• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ساجد میر، کون؟

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,870
پوائنٹ
157
اس نظام کفر کا حصہ دار بن کر’’اسلام پسندوں‘‘نے کتنے فوائد سمیٹے ہیں،اعداد وشمار تفصیلا بیان کردیے جائیں تاکہ’’جو‘‘اس کافرانہ نظام کا حصہ نہیں بننا چاہتے وہ بھی لنگوٹ کس کر اس میں کود جائیں۔جزاک اللہ خیرا۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

سمائل کے ساتھ شخصیت کا تعلق اھلحدیث سے ہے، جن کی بائیوگرافی اور چہرہ بہت نفیس لگا اس لئے اسے شیئر کر دیا، تو یہ عالم ھے اگر اپنی پسند پر شیئر کرتا تو کیا ماحول ہوتا۔

لولی صاحب دھاگہ پر مضمون جمہوریت پر نہیں اگر کسی کے سوال پر جواب دینا ہی ھے تو اپنی عقل سے اسے اسی پر جواب اچھے طریقے سے عنایت فرمائیں جو اس نے پوچھا ھے، سوال پر کتاب غیر متعلقہ ھے۔ آپ جیسے کسی بھائی کو پوچھا گیا کہ انجن کا کام کیا ھے تو اس نے کار ڈرائیونگ کا مکمل طریقہ پر کتاب لگا دی تھی، جبکہ اس کا جواب ایک لائن میں ھے۔

والسلام
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
یہ ایک مجبوری ہے۔ اگر علماء اس کافرانہ جمہوری سیاست کا رخ نہ کریں تو یہ میدان ملحدین کے لئے خالی ہوجائے گا اور انہیں کھل کر کھیلنے کا موقع مل جائے گا اس طرح جو ناقابل تلافی نقصان معاشرے کو پہنچے گا اس کا اندازہ کرنا مشکل نہیں ہے۔ اس سلسلے میں ماہنامہ محدث لاہور میں شائع شدہ مضامین کا مطالعہ بہت مفید ہے جن کا موضوع جمہوریت کو کفریہ نظام سمجھتے ہوئے بھی اس میں نیک لوگوں کی شمولیت کی ضرورت پر ہے۔
آپ کی بات پر من اتنا ہی کہہ سکتا ہوں کہ

قران میں الله کا واضح ارشاد ہے :

وَلَا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ أَوْلِيَاءَ ثُمَّ لَا تُنْصَرُونَ سوره ھود ١١٣
اور جو لوگ ظالم ہیں، ان کی طرف مائل نہ ہونا، نہیں تو تمہیں (دوزخ کی) آگ آلپٹے گی اور خدا کے سوا تمہارے اور دوست نہیں ہیں۔ اگر تم ظالموں کی طرف مائل ہوگئے تو پھر تم کو (کہیں سے) مدد نہ مل سکے گی-

وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ سوره المائدہ ٢
نیکی اور پرہیزگاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور ظلم کی باتوں میں ہرگز ایک دوسرے کی مدد نہ کرو اور الله سے ڈرتے رہو۔ کچھ شک نہیں کہ اللہ بڑا سخت عذاب دینے والا ہے-
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم نے قسم اٹھا کر فرمایا ہے کہ ہم کسی بھی ایسے شخص کو عہدہ سے نہیں نوازیں گے جو عہدہ طلب کرے یا اسکی حرص رکھے (صحیح مسلم)
لہذا کسی بھی امید وار کو ووٹ ڈالنا نا جائز ہے ۔
رہی یہ تأویل کہ ووٹ امانت ہے یا ووٹ ایک شہادت ہے تو وہ بھی بے سود ہے ۔
کیونکہ
اللہ تعالى کا فرمان ہے کہ امانتیں انکے اہل تک پہنچا دو , اور ان امید واروں میں سے کوئی بھی اس امانت کا اہل نہیں ہے ۔
اور اسی طرح
کوئی بھی ایسا امانت دار نہیں کہ جس کی امانت و دیانت اور ایمان وصدق کی ہم گواہی دے سکیں ۔

یہ محترم رفیق طاہر صاحب فرما رہے ہیں -


متفق

 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم نے قسم اٹھا کر فرمایا ہے کہ ہم کسی بھی ایسے شخص کو عہدہ سے نہیں نوازیں گے جو عہدہ طلب کرے یا اسکی حرص رکھے (صحیح مسلم)
لہذا کسی بھی امید وار کو ووٹ ڈالنا نا جائز ہے ۔
رہی یہ تأویل کہ ووٹ امانت ہے یا ووٹ ایک شہادت ہے تو وہ بھی بے سود ہے ۔
کیونکہ
اللہ تعالى کا فرمان ہے کہ امانتیں انکے اہل تک پہنچا دو , اور ان امید واروں میں سے کوئی بھی اس امانت کا اہل نہیں ہے ۔
اور اسی طرح
کوئی بھی ایسا امانت دار نہیں کہ جس کی امانت و دیانت اور ایمان وصدق کی ہم گواہی دے سکیں ۔

