- شمولیت
- نومبر 01، 2013
- پیغامات
- 2,035
- ری ایکشن اسکور
- 1,227
- پوائنٹ
- 425
آج 14 اگست یعنی یوم آزادی پاکستان ہونے کے حوالے سے جو کہ میرا یوم پیدائش بھی ہے میں کچھ لکھنا چاہوں گا اور ساتھیوں سے بھی گزارش کروں گا کہ وہ اس سلسلے میں لکھیں تاکہ نکھر کر کوئی بات سامنے آ جائے
محترم بھائیو ہم نے اس ملک کو حاصل کرنے کے لئے بہت قربانیاں دیں اب اس یوم آزادی پر ہمارے کرنے کے کام یہ ہیں کہ
1-ہم ان قربانیوں کو بھی اپنے ذہن میں دہرائیں تاکہ ہمیں اس پاکستان کی اہمیت کا اندازہ ہو سکے
2-اور جس مقصد کے لئے یہ قربانیاں دی گئی ہیں انکو بھی ذہن میں دہرائیں تاکہ یہ نہ ہو کہ ہمارے آباو اجداد جس کام کے لئے جانیں قربان کر گئے وہ کریڈٹ تو ہم اپنے نام کر رہے ہوں مگر ہمارا معاملہ ان لوگوں کے ساتھ ہو جن کے خلاف ہمارے آباو اجداد نے قربانیاں دیں
اب میں بغیر کسی مزید تمہید کے بات پاکستان کی سرحدوں سے شروع کرنا چاہتا ہوں ہمارے ملک پاکستان کی دو سرحدیں ہیں
1-نظریاتی سرحد یعنی جس نظریہ یا بنیاد پر یہ ملک پاکستان بنایا گیا اور یہ ہمارا بچہ بچہ جانتا ہے کہ یہ ملک کلمہ طیبیہ کی سربلندی کے لئے بنایا گیا تھا
2-جغرافیائی سرحد یعنی پاکستان کا زمینی حدود اربعہ
نظریاتی سرحد کے حوالے ایک وضاحت
پاکستان کی نظریاتی سرحد کے حوالے سے ایک اہم بات یاد رکھنی ہے کہ ہمارا ملک خالی کلمہ طیبہ پڑھنے کے لئے نہیں بنایا گیا تھا بلکہ یہ ملک کلمہ طیبہ کی سربلندی کے لئے بنایا گیا تھا ورنہ اگر خالی کلمہ پڑھنے کی بات ہو تو یہ کلمہ برطانیہ میں بھی پڑھنے دیا جاتا ہے امریکہ میں کلمہ بھی پڑھنے دیا جاتا ہے بلکہ مساجد بھی بنا کر دی جاتی ہیں حتی کہ ورلڈ ٹریڈ سنٹر کی جگہ پر بھی مسجد بنائی گئی ہے پھر برطانیہ سے آزادی کی کیا ضرورت تھی پس اصل مقصد اسلام کی بالا دستی تھا اور اسلام کی بنیاد توحید ہے یعنی توحید کی بالا دستی تھا یعنی شرک کے اڈے ختم کیے جائیں
آج اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ پاکستان بنانے کا مقصد توحید کی بالا دستی نہیں تھا یا اسلام کی بالا دستی نہیں تھا تو ہم اہل حدیثوں کے نزدیک پھر اس کا بنانا اور اسکے لئے قربانیاں دینا ہی غلط ٹھرے گا پس یا تو ہمیں یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ پاکستان کو بنانے کا مقصد اسلام اور توحید کی بالا دستی تھا یا پھر یہ کہنا پڑے گا کہ اسکے لئے دی گئی قربانیاں دنیا اور پاکستان کی عوام کے لئے جو مرضی اہمت رکھیں مگر اللہ کے ہاں انکی وقعت نہیں تھی
جغرافیائی سرحدوں کے حوالے سے ایک وضاحت
مجھے آج جغرافیائی سرحدوں کے حوالے سے کچھ لوگوں میں یہ غلط فہمی نظر آتی ہے کہ شاید پاکستان بنانے سے ہمارا اصل مطلوب کوئی جغرافیائی سرحد ہی تھی حالانکہ اصل مطلوب یہ نہیں تھی بلکہ اصل مطلوب تو لا الہ الا اللہ یعنی توحید کی بالادستی تھی اس بنیادی مقصد کے لئے پھر ثانوی ذریعہ جغرافیائی سرحدوں کو بنایا گیا تھا کہ علیحدہ سرحد اور جگہ ہو گی تو اسکی بالا دستی آسان ہو گی جیسے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں کیا تھا پس اگر ہم نے جس مقصد کے لئے یہ جغرافیائی سرحد کو بنایا تھا اس مقصد کو تو بھول جائیں اور اس سرحد کو ہی اپنا مقصد سمجھ لیں تو یہ معاملہ میری سمجھ سے باہر ہے
