• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

زیادہ پانی پینے سے حمق پیدا ہوتا ہے؟

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
السلام علیکم
دوران سبق ہمارے کسی استاذ محترم نے فرمایا تھا کہ زیادہ پانی پینےسے ’’ابلا پن‘‘ (حمق) پیدا ہوتا ہے وجہ اس کی یہ ہے پانی میں برودت اور رطوبت ہوتی ہے رطوبت کی وجہ سے نیند آتی ہے اور زیادہ سونے سے دماغ کی صلاحیتیں سکڑتی ہیں یہی وجہ ہے کہ دماغی کام کرنے والے حضرات کثرت سے چاء پیتے ہیں یا پان کھاتے ہیں تاکہ نیند نہ آئے ۔
کم از کم ستر انبیاء کرام علیھم السلام پانی بہت کم پیتے تھے (اس کا حوالہ معلوم نہیں )
اور ایسے ہی یہ بھی معلوم ہوا کہ دنیا کے مشہور بڑےستر حضرات بھی پانی کم پیتے تھے (اس کا بھی حوالہ معلوم نہیں)
اس بارے میں کچھ صاحب ’’التعلیم والمتعلم‘‘ نے کچھ لکھا ہے
مزید کسی صاحب کو اس بارے میں کچھ معلومات ہوں تو ضرور مطلع فرمائیں
جزاک اللہ خیراً
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
عابدالرحمٰن بھائی مجھے آپکی یہ بات بالکل صحیح معلوم ہوتی ہے۔ بچپن میں ہم کثرت سے سنا کرتے تھے کہ زیادہ پانی پینا صحت کے لئے بہت مفید ہے چونکہ میں بچپن ہی سے ہر بات کو اسلامی نقطہ نظر سے دیکھنے کا عادی ہوں اس لئے میں یہ سوچتا تھا کہ خیر، امن، سلامتی اور صحت کی کوئی بات ایسی نہیں جو دین اسلام میں نہ ہو تو اگر واقعی زیادہ پانی پینا صحت کے لئے اتنا ہی مفید ہے جتنا ڈاکٹر حضرات بتاتے ہیں تو یہ عمل ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث میں کیوں نہیں ملتا؟ میں بار بار کے غوروغوض سے اس نتیجہ پر پہنچا کہ ڈاکٹرز حضرات کی یہ بات انکی کم علمی اور ناقص تحقیق کا نتیجہ ہے۔ الحمدللہ کچھ عرصہ قبل ایک رسالے میں لکھی یہ تحریر نظر سے گزری کہ جدید تحقیقی سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ زیادہ پانی پینا صحت کے لئے نقصان دہ ہے اور ضرورت کے مطابق ہی پانی پینا چاہیے۔
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
السلام علیکم
شاہد نذیر بھائی
میں کوشش میں ہوں کہ کچھ حوالے مل جائیں تاکہ بات مستند ہوجائے۔ لیکن بات میں صداقت ہے اور تجربہ میں آئی ہوئی ہے۔جزاک اللہ
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

بسم اللہ الرحمن الرحیم

۔۔۔ وَّكُلُواْ وَاشْرَبُواْ وَلاَ تُسْرِفُواْ ۔۔۔
کھاؤ اور پیو اور حد سے نہ بڑھو۔
سورۃُ الْاَعراف٧: ٣١

مِعدہ ساری بیماریوں کا گھر
پرہیز سارے علاجوں کا سر
بدن کے ہر حصہ کو اُس کا دو حق

والسلام
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
زندگی کیلئے پانی کی اہمیت مسلمہ ہے:
فرمانِ باری ہے:

﴿ وَجَعَلنا مِنَ الماءِ كُلَّ شَىءٍ حَىٍّ ۔۔۔ الأنبياء
اور ہر زنده چیز کو ہم نے پانی سے پیدا کیا-

﴿ وَاللَّـهُ خَلَقَ كُلَّ دابَّةٍ مِن ماءٍ ٤٥ ۔۔۔ النور
کہ تمام کے تمام چلنے پھرنے والے جانداروں کو اللہ تعالیٰ ہی نے پانی سے پیدا کیا ہے۔

