• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سب سے بڑا گناہ۔۔۔

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بلوغ المرام کتاب الجامع کے دوسرے باب ‘ باب البر والصلۃ کی چھٹی حدیث پیشِ خدمت ہے
وعن ابن مسعودرضی اللہ عنہ قال سالت رسول اللہ ﷺ ای الذنب اعظم؟
قال: ان تجعل للہ ندا وھو خلقک
قلت: ثم ای ؟
قال: ان تقتل ولدک خشیۃ ان یاکل معک
قلت : ثم ای ؟
قال: ان تزانی بحلیلۃ جارک (متفق علیہ)

ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں میں نے رسول اللہﷺ سے سوال کیا کون سا گناہ سب سے بڑا ہے ؟
آپﷺ نے فرمایا یہ کہ تو اللہ کے ساتھ شریک بنائے حالانکہ اس نے تجھے پیدا کیا
میں نے کہا پھر کون سا؟
فرمایا یہ کہ تو اپنے بچے کو قتل کرے اس ڈر سے کہ تیرے ساتھ کھائے گا
میں نے کہا پھر کون سا؟
فرمایا یہ کہ تو اپنے ہمسائے کی بیوی کے ساتھ باہم زنا کاری کرے (متفق علیہ)
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
سب گناہوں سے بڑا گناہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا ہے ۔۔۔انسان کو یہ بات زیب نہیں دیتی کہ اپنے پیدا کرنے والے‘ خالقِ کائنات کے ساتھ ایسے لوگوں کو شریک ٹہرائے جنھوں نے کچھ بھی پیدا نہیں کیا ۔۔۔یہ اللہ کی غیرت کو کھلا چیلنج ہے اور اتنا بڑا گناہ ہے کہ اگر اللہ چاہے دوسرے گناہ بخش دے گا مگر اسے ہرگز معاف نہیں کرے گا

إِنَّ اللَّـهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ ۚ وَمَن يُشْرِكْ بِاللَّـهِ فَقَدِ افْتَرَىٰ إِثْمًا عَظِيمًا ﴿٤٨
یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے ساتھ شریک کئے جانے کو نہیں بخشتا اور اس کے سوا جسے چاہے بخش دیتا ہے اور جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک مقرر کرے اس نے بہت بڑا گناه اور بہتان باندھا (48)

اور یہ اتنا بڑا گناہ ہے کہ اگر انبیاء کرام اس کا ارتکاب کر بیٹھیں تو ان کے تمام اعمال برباد ہو جائیں
وَلَقَدْ أُوحِيَ إِلَيْكَ وَإِلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكَ لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ ﴿٦٥
یقیناً تیری طرف بھی اور تجھ سے پہلے (کے تمام نبیوں) کی طرف بھی وحی کی گئی ہے کہ اگر تو نے شرک کیا تو بلاشبہ تیرا عمل ضائع ہو جائے گا اور بالیقین تو زیاںکاروں میں سے ہوجائے گا (65)
 

نسرین فاطمہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 21، 2012
پیغامات
1,280
ری ایکشن اسکور
3,232
پوائنٹ
396
بہت اچھی شئیرنگ سسٹر
جزاک اللہ خیرا
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اللہ رب العزت کا بڑا احسان ہے کہ اس نے ہمیں توحید کی سمجھ عطا فرمائی اور یہ توفیق بھی بخشی کہ ممکنہ حد تک اس کی ترویج و اشاعت میں حصہ لے سکیں ۔۔۔۔۔فورم کے صفحات گواہ ہیں کہ ماشاء اللہ ہمارے ہاں ہر مشرکانہ عمل کا محاکمہ کیا جاتا ہے اور حتی الامکان اس سے اجتناب بھی برتا جاتا ہے۔۔۔۔اس سب کے باوجود شرک کی کچھ صورتیں ایسی ہیں جو ہماری نظروں سے اوجھل رہ جاتی ہیں اور ہم لا علمی میں اس میں مبتلا ہو جاتے ہیں الا ما شاءاللہ

ایک حدیثِ مبارکہ ملاحظہ کریں
وروى أحمد والطبراني عن أبي موسى قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم فقال: "يا أيها الناس اتقوا هذا الشرك، فإنه أخفى من دبيب النمل، فقال له من شاء الله أن يقول: وكيف نتقيه وهو أخفى من دبيب النمل يا رسول الله. قال: قولوا: اللهم إنا نعوذ بك أن نشرك بك شيئاً نعلمه، ونستغفرك لما لا نعلمه" .
احمد اور طبرانی ابی موسی سے روایت کرتے ہیں انھوں نے فرمایا کہ ایک دن آپﷺ نے ہمیں ایک خطبہ ارشاد فرمایاآپﷺ نے فرمایا
اے لوگو ! اس شرک سے بچ جاؤ ۔۔۔کیونکہ یہ چیونٹی کی چال سے بھی زیادہ ہلکا ہےتو صحابہ نے آپﷺ سے پوچھا
یا رسول اللہﷺ اگر یہ چیونٹی کی چال سے بھی زیادہ مخفی ہے تو ہم اس سے کیسے بچ سکتے ہیں ۔۔؟؟
آپﷺ نے فرمایا یہ دعا کیا کرو
اے اللہ! ہم اس بات سے تیری پناہ میں آتے ہیں کہ تیرے ساتھ کسی کو شریک ٹہرائیں ۔۔۔خواہ جانے میں یا انجانے میں