یہ تو ایسے ہی ہے کہ ایک بہت بڑی جگہ مسجد اور مدرسہ کے لئے حاصل کرنے کے لئے لوگوں کو جان و مال و دولت کی قربانی پر ابھارا جاتا ہے مگر جب جگہ حاصل ہو جاتی ہے تو اس میں سینما گھر بنا دیا جاتا ہے اور نظریاتی بات کو بھلا کر آگے اسکی جغرافیائی حدوں کی بات شروع کر دی جاتی ہے
یعنی جس وجہ سے اس کو حاصل کیا گیا تھا اسکو اب پس پشت ڈال دیا جائے اور جو اب سامنے مفاد نظر آ رہا ہے اسکو سامنے رکھا جائے
پھر تو یہ نظریہ کی رٹ لگانے کی ضرورت ہی کیا تھی
ہو سکتا ہے کہ یہ بات غلط ہو مگر کچھ لوگ کہتے ہیں کہ جیسے افغانستان میں امریکہ نے روس کو ختم کرنے کے لئے ہولی جہاد کا سہارا لیا تھا اسی طرح لوگ کوئی خطہ اپنے مقاصد کے لئے حاصل کرنے کے لئے بھی مختلف نعرے استعمال کرتے ہیں اور تحریک چلواتے ہیں مگر اس تحریک کی ڈور وہ اپنے ہاتھوں میں رکھتے ہیں جہاں جس طرٍف موڑنا چاہیں موڑ دیتے ہیں واللہ اعلم
میری گزارش
1-ایک تو میری اوپر باتوں کی اصلاح کر دیں تاکہ میں ذہنی اشکالات کو کوئی ترتیب دے سکوں
2-یہ سوال ہے کہ کیا واقعی پاکستان اسلام اور توحید کے غلبے کے لئے بنایا گیا تھا یا خالی کلمہ پڑھنے کے لئے بنایا گیا تھا
3-اگر توحید کی سربلندی کے لئے نہیں بنایا گیا تھا تو ان قربانیوں کے بارے کیا معاملہ ہو گا
4-اگر توحید کی سربلندی کے لئے بنایا گیا تھا تو پھر ہمارے نذدیک اہمیت نظریاتی سرحد کی ہوئی یا جغرافیائی سرحد کی یعنی دونوں میں زیادہ اہم کونسی چیز ہے
5-اگر نظریاتی سرحد ہی زیادہ اہم ہے تو سب سے پہلے اسلام کا نعرہ ہونا چاہیے یا سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ
ایک ذہنی اشکال کی دوری کا متمنی اسکا بندہ
محترم بھائیو ہم نے اس ملک کو حاصل کرنے کے لئے بہت قربانیاں دیں اب اس یوم آزادی پر ہمارے کرنے کے کام یہ ہیں کہ
1-ہم ان قربانیوں کو بھی اپنے ذہن میں دہرائیں تاکہ ہمیں اس پاکستان کی اہمیت کا اندازہ ہو سکے
2-اور جس مقصد کے لئے یہ قربانیاں دی گئی ہیں انکو بھی ذہن میں دہرائیں تاکہ یہ نہ ہو کہ ہمارے آباو اجداد جس کام کے لئے جانیں قربان کر گئے وہ کریڈٹ تو ہم اپنے نام کر رہے ہوں مگر ہمارا معاملہ ان لوگوں کے ساتھ ہو جن کے خلاف ہمارے آباو اجداد نے قربانیاں دیں
اب میں بغیر کسی مزید تمہید کے بات پاکستان کی سرحدوں سے شروع کرنا چاہتا ہوں ہمارے ملک پاکستان کی دو سرحدیں ہیں
1-نظریاتی سرحد یعنی جس نظریہ یا بنیاد پر یہ ملک پاکستان بنایا گیا اور یہ ہمارا بچہ بچہ جانتا ہے کہ یہ ملک کلمہ طیبیہ کی سربلندی کے لئے بنایا گیا تھا
2-جغرافیائی سرحد یعنی پاکستان کا زمینی حدود اربعہ
نظریاتی سرحد کے حوالے ایک وضاحت
پاکستان کی نظریاتی سرحد کے حوالے سے ایک اہم بات یاد رکھنی ہے کہ ہمارا ملک خالی کلمہ طیبہ پڑھنے کے لئے نہیں بنایا گیا تھا بلکہ یہ ملک کلمہ طیبہ کی سربلندی کے لئے بنایا گیا تھا ورنہ اگر خالی کلمہ پڑھنے کی بات ہو تو یہ کلمہ برطانیہ میں بھی پڑھنے دیا جاتا ہے امریکہ میں کلمہ بھی پڑھنے دیا جاتا ہے بلکہ مساجد بھی بنا کر دی جاتی ہیں حتی کہ ورلڈ ٹریڈ سنٹر کی جگہ پر بھی مسجد بنائی گئی ہے پھر برطانیہ سے آزادی کی کیا ضرورت تھی پس اصل مقصد اسلام کی بالا دستی تھا اور اسلام کی بنیاد توحید ہے یعنی توحید کی بالا دستی تھا یعنی شرک کے اڈے ختم کیے جائیں