اسی پانی کے ذریعے اللہ تعالیٰ زمین کو زندہ فرماتے اور تمام سبزیاں اور پھل اگاتے ہیں۔
﴿ وَءايَةٌ لَهُمُ الأَر‌ضُ المَيتَةُ أَحيَينـٰها وَأَخرَ‌جنا مِنها حَبًّا فَمِنهُ يَأكُلونَ ٣٣ وَجَعَلنا فيها جَنّـٰتٍ مِن نَخيلٍ وَأَعنـٰبٍ وَفَجَّر‌نا فيها مِنَ العُيونِ ٣٤ لِيَأكُلوا مِن ثَمَرِ‌هِ وَما عَمِلَتهُ أَيديهِم ۖ أَفَلا يَشكُر‌ونَ ٣٥ سُبحـٰنَ الَّذى خَلَقَ الأَزوٰجَ كُلَّها مِمّا تُنبِتُ الأَر‌ضُ وَمِن أَنفُسِهِم وَمِمّا لا يَعلَمونَ ٣٦ ﴾ ۔۔۔ يس
اور ان کے لئے ایک نشانی (خشک) زمین ہے جس کو ہم نے زنده کر دیا اور اس سے غلہ نکالا جس میں سے وه کھاتے ہیں (33) اور ہم نے اس میں کھجوروں کے اور انگور کے باغات پیدا کر دیئے، اور جن میں ہم نے چشمے بھی جاری کر دیئے ہیں (34) تاکہ (لوگ) اس کے پھل کھائیں، اور اس کو ان کے ہاتھوں نے نہیں بنایا۔ پھر کیوں شکر گزاری نہیں کرتے (35) وه پاک ذات ہے جس نے ہر چیز کے جوڑے پیدا کیے خواه وه زمین کی اگائی ہوئی چیزیں ہوں، خواه خود ان کے نفوس ہوں خواه وه (چیزیں) ہوں جنہیں یہ جانتے بھی نہیں (36)
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
السلام علیکم
میرے اس مراسلہ سے سب کا متفق ہونا ضروری نہیں میرے مشاہدے اور تجربہ میں ایک بات آئی وہ شئیر کردی مزید وضاحت سے پہلے عرض کردوں
پانی کی افادیت اپنی جگہ مسلم ہے اور اللہ تعالیٰ نے اس میں حیات رکھی ہے لیکن اس کا زیادہ استعمال اسراف میں شمار ہوتا ہے جیسا کہ کنعان بھائی اس آیت مبارکہ ’’ وَّكُلُواْ وَاشْرَبُواْ وَلاَ تُسْرِفُواْ ‘‘ کھاؤ اور پیو اور حد سے نہ بڑھو کی طرف توجہ مبذول کرائی۔ پانی میں جہاں حیات ہے وہاں موت بھی ہے اور مضرت بھی ہے پانی سے موت کس طرح آتی ہے سب جانتے ہیں پانی کے مضر اثرات کیا ہیں ان میں سے ایک تو جسم انسانی پر منفی اثرات پڑتے ہیں پہلے ڈاکٹر لوگ یہ کہا کرتے تھے زیادہ پانی پینے سے جسم میں ترو تازگی رہتی ہے جسم توانا رہتا ہے چہرے کی کھال نہیں لٹکتی حسن برقرار رہتا ہے اور دیگر فوائد بھی گنواتے تھے لیکن اب زیادہ پانی پینے کو منع کرتے ہیں:
میں نے جو لکھا ہے کہ زیادہ پانی پینے سے ’’حمق ‘‘(ذہن کمزور پڑتا ہے)پیدا ہوتا ہے اس کی وجہ ہے:
پانی کی طبیعت میں برودت اور رطوبت ہے جس کی تاثیر یہ ہے کہ نیند آتی ہے اور زیادہ سونے سے ذہن کی صلاحیت بھی سوتی ہیں یعنی دماغ کی ’’پروگریس‘‘ رک جاتی ہے ۔اس لیے ایک سروے کے مطابق دنیا کی جتنے بھی بڑے دماغ دار افراد ہوئے ہیں ان انبیاء کرام علیہم السلام سر فہرست ہیں پانی کم پیتے تھے : وجہ زیادہ جاگنے کے لیے اور اس کے لیے مختلف طریقے اپناتے تھے ہمارے اکابر میں کثیر تعداد میں پان کھاتے تھے یا اس کا دوسرا بدل چائے پینا ہے چاء سے بھی نیند کم آتی ہے۔ مقصد دماغ کو فعال رکھنا ہے۔ زیادے سونے کےمضرت میں باقاعدہ مضامین لکھے گئے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے رات کو سونے کے لیے بنایا ہے اور دن کام کرنے کے لیے ۔رات میں بھی سونے کے لیے کون سا حصہ زیادہ مفید ہے اور کون سا نہیں اس بارے میں عرض کر دوں رات کا اول حصہ یعنی عشاء کے فوراً بعد کا وقت زیادہ مفید ہے اس کے بعد رات کے آخری حصہ میں جاگنا یا اٹھنا مفید ہے عبادت کے اعتبار سے بھی اور صحت کے اعتبار سے بھی اور یہ بھی واضح رہے اسی وقت آخری وقت میں رزق بھی تقسیم ہوتا ہے جو اس وقت سوتے ہیں ان کی تقدیر بھی سوتی ہے ۔
اور دن کو بنایاگیا ہے کام کے لیے اب سب کچھ الٹا ہوگیا ہے صبح سورج نکلنے کے تین گھنٹے بعد تک سوتے ہیں اور رات بھر جاگتے ہیں اور رات کے آخری حصہ میں جو مفید وقت ہوتا ہے سونا شروع کرتے ہیں
ایک بات اور عرض کردوں ’’ قیلولہ‘‘ یہ ہم مسلمانوں سونے کے لیے ایک ایسی سنت ہے جو فرض کا درجہ رکھتی ہے اور اکثر علماء طلباء دوپہر کھانا کھانے کے بعد سوتے ہیں ۔یہ ’’قیلولہ‘‘ بلکہ’’ نوم ‘‘ کا درجہ رکھتی ہے ۔اگر دیکھا جائے تو قیلولہ قلیل سے بنا ہے جس کا مطلب ہے کچھ دیرآرام کرنا تو اس قلیل کو کثیر بنا دیا اور قیلولہ کو نوم میں تبدیل کردیا ۔ یہاں یہ بھی عرض کردوں قیلولہ ان حضرات کے لیے جو رات کے آخری حصہ میں ا پنے رب کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں۔ ان حضرات کے لیے قدرے دوپہر کا آرام کرنے سے جسم میں تازگی آجاتی ہے ۔لیکن وہ حضرات رات کوبھی بھر پور نیند نکالتے ہیں اور دن میں بھی سوتے ہیں وہ دماغی اعتبار سے کمزور ہوتے ہیں اکثر مدرسوں والوں پراس کا مشاہدہ کر سکتے ہیں۔ زیادہ سونے کی وجہ سے جسم کی ساخت بھی بگڑجاتی ہے اور ذہن کی صلاحیت بھی متاءثر ہوتی ہے۔ وجہ یہی ہے کھاتے بھی ماشاءاللہ خوب ہیں اور پھر پانی بھی خوب پیتے ہیں اور سوتے بھی خوب ہیں تو بھائیو اس بے اعتدالی کا کہیں نہ کہیں اور کچھ نہ کچھ منفی اثر ضرور برآمد ہوتا ہے فقط واللہ اعلم بالصواب
 

