سجدہ سہو کا درست طریقہ کیا ہے ؟
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
سلام سے پہلے سہو کے دو سجدوں کی حدیث :
عن عبد الرحمن بن عوف ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "إذا شك احدكم في الثنتين والواحدة فليجعلها واحدة، وإذا شك في الثنتين والثلاث فليجعلها ثنتين، وإذا شك في الثلاث والاربع فليجعلها ثلاثا، ثم ليتم ما بقي من صلاته حتى يكون الوهم في الزيادة، ثم يسجد سجدتين وهو جالس قبل ان يسلم
عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جب کوئی شخص شک کرے کہ دو رکعت پڑھی ہے یا ایک، تو ایک کو اختیار کرے، (کیونکہ وہ یقینی ہے) اور جب دو اور تین رکعت میں شک کرے تو دو کو اختیار کرے، اور جب تین یا چار میں شک کرے تو تین کو اختیار کرے، پھر باقی نماز پوری کرے، تاکہ وہم زیادتی میں ہو کمی میں نہ ہو، پھر سلام پھیرنے سے پہلے بیٹھے بیٹھے دو سجدے کرے“ ۱؎۔
سنن ابن ماجہ 1209 سنن الترمذی/الصلاة ۱۷۵ (۳۹۸)، (تحفة الأشراف: ۹۷۲۲)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۱/۱۹۰، ۱۹۳، ۱۹۵) (صحیح)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آخری تشہد پورا پڑھ کر سھو کے دو سجدے کرنے کی حدیث
عن زيد بن اسلم بإسناد مالك، قال: إن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: "إذا شك احدكم في صلاته فإن استيقن ان قد صلى ثلاثا فليقم فليتم ركعة بسجودها، ثم يجلس فيتشهد، فإذا فرغ فلم يبق إلا ان يسلم فليسجد سجدتين وهو جالس، ثم ليسلم".
(سنن ابو داود 1029 )
اس طریق سے بھی زید بن اسلم سے مالک ہی کی سند سے مروی ہے، زید کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کسی کو نماز میں شک ہو جائے تو اگر اسے یقین ہو کہ میں نے تین ہی رکعت پڑھی ہے تو کھڑا ہو اور ایک رکعت اس کے سجدوں کے ساتھ پڑھ کر اسے پوری کرے پھر بیٹھے اور تشہد پڑھے، پھر جب ان سب کاموں سے فارغ ہو جائے اور صرف سلام پھیرنا باقی رہے تو سلام پھیرنے سے پہلے بیٹھے بیٹھے دو سجدے کرے پھر سلام پھیرے“۔
سنن ابو داود حدیث رقم: (۱۰۲۴، ۱۰۲۶)، (تحفة الأشراف: ۴۱۶۳) (صحیح )
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سہو کے دو سجدے کرنے کے بعد دوبارہ تشہد نہیں پڑھنا چاہیئے ، بلکہ سجدہ سھو کے بعد سلام پھیر دینا چاہیئے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سجدہ سہو کے بعد تشہد پڑھنے کا حکم
شروع از بتاریخ : 17 December 2012 09:59 AM
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سجدہ سہو کرنے کے دو طریقے ہیں، ایک سلام سے پہلے اور ایک سلام کے بعد۔ جب سلام کے بعد سجدہ سہو کیا جائے تو کیا تشہد دوبارہ پڑہنا ہو گا یا تشہد پڑھے بغیر سلام پھیرا جائے گا؟قران اور سنت کی روشنی میں جواب دیں؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شيخ محمد بن صالح بن عثيمين رحمہ اللہ تعالى سے اسی قسم کا سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب دیتے ہوئے فرمایا:
“اگر سجدے سلام كے بعد ہوں تو سلام پھیرنا ضرورى ہے، اور دو سجدے كر كے سلام پھيرا جائے گا"
ليكن كيا اس كے ليے تشہد بھى ضرورى ہے ؟
اس ميں علماء كرام كے ہاں اختلاف پایا جاتاہے،لیکن راجح مسلک یہی ہے كہ تشہد پڑھنا واجب نہيں ہے " فتاوى ابن عثيمين ( 14 / 74)
مستقل فتوى كميٹى سے درج ذيل سوال كيا گيا:
كيا سجدہ سہو كے بعد تشہد بيٹھا جائيگا يا نہيں، چاہے سجدہ سہو سلام سے پہلے ہو يا بعد ميں ؟
تو كميٹى كا جواب تھا:
اگر سجدہ سہو سلام سے قبل ہو تو بلا شک و شبہ اس كے بعد تشہد بيٹھنا مشروع نہيں ہے، ليكن اگر سلام كے بعد سجدہ سہو ہو تو اس ميں اہل علم كا اختلاف ہے، راجح مسلک يہى ہے كہ صحيح احاديث ميں اس كا ذكر نہ ہونے كى بنا پر يہ مشروع نہيں ہے ، اس سلسلہ میں وارد تمام روایات ضعیف اور کمزور ہیں جن سے استدلال نہیں کیا جا سکتا" فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 7 / 148 )
هذا ما عندي والله اعلم بالصواب
فتوی کمیٹی
محدث فتوی