کو یہاں نقل نہیں کیا۔ داڑھی کے متعلق مبالغہ درست نہیں ہے۔ نہ ہی یہ درست ہے کہ داڑھی کی مشروعیت کا مکمل ہی انکار کردیا جائے اور نہ ہی یہ درست ہے کہ اتنی بڑھالی جائے کہ دیکھنے والے کو عجیب لگے۔