آپ نے اس حدیث پر غور کیا۔۔۔۔؟؟؟؟گویا شرک کا معاملہ اتنا حساس اور مخفی ہے کہ صحابہ بھی پریشان ہو کر سوال کر بیٹھے کہ اس سے بچنے کی کیا صورت ہے ۔۔۔اور آپﷺ نے دعا سکھائی یعنی اللہ کی توفیق اور اس کی مدد کے بغیر ہم اس سے بچ ہی نہیں سکتے ۔۔۔۔اور ہمارا رویہ یہ ہوتا ہے کہ اس بات پر اتراتے پھرتے ہیں کہ ہم بڑے موحد ہیں ۔۔۔۔نعوذ باللہ من ذالک

عبد اللہ بن عباس ایک آیت کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں
الشرك أخفى من دبيب النمل على صفاة - حجارة - سوداء في ظلمة الليل، وهو أن تقول: والله وحياتك يافلانة، وحياتي. وتقول: لولا كلبة هذا لأتانا اللصوص، ولولا البط في الدار لأتى اللصوص، وقول الرجل: ما شاء الله وشئت، وقول الرجل: لولا الله وفلان، لا تجعل فيها فلان (أي لا تجعل في هذه الكلمة فلان، فتقول: لولا الله وفلان، بل قل: لولا الله وحده). هذا كله به شرك. رواه ابن أبي حاتم وسنده جيد.
شرک رات کے اندھیرے میں ایک کالے چٹیل پتھر پر چلنے والی چیونٹی کی چال سے بھی زیادہ خفیف ہے۔۔۔۔۔۔۔

علماء نے شرک کو دو بڑی اقسام میں تقسیم کیا ہے ۔۔۔شرک اکبر اور شرک اصغر۔۔۔۔شرک اکبر سے تو اللہ نے ہمیں محفوظ رکھا ہے لیکن شرک اصغر کی کئی صورتوں میں ہم انجانے میں مبتلا ہو جاتے ہیں کہ شرک چیونٹی کی چال سے بھی زیادہ مخفی ہے
اللهم إنا نعوذ بك أن نشرك بك شيئاً نعلمه، ونستغفرك لما لا نعلمه"

جاری ہے
 
Last edited by a moderator:

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
شرک اصغر کی صورتیں درج ذیل ہیں

عجب یا خود پسندی

اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ نے کسی شخص کو کوئی خوبی عطا فرمائی ۔۔۔۔اور وہ اس کو اللہ کی عطا یا دین سمجھ کر اللہ کا مزید عاجز بننے کی بجائے اس کو اپنا کمال جان کر تکبر میں مبتلا ہو گیا۔۔۔۔۔علماء نے اس کو بھی شرک خفی میں شمار کیا ہے ۔۔۔۔مثلا ایک شخص کو اللہ نے فن خطابت سے نوازا ہے یا کسی کو تحریری صلاحیتیں عطا فرمائی ہیں۔۔۔اب وہ شخص ایک اچھی سی تقریر کرنے کے بعد یا ایک فصیح و بلیغ مضمون تحریر کرنے کے بعد خود پسندی میں مبتلا ہو جائے کہ میں کیا کمال کی شے ہوں ۔۔۔میں تو اس میدان کا شاہسوار ہوں۔۔۔الفاظ میری خدمت میں ہاتھ باندھے کھڑے رہتے ہیں ۔۔۔میں اس فن پر کیسی قدرت اور مہارت رکھتا ہوں ۔۔۔۔یہ اور اس جیسے مزید خیالات دراصل شرک خفی کی صورتوں میں شامل ہیں

اللہ تعالی فرماتے ہیں ۔۔
للہ ملک السموات ولارض وما فیھن
تو جو کچھ اس دنیا میں ہےخواہ چھوٹا ہے یا بڑا اللہ کی ملکیت میں ہے ۔۔۔اللہ نے ہمیں عطا کیا ہے تاکہ ہم اس سے فائدہ اٹھائیں ۔۔۔اللہ کی عطا کو اگر ہم اپنی ذاتی ملکیت سمجھنے لگیں تو یہ شرک ہی ہوا
لَا يَمْلِكُونَ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ وَمَا لَهُمْ فِيهِمَا مِنْ شِرْكٍ وَمَا لَهُ مِنْهُمْ مِنْ ظَهِيرٍ﴾ [ سبأ: 22 ].