یہ محترم رفیق طاہر صاحب فرما رہے ہیں -


متفق
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
اسلام اور جمہوریت میں فرق
1– اسلام کی بنیاد اﷲ کے تصور پر ہے۔
جمہوریت کی بنیاد عوام پر ہے ‘ اﷲ کا کوئی تصور نہیں۔
2– اسلام اﷲ کا نظام ہے جو ساری کائنات میں جاری و ساری ہے ‘ جس کی روح یہ ہے کہ ہر جگہ اﷲ کا حکم چلتا ہے۔ کیا جمادات‘ کیا نباتات‘ کیا حیوانات۔
جمہوریت صرف کافروں کا ایک سیاسی نظام ہے۔
3– اسلام انسانوں کا بنایا ہوا نہیں‘ جمہوریت کافروں کا بنایا ہوا نظام ہے۔
4– اسلام مکمل نظام حیات ہے‘ سیاست صرف اس کا ایک شعبہ ہے اس لیے اسلامی سیاست کا باقی نظاموں کے ساتھ ہم آہنگ ہونا ضروری ہے۔ اسی لیے اسلامی سیاست اسلام کے اخلاقی اور روحانی ضابطوں کی پابند ہے۔ جمہوریت صرف ایک نظام سیاست ہے ‘ مکمل نظام حیات نہیں۔ اس لیے یہ اخلاقی اور روحانی ضابطوں سے بے نیا ز ہے۔
5– عرف میں اسلام اﷲ کا حکم ماننے کو کہتے ہیں‘ جمہوریت اکثریت کے سامنے سرتسلیم خم کرنے کو۔
6– اﷲ کو تسلیم نہ کرنے سے اسلام کا تصور ختم ہو جاتا ہے‘ آدمی مسلمان نہیں رہتا۔ اﷲ کو تسلیم کرے یا نہ جمہوریت میں کوئی فرق پڑتا ۔
7– اسلام میں اﷲ کا ماننے والا مسلمان‘ نہ ماننے والا کافر۔جمہوریت میں جب اﷲ کا کوئی تصور ہی نہیں تو مسلمان اور کافر کا فرق بھی کوئی چیز نہیں۔
8– اسلام میں مسلمان اور کافرکبھی برابر نہیں ہو سکتے۔جمہوریت میں کوئی فرق نہیں مسلمان اورکافر سب برابر ہیں۔
9– اسلام میں حاکم اعلیٰ اﷲ ہے‘ اصل حاکمیت اسی کی ہے‘ جمہوریت میں اصل حاکمیت عوام کی ہوتی ہے۔ اﷲ کا کوئی تصور نہیں ہوتا۔
10– اسلام میں حاکمیت اور اطاعت اﷲ کا حق ہے‘ جمہوریت میں یہ عوام کا حق ہوتا ہے۔
11– اسلام میں اقلیت اور اکثریت کوئی چیز نہیں‘ بالادستی صرف حق کو حاصل ہوتی ہے‘ جمہوریت میں حق کوئی چیز نہیں ‘ بالادستی اکثریت کو حاصل ہوتی ہے۔
12– اسلام میں اﷲ ہی سب کچھ ہے‘ جمہوریت میں عوام ہی سب کچھ ہے۔جمہوریت کا خدا عوام ہیں۔
13– اسلام میں حق وہ ہے جو اﷲ کہے‘ باقی سب باطل‘ خواہ وہ اکثریت کا ہی فیصلہ ہو۔ جمہوریت میں حق و باطل کوئی چیز نہیں‘ جو اکثریت کہے وہی حق ہے۔
14– اسلام میں امیر و حاکم وہ صحیح ہے جو اﷲ کے معیار پر پوراترے ‘ جو خود اسلام کا پابند ہو اور لوگوں کو اسلام کا پابند بنائے‘ خواہ منتخب ہو یا نہ۔جمہوریت میں جو عوام کے ووٹ زیادہ حاصل کرے ‘ خواہ وہ بدترین خلائق ہی ہو ۔
15– اسلام میں کافر امیر اور حاکم نہیں بن سکتا‘ جمہوریت میں ہر کوئی حاکم بن سکتا ہے‘ کافر ہو یا مسلمان۔
16– اسلام میں دستور قانون بنانے کا اصولاً سوائے اﷲ کے کسی کو حق نہیں‘ جمہوریت میں یہ کام عوام کے نمائندوں کا ہے۔
17– اسلام میں حاکم اﷲ کی مقرر کردہ حدوں کے اندر ہی قانون بنا سکتا ہے ‘ جمہوریت میں عوام کی منتخب کردہ اسمبلی جیسے چاہے قانون بنا سکتی ہے‘ اس پر کوئی پابندی نہیں۔
