السلام عليکم
مصنف عبد الرزاق کي اس حديث کي تحقيق درکار ہے?????
2317 - عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: «سُتْرَةُ الْإِمَامِ سُتْرَةُ مَنْ وَرَاءَهُ» قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: «وَبِهِ آخُذُ، وَهُوَ الْأَمرُ الَّذِي عَلَيْهِ النَّاسُ»
وعليکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
امام ابوبکرعبدالرزاقؒ بن ھمام صنعاني (المتوفي 211ھ) روايت کرتے ہيں کہ :
ب
اب سترة الإمام سترة لمن وراءه
باب :امام کا سترہ اس کے پيچھے کھڑے مقتديوں کا بھي سترہ ہوتا ہے ؛
عن عبد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر قال: «سترة الإمام سترة من وراءه» قال عبد الرزاق: «وبه آخذ، وهو الأمر الذي عليه الناس»
امام عبدالرزاقؒ نے عبداللہ بن عمر العمري سے روايت کيا ،وہ مشہور تابعي جناب نافعؒ سے روايت کرتے ہيں ،اور نافعؒ سيدنا عبداللہ بن عمر رضي اللہ عنہما سے نقل کرتے ہيں کہ انہوں نے فرمايا : (نماز باجماعت ميں ) امام کا سترہ مقتدي حضرات کيلئے بھي سترہ شمار ہوگا ،امام عبدالرزاق? فرماتے ہيں اس مسئلہ ميں ہم بھي يہي کہتے ہيں ،اور يہ وہ بات ہے جس پر اہل علم کا اتفاق ہے "
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مصنف عبدالرزاقؒ کي يہ روايت حسن درجہ کی ہے ،
امام عبدالرزاقؒ نے يہ حديث جناب
أبو عبد الرحمن عبد الله بن عمر بن حفص بن عاصم بن عمر بن الخطاب القرشى العدوى سے سني ،
علامہ ذہبیؒ سیر اعلام النبلاء میں ان کے ترجمہ میں لکھتے ہیں :
عبد الله بن عمر بن حفص بن عاصم العدوي (4، م، تبعا)
ابن أمير المؤمنين عمر بن الخطاب، المحدث،الإمام، الصدوق، أبو عبد الرحمن القرشي، العدوي، العمري، المدني، أخو عالم المدينة عبيد الله بن عمر، وأخويه: عاصم، وأبي بكر.
ولد: في أيام سهل بن سعد، وأنس بن مالك.
وحدث عن: نافع العمري، وسعيد المقبري، ووهب بن كيسان، والزهري، وأبي الزبير، وأخيه؛ عبيد الله بن عمر، وجماعة.
حدث عنه: وكيع، وابن وهب، وسعيد بن أبي مريم، والقعنبي، وإسحاق بن محمد الفروي، وأبو جعفر النفيلي، وأبو نعيم، وعبد العزيز الأويسي، وأبو مصعب الزهري، وعدد كثير.
وكان: عالما، عاملا، خيرا، حسن الحديث.
قال أحمد بن حنبل: لا بأس به.
وقال يحيى بن معين: صويلح.
وكان يحيى القطان لا يحدث عنه، وكان عبد الرحمن يحدث عنه.
وقال ابن المديني: ضعيف.
قال أحمد: كان رجلا صالحا، وكان يسأل في حياة أخيه عن الحديث، فيقول: أما وأبو عثمان حي فلا.
ثم قال أحمد: كان يزيد في الأسانيد ويخالف.
وقال النسائي: ليس بالقوي.
عبداللہ بن عمر بن حفص بن عاصم بن امیرالمومنین سیدنا عمر بن خطاب قرشی ،عدوی ،عمری
امام ،محدث ،صدوق تھے ،اور مدینہ منورہ کے نامور عالم جناب عبیداللہ بن عمر رحمہ اللہ کے بھائی تھے ، مشہورصحابی سیدنا سہل بن سعد ،اور سیدنا اس بن مالک رضی اللہ عنہما کی زندگی میں پیدا ہوئے ،
اور اس وقت کے نامور تابعین جناب نافعؒ العمری ،سعید المقبریؒ ، امام الزہریؒ ،وھب بن کیسانؒ ،اور دیگر کئی اکابر سے حدیث کا سماع کیا ،
آپ مشہور عالم باعمل ،اور جید محدث تھے ،
ائمہ محدثین کے ہاں عبداللہ بن عمرؒ درمیانے درجہ کے راوی ہیں ، امام احمد بن حنبلؒ ان کے متعلق "لا باس بہ " اور امام یحیی بن معینؒ انہیں "صویلح " کہتے ہیں ،جوکم درجہ کے راوی کے متعلق استعمال کیا جاتا ہے ،
جبکہ امام علی بن مدینیؒ انہیں ضعیف کہتے ہیں ، اور امام نسائیؒ انہیں "لیس بالقوی " یعنی قوی نہیں ،کہتے ہیں ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