محمد شاہد

سینئر رکن
شمولیت
اگست 18، 2011
پیغامات
2,510
ری ایکشن اسکور
6,023
پوائنٹ
447
میں بچپن سے ہی پتھری کا مریض ہوں اور مجھے ڈاکٹروں نے بہت زیادہ پانی پینے کی ہدایت کی ہے جس سے مجھے پتھری کے مرض میں واقعی بہت فائدہ ہوتا ہے اور ڈاکٹرز نے مجھے ہر ایک گھنٹے کے بعد کم سے کم دو گلاس پانی پینے کے لئے کہا ہے اتنا زیادہ پانی پینا ممکن نہیں اور اگر میں دو سے تین گھنٹے بھی مسلسل پانی پی لوں تومیری طبعیت بوجھل ہونے لگتی ہے اس کے علاوہ میری صبح بیدار ہوتے ہی دو گلاس پانی پینے کی عادت ہے جس سے میری طبعیت فریش ہوجاتی ہے۔ لیکن آج ایک نئی بات سامنےآگئی ہے اور مسئلہ بھی بہت اہم ہے تو میں ان تمام بھائیوں اوربہنوں سے گزارش کروں گا جن کو اس مسئلہ کے بارے میں کوئی مستند معلومات ہیں تو یہاں ضرور شئیر کریں اور خصوصا محترمہ بہن نسرین فاطمہ سے گزارش کروں گا جو ہومیوپیتھک ڈاکٹر بھی ہیں کہ وہ اپنی رائے ضرور دیں۔
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
السلام علیکم
شاہد بھائی مریض کی بات جداگانہ ہے بعض مرتبہ مریض کو وہ چیزیں بھی استعمال کرنی پڑتی ہیں جن کا استعمال صحت کی حالت میں مضر ہے!
انسان کا جسم مختلف چیزوں کا مجموعہ ہے ۔کیلشیم میگنیشیم آئرن پوٹیشیم وغیرہ وغیرہ انسانی جسم جب کسی چیز کی کمی ہوتی ہے تو قدرتی نظام کے تحت اس کی طلب محسوس ہونے لگتی ہے جب نمک کی کمی ہوتی ہے تو چٹپٹی چیزوں کی طلب ہوتی اسی طرح بھوک کے وقت کھانے کی ایسے ہی جب پانی کی کمی ہونے لگتی ہے تو پیاس لگتی ہے بغیر طلب کے کھاناکھانا صحت کے لیے مضر ہی ہے اسی پر دوسری باتوں کو قیاس کرلیا جائے
 
Top