18– اسلام کا نظام ہمیشہ نیک لوگوں کے ہاتھوں میں ہوتا ہے اور وہ ہمیشہ اقلیت میں ہوتے ہیں۔
جمہوریت کا نظام ہمیشہ اکثریت کے ہاتھ میں ہوتا ہے اور اکثریت ہمیشہ برے لوگوں کی ہوتی ہے۔اس لیے جمہوری طریقوں سے نہ اسلام آ سکتا ہے ‘ نہ اسلام رہ سکتا ہے۔ اسلام صرف اس صورت میں رہ سکتا ہے جب معاشرے کی باگ ڈور نیک لوگوں کے ہاتھ میں ہو۔ جونہی باگ ڈور عوام کے ہاتھ میں آئی اسلام گیا۔ کیوں کہ عوام میں اکثریت بدوں کی ہوتی ہے۔
19– اسلام میں جو ایک دفعہ خلیفہ بن جائے منتخب ہو یا غیر منتخب اس کا ہٹانا جائز نہیں‘ الا یہ کہ وہ کفر کا ارتکاب کرے۔ایک خلیفہ کی وفات کے بعد ہی دوسرا خلیفہ بن سکتا ہے۔ چنانچہ حضرت ابوبکر ؓ ‘ حضرت عمرؓ ‘ حضرت عثمان ؓ حضرت علیؓ کی خلافت میں اس کے بعد خیر القرون میں ہمیشہ اسی پر عمل رہا۔
جمہوریت میں تین یا پانچ سال بعد انتخابات ضروری ہیں۔ منتخب شدہ صدر یا وزیر اعظم کیسا ہی اچھا اور کامیاب کیوں نہ ہو الیکشن ضروری ہیں۔ جمہوریے اپنی لڑکی کو تو خاوند بار بار نہیں کرواتے جمہوریت کو ہر تین یا پانچ سال بعد نیا خاوند ضرور کر وا دیتے ہیں۔
20– اسلام میں حکومت انسانوں کا حق نہیں ‘ کہ ہر ووٹر امید وار بن کر الیکشن لڑنے کے لیے کھڑا ہو جائے ۔ اسلام میں حکومت اﷲ کے احکام کو نافذ کرنے کی ذمہ داری کا م ہے ۔ اس ذمہ داری کا اہل ہر کوئی نہیں ہو سکتا۔ نہ اس ذمہ داری کے اہل کا ہر کوئی انتخاب لڑ سکتا ہے۔ اس لیے اسلام میں جمہوری الیکشنوں کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
جمہوریت میں حکومت عوام کا حق ہے۔ اس لیے ہر کوئی ووٹر بن سکتا ہے اور ہر کوئی امید وار بن کر الیکشن لڑسکتا ہے۔ اہل ہو یا نااہل‘ مسلمان ہو یا کافر۔
21– اسلام میں سب انسان برابر ہیں‘ کیوں کہ جب اﷲ کی مخلوق ہیں‘ اسی لیے کسی انسان کو کسی انسان پر حکومت کرنے کا حق نہیں۔حکومت کرنے کا حق صرف اﷲ کو حاصل ہے جو خالق ہے اور ساری مخلوق کا واحد مالک ہے۔ وہ جس کو جتناحکومت کا حق دے وہ اس حق کے اندر رہ کر حکومت کر سکتا ہے۔ مثلا خاوند بیوی پر ‘ راعی رعایا پر ‘ مالک نوکر پر‘ آقا غلام پر‘ بڑا چھوٹے پر۔ استاد شاگرد پر۔
جمہوریت میں انسان انسانوں پر حکومت کرتے ہیں۔ جس کو اکثریت حاصل ہو جائے وہ اکثریت کے زور سے اقلیت پر حکومت کرتا ہے۔
22– اسلام ایک دین ہے جو اﷲ کا ہے‘ جمہوریت میں مذہب اور دین کوئی چیز نہیں۔ مذہب ہر آدمی کا اپنا ذاتی اور پرائیویٹ مسئلہ ہے۔ جمہوری ریاست کو مذہب سے کوئی غرض نہیں۔
23– اسلام باطل کو برداشت نہیں کرتا‘ بلکہ اسے مختلف طریقوں سے مٹاتا ہے (جَاءَ الْحَقُّ وَ زَھَقَ الْبَاطِلُ)[17:الاسراء:81]جو اسلام سے پھر جائے ‘یعنی مرتد ہو جائے ‘ اسلام اسے قتل کرتا ہے۔