آج اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ پاکستان بنانے کا مقصد توحید کی بالا دستی نہیں تھا یا اسلام کی بالا دستی نہیں تھا تو ہم اہل حدیثوں کے نزدیک پھر اس کا بنانا اور اسکے لئے قربانیاں دینا ہی غلط ٹھرے گا پس یا تو ہمیں یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ پاکستان کو بنانے کا مقصد اسلام اور توحید کی بالا دستی تھا یا پھر یہ کہنا پڑے گا کہ اسکے لئے دی گئی قربانیاں دنیا اور پاکستان کی عوام کے لئے جو مرضی اہمت رکھیں مگر اللہ کے ہاں انکی وقعت نہیں تھی
جغرافیائی سرحدوں کے حوالے سے ایک وضاحت
مجھے آج جغرافیائی سرحدوں کے حوالے سے کچھ لوگوں میں یہ غلط فہمی نظر آتی ہے کہ شاید پاکستان بنانے سے ہمارا اصل مطلوب کوئی جغرافیائی سرحد ہی تھی حالانکہ اصل مطلوب یہ نہیں تھی بلکہ اصل مطلوب تو لا الہ الا اللہ یعنی توحید کی بالادستی تھی اس بنیادی مقصد کے لئے پھر ثانوی ذریعہ جغرافیائی سرحدوں کو بنایا گیا تھا کہ علیحدہ سرحد اور جگہ ہو گی تو اسکی بالا دستی آسان ہو گی جیسے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں کیا تھا پس اگر ہم نے جس مقصد کے لئے یہ جغرافیائی سرحد کو بنایا تھا اس مقصد کو تو بھول جائیں اور اس سرحد کو ہی اپنا مقصد سمجھ لیں تو یہ معاملہ میری سمجھ سے باہر ہے
یہ تو ایسے ہی ہے کہ ایک بہت بڑی جگہ مسجد اور مدرسہ کے لئے حاصل کرنے کے لئے لوگوں کو جان و مال و دولت کی قربانی پر ابھارا جاتا ہے مگر جب جگہ حاصل ہو جاتی ہے تو اس میں سینما گھر بنا دیا جاتا ہے اور نظریاتی بات کو بھلا کر آگے اسکی جغرافیائی حدوں کی بات شروع کر دی جاتی ہے
یعنی جس وجہ سے اس کو حاصل کیا گیا تھا اسکو اب پس پشت ڈال دیا جائے اور جو اب سامنے مفاد نظر آ رہا ہے اسکو سامنے رکھا جائے
پھر تو یہ نظریہ کی رٹ لگانے کی ضرورت ہی کیا تھی
ہو سکتا ہے کہ یہ بات غلط ہو مگر کچھ لوگ کہتے ہیں کہ جیسے افغانستان میں امریکہ نے روس کو ختم کرنے کے لئے ہولی جہاد کا سہارا لیا تھا اسی طرح لوگ کوئی خطہ اپنے مقاصد کے لئے حاصل کرنے کے لئے بھی مختلف نعرے استعمال کرتے ہیں اور تحریک چلواتے ہیں مگر اس تحریک کی ڈور وہ اپنے ہاتھوں میں رکھتے ہیں جہاں جس طرٍف موڑنا چاہیں موڑ دیتے ہیں واللہ اعلم
میری گزارش
1-ایک تو میری اوپر باتوں کی اصلاح کر دیں تاکہ میں ذہنی اشکالات کو کوئی ترتیب دے سکوں
2-یہ سوال ہے کہ کیا واقعی پاکستان اسلام اور توحید کے غلبے کے لئے بنایا گیا تھا یا خالی کلمہ پڑھنے کے لئے بنایا گیا تھا
3-اگر توحید کی سربلندی کے لئے نہیں بنایا گیا تھا تو ان قربانیوں کے بارے کیا معاملہ ہو گا
4-اگر توحید کی سربلندی کے لئے بنایا گیا تھا تو پھر ہمارے نذدیک اہمیت نظریاتی سرحد کی ہوئی یا جغرافیائی سرحد کی یعنی دونوں میں زیادہ اہم کونسی چیز ہے
5-اگر نظریاتی سرحد ہی زیادہ اہم ہے تو سب سے پہلے اسلام کا نعرہ ہونا چاہیے یا سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ
ایک ذہنی اشکال کی دوری کا متمنی اسکا بندہ