اگر ہم اپنے گریبان میں جھانکیں تو الہ ماشاء اللہ شرک کی یہ مخفی صورت ہم میں سے ہر ایک میں پائی جاتی ہے ۔۔۔۔پلے خواہ کچھ ہو یا نہ ہو ہم اپنی قابلیت ‘ صلاحیت اور اہلیت پر نازاں رہتے ہیں اور بوقت ضرورت اپنے منہ میاں مٹھو بننے میں بھی کوئی قباحت محسوس نہیں کرتے۔۔۔۔یہ سمجھے بغیر کہ اس بظاہر بےضرر دکھائی دینے والے عمل کی زد کہاں پر پڑتی ہے ۔۔۔۔۔
اللهم إنا نعوذ بك أن نشرك بك شيئاً نعلمه، ونستغفرك لما لا نعلمه"
 
Last edited by a moderator:

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
ریا

شرک اصغر کی ایک اور صورت ریا یعنی دکھاوا ہے۔۔۔۔آپﷺ کا فرمان عالی شان ہے
إن أخوف ما أخاف عليكم الشرك الأصغر. قالوا: وما الشرك الأصغر يا رسول الله؟ قال: الرياء.." .
میں تم پر سب یے زیادہ شرک اصغر سے خوف کھاتا ہوں۔۔۔صحابہ کرام نے پوچھا یا رسول اللہﷺ شرک اصغر کیا ہے ؟؟؟آپﷺ نے فرمایا ریا
ریا درصل اخلاص کی ضد ہے۔۔۔۔۔اخلاص سے مراد اپنا ہر عمل اللہ کے لیے خالص کرنا ہے
اللہ تعالی فرماتے ہیں

قل للہ اعبد مخلصا لہ دینی
کہہ دو کہ میں اللہ کے لیے اپنی عبادت کو خالص کرتا ہوں

اللہ ہی اس بات کا اصل حقدار ہے کہ اپنی تمام عبادتوں‘ ریاضتوں اور محنتوں کو اس کے نام کیا جائے۔۔۔ایک شخص اگر اللہ کا یہ حق کسی بھی غیر اللہ کو تفویض کرتا ہے شعوری طور پر یا لاشعوری طور پر تو یہ اللہ کی ذات کے ساتھ شرک ہی ہوا ناں۔۔۔اور یہ اتنا باریک اور حساس معاملہ ہے کہ آپﷺ نے اس کو امت کے لیے دجال سے زیادہ خطرناک قرار دیا

، فقد روى أحمد وابن ماجه عن أبي سعيد قال: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن نتذاكر الدجال فقال: ألا أخبركم بما هو أخوف عليكم عندي من الدجال؟ قلنا: بلى، فقال: الشرك الخفي أن يقوم الرجل يصلي فيزين صلاته لما يدرك من نظر رجل" وروى أحمد عن محمود بن لبيد أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "إن أخوف ما أخاف عليكم الشرك الأصغر الرياء".
احمد اور ابن ماجہ ابو سعید سے روایت کرتے ہیں انھوں نے فرمایا
رسول اللہﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور ہم آپس میں دجال کے بارے میں بات چیت کر رہے تھے۔۔۔آپﷺ نے فرمایا کیا میں تمہیں وہ معاملہ نہ بتاؤں جو میرے نزدیک تمہارے لیے دجال سے زیادہ خطرناک ہے ۔۔۔؟؟ہم نے کہا کیوں نہیں یارسول اللہ ﷺ
آپﷺ نے فرمایا شرک خفی یعنی ایک آدمی نماز پڑھتا ہے اور وہ کسی شخص کی نظروں میں آنے کے لیے اپنی نماز کو خوبصورت بناتا ہے۔۔۔اور احمد محمود بن لبید سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا تھا
میں تم پر سب سے زیادہ شرک اصغر یعنی ریا سے خوف کھاتا ہوں

ہم سب کو اپنا جائزہ لینا چاہیے کہیں لا شعوری طور پر ہم اس شرک کے مرتکب تو نہیں ہو رہے
اللهم إنا نعوذ بك أن نشرك بك شيئاً نعلمه، ونستغفرك لما لا نعلمه"
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
غیر اللہ کے نام کی قسم کھانا

اگر کسی معاملہ میں قسم کھانا ناگزیر ہو جائے تو اللہ کے علاوہ کسی اور کے نام پر قسم کھانا اللہ کے ساتھ شرک ہے۔۔۔جب ہم کسی معاملہ میں کوئی قسم کھاتے ہیں تو دراصل اس شخص کو گواہ بنارہے ہوتے ہیں۔۔۔اب اللہ کے علاوہ کوئی اور ہستی نہ تو عالم الغیب ہے اور نہ ہی قادر علی کل شیئ۔۔۔۔لہذا غیر اللہ کی قسم کھانا اللہ کی ذات پاک کےساتھ شرک ہے

حدیث مبارکہ ہے
لما رواه الترمذي وأبو داود ، وصححه الحاكم وابن حبان عن عمران رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من حلف بغير الله، فقد كفر أو أشرك" .
ترمذی اور ابو داؤد روایت کرتے ہیں۔۔۔حاکم اور ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے عمران رضی اللہ عنہ آپ ﷺکے حوالے سے فرماتے ہیں
جو شخص غیر اللہ کے نام پر قسم کھائے تو یقینا اس نے کفر کیا یا شرک کیا
للهم إنا نعوذ بك أن نشرك بك شيئاً نعلمه، ونستغفرك لما لا نعلمه"
 
Top