جمہوریت میں مذہب سے آزادی ہے‘ ہر کوئی جو چاہے مذہب رکھے۔ کوئی پابندی نہیں‘ جس طرح چاہے مذہب بدلے‘ کوئی رکاوٹ نہیں‘ کوئی سزا نہیں۔ اس لیے جمہوریت میں لوگ پارٹیاں بدلتے رہتے ہیں۔
24– باطل کو مٹانا اسلا م کا فرض ہے اور یہی جہاد ہے‘ جو قیامت تک فرض ہے ‘جمہوریت میں باطل سے جہاد کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ جمہوریت جہاد کو ختم کرتی ہے۔
25–

اسلام کہتا ہے اگرتو اکثریت کی پیروی کرے گا یعنی جمہوری راہ پر چلے گا تو جمہوریت تجھے گمراہ کر دے گی ۔(واِنْ تُطِعْ اَکْثَرَ مَنْ فِی الْاَرْضِ یُضِلُّوْکَ عَنْ سَبِیْلِ ﷲِ )[6:الانعام:116]جمہوریت اکثریت کی پیروی کرتی ہے اس کے بغیراس کا گزارا نہیں۔

26– اسلام میں نہ حز ب اقتدار کا تصور ہے ‘نہ حزب اختلاف کا۔ اسلام پارٹیوں کے سخت خلاف ہے۔ خاص طور پر سیاسی پارٹیوں کی تو قطعاً اجازت نہیں۔
جمہوریت پارٹیاں بنانا سکھاتی ہے اور پارٹیوں کے بل بوتے پر چلتی ہے۔ پارٹیوں کے بغیر جمہوریت چل ہی نہیں سکتی۔ حزب اقتدا ر اور حزب اختلا ف کا ہونا لازمی ہے۔
27– اسلام میں عورت حاکم نہیں ہو سکتی ‘ سربراہ مملکت ہونے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
جمہوریت میں عورت بھی سربراہ مملکت ہو سکتی ہے‘ کوئی پابندی نہیں۔
28– اسلام میں طاقت کا سرچشمہ اﷲ ہے۔
جمہورت میں طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں۔
29– اسلام میں عالم اور جاہل کی رائے برابر نہیں ہو سکتی۔
جمہوریت میں عالم اور جاہل کا ووٹ برابر کا درجہ رکھتا ہے۔
30– اسلام میں ایک حق والا لاکھوں کی اکثریت پر بھاری ہے۔
جمہوریت میں جدھر زیادہ ووٹ ہوں گے وہی طرف بھاری ہے۔ حق ‘ ناحق کا کوئی معیار نہیں۔
31– اسلام میں مرد اور عورت کا درجہ برابر نہیں۔
جمہوریت میں عورت کا ووٹ مرد کے برابر ہے۔
-32 اسلام اور جمہوریت میں ایک بڑا فرق یہ بھی ہے کہ وطن اور قوم جمہوری دور کے خدا ہیں۔ ان کے بغیر جمہوریت چل ہی نہیں سکتی۔


یہ حافظ عبدللہ بہاولپوری رحم الله فرما رہے ہیں

جزاک الله - متفق
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
آپ کی بات پر من اتنا ہی کہہ سکتا ہوں کہ
قران میں الله کا واضح ارشاد ہے :
وَلَا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ أَوْلِيَاءَ ثُمَّ لَا تُنْصَرُونَ سوره ھود ١١٣
اور جو لوگ ظالم ہیں، ان کی طرف مائل نہ ہونا، نہیں تو تمہیں (دوزخ کی) آگ آلپٹے گی اور خدا کے سوا تمہارے اور دوست نہیں ہیں۔ اگر تم ظالموں کی طرف مائل ہوگئے تو پھر تم کو (کہیں سے) مدد نہ مل سکے گی-
وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ سوره المائدہ ٢
نیکی اور پرہیزگاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور ظلم کی باتوں میں ہرگز ایک دوسرے کی مدد نہ کرو اور الله سے ڈرتے رہو۔ کچھ شک نہیں کہ اللہ بڑا سخت عذاب دینے والا ہے-
محترم بھائی یہاں تعاونوا علی البر والی صورتحال ہمیشہ نہیں ہوتی بلکہ کبھی معاملہ یہ بھی ہوتا ہے کہ ہم اپنے کسی فائدہ کے لئے اس کا حصہ بن رہے ہوتے ہیں کہ شریعت کی خلاف ورزی بھی نہیں ہوتی اگر یقین نہ ہو تو میں مثال سے بتا سکتا ہوں
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
ہ ایک مجبوری ہے۔ اگر علماء اس کافرانہ جمہوری سیاست کا رخ نہ کریں تو یہ میدان ملحدین کے لئے خالی ہوجائے گا اور انہیں کھل کر کھیلنے کا موقع مل جائے گا
کھل کرتو کھیل رہے ہیں ۔ اور کیا؟
 
Top